30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط درود شریف پڑھنے والے پر رحمت کا نُزول فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے: مسلم ان جب تک مجھ پر درود شریف پڑھتا رہتا ہے فرشتے اس پر رحمتیں بھیجتے رہتے ہیں،اب بندے کی مرضی ہے کہ وہ (درود شریف)کم پڑھے یا زیادہ۔( ابن ماجہ ،ج1،ص490،حدیث:907) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد مُنْفَرِد اعزاز یوں تو اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک صحبت پانے اور پھر ایمان کے حالت میں دنیا سے جانے والا ہر مسلم ان(یعنی صحابیٔ رسول) اہلِ ایمان کے سر کا تاج اور دل کی راحت ہے لیکن حضرت سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی تو شان ہی نرالی ہے۔ اللہ پاک کے کسی نبی علیہ السلام کا داماد ہونا ایک بہت بڑا اعزاز ہے جو خوش نصیب انسانوں کو ہی نصیب ہوتاہے لیکن حضرت سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی شخص کے نکاح میں کسی نبی علیہ السلام کی دو بیٹیاں نہیں آئیں۔ اسی وجہ سے آپ کو ’’ ذُوالنُّورَین ‘‘ یعنی ’’دو نور والا‘‘ کہا جاتا ہے۔ ( السنن الکبرٰی للبیہقی ، 7 /115، حدیث :13427) سرکارِ دوعالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعلانِ نبوت سے پہلے اپنی شہزادی حضرت رُقَیّہ رضی اللہ عنہاکا نکاح حضرت سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے کیا تھا،غزوۂ بدر کے موقع پر ان کا انتقال ہوا تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نے اپنی دوسری شہزادی حضرت اُمِّ کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح بھی آپ سے کردیا۔(تاریخ الخلفاء،ص118) اعلیٰ حضرت،امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: نور کی سرکار سے پایا دوشالہ نور کا ہو مبارک تم کو ذُو النُّوْرَیْن جوڑا نور کا (حدائقِ بخشش،ص246) حضرت سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے یومِ شہادت 18 ذوالحجۃ الحرام کی مناسبت سے 40 حدیثوں کا مجموعہ بنام’’ اَرْبَعِیْنِ عُثمانی ‘‘ پیشِ خدمت ہے۔ احادیث کے عربی کلمات پر اعراب لگانے، شرح ذکر کرنے اور حَتَّی الْاِمکان (جہاں تک ہوسکے،As far as possible)آسان الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن پھر بھی علم کی مشکلات مکمل طور پر دور نہیں ہوسکتیں۔احادیث کی اسنادی حیثیت کا بیان
اَرْبَعِیْنِ عُثمانی ‘‘ میں ہر حدیث کے بعد بریکٹ میں حوالے (Reference) کے علاوہ حدیث کی اسنادی حیثیت بھی بیان کی گئی ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق ان 40 میں سے 15 حدیثیں صحیح،7 حدیثیں حَسَن ،1 حدیث حَسَن لِغَیرِہٖ جبکہ 17 حدیثیں ضعیف ہیں۔ اسنادی حیثیت کی تَعیِین کے سلسلے میں بالخصوص مولانا زبیر عطاری مدنی اور مولانا نعیم احمد عطاری نے تعاو ن فرمایا،اللہ کریم ان دونوں حضرات کو دنیا و آخرت کی ڈھیروں بھلائیاں عطا فرمائے۔ اس بات کے دلائل ہم’’ اَرْبَعِینِ حَیدَری ‘‘ میں پیش کرچکے ہیں کہ فضائل کے معاملے میں ضعیف حدیث بھی مقبول ہوتی ہے۔ تمام عاشقانِ رسول سے گزارش ہے کہ ’’ اَرْبَعِیْنِ عُثمانی ‘‘ کاخود مطالعہ فرمائیں، دوسرے عاشقانِ رسول تک پہنچائیں اور اگر اس میں کسی بھی قسم کی غلطی پائیں تو ہمیں اس میل آئی ڈی (shaboroz@dawateislami.net) پرضرور مطلع فرمائیں، ان شاء اللہ اس غلطی کو دور کرنے کی بھر پورکوشش کی جائے گی۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع