30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
بچّے کو شرارت پر اُبھارنے والی چیزیں ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۴صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم: بے شک جبرىل عَلَیْہِ السَّلَام نے مجھے بشارت دى: جو آپ پر دُرُودِ پاک پڑھتا ہے اللہ پاک اُس پر رَحمت بھىجتا ہے اور جو آپ پر سلام پڑھتا ہے اللہ پاک اس پر سلامتى بھىجتا ہے ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
بچے کو شرارت پر اُبھارنے والی چیزیں
سُوال: بچّہ بہت شىطانى کرتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی باتیں سننی پڑتی ہیں۔ کوئى وظىفہ بتادىجئے۔
جواب: اللہ کرے کہ بچّہ شیطانی نہ کرے اور صحیح ہوجائے۔ عموماً لوگ یہ بے اِحتیاطی کرتے ہیں کہ بچے کے سامنے لوگوں کو یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ’’یہ شیطانی بہت کرتا ہے، یا ہر وقت شیطانی کرتا رہتا ہے۔‘‘ امام صاحب کو کہتے ہیں کہ ’’مولانا! یہ بہت شیطانی کرتا ہے، کوئی ایسا دم کردو کہ یہ صحیح ہوجائے۔‘‘ اس طرح بچّے کی شىطانى مىں اِضافہ ہونے کا اِمکان ہوتا ہے۔ آپ بچّے کو سب کے سامنے جھاڑنے کے بجائے شفقت اور پیار دینا شروع کریں، نیز اپنا انداز تبدیل کریں، اللہ کرے گا کہ آپ خود بہتری نوٹ کریں گے۔ بچّے کے سامنے کسی کو دُعا کےلئے بھی نہ بولیں، کیونکہ اس طرح بچّہ باغی ہوجائے گا کہ میرا باپ مجھے سب کے سامنے ذلیل کرتا ہے۔ یہ بات اگر بچّے کے دِماغ میں بیٹھ گئی تو پھر بہت مشکل ہوجائے گی۔
ہے فَلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں
ڈوب سکتی ہی نہیں موجوں کی طغیانی میں جس کی کشتی ہو محمد کی نگہبانی میں
(اس موقع پر جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت مولانا حاجی ابو اُسید عبید رضا عطاری مدنی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا: ) پُرانی بات ہے۔ میں کسی بڑے آدمی کے گھر گیا تھا۔ وہاں ان کا جوان بیٹا بھی موجود تھا۔ انہوں نےاپنے بیٹے کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر مجھے کہا کہ ’’بىٹا! اس کو ىہاں دَم کردو! اس کا ىہ حصّہ خالى ہے۔‘‘ جوان بیٹے نے بھی یہ سنتے ہی کہنا شروع کردیا کہ ’’ایسا نہیں ہے، یہ بس ویسے ہی کہہ رہے ہیں‘‘ وغیرہ۔
(امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا: ) ایک واقعہ (نگرانِ شوریٰ) حاجی عمران کے سامنے بھی ہوا تھا۔ ایک اچھا خاصا تعلیم یافتہ شخص اپنے 15 یا 16 سال کے جوان بیٹے کے ساتھ آیا اور مجھے کہا کہ ’’مىں اس کو آپ کے پاس لاىا ہوں، اس کو صحىح کردو۔‘‘ مىں نے اس کو سمجھاىا کہ یہ جوان خون ہے، آپ نے یہ بات کہہ کر اسے بھڑکا دیا ہے، اب یہ کىسے صحىح ہوگا!!بلکہ اب یہ اور نہیں سنبھلے گا کہ ’’میرے باپ نے میرے پیر کے سامنے مجھے رُسوا کیا ہے، اب میں نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ ’’اَلْحِکْمَۃُ ضَالَّۃُ الْمُؤْمِن‘‘ ([3]) یعنی حکمت مؤمن کا گم شدہ خزانہ ہے۔ کسی سے دُعا کروانے میں حرج نہیں، لیکن یہ بات تنہائی میں بولیں، یا خاموشی سے لکھ کر دےد یں۔ ىہ حکمت عملى ہے۔ بچے کو دوسروں کے سامنے ذلیل کرنا بہت نامناسب اور بے حد خطرناک ہے، اس طرح بچے کے دل میں زہر بیٹھ سکتا ہے۔ گھر میں جب بچے کو سمجھاتے ہوں گے تو اس کے بہن بھائی بھی سنتے ہوں گے اور بعد میں وہ باپ کے انداز کا پریکٹیکل بھی کرتے ہوں گے۔ اس سے آپس میں گروپ بندی اور دل آزاری کا سلسلہ بھی ہوتا ہوگا، نیز گناہوں کے دروازے بھی کھلتے ہوں گے۔
اَولاد کو فرماں بردار کرنے کا روحانی علاج
نافرمان بچے کو فرماں بردار کرنے کے لئے روحانی علاج پیش خدمت ہے: ’’جو شخص ’’یَا شَہِیْدُ‘‘ 21 بار صبح سورج نکلنے سے پہلے نافرمان بچے ىا بچى کى پىشانى پر ہاتھ رکھ کر آسمان کى طرف مُنہ کرکے پڑھے اِنْ شَآءَ اللہ اس کا وہ بچہ ىا بچى نىک بنے۔‘‘([4]) یہ وظیفہ اس طرح نہیں پڑھنا کہ بچے کو بولیں: ’’ادھر آ! تو بہت شیطانی کرتا ہے، میں وظیفہ پڑھتا ہوں، تو صحیح ہوجائے گا۔‘‘اس طرح اور زىادہ بگاڑ پىدا ہوجائے گا۔ وظیفہ اس طرح پڑھیں کہ بچے کو پتا نہ چلے۔ بچے کو جھوٹ بھی نہیں بولنا اور حکمت عملی سے کام لے کر یہ وظیفہ پڑھنا ہے۔ ’’شَہِیْد‘‘ اللہ پاک کا نام ہے، اِنْ شَآءَ اللہ آپ کو اس کی برکتیں حاصل ہوں گی۔
(اس موقع پر جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت مولانا حاجی ابو اُسید عبید رضا عطاری مدنی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دو وَظائف مزید پیش کئے: ) (1)نافرمان بچّہ ىا بڑا جب سوىا ہوا ہو، تو 11 سے 21 دن تک اس
[1] یہ رِسالہ۱۴ رَبِیْعُ الْاَوَّل ۱۴۴۲ ھ بمطابق31اکتوبر 2020 کو ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے،جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَۃ کے شعبہ ’’ملفوظاتِ امیرِ اَہلِ سُنّت‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اَہلِ سُنّت)
[2] مسند امام احمد، عبد الرحمن بن عوف زھری، ۱/۴۰۷، حدیث: ۱۶۶۴۔
[3] ترمذی، کتا ب العلم، با ب ماجاء فی فضل الفقه علی العبادة، ۴/ ۳۱۴، حدیث: ۲۶۹۶۔
[4] مدنی پنج سورہ، ص۲۵۳۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع