30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سیِّد الشہدا امام حُسین ر َضِیَ اللہُ عَنْہ کا تعارف
سیِّدالاَسخیاء، امامِ عالی مقام حضرت سیِّدنا امام حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی ولادت 15 رَمضان المبارَک سن 3 ہجری کو مدینۂ منورَّہ میں ہوئی۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا مبارَک نام :حَسَن، کُنیت : ابو محمد اور اَلقاب: تَقی ، سیِّد، سِبْطِ رسولُ اللہ ،سِبْطِ اکبر او ر رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل ( رسولِ خُداﷺ کا پھول) ہیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو’’آخر الخُلفاء بالنص‘‘بھی کہتے ہیں۔ حضور سیِّدِ عالم ﷺ نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا نام حَسن رکھااور ساتویں روز آپ کا عقیقہ فرمایااور بال جُدا کیے گئے اور حکم دیا گیا کہ بالوں کے وزن کی چاندی صَدَقہ کی جائے۔ (1) امام شمس الدین ذہبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ’’ سِیَر اَعلام النُبلاء ‘‘ میں امامِ عالی مقام سیِّدنا امام حَسَن مُجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا تذکر ہ کرتے ہوئے ان کے اَلقابات یوں ذکر فرماتے ہیں:’’ اَلْإِمَامُ السَّيِّدُ، رَيْحَانَةُ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسِبْطُهُ، وَسَيِّدُ شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، أَبُوْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، الْهَاشِمِيُّ، الْمَدَنِيُّ، الشَّهِيْدُ ۔‘‘(2) حضرتِ سیِّدنا امامِ حَسَن مُجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو زہر دیا گیا۔اس زہر کا آ پ رَضِیَ اللہُ عَنْہ پر ایسا اثر ہوا کہ آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر خارِج ہونے لگیں، 40 روز تک آپ کو سخت تکلیف رہی۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا وصال 5 ربیع الاوّل 50ہجری کو مدینہ شریف میں ہوا۔ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی وفات 40ھ میں ہوئی۔ شہادت کے وقت حضرت سیِّدنا امام حَسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی عمرمبارک 47 سال تھی۔ حضرت سیِّدالشہدا امام حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے مدینۂ منورَّہ کے گورنر حضرت سیِّدنا سعید بن العاص رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو نمازِ جنازہ پڑھانے کے لئے آگے بڑھایا اور انہوں نے سیِّدالاسخیاء امام حَسَن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔(3) حَسَنِ مُجتبیٰ سیِّدُ الاَسْخِیَا راکِبِ دوشِ عزّت پہ لاکھوں سلام اَوجِ مِہرِ ہُدیٰ مَوجِ بَحرِ نَدیٰ روح رُوحِ سَخاوت پہ لاکھوں سلام(4)سیِّد الشہدا امام حُسین ر َضِیَ اللہُ عَنْہ کا تعارف
سیِّدُ الشُّہَدا ، امامِ عالی مقام ، امامِ عرش مقام حضرت سیِّدنا امام حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی وِلادت 5 شعبان المعظَّم سن 4 ہجری کو مدینۂ منورّہ میں ہوئی۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا نامِ مبارک: حُسین، کُنیت: ابو عبداللہ اور اَلقاب: سِبْطِ رسولُ اللہ ، اور رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل ( رسولِ خُداﷺ کا پھول) ہیں۔( 5) امام شمس الدین ذہبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے’’سِیَر اَعلام النُبلاء‘‘ میں امامِ عالی مقام سیِّدنا امام حُسین کا تذکر ہ کرتے ہوئےان کے اَلقابات یوں ذکر فرماتے ہیں: ’’ اَلْإِمَامُ الشَّرِيْفُ الْكَامِلُ، سِبْطُ رَسُوْلِ اللهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - و َرَيْحَانتُهُ مِنَ الدُّنْيَا، وَمَحْبُوْبُهُ ۔ ‘‘(6) سیِّدُ الشُّہَدا ، امامِ عالی مقام حضرت سیِّدنا امام حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے 10 محرَّم الحرام سن 61 ہجری ، بروز جمعہ اسلام کی سربلندی اور تحفظ کی خاطر یزید پلید کے خلاف جہاد کرتے ہوئےکربلا کے میدان میں 56 سال 5 ماہ 5 دن کی عمر میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔(7) واقعۂ کربلا اور سیِّدُالشُّہَدا ،امام عالی مقام امام حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی شہادت سے متعلّق مسلمانوں کےسوادِ اعظم اہلسنت و جماعت کا عقیدہ شارحِ بخاری ،فقیہ اعظم ہند مفتی شریف الحق اَمجدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ یوں بیان فرماتے ہیں کہ:’’کربلا کی جنگ میں سیدنا امام حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ حق پر تھے، اور یزید باطل پر ، اس پر اہلِ سنّت کا اتفاق ہے کہ یزید فاسق و فاجر تھا۔‘‘(8) یزید پلید کے بارے میں اہل سنّت وجماعت کے مَوقِف کو بیان کرتے ہوئے مجدِّدِ اعظم، امامِ اہل سنت،اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’یزید پلید علیہ مایستحقہ من العزیز المجید قطعاً یقیناً باجماع ِاہلسنّت فاسق وفاجر وجَرِی علی الکبائر تھا ،اس قدر پر ائمہ اہلِ سنّت کا اِطباق واتفاق ہے۔‘‘(9) مزید فرماتے ہیں: ’’اس(یزید پلید) کے فِسق وفُجور سے انکار کرنا اور امام مظلوم(حضرت امام حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ ) پر الزام رکھنا ضروریاتِ مذہبِ اہلِ سنّت کے خلاف ہے اور ضلالت (گمراہی)و بدمذہبی صاف ہے، بلکہ انصافاً یہ اس قلب سے متصوَّر نہیں جس میں محبتِ سیّدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا شمّہ ہو۔‘‘(10) شہد خوارِ لُعابِ زبانِ نبی چاشنی گِیرِ عِصْمَت پہ لاکھوں سلام اس شہیدِ بَلا ،شاہِ گُلگُوں قَبا بِیکسِ دَشتِ غُربَت پہ لاکھوں سلام (11)قُرُوْرَۃُ الْعَیْنَیْن فِیْ تَذْکِرَۃِ الْحَسْنَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا
1 ’’امام حَسَن کی 30 حکایات‘‘ ،ص3، ملخصّاً ’’سوانح کربلا‘‘، ص91-92، ملخصّاً 2 ‘’ سیر اعلام النبلاء ‘‘،٤٧- الحسن بن علی ،3/245-246 3 ’’امام حَسَن کی 30 حکایات‘‘،ص24-25، ملخصّاً 4 ’’حدائق بخشش‘‘، ص309 5 ’’ امامِ حُسین کی کرامات‘‘ ،ص2، ملخصّاً 6 ‘’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ ،٤٨- الحسین الشھید ،3/280 7 ’’سوانح کربلا‘‘، ص170، ملخصّاً 8 ’’فتاوی شارح بخاری‘‘،2/66 9 ’’فتاوی رضویہ‘‘،14/591 10 ’’ فتاوی رضویہ‘‘،14/592 11 ’’حدائق بخشش‘‘، ص310
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع