30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رَضوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’ سیّدی قُطبِ مدینہ ‘‘ میں بحوالہ جَمْعُ الْجَوامِعْ دُرود پاک کی فضیلت ذکر فرماتے ہیں : سلطانِ دوجہان، مدینے کے سلطان، رَحمتِ عالَمِیان، سروَرِ ذیشان صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ و سلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے: جو مجھ پر جُمُعہ کے دن اور رات 100 مرتبہ دُرُود شریف پڑھے اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کی 100 حاجتیں پوری فرمائے گا، 70 آخِرت کی اور 30 دُنیا کی اور اللہ عَزَّوَجَلَّ ایک فِرِشتہ مقرَّر فرمادے گا جو اُس دُرُودِ پاک کو میری قبر میں یوں پہنچائے گا جیسے تمہیں تحائف پیش کئے جاتے ہیں ، بِلاشبہ میرا علم میرے وِصال کے بعد وَیسا ہی ہو گا جیسا میری حیات میں ہے۔ (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۷ ص۱۹۹ حدیث۲۲۳۵۵ )
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{۱} بھنگڑے باز کی توبہ
مرکزالاولیاء (لاہور) کے علاقے محلہ بابا چراغ دین جلوموڑ کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے سے قبل مجھے نمازوں کی ادائیگی کااحساس تھا نہ ہی دیگر شرعی احکامات کی خلاف ورزی کا کچھ پاس ۔ میری زندگی کے انمول لمحات اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانیوں میں بسر ہو رہے تھے۔ فلموں کا جنون کی حد تک رسیا تھا۔ گناہوں کی ہوس کو پورا کرنے کے لیے کرائے پر فلموں کی کیسٹیں اور VCDs لینے میرا اکثر ویڈیو سینٹر آنا جانا لگا رہتا جس کی وجہ سے پہلے پہل تو ویڈیوسینٹر کے مالک سے جان پہچان ہوئی اور پھر رفتہ رفتہ علاقے کے بڑے ویڈیو سینٹر والے سے میرے اس قدر تعلقات بن گئے کہ ہماری آپس کی شناسائی دوستانے کی صورت اختیار کر گئی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے جس گناہ کے لئے رقم خرچ کرنی پڑتی تھی اب وہ مفت میں ’’ گلے پڑا ڈھول ‘‘ بن گیا جسے میں مَعَاذَاللہ بصد شوق بجایا کرتا کیونکہ اب توجو بھی نئی فلم آتی کرائے پر لینے کی بجائے میں اسی کے پاس بیٹھ کر دیکھ لیا کرتا۔ ان بے ہودہ فلموں کا میرے کردار پر گہرا اثر پڑا ، نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ میں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالنے اور ڈانس کرنے میں بھی دلچسپی لینے لگا۔رفتہ رفتہ ایسی شہرت حاصل ہوئی کہ علاقے میں ہونے والے ناچ گانے کے ہر پروگرام میں مجھے پیش پیش رکھا جانے لگا۔ میری اصلاح کا سبب کچھ اس طرح بنا کہ ایک دن میرے چھوٹے بھائی نے بتایا کہ آج ہماری مسجد میں دعوتِ اسلامی کے عاشقانِ رسول اسلامی بھائیوں کا ایک مدنی قافلہ آیا ہے، ان سب کے سروں پر سبز سبز عمامے جگمگا رہے ہیں اور سبھی سفید لباس زیب تن کئے ہوئے ہیں۔ یہ سن کر نجانے کیوں مجھے ان کی زیارت کاشوق ہوا اور میں مسجد جا پہنچا۔ عاشقانِ رسول نے آگے بڑھ کر نہایت گرمجوشی سے میرا استقبال کیا۔ سلام دعا کے بعد نیکی کی دعوت دیتے ہوئے انہوں نے محبت بھرے انداز میں مجھے مغرب کے بعد ہونے والے سنّتوں بھرے بیان میں شرکت کی دعوت پیش کی۔ چونکہ وہ ہمارے علاقے میں مہمان کا درجہ رکھتے تھے اور اچھی بات کی دعوت دے رہے تھے نیز ان کے حسنِ اخلاق اور میٹھی گفتار سے میں پہلے ہی گھائل ہو چکا تھا لہٰذا ان کی بات ٹالنا مجھے گوارا نہ ہوا اور میں فوراً بیان سننے کے لیے آمادہ ہو گیا۔ نمازِ مغرب کے بعد ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی نے سنّتوں بھرا بیان فرمایا جو مجھے بہت اچھا لگا۔ اختتامِ بیان پر انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی پرخلوص دعوت دی، میں ان کی
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع