30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طاَذان کے فضائل و مسائل (شافعی)
(مع 3 کروڑ 46 لاکھ نیکیاں روزانہ کمائیے) یہ رسالہ (24 صفحات) اوّل تا آخر پورا پڑھئے ، قوی امکان ہے کہ آپکی کئی غَلَطیاں سامنے آ جائیں۔دُرُود شریف کی فضیلت
سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب وسینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ رحمت بنیاد ہے : جس نے قرآنِ پاک پڑھا ، ربّ کی حمد کی اور نبی ( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) پر دُرُود شریف پڑھا نیز اپنے ربّ سے مَغْفرت طلب کی تو اُس نے بھلائی کو اپنی جگہ سے تلاش کر لیا۔(1) صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب! صَلَّى اللهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمسرکار نے ایک بار اذان دی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے سفر میں ایک بار اَذان دی تھی اور کلماتِ شہادت یُوں کہے : اَشْھَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللہ (میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں)۔ (2)آذان ہے یا اَذان؟
بعض لوگ “ آذان “ کہتے ہیں یہ غلط تلفظ ہے۔ آذان جمع ہے “ اُذُن “ کی اور اُذُن کے معنی ہیں : کان۔ دُرُست تلفظ اَذان ہے۔ اَذان کے لغوی معنی ہیں : خبردار کرنا۔“ فیضانِ اذان “ کے نو حروف کی نسبت سے اذان کے فضائل پر مشتمل 9 احادیثِ مصطفےٰ
(1)قبر میں کیڑے نہیں پڑیں گے
ثَواب کی خاطِر اَذان دینے والا اُس شہید کی مانند ہے جو خون میں لِتھڑا ہوا ہے اور جب مرے گا قَبْر میں اس کے جسم میں کیڑے نہیں پڑیں گے۔ (3)(2)موتی کے گُنْبد
میں جنّت میں گیا ، اُس میں موتی کے گنبد دیکھے اُس کی خاک مشک کی ہے۔ پوچھا : اے جبرئیل! یہ کس کے واسطے ہیں؟ عرْض کی : آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اُمّت کے مُؤذِّنوں اور اماموں کے لئے۔ (4)(3)گُزَشتہ گناہ مُعاف
جس نے پانچوں نَمازوں کی اَذان ایمان کی بِنا پر بہ نیّتِ ثواب کہی اس کے جو گناہ پہلے ہوئے ہیں مُعاف ہو جائیں گے اور جو ایمان کی بنا پر ثواب کے لئے اپنے ساتھیوں کی پانچ نَمازوں میں امامت کرے اس کے گناہ جو پہلے ہوئے ہیں مُعاف کر دئیے جائیں گے۔ (5)(4)شیطان 36 میل دُور بھاگ جاتا ہے
“ شیطان جب نماز کے لئے اَذان سنتا ہے بھاگتا ہوا رَوْحا پہنچ جاتا ہے۔ “ راوی فرماتے ہیں : رَوْحا مدینہ منورہ سے 36 میل دُور ہے۔ (7)(5)اَذان قَبولیّتِ دُعا کا سبب ہے
جب اَذان دینے والا اَذان دیتا ہے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دُعا قبول ہوتی ہے۔ (8)(6)مُؤذِّن کیلئے اِستغفار
مُؤذِّن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے ، اس کے لئے مغفرت کر دی جاتی ہے اور ہر تر و خشک جس نے اس کی آواز سنی اس کے لئے اِستغفار کرتی ہے۔(9)(7)اَذان والے دن عذاب سے اَمْن
جس بستی میں اَذان دی جائے ، اللہ پاک اپنے عذاب سے اس دن اسے اَمْن دیتا ہے۔ (10)(8)گھبراہٹ کا عِلاج
جب آدم علیہ السّلام جنّت سے ہندوستان میں اُترے اُنھیں گھبراہٹ ہوئی تو جبرئیل ( علیہ السّلام ) نے اُتر کر اَذان دی۔ (11)(9)غم دُور کرنے کا نسخہ
اے علی! میں تجھے غمگین پاتا ہوں اپنے کسی گھر والے سے کہہ کہ تیرے کان میں اَذان کہے ، اَذان غم و پریشانی کی دافع ہے۔(12)یہ روایت نَقْل کرنے کے بعد اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ “ فتاوی رضویہ شریف “ جلد 5 صفحہ 668 پر فرماتے ہیں : مولیٰ علی ( رضی اللہُ عنہ ) اور مولیٰ علی تک جس قدر اس حدیث کے راوی ہیں سب نے فرمایا : فَجَرَّبْتُہُ فَوَجَدْتُہُ کَذٰلِکَ (ہم نے اسے تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا)(13)مچھلیاں بھی اِستغفار کرتی ہیں
منقول ہے : اَذان دینے والوں کے لئے ہر چیزمغفرت کی دعا کرتی ہے یہاں تک کہ دریا میں مچھلیاں بھی۔ مُؤذِّن جس وَقت اَذان کہتا ہے فرشتے بھی دوہراتے جاتے ہیں اور جب فارِغ ہو جاتا ہے تو فرشتے قیامت تک اُس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ جو مُؤَذِّنی کی حالت میں مر جاتا ہے اُسے عذابِ قبر نہیں ہوتا اور مُؤَذِّن نَزع کی سختیوں سے بچ جاتا ہے۔ قَبْر کی سختی اور تنگی سے بھی مامون ( یعنی مَحفوظ) رَہتا ہے۔ (14)اَذان کے جواب کی فضیلت
مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک بار فرمایا : اے عورَتو! جب تم بِلال کو اَذان و اِقامت کہتے سنو تو جس طرح وہ کہتا ہے تم بھی کہو کہ اللہ تمہارے لئے ہر کلمے کے بدلے ایک لاکھ نیکیاں لکھے گا اور ایک ہزار دَرَجات بُلند فرمائے گا اور ایک ہزار گناہ مِٹائے گا۔ خواتین نے یہ سُن کر عرْض کی : یہ تو عورَتوں کے لئے ہے مَردوں کے لئے کیا ہے؟ فرمایا : مَردوں کے لئے دُگنا۔(15) صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب! صَلَّى اللهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّم3 کروڑ 46 لاکھ نیکیاں روزانہ کمائیے
اے عاشقانِ نماز! اللہ پاک کی رَحْمت پر قربان! اُس نے ہمارے لئے نیکیاں کمانا ، اپنے دَرَجات بڑھوانا اور گناہ بخشوانا کس قدر آسان فرما دیا ہے۔ مگر افسوس! اتنی آسانیوں کے باوُجُود بھی ہم غفلت کا شِکار رہتے ہیں۔ پیش کردہ حدیثِ مبارَک میں جوابِ اَذان و اقامت کی جو فضیلت بیان ہوئی ہے اُس کی تفصیل مُلاحظہ فرمائیے : “ اَللہُ اَکْبَر اَللہُ اَکْبَر “ یہ دو کلمات ہیں ، اس طرح پوری اذان میں ترجیع سمیت 19 کلمات ہیں۔ اگر کوئی اسلامی بہن ایک اَذان کا جواب دے یعنی مُؤَذِّن صاحب جو کہتے جائیں اسلامی بہن بھی دوہراتی جائے تو اُس کو 19 لاکھ نیکیاں ملیں گی ، 19 ہزار دَرَجات بلندہوں گے اور 19 ہزار گناہ مُعاف ہوں گے اور اسلامی بھائیوں کے لئے یہ سب دُگنا ہے۔ فجر کی دو اذانیں ہیں اور ان میں دو دو مرتبہ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم بھی ہے تو یوں فجر کی ایک اذان میں ترجیع سمیت 21 اور دونوں اذانوں کے 42 کلمات ہو گئے اور اس طرح فجر کی دونوں اذانوں کے جواب میں 42 لاکھ نیکیاں ، 42 ہزار دَرَجات کی بلندی اور 42 ہزار گناہوں کی مُعافی ملی اور اسلامی بھائیوں کے لئے دُگنا۔ اِقامت کے کلمات 11 ہیں اور اقامت کے جواب میں 11 لاکھ نیکیاں ، 11 ہزار دَرَجات کی بلندی اور 11 ہزار گناہوں کی معافی ملی۔ الحاصِل اگر کوئی اسلامی بہن اِہتِمام کے ساتھ روزانہ پانچوں نَمازوں کی اذانوں اور پانچوں اِقامَتوں کا جواب دینے میں کامیاب ہو جائے تو اُسے روزانہ ایک کروڑ تہتر لاکھ نیکیاں ملیں گی ، ایک لاکھ تہتر ہزار دَرَجات بلند ہوں گے اور ایک لاکھ تہتر ہزار گناہ مُعاف ہوں گے اور اسلامی بھائی کو دُگنا یعنی 3 کروڑ 46 لاکھ نیکیاں ملیں گی ، 3 لاکھ 46 ہزار دَرَجات بلند ہوں گے اور 3 لاکھ 46ہزار گناہ مُعاف ہوں گے۔اذان کا جواب دینے والا جنّتی ہو گیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صاحِب جن کا بظاہِر کوئی بَہُت بڑا نیک عمل نہ تھا ، وہ فوت ہو گئے تو رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم کی موجودَگی میں (غیب کی خبر دیتے ہوئے ارشاد) فرمایا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ نے اسےجنّت میں داخِل کر دیا ہے۔ اس پر لوگ متعجب ہوئے کیونکہ بظاہر ان کا کوئی بڑا عمل نہ تھا چُنانچہ ایک صحابی رضی اللہُ عنہ اُن کے گھر گئے اور ان کی بیوہ رضی اللہُ عنہا سے پوچھا کہ اُن کا کوئی خاص عمل ہمیں بتائیے ، تو اُنہوں نے جواب دیا : اور تو کوئی خاص بڑاعمل مجھے معلوم نہیں ، صِرْف اتنا جانتی ہوں کہ دن ہو یا رات ، جب بھی وہ اَذان سنتے تو جواب ضَرور دیتے تھے۔ (16)اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم گنہِ گدا کا حِساب کیا وہ اگرچہ لاکھ سے ہیں سِوا مگر اے عفو ترے عفو کا تو حِساب ہے نہ شمار ہے صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب! صَلَّى اللهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّم
1 شعب الایمان ، التاسع عشر ... باب فی تعظیم القران ، فصل فی استحباب التکبیر عند الختم ، 2 / 373 ، حدیث : 2084 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ 2 تحفۃ المحتاج ، کتاب الصلوۃ ، باب صفۃ الصلوۃ ، 1 / 262 ، دار الحدیث قاہرہ۔ فتاویٰ رضویہ ، 5 / 375 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔ 3 کنز العمال ، کتاب الصلاۃ من قسم الاقوال ، الباب الخامس فی صلاۃ الجماعۃ و ما یتعلق بہا ، الفصل الرابع فی الاذان و الترغیب فیہ و آدابہ ، جز 7 ، 4 / 277 ، حدیث : 20885 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ 4 جامع صغیر ، ص 255 ، حدیث : 4179 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ 5 کنز العمال ، کتاب الصلاۃ من قسم الاقوال ، الباب الخامس ، الفصل الرابع فی الاذان والترغیب فیہ وآدابہ ، جز7 ، 4 / 279 ، حدیث : 20902۔ 6 7 مسلم ، کتاب الصلاۃ ، باب فضل الاذان ...الخ ، ص 151 ، حدیث : 388 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ 8 مستدرک ، کتاب الدعاء ...الخ ، باب اجابۃ الاذان ، 2 / 243 ، حدیث : 2048 ، دار المعرفہ بیروت۔ 9مسند امام احمد ، مسند عبد اللہ بن عمر بن خطاب ، 3 / 453 ، حدیث : 6346 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ 10 معجم کبیر ، 1 / 199 ، حدیث : 745 ، دار الکتب العلمیہ۔ 11 حلیۃ الاولیاء ، عمرو بن قیس ملائی ، 5 / 123 ، رقم : 6566 ، دارالکتب العلمیہ بیروت۔ 12 جامع الاحادیث ، 15 / 339 ، حدیث : 6017 ، دار الفکر۔ 13مرقاۃ المفاتیح ، کتاب الصلاۃ ، باب الاذان ، 2 / 310 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ جامع الاحادیث ، 15 / 339 ، حدیث : 6017۔ 14 تفسیر سورۃ یوسف للامام الغزالی ، ص14۔ 15 تاریخ ابن عساکر ، رقم : 6892 ، محمد بن غمر ، 55 / 75 ، دار الفکر بیروت۔ 16 تاریخ ابن عساکر ، رقم : 4707 ، عطاء بن قرۃ ، 40 / 412 ، 413۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع