30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جنّتی جوانوں کے دو سردار
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’ اَلْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ۔‘‘(1) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خُدری رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ سیِّدالکُل،امام الرُّسُل ﷺ نے اِرشاد فرمایا: ’’حَسن اور حُسین جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔‘‘شرحِ حدیث
’’ یعنی جو لوگ جوانی میں وفات پائیں اور ہوں جنّتی حضرت حسنین کریمین ان کے سردار ہیں، ورنہ جنّت میں تو سب ہی جوا(ن ہوں گے۔‘‘(2)اگلے پچھلےجنّتی نوجوانوں کےدوسردار
وَلَاتَسُبُّوا الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ فَإِنَّهُمَا سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِیْنَ ۔‘‘ (3) سرورِ ذیشان، رحمتِ عالَمیان ﷺ نےاِرشاد فرمایا: ’’حَسن اور حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو گالی نہ دو(یعنی بُرا بھلا نہ کہو) ! کیونکہ وہ دونوں اگلے پچھلے تمام جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔‘‘جنّتیوں کے سات سردار
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُوْلُ : ’’ نَحْنُ وَلَدَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، سَادَةُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، أَنَا، وَحَمْزَةُ، وَعَلِيٌّ، وَجَعْفَرٌ، وَالْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ، وَالْمَهْدِيُّ ۔‘‘(4) حضرت سیِّدُنا اَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیِّدالکُل ،امام الرُّسل ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سُنا: "ہم حضرت عبدالمطلب رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی اَولاد جنّتیوں کے سردار ہیں ،یعنی میں ، حمزہ ، علی ، جعفر ،حَسن، حُسین اور مَہدی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَعَلَیْہِمْ وَسَلَّم ۔‘‘نامِ حَسن و حُسین کی خصوصیت
قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ : كُنْتُ رَجُلًا أُحِبُّ الْحَرْبَ، فَلَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ هَمَمْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ حَرْبًا، فَسَمَّاهُ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَسَنَ، فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ هَمَمْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ حَرْبًا، فَسَمَّاهُ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُسَيْنَ، وَ قَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ’’ إِنِّي سَمَّيْتُ ابْنَيَّ هَذَيْنِ بِاسْمِ ابْنَيْ هَارُوْنَ شَبَرَ وَ شُبَيْرَ ۔‘‘(5) حضرت سیِّدُنا علی مُشکل کُشا رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اِرشاد فرمایا: میں حَرب(جنگ) کو پسند کرنے والا شخص تھا۔ جب حَسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ پیدا ہوئے تو میں نے اِرادہ کیا ہے ان کا نام "حَرْب" رکھوں ،لیکن رسولِ ذیشان ﷺنے ان کا نام ’’ حَسَن‘‘" رکھا۔ پھر جب حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام "حَرْب" رکھنے کا اِرادہ کیا، مگر شاہِ اِنس و جان ﷺ نے ان کا نام ’’حُسین‘‘ رکھ دیا اور ارشاد فرمایا: میں نے اپنے ان دونوں بیٹوں کے نام (حسن اور حُسین) حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے دونوں بیٹوں شَبَر اور شُبَیْر کے ناموں پر رکھے ہیں۔دونایاب نام
رُوِيَ عَنِ ابْنِ الأَعْرَابِيْ، عَنِ الْمُفَضّلِ، قَالَ: إِنَّ اللهَ حَجَبَ اسْمَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ حَتّٰى سَمّٰى بِهِمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَيْهِ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ ۔ (6) مفضّل سے روایت ہے :’’ بیشک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حَسن اور حُسین کے ناموں کو محجوب (پوشیدہ) رکھا ، یہاں تک کہ رسولِ اعظمﷺنے اپنے دونوں بیٹوں (نواسوں) کانام حسن اورحُسین رکھا۔‘‘
1 سنن ترمذی ، ابواب المناقب ،مناقب ابی محمد الحسن بن علی ۔۔۔الخ،4/517،حدیث:4121 2 مرآۃ المناجیح ، 8/475 3 تاریخ مدینۃ دمشق’’ا لمعروف بابن عساکر ‘‘ ، حرف العین فی آباء من اسمہ الحسین ،١٥٦٦-الحسین بن علی ۔۔۔الخ،14/131 4 سنن ابن ماجہ، ابواب الآیات،باب : خروج المھدی ،4/35،حدیث:4119 5 المعجم الکبیر للطبرانی، ٢٣٦-الحسین بن علی۔۔۔الخ، 3/101، حدیث:2777 6 اسد الغابۃ،باب الحاء والسین ، ١١٦٥- الحسن بن علی ، 2/13 ۔۔۔ الشرف المؤبد ،ما ورد فی فضل الحسنین معارضی اللہ عنھما ،ص75
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع