Bemar Abid
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Bemar Abid | بیمار عابد

Bimari Bohat Bari Nemat Hai

بیمار عابد
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطٰن لاکھ سستی دلائے یہ رسالہ  (48 صَفْحات)  مکمَّل پڑھ لیجئے
اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بیماری برداشت کرنے کا جذبہ دوبالا ہو گا۔   

درود شریف کی فضیلت

سرکارِمدینہ،   راحتِ قلب وسینہ،  صاحبِ معطَّرپسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے:    ’’اے لوگو!  بے شک بروزِ قِیامت اسکی دَہشتوں اورحساب کتاب سے جلد نجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے۔    ‘‘  (اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخِطاب ج۵ص۲۷۷ حدیث۸۱۷۵)   
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
        حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے منقول ہے:   دوعابِد یعنی عبادت گزار پچاس سال تک اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کرتے رہے ، پچا سویں سال کے آخِر میں ان میں سے ایک عابد سخت بیمار ہو گئے، وہ بارگاہِ ربِّ باری عَزَّ وَجَلَّ میں آہ وزاری کرتے ہوئے اس طرح مُلْتَجِی ہوئے (یعنی التجا کرنے لگے) :  ’’ اے میرے پاک پروردگار عَزَّ وَجَلَّ!  میں نے اتنے سال مسلسل تیرا حکم مانا،  تیری عبادت بجا لایا پھر بھی مجھے بیماری میں مبتلا کردیا گیا،  اس میں کیا حکمت ہے ؟  میرے مولیٰ عَزَّ وَجَلَّ!  میں توآزمائش میں ڈال دیا گیا ہوں ۔    ‘‘ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرشتوں کو حکم فرمایا: ان سے کہو،  ’’تم نے ہماری ہی امداد واحسان اور عطا کردہ توفیق سے ہماری عبادت کی سعادت پائی،  باقی رہی بیماری! تو ہم نے تم کو اَبرار کا رُتبہ دینے کے لئے بیمار کیا ہے۔    تم سے پہلے کے لوگ تو بیماری ومصیبتوں کے خواہش مندہوا کرتے تھے اورہم نے تمہیں بِن مانگے عطا فرمادی ۔    ‘‘ ( عُیُون الْحِکایات حصّہ ۲ ص۳۱۲ بتصرّف ) 

بیماری بہت بڑی نعمت ہے

          صَدرُالشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے ، اس کے مَنافِع بے شمار ہیں ،  اگرچِہ آدمی کو بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔    یہ ظاہری بیماری جس کو آدمی بیماری سمجھتا ہے،  حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے۔   حقیقی بیماری اَمراضِ رُوحانیہ  (مَثَلاً  دُنیا کی مَحَبَّت ،  دولت کی حرص ، بُخل ،  دل کی سختی وغیرہ) ہیں کہ یہ البتّہ بہت خوف کی چیز ہے اور اِسی کو مرضِ مُہلک  (مُہ۔   لِک۔    یعنی ہلاک کرنے والی بیماری)  سمجھنا چاہئے۔    (بہارِ شریعت ج ۱ص ۷۹۹) 
یہ ترا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر یہ مَرَض تیرے گناہوں کو مِٹا جاتا ہے
اصل بربادکن امراض گناہوں کے ہیں  بھائی کیوں اِس کو فراموش کیا جاتا ہے (وسائلِ بخشش (مُرَمَّم)  ص۴۳۲) 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیماری میں مومن اور منافق کا فرق

رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بیماریوں کا ذِکرکرتے ہوئے فرمایا : مومِن  جب بیمار ہو پھر اچھا ہو جائے،  اس کی بیماری سابقہ گناہوں سے کفّارہ ہو جاتی ہے اور آیِندہ کے لیے نصیحت اورمنافِق جب بیمار ہوا پھر اچھا ہوا،  اس کی مثال اونٹ کی ہے کہ مالک نے اسے باندھا پھر کھول دیا تو نہ اسے یہ معلوم کہ کیوں باندھا،  نہ یہ کہ کیوں کھولا!      ( ابوداوٗد ج۳ص۲۴۵ حدیث ۳۰۸۹ ملخّصًا) 

حدیث پاک کی شرح

مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت  ’’مرآت ‘‘ جلد2 صَفْحَہ 424 پر فرماتے ہیں : کیونکہ مومن بیماری میں اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے،  وہ سمجھتا ہے کہ یہ بیماری میرے کسی گناہ کی وجہ سے آئی اور شاید یہ آخِری بیماری ہو جس کے بعد موت ہی آئے،  اِس لیے اسے شِفا کے ساتھ مغفِرت بھی نصیب ہوتی ہے۔     (جبکہ)  منافق غافل یہی سمجھتا ہے کہ فلاں وجہ سے میں بیمار ہوا تھا  (مَثَلاً فلاں چیز کھا لی تھی ،   موسم کی تبدیلی کے سبب بیماری آئی ہے،  آج کل اس بیماری کی ہوا چلی ہے وغیرہ)  اور فُلاں دوا سے مجھے آرام ملا  (وغیرہ وغیرہ)  اَسباب میں ایسا پھنسا رہتا ہے کہ مُسَبِّبُ الْاَسباب (یعنی سبب پیدا کرنے والے رب عَزَّ وَجَلَّ)  پر نظر ہی نہیں جاتی،  نہ توبہ کرتا ہے نہ اپنے گناہوں میں غور۔      ( مراٰۃ المناجیح ) 
مَرَض اُسی نے دیاہے دوا وہی دے گا
کرم سے چاہے گا جب بھی شفا وہی دے گا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
    حضرتِ سیِّدُنا فتح موصلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوَلِی کی اَہلیۂ محتر مہ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا ایک مرتبہ زور سے گِریں جس سے ناخن مُبارک ٹوٹ گیا،  لیکن دَرد سے ’’ ہائے ہو ‘‘ کرنے کے بجائے ہنسنے لگیں ! !  کسی نے پوچھا :   کیا زَخم میں دَرد نہیں ہو رہا ؟  فرمایا : ’’ صَبْر کے بدلے میں ہاتھ آنے والے ثواب کی خوشی میں مجھے چوٹ کی تکلیف کا خیال ہی نہ آسکا ۔   ‘‘  (اَلْمُجالَسَۃ لِلدَّیْنَوَرِی   ج ۳ ص ۱۳۴) 
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات،  علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں :   اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عَظَمت اور معرفت کا یہ حق ہے کہ تم اپنی تکلیف کی شکایت نہ کرواور نہ اپنی مصیبت کا تذکرہ کرو۔    ( )  ( بِلاضَرورت بیماری پریشانی کا دوسروں پراظہار بے صَبری ہے افسوس! معمولی نَزلہ اور زُکام یا دَرد سر بھی ہو جائے توبعض لو گ خوامخواہ ہر ایک کو کہتے پھرتے ہیں ) 
ٹوٹے گو  سرپہ کوہِ بلا صَبْر کر ، اے مبلِّغ ! نہ تُو ڈگمگا  صَبْر کر
لب پہ حرفِ شکایت نہ لا صَبْر کر، ہاں یہی سنّتِ شاہِ ابرارہے (وسائلِ بخشش (مرمَّم) ص ۴۷۳ ) 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مصیبت چھپانے کی فضیلت

   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!   بیماری اور پریشانی پرشِکوہ کرنے کے بجائے صَبْر کی عادت بنانی چاہئے کہ شکایت کرنے سے مصیبت دُور نہیں ہوجاتی بلکہ بے صبری کرنے سے صَبْرکا  اَجرضائِع ہو جاتا ہے۔   بلا ضرورت بیماری و مصیبت کا اِظہار کرنا بھی اچّھی بات نہیں ۔    چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم،  نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:  ’’جس کے مال یا جان میں مصیبت آئی پھر اُس نے اسے چھپایا اور لوگوں سے اس کی شکایت نہ کی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر حق ہے کہ اس کی مغفرت فرما دے۔   ‘‘   (مُعْجَم اَ وْسَط  ج ۱ ص ۲۱۴ حدیث ۷۳۷  ) 

داڑھ میں درد کے سبب میں سو نہ سکا حکایت

حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوَلِی نَقْل کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا  احنف بن قیس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ایک بار میری داڑھ میں شدید درد ہوا جس کے سبب میں ساری رات سو نہ سکا ۔  میں نے دوسرے دن اپنے چچا جان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان کی خدمت میں شکایت کی کہ ’’ میں داڑھ کے درد کی وجہ سے ساری رات  سو نہ سکا ۔    ‘‘  اس بات کو میں نے تین باردُہرایا۔    اِس پر اُنہوں نے فرمایا:   تم نے ایک ہی رات میں ہونے والے اپنے دَرد کی اتنی زِیادہ شکایت کر ڈالی!  حالانکہ میری آنکھ کو ضائِع ہوئے تیس برس ہو چکے ہیں،   (اگر چِہ دیکھنے والوں کو معلوم ہو مگر اپنی زَبان سے )  میں نے کبھی کسی سے اِس کی شکایت نہیں کی!  (اِحیاء العُلوم  ج ۴ص ۱۶۴) اللہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔    اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
       سرورِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ معظَّم ہے: جب کوئی بندہ بیمار ہوجاتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے کہ جاکر دیکھو میرا بندہ کیا کہتا ہے۔    بیمار اگراللہ تَعَالٰی کی حمد وثنا کرتا  (مَثَلاً اَلْحَمْدُ للہ کہتا ) ہے تو فرشتےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں جاکر اس کا قَول عرض کرتے ہیں اور  اللہ عَزَّ وَجَلَّ خوب جانتا ہے ۔    ارشادِ الٰہی ہوتا ہے :   ’’اگر میں نے اِس بندے کو اس بیماری میں موت دے دی تو اسے جنّت میں داخل کروں گا اور اگر صحّت عطا کی تو اسے پہلے سے بھی بہتر گوشت اور خون دو ں گا اور اس کے گناہ کومُعاف کردوں گا۔  ‘‘  (موطّا امام مالک ج۲ص ۴۲۹حدیث ۱۷۹۸) 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

’’فضل رب‘‘ کے پانچ حروف کی نسبت سے بیماری کے فضائل پر5 فرامین مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیْہ واٰلہٖ وسلم:

 {۱}  بیشک اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے بندے کو بیماری میں مبتلا فرماتا رہتاہے یہاں تک کہ اس کا ہر گناہ مٹادیتا ہے۔    (اَلْمُستَدرَک ج۱ص ۶۶۹حدیث ۱۳۲۶) 
 {۲}  جب مومن بیمارہوتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسے بھٹّی لوہے کے زنگ کو صاف کردیتی ہے ۔        (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب  ج۴ ص ۱۴۶ حدیث ۴۲) 
 {۳} جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کسی مسلمان کو جسمانی تکلیف میں مبتلا کرتا ہے تو فرشتے سے فرماتا ہے:  ’’ جو نیک عمل یہ تندرستی کی حا لت میں کیا کرتا تھا اس کے لئے وُہی لکھو ۔   ‘‘ پھراگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے شفا عطا فرماتاہے تو اس کے  (گناہ )  دھل جاتے ہیں اور وہ پاک ہوجاتا ہے اور اگر اس کی موت آجائے تواس کی مغفرت فرمادی جاتی ہے اور اس پر رحم کیا جاتا ہے۔    (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۴ ص ۲۹۷حدیث ۱۲۵۰۵) 
 {۴} مریض کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتّے جھڑتے ہیں ۔    (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب  ج ۴ ص ۱۴۸ حدیث ۵۶) 
 {۵}  اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے:   جب اپنے بندے کی آنکھیں لے لوں پھر وہ صبر کرے،  تو آنکھوں کے بدلے اسے جنّت دوں گا۔    (بُخاری ج۴ص۶ حدیث ۵۶۵۳) 

بغیر بیمار ہوئے وفات

   سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے زمانے میں ایک شخص کا انتقال ہوا تو کسی نے کہا :    ’’یہ کتنا خوش نصیب ہے کہ بیمارہوئے بِغیر ہی فوت ہو گیا ۔   ‘‘ تو رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ تم پر افسوس ہے!  کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے کسی بیماری میں مبتلا فرماتا تو اس کے گناہ مٹادیتا۔   ‘‘ (موطّا امام مالک ج ۲ص ۴۳۰حدیث ۱۸۰۱) 

ایک رات کے بخار کا ثواب

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  بخار میں جسمانی تکلیف ضَرور ہے مگر اُخروی فائدے بے شمار ہیں ،  لہٰذا گھبرا کر شکوہ وشکایت کرنے کے بجائے صَبْر کر کے اَجر کمانا چاہئے۔    حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے: جو ایک رات بخار میں مبتلا ہواور اس پر صَبْر کرے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے راضی رہے تو اپنے گناہوں سے ایسے نکل جائے جیسے اُس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جناتھا۔    (شُعَبُ الْاِیمان  ج۷ ص ۱۶۷حدیث ۹۸۶۸) 

بخار محشر کی آگ سے بچائے گا

      حضور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک مریض کی عیادت فرمائی تو فرمایا:   تجھے بشارت ہو کہ اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے:   بخار میری  آگ ہے اس لئے میں اسے اپنے مومِن بندے پر دنیا میں مُسَلَّط کرتا ہوں تا کہ قیامت کے دن ا س کی آگ کا حصّہ (یعنی بدلہ)  ہو جائے۔    (ابنِ ماجہ ج۴ص۱۰۵ حدیث ۳۴۷۰ ) 

بخار کو برا نہ کہو

سر کا رِ مدینہ ، قرا رِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سائب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے پا س تشر یف لے گئے ۔   فر ما یا : تمہیں کیا ہو گیا ہے جو کانپ رہی ہو ؟عر ض کی :   ’’بخا ر آگیا ہے ،  اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس میں بَرَ کت نہ کرے ۔    ‘‘ اِس پرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:   ’’بخار کو بُر ا نہ کہو کہ یہ تو آدمی کی خطاؤ ں کو اس طر ح دور کر تا ہے جیسے بھٹّی لوہے کے میل کو ۔   ‘‘ ( مسلم  ص۱۳۹۲حدیث ۲۵۷۵) 
       مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: بیماریاں ایک یا دو عُضْوْ کو ہوتی ہیں مگر بخار سر سے پاؤں تک ہر رَگ میں اثر کرتا ہے،  لہٰذا یہ سارے جسم کی خطاؤ ں اور گناہوں کومُعاف کرائے گا ۔      (مراٰۃ المناجیح ج ۲ ص ۴۱۳) 
یہ ترا جسم جو بیما ر ہے تشو یش نہ کر
یہ مَرَ ض تیر ے گنا ہو ں کو مٹاجاتا ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
     حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اور جب میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو چھواتو عرض کی:   یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  آپ کو تو بہت تیز بخار ہے!  فرمایا: ہاں !  مجھے تمہارے دومردوں کے برابر بخار ہوتا ہے ۔    میں نے عرض کی:   کیایہ اِس لئے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے دُگناثواب ہوتاہے؟ ارشاد فرمایا: ہاں !  ( مُسلم ص ۱۳۹۰حدیث ۲۵۷۱ ) 

ہم نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  بعض لوگ بیماریوں اور پریشانیوں پر بے صبر ی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ہم نے تو کبھی کسی کا بُرا نہیں چاہا ،  کسی کا کچھ نہیں بگاڑا پھربھی نہ جانے ہم پر یہ پریشانیاں کیوں ! ایسوں کیلئے بیان کردہ حدیثِ پاک میں کافی ووافی درس موجود ہے ،  یقینا ہمارے معصوم آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی بھی کسی کاکچھ نہیں بگاڑا تھا،  پھر بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیگر مردوں کے مقابلے میں دُگنا بخار آتا تھاتو معلوم ہو اکہ ’’دوسروں کا کچھ بگاڑنا‘‘ ہی بیماریوں اورمصیبتوں کا باعث نہیں ہوتا،  نیز بیماریاں او رپریشانیاں مسلمان کو ثواب کا خزانہ دلاتیں ،  گناہوں کو معاف کرواتیں اورصَبْر کرنے والے مسلمان کو جنّت کا حقدار بناتی ہیں ۔   

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن