30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
محبتِ حَسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی جزاء
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لِحَسَنٍ : ’’ اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ ۔‘‘ (1) حضرت سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے : نبیِ رحمت،شفیعِ اُمّت ﷺ نے حضرت سیِّدنا حَسَن رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے متعلّق بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: ’’ اے اللہ ! بیشک میں اِس سے محبت کرتا ہوں، تُو بھی اِس سے محبت فرما اور اِس سے محبت کرنے والے سے بھی محبت فرما۔‘‘مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ
عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ’’ حُسَيْنٌ مِنِّيْ وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ، أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الأَسْبَاطِ ۔‘‘(2) حضرت سیِّدُنا یَعلی بن مُرّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : سیِّدالسَّادات، جانِ کائنات ﷺ نے اِرشاد فرمایا: ’’حُسین مجھ سے ہے اور میں حُسین سے ہوں۔اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس سے محبت فرمائے جو حُسین سے محبت کرے۔حُسین اَسباط میں سے ایک سبط ہیں۔‘‘شرحِ حدیث
’’سبط وہ درخت جس کی جڑ ایک ہو اور شاخیں بہت یعنی جیسے حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے اَسباط کہلاتے تھے کہ ان سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی نسل شریف بہت چلی،ربّ فرماتاہے:’’وَ قَطَّعْنٰهُمُ اثْنَتَیْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًا‘‘(3) (ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے انہیں بانٹ دیا بارہ قبیلے گروہ گروہ۔)ایسے ہی میرے حُسَین سے میری نسل چلے گی اور ان کی اَولاد سے مشرق و مغرب بھرے گی،دیکھ لو آج ساداتِ کرام (سیِّدحضرات)مشرق و مغرب میں ہیں اور یہ بھی دیکھ لو کہ حَسنی سیِّد تھوڑے ہیں ،حُسَینی سیِّد بہت زیادہ ہیں(یہ) اس فرمانِ عالی کا ظہور ہے ۔‘‘(4)محبتِ حَسنین رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا کی اِک جھلک
عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِيْ كَثِيْرٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ بُكَاءَ الْحَسَنِ أَوِ الْحُسَيْنِ فَقَامَ فَزِعاً فَقَالَ :’’ إِنَّ الْوَلَدَ لَفِتْنَةٌ ، لَقَدْ قُمْتُ إِلَيْهِ وَمَا أعقل ۔‘‘(5) حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن ابو کثیر رَضِیَ اللہُ عَنْھ سے روایت ہے: رسولِ کریم، جنابِ رؤف و رحیم ﷺ نے حضرت حَسن یا حضرت حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا کے رونے کی آواز سُنی تو آپ ﷺ پریشان ہوگئے اور اِرشاد فرمایا:’’بیشک اَولاد آزمائش ہے، میں غور کئے بغیر ہی ان کے لئے کھڑا ہوگیا ہوں۔‘‘محبتِ حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی اِک جھلک
عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِيْ زِيَادٍ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فَمَرَّ عَلَى بَيْتِ فَاطِمَةَ، فَسَمِعَ حُسَيْنًا يَبْكِيْ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ : ’’ أَلَمْ تَعْلَمِيْ أَنَّ بُكَاءَهُ يُؤْذِيْنِيْ ۔‘‘(6) حضرت سیِّدُنا یزید بن ابو زیاد رَضِیَ اللہُ عَنْھ نے روایت فرمایا : سرورِ کونَین، نانائے حَسنَین ﷺ اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ رَضِیَ اللہُ عَنْھَا کے گھر سے باہر تشریف لائے،آپ ﷺ کا گزر خاتونِ جنّت حضرت سیِّدَتُنا فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْھَا کے گھر کے پاس سے ہوا،تو آپ ﷺ نے سُنا کہ حضرت سیِّدنا حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْھ رو رہے ہیں، نبیِ کریم ﷺ نے (حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْھَا سے ) فرمایا: ’’تمہیں معلوم نہیں کہ اِس کا رونا مجھے تکلیف دیتا ہے۔‘‘اِمدادِ رسولِ جمیل و جبرئیل صلى الله عَلَيْهِمَا وَسلم
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ : اِصْطَرَعَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عِنْدَ رَسُوْل اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ :’’ هِيَ حَسَن، ‘‘ فَقَالَتْ لَهُ فَاطِمَة:يَارَسُوْلَ اللهِ !تُعِيْنُ الْحَسَنَ كَأَنَّهُ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنَ الْحُسَيْنِ ،قَالَ :’’ إِنَّ جِبْرَئِيْلَ يُعِيْنُ الْحُسَيْنَ، وَإِنِّيْ أُحِبُّ أَنْ أُعِيْنَ الْحَسَنَ ۔‘‘ مُرْسل (7) حضرت سیِّدُنا محمد بن علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں :حضور جانِ عالَم،رسولِ اعظم ﷺ کے سامنے حضرت سیِّدنا حَسن اور جناب سیِّدنا حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کُشتی کر رہے تھے،جانِ ایمان ﷺ فرماتے تھے : "حَسن جلدی کرو!’’ تو خاتونِ جنّت حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے اپنے بابا جان کی بارگاہ میں عرض کی: یاسول اللہ ﷺ! آپ حَسن کی مدد فرما رہے ہیں ،گویا کہ یہ آپ ﷺ کو حُسین سے زیادہ محبوب ہیں؟ شاہِ انس و جان ﷺ نے اِرشاد فرمایا:’’ بیشک سیِّدالملائکہ جبرئیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُوَالسَّلَام حُسین کی مدد کر رہے ہیں ،اس لئے مجھے یہ پسندہوا کہ میں حسن کی مدد کروں۔‘‘انمول وارثتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُوْلِ اللهِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَتَتْ بِالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ إِلَى رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيْ شَكْوَاهُ الَّذِيْ تُوُفِّيَ فِيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُوْلَ اللهِ! هَذَانِ ابْنَاكَ فَوَرِّثْهُمَا شَيْئًا، فَقَالَ :’’ أَمَّا الْحَسَنُ فَلَهُ هَيْبَتِيْ وَسُؤْدُدِيْ، وَأَمَّا حُسَيْنٌ فَلَهُ جُرْأَتِيْ وَجُوْدِيْ ۔‘‘(8) شہزادیِ رسول ، خاتونِ جنّت حضرت فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے روایت ہے : یہ سیِّدعالَم،حُسنِ مجسَّم ﷺ کے مرض الوصال میں حضرت حَسن اور حضرت حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو لے کر حاضرِ بارگاہِ رسالت ہوئیں اور عرض کی : یارسول اللہ ﷺ! یہ دونوں آپ کے بیٹے ہیں، انہیں اپنی وِراثت میں سے کچھ حصّہ عطا فرمائیے۔ تو سلطانِ کائنات ﷺ نے فرمایا:’’ حَسن کے لئے میری ہیبت اور سیادت (وجاہت و سرداری) ہے اور حُسین کے لئے میری جُرأت اور سخاوت ہے۔‘‘ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب _ _صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدماخذ و مراجع
صحیح بخاری دار ابن کثیر صحیح مسلم دارالفکر سنن ترمذی دار التأصیل سنن ابو داود دار التأصیل سنن ابن ماجہ دار التأصیل الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان دار التأصیل صحیح ابن خزیمۃ دارالمیمان المصنّف لابن ابی شیبۃ شرکۃ دار القبلۃ/مؤسسۃ علوم القرآن مسند ابی یعلی الموصلی دار التأصیل البحر الزخار المعروف بمسند البزار مکتبۃ العلوم و الحکم المعجم الکبیر للطبرانی مکتبہ ابن تیمیہ المعجم الاوسط للطبرانی (دار الحرمین) مجمع الزوائد دارالمنھاج کنزالعمال دار الکتب العلمیۃ تاریخ مدینۃ دمشق المعروف بابن عساکر دار الفکر تاریخ بغداد مدینۃ السلام دار الغرب الاسلامي سیر اعلام النبلاء مؤسسۃ الرسالۃ اسد الغابۃ دار الکتب العلمیۃ الخصائص الکبری دارالکتب العلمیۃ الشرف المؤبد مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ مرآۃ المناجیح نعیمی کتب خانہ فتاوی رضویہ رضا فاؤنڈیشن لاہور فتاوی شارح بخاری مکتبہ برکات المدینہ سوانح کربلا مکتبۃ المدینہ امام حَسَن کی 30 حکایات مکتبۃ المدینہ امامِ حُسین کی کرامات مکتبۃ المدینہ
1صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل الحسن والحسین رضی اللہ عنہما ،ص: 1206 حدیث:2421 2 سنن ترمذی ، ابواب المناقب ،باب:4/520،حدیث:4129 3 پ:7، الاعراف:160 4 مرآۃ المناجیح ، 8/479-480 5 المصنّف لابن ابی شیبۃ، کتاب الفضائل ،٢٣- ما جاء فی الحسن والحسین رضی اللہ عنھما ، 17/167، حدیث:32850 6 المعجم الکبیر للطبرانی ،٢٣٦- الحسین بن علی۔۔۔الخ ، 3/124حدیث:2847 7 الخصائص الکبری، باب ما شرف بہ اولادہ وازواجہ۔۔۔الخ ، 2/465 8 المعجم الکبیرللطبرانی، زینب بنت ابی رافع عن فاطمۃ ،22/423،حدیث:1041
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع