30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
بہترین سواری اور سوار
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَامِلَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ ،فَقَالَ رَجُلٌ: نِعْمَ المَرْكَبُ رَكِبْتَ يَا غُلَامُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :’’ وَنِعْمَ الرَّاكِبُ هُوَ ‘‘۔ (1) حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا فرماتے ہیں : محبوبِ کبریا ، امام الانبیا ﷺ حضرت سیِّدنا حَسن بن علی رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا کو اپنے مقدَّس کندھے پر اُٹھائے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے کہا: اے صاحبزادے! تم بہت اچھی سواری پر سوار ہو، تو نبیِ اعظم ﷺ نے فرمایا:’’ وہ سوار بھی تو اُچھا ہے۔‘‘دو حَسین اور بہترین سوار
عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَمْشِيْ عَلَى أَرْبَعَةٍ وَعَلَى ظَهْرِهِ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا وَهُوَ يَقُوْلُ :’’ نِعْمَ الْجَمَلُ جَمَلُكُمَا، وَنِعْمَ الْعِدْلَانِ أَنْتُمَا ۔‘‘ (2) حضرت سیِّدُنا جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : میں اِس حال میں سیِّدِ اَبرار،جنابِ احمد مختار ﷺ کی بارگاہِ ناز میں حاضر ہوا کہ آپ ﷺ چار پر(یعنی دونوں مبارَک پاؤں اور دونوں مقدَّس ہاتھوں کے بَل) چل رہے تھے اور آپ ﷺ کی پُشتِ انور پر حضرات حَسن و حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سوار تھےاور سرکارِ اعظم ﷺ (انہیں یہ محبت بھرا جملہ ) اِرشاد فرمارہے تھے کہ:’’تم دونوں کا اُونٹ کتنا خوب ہے اور تم دونوں سوار بھی کتنے خوب ہو۔‘‘دو عالیشان سواریاں
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ،قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَجَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ، أَوْ أَحَدُهُمَا، فَرَكِبَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ رَفَعَ رَأْسَهُ، قَالَ بِيَدِهِ، فَأَمْسَكَهُ، أَوْ أَمْسَكَهُمَا، ثُمَّ قَالَ :’’ نِعْمَ الْمَطِيَّةُ مَطِيَّتُكُمَا ‘‘۔(3) حضرت سیِّدُنا بَراء بن عازب رَضِیَ اللہُ عَنْھ فرماتے ہیں : امامُ المرسلین،خاتم النبیین ﷺ نماز پڑھاتے تو حضرات حَسن و حَسین رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا یا ان میں سے کوئی ایک آکر سیِّدالعالَمین ﷺ کی پُشتِ انور پر سوار ہوجاتے۔جب آپ ﷺ سجدہ فرماتے، سجدے سے سر اُٹھاتے ہوئے ان دونوں (نواسوں) کو یا ان میں سے ایک کو تھام لیتے ، پھر فرماتے:’’ تم دونوں کی سواری کتنی اچھی سواری ہے۔‘‘پُشتِ انور کے دو نورانی سوار
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ يَثِبَانِ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيُبَاعِدُهُمَا النَّاسُ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’ دَعُوْهُمَا، بِأَبِيْ هُمَا وَأُمِّيْ، مَنْ أَحَبَّنِيْ، فَلْيُحِبَّ هَذَيْنِ ‘‘۔(4) حضرت سیِّدُنا عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عَنْھ فرماتے ہیں : نبیِ رحمت، شفیعِ اُمّت ﷺ نماز ادا فرما رہےتھے ، حضرت حَسن اور حضرت حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا آپ ﷺکی پُشتِ اقدس پر بیٹھ گئے ۔ لوگ ان دونوں شہزادوں کو دُور (یعنی منع )کرنے لگےتو سلطانِ کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ ان دونوں کو چھوڑ دو، ان پر میرے ماں باپ قربان! ، جس نے مجھ سے محبت رکھی اُس پر لازم ہے کہ وہ ان دونوں( حَسن اور حُسین) سے بھی محبت رکھے۔‘‘دو شاندار سوار
عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ : مَرَّ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَهُوَ حَامِلُهُمَا عَلَى مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ فَقَالُوْا : يَا رَسُوْلَ اللهِ! نَعِمَتِ الْمَطِيَّةُ قَالَ :’’ وَنِعْمَ الرَّاكِبَانِ ۔‘‘ (5) حضرت سیِّدُنا ابو جعفر رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : ایک بار سرورِ دو عالَم، نورِ مجسَّم ﷺ حضراتِ حَسن اور حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو اُٹھائے ہوئے اَنصار کی ایک مجلس سے گزرے تو اَنصار صحابہ نے عرض کی : یارسول اللہ ﷺ ! کیا ہی خوب سواری ہے! جانِ عاَلم ﷺ نے اِرشاد فرمایا: ’’ دونوں سوار بھی تو کتنے خوب ہیں۔‘‘پُشتِ انور کی برکتیں لینے والے شہزادے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيْ فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَى ظَهْرِهِ فَإِذَا مَنَعُوْهُمَا أَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ دَعُوْهُمَا فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ وَضَعَهُمَا فِيْ حَجْرِهِ فَقَالَ: ’’ مَنْ أَحَبَّنِيْ فَلْيُحِبَّ هَذَيْنِ ۔‘‘(6) حضرت سیِّدُنا عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : امام المرسلین،خاتم النبیین ﷺ نماز ادا فرما رہےتھے۔جب آپ ﷺ نے سجدہ فرمایا تو جنابِ حَسن اور حضرت حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا آپ ﷺ کی پُشتِ انور پر سوار ہوگئے۔ جب لوگوں نے ان شہزادوں کو روکا (اس طرح کرنے سے منع کیا) تو نبیِ کریم ﷺ نے لوگوں کو اِشارہ فرما دیا کہ ان دونوں (حسن اور حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا ) کو چھوڑ دو۔ پھر جب رسولِ اکرم ﷺ نے نماز مکمل فرمائی تو ان دونوں کو اپنی آغوش( گود مبارَک) میں لے کر ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص مجھ سے محبت رکھتا ہے تو اُسے چاہئے کہ ان دونوں(حسن و حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا ) سے بھی محبت رکھے۔‘‘
1 سنن ترمذی ، ابواب المناقب ،باب۔۔۔،4/523،حدیث:4137 2 المعجم الکبیر للطبرانی،بقیۃ اخبار الحسن بن علی رضی اللہ عنھما ، 3/46حدیث:2661 ۔۔۔’’ مجمع الزوائد ‘‘،کتاب المناقب، ٢١- باب:فیما اشترک فیہ الحسن والحسین ،الخ، 18/515، حدیث:15075 ۔۔۔’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘،٤٧ – الحسن بن علی بن ابی طالب ، 3/256 3 المعجم الاوسط للطبرانی، باب العین،من اسمہ علی،4/205،حدیث:3987 4 الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان، کتاب التاریخ،باب اخبارہﷺ عن مناقب الصحابۃ۔۔۔الخ، ذکرالبیان بان محبۃ الحسن والحسین۔۔۔الخ ،7/563،حدیث:7012 ۔۔۔۔ المعجم الکبیر للطبرانی ،بقیۃ اخبار الحسن بن علی رضی اللہ عنھا ، 3/40 حدیث:2644 5. المصنّف لابن ابی شیبۃ، کتاب الفضائل ،٢٣- ما جاء فی الحسن والحسین رضی اللہ عنھما ،17/171-173،حدیث:32859 6 صحیح ابن خزیمۃ ،کتاب الصلاۃ،جماع ابواب الافعال المباحۃ فی الصلاۃ ،٣٣٦-باب ذکر الدلیل علی ان الاشارۃ۔۔۔الخ ،2/106،حدیث:887 ۔۔۔ المصنّف لابن ابی شیبۃ، کتاب الفضائل ،٢٣- ما جاء فی الحسن والحسین رضی اللہ عنھما ،17/157-158، حدیث :32838
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع