Bijli Bachanay Kay Madani Phool
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Bijli Istemal Karnay Kay Madani Phool | بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول

Har Nemat Ka Hisaab Hoga

بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
کچھ اس رسالے کے بارے میں ۔   ۔   ۔   ۔   ۔   ۔   
   پچھلے دنوں بجلی فراہمی کے ادارے کا ایک وَفد عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ    (بابُ المدینہ )  میں حاضِر ہوا ،  دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران حاجی عمران سَلَّمَہُ الرَّحْمٰن سے ملاقات کی سعادت حاصِل کی اور مَدَنی چینل پر بجلی کے بے جا صَرْف اوربجلی چوری کرنے والوں کی مذمّت کو خوب سراہا اور بجلی کی بچت میں معاون بننے والے دو عدد ہینڈبلز پیش کئے۔   نگرانِ شوریٰ نے سگِ مدینہ عفی عنہ کو ہینڈ بلزدیکر کچھ لکھنے کا ذہن دیا اور میں نے چند مشورے لکھ کر وہ ہینڈ بلز دعوتِ اسلامی کی مجلس ، ’ ’ المدینۃُ العِلمِیہ ‘‘ کو بھجوادیئے ،  اِس پر اُنہوں نے کچھ مَواد تیّار کر کے عنایت فرمایا اور سگِ مدینہ نے اس کی تَدوین میں اپنا حصّہ مِلایا ،  مذکورہ اِدارے کی نظر سے گزارا،  نگرانِ شوریٰ نیز المدینۃُ العِلمِیہ سے نظرِ ثانی کروائی دعوتِ اسلامی کی ’’ مجلسِ اِفتاء ‘‘ نے شَرْعی تفتیش فرمائی اور اَلْحَمْدُلِلّٰہ یوں رسالہ، ’’ بجلی استِعمال کرنے کے مَدَنی پھول‘‘ منظر عام پر آیا۔    رسالۂ ھٰذا میں پیش کردہ تکنیکی   (Technical)  معلومات زیادہ تر مذکورہ دو عدد ہینڈ بلزہی سے لی گئی ہیں ۔    اللہ عَزَّوَجَلَّ اِس رسالے کو عاشِقانِ رسول کیلئے دنیا و آخِرت کے فوائد و برکات کا باعِث بنائے اور اس کی ترتیب میں حصّہ لینے والوں اور اسے مکمَّل پڑھنے اور بجلی کے اسراف سے بچنے والے اور بچنے والیوں کی بے حساب بخشش فرمائے۔   اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و
بے حساب  جنّت الفردوس  میں آقا کے پڑوس کا طالب
 
         ۸ ذولحجۃ الحرام ۱۴۳۳ھ
                                       2012-10-25
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
 
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول

 غالِباًآپ کو شیطٰن یہ رسالہ  ( 27 صفحات)  نہیں پڑھنے دے گامگر آپ کوشِش کرکے پورا پڑھ کر شیطٰن کے وار کو ناکام بنادیجئے۔   

دُرُود شریف کی فضیلت

حضور ِ اکرم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رحمت نشان ہے:   ‘’ جس نے کتاب میں مجھ پر دُرُودِ پاک لکھا تو جب تک میرا نام اُس میں رہے گا فرشتے اُس کے لیے استغفار  (یعنی دعائے مغفِرت)  کرتے رہیں گے۔   ‘‘   (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط  ج۱ص۴۹۷ حدیث۱۸۳۵) 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ولیُّ اللّٰہ کی دعوت کی حِکایت

       حضرتِ سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کو ایک مالدار شخص نے بَاِصراردعوتِ طَعام دی ،  فرمایا:   میری یہ تین شَرطیں مانو توآؤنگا، {۱} میں جہاں چاہوں گا بیٹھوں گا {۲}جو چاہوں گا کھاؤں گا {۳}جو کہوں گا وہ تمہیں کرنا پڑے گا۔   اُس مالدار نے وہ تینوں شرطیں منظور کرلیں ۔    ولیُّ اللّٰہ کی زیارت کیلئے بَہُت سارے لوگ جَمْع ہوگئے۔   وَقتِ  مقررہ پر حضرتِ سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم بھی تشریف لے آئے اور جہاں لوگوں کیجُوتے پڑے تھے وہاں بیٹھ گئے ۔    جب کھانا شُروع ہوا ، سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے اپنی جھولی میں ہاتھ ڈال کرسُوکھی روٹی نکال کر تناوُل فرمائی۔   جب سلسلۂ طَعام کا اختتام ہوا ،  میزبان سے فرمایا:   ’’  چُولہا لاؤاور اُس پر تَوَا رکھو، ‘‘ حکم کی تعمیل ہوئی، جب آگ کی تَپِش سے تَوا سُرخ انگارہ بن گیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اُس پرننگے پاؤں کھڑے ہوگئے اور فرمایا:   ’’ میں نے آج کے کھانے میں سُوکھی روٹی کھائی ہے۔   ‘‘یہ فرما کر تَوَے سے نیچے اُتر آئے اور حاضِرین سے فرمایا:   اب آپ حضرات بھی باری باری اِس تَوے پر کھڑے ہوکر جو کچھ ابھی کھایا ہے اُس کا حساب دیجئے ۔    یہ سُن کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں ،  بَیَک زَبان بول اُٹھے:  یاسیِّدی! ہم میں اس کی طاقت نہیں ،   (کہاں یہ گرْم گرْم تَوَا اور کہاں ہمارے نَرم نَرم قدم!  ہم تو گنہگار دنیا دار لوگ ہیں) آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:   جب اِس دُنیوی گَرْم تَوے پر کھڑے ہوکرآج صِرْف ایک وَقْت کے کھانے کی نعمت کا حساب نہیں دے سکتے تو کل بَروزِ قِیامت آپ حَضرات زِندَگی بھر کی نعمتوں کا حساب کس طرح دیں گے!  پھرآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے پارہ 30  سُوْ رَۃُ التَّکاَثُر  کی آخِری آیت کی تلاوت فرمائی :  
ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠  (۸) 
ترجَمۂ کنز الایمان:  پھر بے شک ضَرور اُس دن تم سے نعمتوں سے پُرسِش ہوگی۔   
یہ رِقّت انگیز ارشاد سن کر لوگ دھاڑیں مار کر رونے او ر گناہوں سے توبہ توبہ پکارنے لگے۔   
 (مُلَخَّص ازتذکرۃ الاولیاء،   الجزء الاوّل ص ۲۲۲)  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔    اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ہرنِعمت کا حساب ہوگا

مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس حکایت میں مذکور آیتِ مبارَکہ ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠  (۸)  کے تَحت یہ بھی فرماتے ہیں :   یہ سُوال ہر نعمت کے مُتَعَلِّق ہو گا، جسمانی یا رُوحانی ،  ضَرورت کی ہو یا عیش و راحت کی ،  ٹھنڈے پانی ، دَرَختْ کے سائے ،  راحت کی نیند کا بھی۔      (نورا لعرفان ص ۹۵۶) 

بجلی بھی ایک نِعمت ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عنایت کردہ بے شُمار نعمتوں میں سے بجلی بھی ایک نِعمت ہے کیونکہ اس کے ذَرِیْعے ہمیں بَہُت سے دینی ودُنیوی فوائد حاصِل ہوتے ہیں لہٰذا اس کے بارے میں بھی سُوال ہوگا ۔   حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی  فرماتے ہیں :   بَروزِ قیامت تم سے یہ سُوالات  ہوں گے:  {۱}تم نے یہ چیز کس طرح حاصِل کی؟{۲}اسے کہاں خَرْچ کیا ؟اور {۳}کس نیّت سے خَرْچ کیا؟                            (مِنہاجُ الْعابِدین ص۹۱) 
   قراٰنِ کریم میں کئی مقامات پرفُضْول خرچی سے مَنْعْ کیا گیاہے چُنانچِہ فرمانِ ربُّ العظیم ہے:  
وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا  (۲۶)    (پ۱۵بنی اسرائیل )
ترجَمۂ کنزالایمان :  اورفُضُول نہ اڑا۔   
اِس حکمِ قراٰنی کے پیشِ نظر ہمیں چاہئے کہ بجلی کے فُضُول استِعمال سے بھی بچیں ۔   
افسوس!  مکان ہو یا دکان ،  کارخانہ ہو یا دوا خانہ ،  مسجِد ہو یا خانقاہ،  مدرَسہ ہویا درسگاہ،  دن ہو یا شب عُمُوماً بے سبب کئی کئی بَلْب روشن اور پنکھے آن رکھے جاتے ہیں ۔    گھروں کے خالی کمروں میں بھی بے پرواہی کے سبب بتّی پنکھے چل رہے ہوتے ہیں ، اِستنجاء خانوں   (Toilets)   میں کوئی نہیں ہوتا مگر بِلا حاجت وہاں کا بَلْب ہر وَقت روشن رہتا ہے۔    ہاں جہاں بکثرت آمدو رفت رہتی ہو وہاں ضَرورتاً رات بھر بَلْب روشن رکھنے میں حَرْج نہیں ۔    آلو چھولے ، سَموسے پکوڑے ،  دَہی بھلے اوراسی طرح کے کھانے پینے کی چیزیں بیچنے والوں کا گاہکوں کو مائل کرنے کیلئے اپنی رَیڑھیوں وغیرہ پر کئی کئی  بَلْب روشن رکھنا جائز ہے کہ یہاں اِس کا صحیح مقصد موجود ہے لیکن چونکہ بجلی ایک قیمتی اور ضروری چیز ہے اور کئی ملکوں میں بجلی کی کمی کی  وجہ سے لوگ پہلے ہی مسائل میں مبتلا ہیں خصوصا ہمارے اپنے ملک ’’ پاکستان ‘‘میں لہٰذا بطورِ خاص ایسی جگہوں کے حوالے سے عرض ہے کہ جہاں دکانوں ،  ٹھیلوں پر زائد بلب جلانے کی اجازت بھی ہے وہاں بھی چند چیزوں کاشَرعاً،  قانوناًیا اخلاقاًخیال ضَرور رکھا جائے ،  پہلی یہ کہ بجلی چوری کرکے استِعمال نہ کی جارہی ہو۔    دوسری یہ کہ قانونی طور پر اس کی  اجازت ہو۔    تیسری یہ کہ یہاں بھی ضَرورت کی حد تک استِعمال کی جائے اور محض ڈیکوریشن   (یعنی سجاوٹ)  کیلئے استِعمال نہ ہو بلکہ ڈیکوریشن کیلئے وہ طریقہ اختیار کیا جائے جس میں بجلی کا استعمال نہ ہو تاہو تاکہ کم از کم ہمارے یہاں جو بجلی کی صورتحال ہے اُس میں کچھ بہتری آسکے۔    

اِسراف کرنے والے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو نا پسند ہیں

یاد رکھئے ! اِسراف  (یعنی بے جاخَرْچ ) کرنے والے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو ناپسند ہیں چُنانچِہ پارہ8 کی آیت 141میں ارشاد ہوتا ہے :  
وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ  (۱۴۱) 
ترجَمۂ کنزالایمان :  اور بے جانہ خرچو بے شک بے جاخرچنے والے اُسے پسند نہیں ۔   

اِسراف کی تفصیل

     مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّان اِس آیتِ مقدّسہ کے تَحْت بے جا خَرْچ  ( یعنی اِسراف) کی تفصیل بیان کرتے ہوئے رقم طَراز ہیں :  ناجائز جگہ پر خَرْچ کرنا بھی بے جا خَرْچ ہے اور سارا مال خَیرات کرکے بال بچّوں کوفَقیر بنا دینا بھی بے جا خَرْچ ہے ،  ضَرورت سے زِیادہ خَرْچ بھی بے جا خَرْچ ہے ، اِسی لئے اَعضائے وُضو کو   (بلا اجازتِ شَرعی)  چار بار دھونے سے مَنْع کیا گیا ہے۔     (نورا لعرفان ص ۲۳۲) 

اِسراف کسے کہتے ہیں ؟

فتاویٰ رضویہ  جلد1صَفْحَہ926پر ہے،  اِسراف کامعنی ہے:   ’’ غیرِ حق میں  صَرْف  (یعنی خرچ ) کرنا۔   ‘‘  ایک اور مقام پر مزید تحریر ہے:    (وہ ) اِسراف کہ  (جو)  ناجائز و گناہ ہے   (وہ) صِرْف   (ان) دو صورَتوں میں ہوتا ہے،  ایک یہ کہ کسی گناہ میں صَرْف   (یعنی خَرْچ) و استِعمال کریں ،  دوسرے بیکارمَحْض مال ضائِع کریں ۔      (فتاویٰ رضویہ ج۴ ص ۷۴۳ )  دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ الْمدینہ کے مطبوعہ ترجَمے والے پاکیزہ قراٰن ،’’  کنزالایمان مَع خزائنُ الْعِرفان‘‘ صَفْحَہ5پرپارہ1سُوْرَۃُ اَلْبَقْرۃ کی آیت نمبر 3 کے تَحْت   صدرُالْاَ فاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی لکھتے ہیں:  ’’ اِنْفاق   (یعنی خَرْچ ) میں اِسراف ممنوع ہے یعنی اِنفاق   (یعنی خَرچ ) خواہ اپنے نَفْس   (یعنی اپنی ذات ) پر ہو یا اپنے اَہل  (یعنی گھر والوں )  پر یا کسی اور پر ،   (خرچ ہمیشہ)  اِعتِدال   (یعنی مِیانہ رَوِی) کے ساتھ ہو  (نا چاہئے اور خیال رکھنا چاہئے کہ)  اِسراف نہ ہونے پائے ۔   ‘‘
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بجلی استِعمال کرتے وَقت موقَع کی مناسَبَت سے اچّھی نیّتیں کرلیجئے

ہر مُباح کام  ( یعنی جس کاکرنا ثواب ہو نہ گناہ)  اچّھی نیّت سے کرنے سے عبادت بن جاتا ہے ۔    بجلی استِعمال کرتے ہوئے بھی اچّھی اچّھی نیّتیں کرتے رہنا چاہئے مَثَلاً فریج ،  واشِنگ مشین ،  A.C.،  پنکھا،  بتّی وغیرہ آن آف کرتے وَقْت ہر باربہ نیّتِ ثواب بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھنا اور ضَرورت پوری ہو چکنے پر بِسْمِ اللّٰهِ پڑھ کر اِسراف  سے بچنے کی نیّت سے فوراً بند  (OFF)  کر دینا ۔    نَماز پڑھتے وَقْت خُشوع  (یعنی دل جمعی)  پر مدد حاصِل کرنے کی نیّت سے پنکھا یا A.C.چلانا نیز یہ چیزیں سوتے وَقْت چلانے میں یہ  نیّتیں کی جا سکتی ہیں :  نیند پر مدد حاصِل کرنے اور نیند کے ذَرِیْعے عبادت پر قُوَّت پانے کیلئے بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر پنکھا یا   (A.C.) چلاؤں گا اور ضَرورت پوری ہو جانے کے بعد اِسراف سے بچنے کی نیّت سے بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر بندکردوں گا ۔    گھر کے دوسرے افرادیا مہمان وغیرہ ہوں تو پنکھا وغیرہ چلانے میں اُن کی دلجوئی کی نیّت بھی کی جا سکتی ہے ۔    اِسی طرح فریج میں غِذائیں رکھتے وَقْت موقع کی مناسَبَت سے اچّھی اچّھی نیّتیں کر سکتے ہیں مَثَلاًگوشت یا بچا ہوا کھانا رکھتے وَقْت یہ نیّت کیجئے :  اِسے ضائِع ہونے سے بچانے کیلئے فریج میں رکھتا ہوں ۔    واشِنگ مشین چلاتے وَقْت حسبِ حال یہ نیّت ہو سکتی ہے:   صَفائی کی سنّت پر مدد حاصِل کرنے کیلئے واشِنگ مشینonکر رہا ہوں ۔   
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مسلمانوں کو نفع پہنچانے کی فضیلت

دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ743 صَفْحات پر مشتمل کتاب ،  ‘’   جنَّت میں لے جانے والے اعمال‘‘ صَفْحَہ534اور535  پر سے دوفرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:  {۱} اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو وہ شخص زیادہ  پسندہے جو لوگوں کو زیادہ نَفْعْ پہنچاتاہواور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا سب سے پسندیدہ عمل وہ سُرُور یعنی خوشی ہے جو تُو کسی مسلمان کے دل میں داخِل کرے خواہ تُو اس کی پریشانی دُور کرے یا اُس کاقَرْض ادا کرے یا اُس کی بھوک مٹائے اور اپنے کسی بھائی کی حاجت روائی کے لئے چلنا مجھے اپنی اس مسجِد میں ایک مہینہ اعتِکاف کرنے سے زیاد ہ پسندہے اور جس نے اپنا غصّہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافِذ کرنے پرقُدرت رکھتا تھا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ قِیامت کے دن اس کے دل کو اپنی رِضا سے بھر دے گا اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری ہونے تک اُس کے ساتھ رہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس دن اسے ثابِت قَدَمی عطا فرمائے گا جس دن قدم پِھسلتے ہوں گے۔     (اَلتّرغیب وَالتّرھیب ج۳ ص ۲۶۵ رقم ۲۲ )  

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن