my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Biwi Ko Kasia Hona Chahiye | بیوی کوکیساہوناچاہئے؟

    book_icon
    بیوی کوکیساہوناچاہئے؟
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنط اَمَّا بَعْدُ!فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط (1)

    بیوی کو کیسا ہونا چاہئے؟

    دُرود شریف کی فضیلت

    رسولِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رحمت نشان ہے:اے لوگو! بے شک بروزِ قیامت اُس کی دہشتوں اورحساب کتاب سے جلد نجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دُنیا میں بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے۔(2) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    سعادت مند دُلہن

    عہدِ صحابہ کے مشہور قاضی اور فقیہ ابو اُمَیَّہ شُرَیْح بن حارِث رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنی اطاعت گزار اور نیک سیرت زوجہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے بنو تمیم کی ایک عورت سے شادی کی ۔ پہلی رات جب وہ میرے پاس آئی تو میں نے کہا: شوہر کیلئے مستحب ہے کہ جب دُلہن اس کے پاس آئے تو وہ کھڑا ہو اور دورکعت نماز پڑھ کر اللہ پاک سے اس کی خیر کا سوال کرے اور اس کے شر سے پناہ طلب کرے۔ یہ کہہ کر میں اُٹھااورنماز کیلئے وضو کرنے لگا جب میری نئی نویلی دُلہن نے میرا یہ عمل دیکھا تو وہ بھی اُٹھ کرمیرے ساتھ وضو کرنے لگی اور پھر ہم دونوں نے ایک ساتھ نماز ادا کی ۔ جب گھر مہمانوں سے خالی ہوگیا تو میں اس کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ اس کی پیشانی کی طرف بڑھایا تو اس نے کہا کہ اے ابو اُمَیَّہ ذرا ٹھہریئے! پھر اس نے کہا:تمام تعریفیں اللہ پاک ہی کیلئے ہیں میں اسی کی تعریف بیان کرتی ہوں اور اسی سے مدد چاہتی ہوں اور حضرت محمد مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور اُن کی آل پر دُرود بھیجتی ہوں۔اے میرے سرتاج! میں ایک اجنبی عورت ہوں، آپ کی عادتوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی لہٰذا آپ مجھے وہ باتیں بتا دیجئے جو آپ کو پسند ہیں تاکہ میں ان کے مطابق کام کیا کروں اور وہ باتیں بھی بتا دیجئے جو آپ کو پسند نہیں تاکہ میں اُن سےبچتی رہوں۔ یقیناً آپ کی قوم میں بھی آپ کیلئے رشتے ہوں گے اور اسی طرح میری قوم میں بھی میرے لئے رشتے تھے ، لیکن جب اللہ پاک کسی کام کافیصلہ فرما دیتاہے تو وہ ہو کر رہتا ہے۔ بلاشُبہ آپ میرے مالک بن چکے ہیں اب آپ وہی کیجئے جس کا اللہ پاک نے آپ کو حکم دیا ہے کہ بھلائی کے ساتھ مجھے اپنے پاس رکھیں یا اچھے طریقے سے چھوڑ دیں۔میری بات مکمل ہوئی، میں اللہ پاک سے اپنے لئے، آپ کیلئے اور تمام مسلمانوں کیلئے مغفرت طلب کرتی ہوں۔ قاضی شُرَیْح رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کی قسم میری بیوی کی ان دانشمندانہ باتوں نے مجھے بھی کچھ کہنے پر مجبور کردیا لہٰذا میں نے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے کہا: تمام تعریفیں اللہ پاک ہی کیلئے ہیں میں اسی کی تعریف بیان کرتا ہوں اور اسی سے مددچاہتا ہوں اور حضرت محمد مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور اُن کی آل پر دُرود بھیجتا ہوں۔ بے شک تم نے جو باتیں کیں وہ نہایت عُمدہ ہیں اگر تم ان پر ثابت قدم رہو تو یہ نیک بختی کی بات ہوگی اور اگر تم نے ان پر عمل چھوڑ دیا تو یہی باتیں تمہارے خلاف (کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی)دلیل بن جائیں گی۔ پھر میں نے اسے اپنی پسند اور ناپسندکے بارے میں بتایا اور ساتھ ہی ساتھ اُسے یہ بھی کہا کہ اگر تم میری کوئی اچھائی دیکھو تو اسے بیان کردینا اور کوئی خامی دیکھو تو اس کا پردہ رکھنا۔اس نے پوچھا: آپ کومیرے گھر والوں سے میل جول کس حد تک پسند ہے ؟ میں نے کہا: مجھے یہ پسند نہیں کہ وہ (بہت زیادہ آمد و رفت کی وجہ سے )مجھے اُکتاہٹ میں مبُتلا کردیں۔ اس نے پوچھا:یہ بتایئے کہ آپ کن پڑوسیوں کا گھر میں آنا پسند کرتے ہیں تاکہ میں انہیں آنے کی اجازت دوں اور کن کا داخلہ آپ کو ناپسند ہے تاکہ میں بھی ان کے آنے کو ناپسند کروں۔ میں نے کہا: فلاں فلاں لوگ بڑے نیک ہیں (انہیں اجازت دینا) اور فلاں لوگ اچھے نہیں (انہیں گھر میں نہ آنے دینا)۔میں نے اس کے ساتھ وہ پہلی رات بہت اچھے طریقے سے گزاری اور پھر اس سعادت مند عورت نےبیس سال میرے ساتھ گزار دئیےمگر مجھے کبھی اس کی کوئی بات ناگوار نہ لگی۔(3) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    اسلام دینِ فطرت ہے

    پیاری پیاری اسلامی بہنو!اسلام دینِ فطرت ہے اور اس کے احکامات میں انسانی فطرت کی رعایت رکھی گئی ہے، اسلام فطری تقاضوں کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ ان کے حصول کیلئے جائز ذرائع مہیا کرتا ہے اسی لئے اللہ پاک نے انسانوں کو بدکاری،بے حیائی،جنسی بے راہ روی اور شیطانی وساوس سے بچانے نیز انہیں راحت و سکون پہنچانے کے لئے نکاح کی نعمت عطافرمائی تاکہ عورتیں اور مرد نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوکر خود کو گناہوں سے بچائیں اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔اس خوبصورت رشتے کی اہمیت و حفاظت کے پیشِ نظر اللہ پاک نے میاں بیوی کے حقوق متعین کردیئے تاکہ ان کےتعلق کی دیوار میں کہیں دراڑ نہ پڑے اور اس کی حفاظت ہوتی رہے۔جو لوگ اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارتے ہیں وہی لوگ اس رشتے کو بخوبی نبھاسکتے ہیں ۔ بیان کردہ حکایت میں قاضی شُریح رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی نیک سیرت زوجہ کے کردار اور ان کی گفتگو میں ہر شادی شدہ اسلامی بہن کیلئے بے شمار مدنی پھول ہیں ۔ذرا غور کیجئے کہ اس سعادت مندعورت نے اپنی زندگی کے اہم سفر کا آغاز کتنے خوبصورت انداز میں کیا کہ شادی کی پہلی رات ہی شوہر کو اس بات کا یقین دلایا کہ میں عمر بھر آپ کی اطاعت گزار اور فرمانبردار رہوں گی نیز اس نیک،عقلمند اور دُور اندیش خاتون نے اپنے شوہر کی پسند و ناپسند کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر لیں تاکہ اس کے پسندیدہ کام کرکے اس کی رضا وخوشنودی حاصل کرے اور نا پسندیدہ کاموں سے اجتناب کرکے شوہر کے دل میں اپنی محبت اور چاہت کو ہمیشہ برقرار رکھ سکے۔یقیناً یہ ایک کامیاب خاتون تھیں جنہوں نے شوہر کو خوش رکھنے اور اپنے گھر کو امن و سکون کا گہوارہ بنانے کا راز خود ہی معلوم کر لیا۔ ایک اچھی اور کامیاب بیوی کی یہی خوبی ہوتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ہر طرح سے خوش رکھنے اور اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ اس کے ذریعے دُنیا و آخرت کی سعادت مندیاں حاصل کرسکے۔یاد رہے کہ مختلف اَدوار میں عورت کی زندگی میں بہت ساری تبدیلیاں آتی ہیں لیکن سب سے بڑی تبدیلی اس وقت آتی ہے جب وہ شادی کرکے اپنے شوہر کے ساتھ زندگی کے نئے سفر کا آغاز کرتی ہے۔یہ نیا سفر عورت کی زندگی میں ڈھیروں خوشیوں کے ساتھ ساتھ بہت ساری ذمہ داریاں بھی لاتا ہے جنہیں پورا کرکے ہی وہ ایک خوشحال گھرانے کی بنیاد رکھ سکتی ہے ۔ کیونکہ ایک مثالی خاندان کی تعمیر کے لئے بیوی کا کردار بہت ہی اہم ہے اسی لئے اسلام نے بحیثیت بیوی عورت کی تربیت کے لئے بہت ہی شاندار اور اہم اصول بیان کئے ہیں آیئے ان رہنما اصولوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر غور کیجئے کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بیوی کو کیسا ہونا چاہئے؟

    اللہ پاک کی اطاعت کرنے والی

    کامیابی کا سب سے پہلا اصول اطاعتِ خداوندی ہے۔یاد رہے کہ دُنیا وآخرت کی کوئی بھی کامیابی اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتی اس لئے رضائے الٰہی حاصل کرنے اور ایک کامیاب خاتونِ خانہ بننے کے لئے احکامِ الٰہیہ کی پابندی، نماز روزہ کی ادائیگی اور پیارے آقا مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری پیاری سنّتوں پر عمل کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیجئے۔قرآنِ کریم میں ارشاد ہے : وَمَنۡ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیۡ مِنۡ تَحْتِہَا الۡاَنْہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیۡمُ ﴿۱۳﴾پ ۴، النساء، آیت: ۱۳) ترجَمۂ کنز الایمان:اور جو حکم مانے اللہ اور اللہ کے رسول کا اللہ اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچی نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی۔ معلوم ہوا کہ اللہ پاک اور اس کے رسول کی اطاعت کے ذریعے ہی سب سے بڑی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اس لئے خود بھی نیکی کی راہ پر چلئے اور اپنے شوہر کو بھی نیکی کی دعوت دیتے ہوئے اس کا یہ ذہن بنائیے کہ یہ دُنیا چند روزہ ہے اور یہاں کے سب عیش وآرام فنا ہونے والے ہیں حقیقی زندگی تو آخرت کی ہے وہ کیسی شاندار، پُرلطف اور عظیمُ الشّان زندگی ہوگی جب آپ اور میں جنّت کی اَبَدی نعمتوں سے لُطف اندوز ہوں گے۔ فکرِ آخرت اور نیکی کی دعوت سے بھرپور چند جملوں میں اپنے دلکش لہجے کی مٹھاس شامل کرکے اپنے رفیقِ حیات کی سماعتوں کی نذر کردیجئے پھر دیکھئے کہ کیسے اس کے دل میں مدنی انقلاب برپا ہوتا ہے۔ایک سعادت مند بیوی وہی ہے جو اپنے شوہر کے ایمان کی حفاظت اور اسے جہنّم کی آگ سے بچانے کا ذریعہ بنے ۔اس سلسلے میں حضرت سَیِّدَتُنا اُمّ ِسُلیم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا عمل اسلامی بہنوں کیلئے ایک بہترین مثال ہے۔چنانچہ،

    اسلام کی راہ دکھانے والی صحابیہ

    حضرت سَیِّدُناانس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُناابو طلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اسلام لانے سے قبل سَیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کونکاح کا پیغام بھیجا تو جواباًآپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے فرمایا: اے ابو طلحہ کیا تمہیں علم ہے کہ تمہارا معبود جس کی تم عبادت کرتے ہو وہ زمین سے اُگنے والی لکڑی سے بنا ہوا ہے اوراسے ایک حبشی نے تیار کیا ہے۔ابوطلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا:ہاں مجھے معلوم ہے۔حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے فرمایا: تو کیا ایک لکڑی کی عبادت کرتے ہوئے آپ عار محسوس نہیں کرتے ؟اگر آپ اسلام قبول لیں تو میں اس کے علاوہ اور کوئی مہر نہیں لوں گی۔ حضرت سَیِّدُنا ابوطلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یہ کہہ کر ان کے پاس سے چلے گئے کہ میں غورو فکر کے بعد ہی کوئی فیصلہ کروں گا۔ پھر جب دوبارہ آئے تو اَشْھَـدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًارَّسُـوْلُ اللہ پڑھ کرمسلمان ہوگئے۔ حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے فرمایا:اے انس (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)اب تم ابو طلحہ (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)سے میرا نکاح کردو۔(4) اے صحابیات کے نقشِ قدم کوباعِثِ نجات سمجھنے والی عزیز اسلامی بہنو !ذرا غور کیجئے کہ کس طرح حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے حضرت سَیِّدُنا ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو کفر کے اندھیروں سے نکال کر اسلام کی راہ دکھا دی۔آئیے آپ بھی ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنے رفیقِ حیات کو صلوٰۃ و سنّت کی طرف راغب کرنے کا جذبہ اپنے اندر پیدا کیجئے اور اس کیلئے پہلے اپنے آپ کو نیکی اور اِطاعتِ الٰہی کے اعلیٰ اوصاف سے مُزیّن کرنے کی کوشش کیجئے۔ یقیناً وہ عورت دُنیا کی سب سے بہتر عورت ہے جوخود بھی نیکی کی راہ پر چلے اور شوہر کو بھی چلنے کی ترغیب دے۔ سرکارِدوعالم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اللہ پاک اُس عورت پر رحم فرمائے جو رات کے وقت اٹھے، پھر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو جگائے ،اگر وہ نہ اٹھے تو اُس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔(5) اور فرمایا: اِنَّـمَا الدُّنْـیَا مَتَاعٌ وَّلَیْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْـیَا شَیْئٌ اَفْضَلُ مِنَ الْمَرْاَۃِ الصَّالِحَۃِ یعنی دُنیا ایک مال ہے اور دُنیا کے مال میں سے نیک عورت سے زیادہ کوئی چیز فضیلت والی نہیں۔(6) معلوم ہوا کہ نیک عورت دُنیا کاایک قیمتی سرمایہ ہے، نیک عورت شوہر کیلئے باعثِ فخر اور سب سے انمول ہے۔اس لئے اے عزیز اسلامی بہنو! اپنے اندر نیکیوں کا جذبہ پیدا کیجئےاور اطاعتِ الٰہی پر ہمیشگی اختیار کرکے دُنیا وآخرت کی کامیابی سے ہمکنار ہوجایئے۔

    شوہر کی فرمانبردار

    اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے وہ اُس کا شوہر ہے۔چنانچہ پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عالیشان ہے: لَوْ كُنْتُ آمِرً ا اَحَـدًا اَنْ يَّسْجُدَ لِاَحَدٍ لَاَمَرْتُ الْمَـرْاَةَ اَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَایعنی اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(7) مشہور مفسرِ قرآن،حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ خاوند کے حقوق بہت زیادہ ہیں اور عورت اس کے احسانات کے شکریہ سے عاجز ہے اسی لئے خاوند ہی اُس کے سجدے کا مستحق ہوتا۔ خاوند کی اطاعت و تعظیم اَشَد ضروری ہے اس کی ہر جائز تعظیم کی جائے۔(8) اے سعادت مندی اور دائمی خوش بختی تلاش کرنے والی اسلامی بہنو! یاد رکھئے کہ عورت کیلئے شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دُنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔عورت کی جنت کا راستہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اطاعت کے بعد شوہر کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے۔متعدد احادیث میں عورتوں کو شوہر کی اطاعت کی ترغیب دلائی گئی ہے۔آیئے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری سے متعلق تین احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے۔
    1مبلغِ دعوتِ اسلامی و نگرانِ مرکزی مجلسِ شورٰی حضرت مولانا حاجی ابو حامد محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی نے ۷ ربیع الثانی ۱۴۳۲ ہجری بمطابق 13 مارچ2011 عیسوی کو یہ بیان عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں فرمایا۔ضروری ترمیم و اضافے کے بعد ۳ صفرالمظفر۱۴۳۵ ہجری بمطابق26 نومبر2014 عیسوی کو تحریری صورت میں پیش کیا جارہا ہے۔ (شعبہ رسائلِ دعوتِ اسلامی مجلس المدینۃ العلمیۃ) 2… مسند الفردوس،۵/۲۷۷،حدیث:۸۱۷۵ 3…المستطرف، الباب الثالث والسبعون، ۲/۴۰۰ ملخصا 4…اسد الغابة، رقم ۷۴۷۲، ام سلیم بنت ملحان، ۷/۳۷۶ 5… ابو داود، کتاب التطوّع، باب قیام اللیل، ۲/۴۸، الحدیث: ۱۳۰۸۔تفسیر صراطُ الجنان میں ہے:پانی کے چھینٹے مارنے کی اجازت اُس صورت میں ہے جب جگانے کیلئے بھی ایسا کرنے میں خوش طبعی کی صورت ہو یا دوسرے نے ایسا کرنے کا کہا ہو۔(صراط الجنان،پ۲۸،التحریم،تحت الآیۃ:۶، ۱۰/۲۲۲) 6…ابن ماجه، کتاب النکاح، باب فضل النساء، ۲/۴۱۲، حدیث:۱۸۵۵ 7… ترمذی، کتاب الرضاع، باب ماجاء فی حق الزوج، ۲/۳۸۶، حدیث:۱۱۶۲ 8مرآۃ المناجیح، ۵/۹۷

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن