30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
محبتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا نرالا انداز
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِيٍّ،وَفَاطِمَةَ، وَالْحَسَنِ، وَالْحُسَيْنِ، : ’’ أَنَا سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمْتُمْ، حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبْتُمْ ‘‘۔(1) حضرت سیِّدُنا زید بن اَرقم رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے: جانِ کائنات، سیِّدُالسَّادات ﷺ نے حضرت علی، حضرت فاطمہ اور حضراتِ حَسن و حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْھُمْ اَجْمَعِیْن سے اِرشاد فرمایا: جو تم سے صُلح کرے میں اُس سے صُلح کرنے والا ہوں اور جو تم سے لڑے میں اُس سے لڑنے والا ہوں ۔ 4بہترین ہستیاں (16) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’ خَيْرُ رِجَالِكُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ، وَخَيْرُ شَبَابِكُمُ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ، وَخَيْرُ نِسَائِكُمْ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِمْ ‘‘۔(2) حضرت سیِّدُنا عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْھ فرماتے ہیں: نبیِ رحمت ،شافعِ اُمّت ﷺ نے اِرشاد فرمایا:’’تمہارے مَردوں میں بہترین علی بن ابو طالب ہیں، تمہارے نوجوانوں میں بہترین حسن اور حُسین ہیں اور تمہاری خواتین میں بہترین فاطمہ بنتِ محمد ہیں رَضِیَ اللہُ عَنْھَمْ اَجْمَعِیْن ۔‘‘پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کےدو نورِ نظر
عَنِ الْبَرَاءِ، أَنَّ رَسُوْلَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ حَسَنًا وَحُسَيْنًا، فَقَالَ: ’’ اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا ‘‘۔(3) حضرت سیِّدنا بَراء بن عازب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے : رسولِ مقبول،بی بی آمنہ کے پھول ﷺ نے(اپنے دونوں نواسوں) حَسن اور حُسین کی طرف(محبت بھری نظر سے ) دیکھا اور (ربّ تعالیٰ کی بارگاہِ عالی میں ) عرض کی: ’’اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! میں اِن دونوں سے محبت کرتاہوں، تُو بھی اِن سے محبت فرما۔‘‘محبتِ الٰہی کے دو شاہکار
عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ :’’ مَنْ أَحَبَّهُمَا أَحْبَبْتُهُ، وَمَنْ أَحْبَبْتُهُ أَحَبَّهُ اللهُ، وَمَنْ أَحَبَّهُ اللهُ أَدْخَلَهُ جَنَّاتِ النَّعِيمِ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا أَوْ بَغَى عَلَيْهِمَا أَبْغَضْتُهُ، وَمَنْ أَبْغَضْتُهُ أَبْغَضَهُ اللهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُ اللهُ أَدْخَلَهُ عَذَابَ جَهَنَّمَ وَلَهُ عَذَابٌ مُقِيمٌ ‘‘۔(4) حضرت سیِّدُنا سلمان رَضِیَ اللہُ عَنْھ فرماتے ہیں : رسولِ ہاشمی، مکی مدنی ﷺ نے حضرت حَسن اورجناب حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا سے متعلّق اِرشاد فرمایا:’’جس نے ان دونوں سے محبت کی ، وہ میرا محبوب ہوگیا اور جو میرا محبوب ہوگیا ،اللہ تعالیٰ اُس سے محبت فرماتاہے اور جس شخص سے اللہ عَزَّوَجَلَّ محبت فرمائے ، اُسے جَنَّاتِ نعیم(نعمتوں والے باغات) میں داخل فرمائے گا۔اور جس نے ان دونوں(حسن و حسین) سے بُغض رکھا یا ان سے بغاوت کی، وہ میری بارگاہ میں بھی مبغوض ہوگیااور جو میری نظر میں مبغوض ہوگیا ،وہ اللہ جبّار عَزَّوَجَلَّ کے جلال و غضب کا مستحق ہوگیا اور جو خُدائے قہّار عَزَّوَجَلَّ کے غضب کا شکار ہوگیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے جہنم کے عذاب میں داخل فرمائے گا اور اس کے لئے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔‘‘دوحَسین بوسہ گاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ هٰذَا عَلٰی عَاتِقِهِ وَهٰذَا عَلٰى عَاتِقِهِ، يَلْثِمُ هٰذَا مَرَّةً وَهٰذَا مَرَّةً ، حَتَّى انْتَهٰى إِلَيْنَا، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ : إِنَّكَ لَتُحِبُّهُمَا يَارَسُوْلَ اللهِ! قَالَ : ’’ مَنْ أَحَبَّهُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِيْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِيْ ‘‘۔ (5) حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : نبیِ مکرَّم ، شافعِ اُمَم ﷺ ہمارے پاس اس طرح تشریف لائے کہ آپ ﷺ کے ایک مقدّس شانے (کندھے) پر حَسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ اور دوسرے شانے پر حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ سوار تھے۔ آپ ﷺکبھی ایک شہزادے کو چومتے تو کبھی دوسرے کو بوسہ دیتے، حتی کہ ہماری مجلس میں تشریف لے آئے۔ ایک شخص نے عرض کی: یارسول اللہ ﷺ! بیشک آپ تو ان دونوں سے بڑی محبت فرماتے ہیں! تو جانِ ایمان ،رحمتِ عالمیان نے اِرشاد فرمایا: ’’جس نے ان دونوں( حسنین کریمین) سے محبت کی،تحقیق اُس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بُغض رکھا تو بیشک اُس نے مجھ سے بُغض رکھا۔‘‘سینۂ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے لگنے والے دو پھول
عَنْ يَعْلَى الْعَامِرِيِّ، أَنَّهُ : جَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ يَسْعَيَانِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،فَضَمَّهُمَا إِلَيْهِ وَقَالَ :’’ إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ ۔‘‘ (6) حضرت سیِّدُنا یعلیٰ عامری رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے: جناب سیِّدنا حسن اور حضرت سیِّدنا حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سرکارِ عالی وقار ، جناب احمد مختار ﷺ کی طرف دوڑتے ہوئے آئے تو آپ ﷺ نے ان دونوں شہزادوں کو اپنے نورانی سینے سے لگا لیا اور ارشاد فرمایا: بیشک اَولاد بُخل اور بُزدلی ( کے اسباب میں سے) ہے۔شرحِ حدیث
’’ حدیثِ پاک میں اَولاد کو بخل اور بزدلی کا سبب فرمانا ان کی برائی کے لیے نہیں ہے،بلکہ اِنتہائی محبت کے اظہار کے لیے ہے یعنی اَولاد کی انتہائی محبت انسان کو بخیل اور بزدل بن جانے پر مجبور کردیتی ہے۔یہ بات فطری ہے اگرچہ اللہ والوں میں اس کا ظہور کم ہوتا ہے۔ مؤمن کو اللہ اور اس کا رسول اولاد کے مقابلے میں (زیادہ )پیارے ہوتے ہیں ۔‘‘(7)محبتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کےدو شاہکار
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’ مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِيْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِيْ ‘‘۔(8) حضرت سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: نبیِ اکرم ، حُسنِ مجسَّم ﷺ نے اِرشاد فرمایا: ’’ جس نے حَسن اور حُسین سے محبت کی تو تحقیق اُس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے ان دونوں سے بُغض رکھا تو بیشک اُس نے مجھ سے بُغض رکھا۔‘‘نواسوں پر خصوصی شفقتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِىَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ النَّبِىُّ صلى الله عليه وسلم يُعَوِّذُالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَيَقُوْلُ :’’ إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يُعَوِّذُ بِهَا إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ : أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ ،مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ ۔‘‘(9) حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : نبیِ مکرَّم ، شفیعِ اُمَم ﷺ حضرت حَسن اور حضرت حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا پر یوں تعویذ( دَم )کرتے تھےاور فرماتے تھےکہ بیشک تمہارے والد(یعنی جدِّ اعلیٰ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام اپنے صاحبزادوں)حضرت اسمعیل اور حضرت اسحاق عَلَیْہِمَا الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی حفاظت کے لیے یہ دُعا پڑھتے تھے: میں تمہیں اللہ کے پورے کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں ، ہرشیطان و زہریلے جانور سے اور ہر بیمار کرنے والی نظر سے۔
1 سنن ابن ماجہ ،کتاب اتباع سنۃﷺ،باب: فضائل الحسن والحسین ۔۔۔ا لخ، 1/234، حدیث: 144 2 تاریخ بغداد مدینۃ السلام ، ذکر من اسمہ احمد ۔۔۔الخ،٢٥٤٨-احمد بن محمد بن اسحاق۔۔۔الخ،6/59 ۔۔۔کنزالعمال ، کتاب الفضائل، فضل اھل البیت، 12/48 ،حدیث:34186 3 سنن ترمذی ، ابواب المناقب ،باب۔۔۔،4/523،حدیث:4136 4 المعجم الکبیر للطبرانی ، بقیۃ اخبار الحسن بن علی رضی اللہ عنھا ، 3/43 حدیث:2655 5 البحر الزخار المعروف بمسند البزار ، عبدالرحمن بن مسعود ،16/240،حدیث:9410 6 سنن ابن ماجہ ، ابواب الآداب، باب بر الوالد ین والاحسان الی البنات۔۔۔ الخ،3 /436 حدیث: 3691 7 مرآۃ المناجیح ، 6/367،ملخصّا 8 سنن ابن ماجہ ، کتاب اتباع سنۃ ﷺ ،باب : فضائل الحسن والحسین۔۔۔ الخ،1/233،حدیث:142 9 صحیح بخاری ، کتاب احادیث الانبیاء، باب۔۔۔حدثنا موسی بن اسماعیل۔۔۔الخ ، ص832، حدیث:3371
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع