Sharab Ka Gunah Aur Is Ki Tabahkariyan Kya Hain
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Buraiyon ki Maa | برائیوں کی ماں

    Sharab Ka Gunah Aur Is Ki Tabahkariyan Kya Hain

    book_icon
    برائیوں کی ماں
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    ’’شراب کے خلاف جنگ‘‘ کے تیرہ حروف کی نسبت سے اس رسالے کو پڑھنے کی’’13نیّتیں ‘‘

    فرمانِ مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ، الحدیث :۵۹۴۲، ج ۶، ص ۱۸۵) دو مدنی پھول: … بِغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عمل خیر کا ثواب نہیں ملتا ۔ … جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ ۔ (1) ہر بارحَمدو(2) صلوٰۃ اور (3) تعوُّذ و (4) تَسمِیہ سے آغاز کروں گا ۔ (اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے ان نیّتوں پر عمل ہوجائے گا) (4) رِضائے الٰہی کیلئے اس رسالے کا اول تا آخر مطالعہ کروں گا ۔ (5) حتَّی الوَسْعْ اِس کا باوُضُو اور(6) قِبلہ رُو مطالَعَہ کروں گا (7) قرآنی آیات اور (8) احادیثِ مبارکہ کی زیارت کروں گا(9) جہاں جہاں ” اللہ “ کا نامِ پاک آئے گا وہاں عَزَّ وَجَلَّ (10) اورجہاں جہاں ”سرکار“ کا اِسْم مبارک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پڑھوں گا(11) اس حدیثِ پاک ” تَہَادَوا تَحَابُّوا “ ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ ( مؤطا امام مالک ، الحدیث : ۱۷۳۱، ج ۲، ص ۴۰۷) پر عمل کی نیت سے (ایک یا حسبِ توفیق) یہ رسالہ خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا (12) شیطان کے خلاف جنگ جاری رکھوں گا (13) کتابت وغیرہ میں شرعی غلطی ملی تو ناشرین کو تحریری طورپر مطلع کروں گا ۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ (ناشرین کو کتابوں کی اغلاط صرف زبانی بتا دینا خاص مفید نہیں ہوتا) ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    برائیوں کی ماں

    درودِ پاک کی فضیلت

    ایک صوفی بزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے مِشْطَاح نامی ایک شخص کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھ کر پوچھا: ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟“ بولا: ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے بخش دیا ۔ “ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے بتایا: ”ایک بار میں نے ایک حدیثِ پاک کے بہت بڑے عالم سے عرض کی کہ مجھے کوئی حدیثِ پاک سند کے ساتھ لکھوا دیجئے ۔ چنانچہ حدیثِ پاک لکھواتے ہوئے جب سیِّد عالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ نامی آیا تو مُحَدِّث صاحب نے درود پاک پڑھا، انہیں دیکھ کر میں نے بھی بلند آواز سے درود پاک پڑھا، جب وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں نے سنا تو انہوں نے بھی درودِ پاک پڑھا جس کی برکت سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ہم سب کو بخش دیا ۔ “( القربۃلابن بشکوال ، الحدیث :۶۳ ، ص ۶۶ دار الکتب العلمیۃ بیروت ) اَعمال نہ دیکھے یہ دیکھا محبوب کے کوچے کا ہے گدا مولا نے مجھے یوں بخش دیا سبحان اللہ سبحان اللہ صَلّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ بلند آواز سے درود و سلام پڑھنے کی برکت سے تمام شرکائے اجتماع کی مغفرت ہو گئی تو نیت کر لیجئے کہ جب بھی تبلیغ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع یا کسی بھی دینی اجتماع میں شرکت کروں گا تو موقع کی مناسبت سے بلند آواز سے درودِ پاک پڑھوں گا ۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ

    برائیوں کی ماں

    امیر المومنین حضرت سیدنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ایک دن خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میں نے حضورنبی ٔرحمت، شفیعِ اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا : ”برائیوں کی ماں (یعنی شراب) سے بچو کیونکہ تم سے پہلے ایک شخص تھا جو لوگوں سے الگ تھلگ رہ کر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کیا کرتا تھا، ایک عورت اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور اس کی طرف خادم کو کہلا بھیجا کہ گواہی کے سلسلے میں تمہاری ضرورت ہے ۔ چنانچہ وہ وہاں پہنچ گیا اور جس دروازے سے اندر داخل ہوتا وہ بند کر دیا جاتا یہاں تک کہ وہ ایک نہایت حسین وجمیل عورت کے پاس جا پہنچا جس کے قریب ایک لڑکا کھڑا تھا اور وہاں شیشے کا ایک بڑا برتن تھا جس میں شراب تھی ۔ وہ عورت بولی: ’’میں نے تمہیں کسی قسم کی گواہی دینے کے لئے نہیں بلایا بلکہ اس لئے بلایا ہے کہ تم اس لڑکے کو قتل کر دو یا میری نفسانی خواہش کو پورا کر دو یا پھر شراب کا ایک جام پی لو، اگر انکار کیا تو میں شور کروں گی اور تمہیں ذلیل ورسوا کر دوں گی ۔ ‘‘ جب اس شخص نے دیکھا کہ چھٹکارے کی کوئی راہ نہیں تو شراب پینے پر راضی ہو گیا ۔ عورت نے شراب کا ایک جام پلایا تو اس نے (نشے میں جھومتے ہوئے ) مزید شراب مانگی، وہ اسی طرح شراب پیتا رہا یہاں تک کہ نہ صرف اس عورت کے ساتھ منہ کالا کیا بلکہ لڑکے کو بھی قتل کر دیا ۔ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مزید فرمایا: ”پس تم شرا ب سے بچتے رہو، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! بے شک ایمان اور شراب نوشی دونوں کسی ایک ہی شخص کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے ، (اگر کوئی ایسا کرے گا تو) ایمان و شراب میں سے ایک، دوسرے کو نکال باہر کرے گا ۔ ‘‘( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ، کتاب الاشربۃ ، فصل فی الاشربۃ ، الحدیث :۵۳۲۴، ج ۷، ص ۳۶۷) پیارے اسلامی بھائیو! اس عابد سے جب بدکاری کا کہا گیا تو اِس نے منع کیا کہ نہیں نہیں میں یہ نہیں کر سکتا ۔ قتل کا کہا گیا تو بولا کہ میں یہ بھی نہیں کر سکتا لیکن جب یہ کہا گیا کہ اگر یہ دونوں کام نہیں کر سکتا تو صرف شراب ہی پی لے ۔ نادان عابد سمجھا کہ شراب پینے سے دونوں خطرناک کاموں یعنی بدکاری اور قتل سے جان چھوٹ جائے گی ۔ چنانچہ اس نے شراب پی لی تواس کی نحوست سے بدکاری بھی کر لی اور قتل بھی ۔ حقیقت میں اس عابد نے گناہوں کی چابی کو اختیار کر لیا تھا، شراب پینے کے ایک گناہ کو اختیار کرنے سے کئی گناہوں کے دروازے کھل گئے ۔ شراب کی انہی خرابیوں کی وجہ سے اسلام نے اسے ہمیشہ کے لئے حرام قرار دیا ہے مگر ہمارے معاشرے میں جہاں دوسری بے شمار برائیاں پنپ رہی ہیں اِن میں سے شراب نوشی ایک وبا کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے جس نے معاشرے کا چہرہ تک مسخ کر دیا ہے ۔ یہ حرام کام پہلے وقتوں میں بھی نافرمان لوگ کیا کرتے تھے مگر چھپ کر شراب پیتے تا کہ کوئی دیکھ نہ لے ۔ چنانچہ،

    بوتل میں شراب تھی یا سرکہ؟

    مروی ہے کہ امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ايک بار مدينہ منورہ کی ايک گلی سے گزر رہے تھے کہ اچانک آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ايک نوجوان کو دیکھا جس نے کپڑوں کے نیچے ايک بوتل چھپا رکھی تھی ۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے پوچھا: ”اے نوجوان! يہ کپڑوں کے نیچے کيا چھپا رکھا ہے ؟“ اس بوتل ميں شراب تھی، نوجوان نے شرمندگی محسوس کی کہ وہ امیر المومنین کو یہ کیسے بتائے کہ اس بوتل میں شراب ہے ۔ چنانچہ اس نے فوراً دل ہی دل ميں دعاکی: ”يا اللہ ! مجھے حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سامنے شرمندہ اور رسوا نہ فرمانا، آج ميری پردہ پوشی فرما لے آئندہ کبھی شراب نہيں پيوں گا ۔ “ اس کے بعد نوجوان نے عرض کيا: ”اے امير المومنين! یہ سرکہ (کی بوتل) ہے ۔ “ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمايا: مجھے دکھاؤ! جب اس نے وہ بوتل آپ کے سامنے کی اور حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اسے ديکھا تو وہ واقعی سرکہ تھا ۔( مکاشفۃ القلوب ، الباب الثامن فی التوبۃ ، ص ۲۷ ۔ ۲۸) تو نے دنیا میں بھی عیبوں کو چھپایا یا خدا حشر میں بھی لاج رکھ لینا کہ تو ستار ہے

    مخلوق کا ڈر :

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذرا غور کیجئے کہ پہلے زمانے میں گناہگار بندے اس بات سے ڈرتے تھے کہ لوگ ان کے گناہ سے آگاہ ہو جائیں گے اور انہیں ان کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے گا ۔ اگر کبھی ایسا موقع آتا تو وہ بارگاہِ ربّ العزت میں اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کے لیے عاجزی و انکساری سے گڑگڑاتے ہوئے توبہ کر لیتے جیسا کہ اس نوجوان نے امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ڈر سے خلوصِ دل سے توبہ کی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس کی توبہ کو قبول کرتے ہوئے اس کی شراب کو سرکہ میں بدل دیا تا کہ کوئی اس کے گناہوں سے آگاہ نہ ہو پائے کیونکہ جب کوئی گناہوں پر شرمندہ ہو کر توبہ کرتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی نافرمانیوں کی شراب کو فرمانبرداری کے سرکے سے بدل دیتا ہے ۔ مگر ہائے افسوس! صد افسوس! ایک وہ دور تھا جب نگاہوں میں دوسروں کا پاس لحاظ تھا اور شراب پی جاتی تو ڈر ہوتا کوئی دیکھ نہ لے اور ایک آج کا دور ہے جس میں بے حیائی اس قدر عام ہو چکی ہے کہ اب سرِ عام شراب نوشی کی محفلیں ہوتی ہیں ۔ بعض لوگ اپنا مقام (Status) برقرار رکھنے یا دکھانے کے لئے اہم تقریبات میں شراب کا خاص اِہتمام کرتے ہیں جس سے آج کی نوجوان نسل شراب کی عادی ہوتی جا رہی ہے ۔ مرد تو مرد، عورتیں بھی اس کا شکار ہو چکی ہیں ۔ ایک مسلمان کا کسی کے لئے یوں سرِ عام شراب کا اہتمام کرنا حرام ہے خواہ وہ خود نہ بھی پیتا ہو اور جس کو معلوم ہو کہ اس دعوت میں شراب کا دور بھی ہو گا تو اسے یہ یاد رکھنا چاہئے کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس دستر خوان پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے جس پر شراب پی جائے ۔ ( سنن ابی داود ، کتاب الاطعمۃ ، باب ما جاء في الجلوس على مائدة عليها بعض ما يكره ، الحدیث : ۳۷۷۴، ج ۳، ص ۴۸۹ ملتقطا ) اور حضرت سیدنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس دستر خوان پر مت بیٹھے جس پر شراب کا دور چلتا ہے ۔ “( سنن الترمذی ، کتاب الادب ، باب ما جاء في دخول الحمام ، الحدیث : ۲۸۱۰، ج ۴، ص ۳۶۶ ملتقطا ) پس جس محفل و پارٹی کے بارے میں معلوم ہو کہ اس میں شراب کے جام چھلکیں گے اس میں ہر گز شرکت نہ کی جائے ورنہ عذابِ نار کے مستحق ہو جائیں گے ۔ جیسا کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے :’’جو لوگ دنیا میں کسی نشہ کرنے والے کے پاس جمع ہوتے ہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان سب کو آگ میں جمع فرمائے گا تو وہ ایک دوسرے کے پاس ملامت کرتے ہوئے آئیں گے ، ان میں سے ایک دوسرے سے کہے گا: ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تجھے میری طرف سے اچھا بدلہ نہ دے تو نے ہی مجھے اس جگہ پہنچایا ۔ ‘‘ تو دوسرا بھی اسی طرح جواب دے گا ۔ ‘‘ ( کتاب الکبائر للذھبی ، الکبیرۃ التاسعۃ عشرۃ : شرب الخمر ، ص ۹۵)اگر کوئی پارٹی میں شراب کے اہتمام کے متعلق یہ عذر پیش کرے کہ یہ شراب تو اس کے ہاں آنے والے غیر مسلموں کے لئے ہے تو اسے حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کا یہ قول یاد رکھنا چاہئے کہ’’ کافر یا بچہ کو شراب پلانا بھی حرام ہے اگرچہ بطور علاج پلائے اور گناہ اسی پلانے والے کے ذمہ ہے ‘‘ ۔ ( الھدایۃ ، کتاب الأشربۃ ، ج ۲، ص ۳۹۸) بعض مسلمان انگریزوں کی دعوت کرتے ہیں اور شراب بھی پلاتے ہیں وہ گنہگار ہیں اس شراب نوشی کا وبال انہی پر ہے ۔ “ ( بھارِ شریعت ، اشربہ کا بیان ، ج ۳، ص ۶۷۲)

    شراب نوشی کی محافل:

    ہمارے ملک میں نیو ایئر نائٹ پر ہونے والی فحاشی وعیاشی کا اندازہ کرنے کے لیے ایک خبر کاخلاصہ ملاحظہ فرمائیے : ”گزشتہ روز شدید سردی کے باوجود نئے سال کے آغاز کی خصوصی محفلوں کا اہتمام ہوا ۔ جہاں ناچ گانے کے پروگرام کے علاوہ جام سے جام ٹکراتے رہے ۔ لاہور میں مال روڈ اور فورٹریس اسٹیڈیم کے علاقوں میں نوجوان نعرے بازی کرتے رہے ۔ دوسری جانب نیو ایئر نائٹ پر صوبائی دارالحکومت کے کسی بھی اہم اور غیر اہم ہوٹل میں کمرہ دستیاب نہ تھا ۔ مختلف تنظیموں اور امراء نے اپنی خفیہ محفلیں سجانے کے لیے کئی روز پہلے ہی کمرے بک کروا لیے تھے ۔ پولیس نے درجنوں شرابی گرفتار کرکے ان سے بوتلیں برآمد کیں ۔ “ اے خاصۂ خاصانِ رسل وقتِ دعا ہے اُمت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے فریاد ہے اے کشتیٔ اُمت کے نگہباں بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے

    احکامِ خداوندی سے کھلی جنگ:

    7رمضان المبارک 1428ہجری بمطابق 21 ستمبر 2007 باب المدینہ (کراچی) کی ریلوے کالونی کے رہائشی چند نوجوانوں نے رقص و سرود کی ایک محفل سجانے کا پروگرام بنایا ۔ محفل میں ناچ گانے کے ساتھ شراب وکباب کا بندوبست بھی تھا ۔ دوست یار مل کر یہ تقریبًا 40نوجوان تھے ۔ شام کے سائے گہرے ہوتے ہی مصنوعی روشنیوں نے جب کراچی کی اس کالونی میں چراغاں کر دیا اور چاروں طرف سے لوگ بارگاہِ الہٰی میں حاضر ہونے کے لئے مساجد کا رخ کرنے لگے تو ان نوجوانوں نے اکٹھے ہو کر ناچ گانا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ شراب کے جام چھلکانے لگے ۔ اس طرح انہوں نے پوری کالونی میں وہ اودھم مچایا کہ خدا کی پناہ ۔ اس دوران چند نوجوان شراب کے نشے میں دھت ہو کر لڑکھڑائے اور دھڑام سے نیچے گر گئے ۔ دوسرے نوجوانوں نے ان کے گرنے پر ایک زور دار قہقہہ لگایا اور ساتھ ہی شراب کا دور تیز کر دیا ۔ یوں جام پر جام بنتے رہے ، رقص ہوتا رہا اور نوجوان دنیا ومافیہا سے بے نیاز اس محفل کے رنگ میں رنگتے چلے گئے ۔ رات گہری ہونے کے ساتھ ساتھ نوجوان شراب پیتے جاتے اور تھرتھراتے و کانپتے ہوئے فرش پر گرتے جاتے یہاں تک کہ فرش پر ان کی تعداد بڑھتی چلی گئی ۔ اچانک ایک دوست نے دوسرے سے پوچھا: ”ان سب کو کیا ہو گیا ہے ؟ یہ سب کیوں سو گئے ہیں ؟“ دوسرے نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اپنے دوستوں کو فرش پر پڑے دیکھا اور اس کے بعد اپنے دوست کی طرف دیکھا تو دونوں معاملے کی نوعیت کو بھانپ گئے ۔ لہٰذا انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی اور جب پولیس محفل میں پہنچی تو 27نوجوان فرش پر تڑپ تڑپ کر جان دے چکے تھے جبکہ جو زندہ بچے تھے وہ بھی بری طرح تڑپ رہے تھے ۔ پولیس نے فوری طور پر زندہ بچ جانے والوں کو ہسپتال پہنچا دیا ۔ یوں ریلوے کالونی میں رمضان کے مقدس مہینے میں سجنے والی رقص و سرود کی محفل موت کی محفل بن گئی اور36 نوجوان زہریلی شراب کے گھاٹ چڑھ گئے ۔ جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے ہیں کرتوت شکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گلا ہے دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام برا ہے اگر ہم اپنے اِرد گرد دیکھیں تو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ شراب نوشی، بدکاری اور فحاشی اس معاشرے کا حصہ بن چکی ہے ۔ آج ہمارے ملک کا کونسا ایسا شہر ہے جس میں شراب دستیاب نہ ہو جس میں لوگ فخر سے اپنی بدکاری کا ذکر نہ کرتے ہوں اور جس میں آپ کو سڑکوں ، بازاروں اور دکانوں پر فحاشی اور عریانی دکھائی نہ دیتی ہو ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہمارے ملک میں 27 ایسی کمپنیاں موجود ہیں جو بیرونِ ملک سے شراب برآمد کرتی ہیں اور مختلف شہروں میں کھلے عام فروخت کرتی ہیں ۔ شراب ہمارے معاشرے میں اس قدر سرایت کر چکی ہے کہ ہماری شادی بیاہ اور امتحان سے پاس ہونے کی تقریبات تک میں شراب پی اور پلائی جاتی ہے ۔ ناچ گانا ہماری شادیوں کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے جبکہ شریف سے شریف گھرانے بھی شادی بیاہ کی تقریبات میں اپنی بچیوں کو سرننگا کرنے اور ناچنے کودنے کی اجازت دے دیتے ہیں ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ نہ صرف آج ہمارا ملک فحاشی کے سیلاب میں بہہ رہا ہے بلکہ شراب بھی سرعام بیچی اور پینے کے ساتھ ساتھ پلائی بھی جاتی ہے ، لوگ اس قدر نڈر اور بے خوف ہو چکے ہیں کہ وہ رمضان کے بابرکت مہینے میں بھی شراب نوشی کی محافل کے قیام سے باز نہیں آتے ۔ ذرا غور کیجئے کہ کیا یہ احکامِ خداوندی کی کھلی توہین نہیں ؟ یقیناً یہ سراسر نافرمانی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کھلی جنگ ہے ۔ وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود یہ مسلماں ہیں ! جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

    ایک گناہ (10) عیب:

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بندہ گناہ تو ایک ہی کرتا ہے مگر اس نادان کو یہ معلوم نہیں کہ اس کا یہ ایک گناہ اپنے اندر دس عیب چھپائے ہوئے ہے ۔ چنانچہ، منقول ہے کہ ایک گناہ میں دس عیوب ہوتے ہیں : (1) … جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس خدائے خالق و برتر کو ناراض کرتا ہے جس کو اس پر ہر وقت قدرت حاصل ہے ۔ (2) … ایسی ذات کو خوش کرتا ہے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک سب سے زیادہ ذلیل ہے یعنی شیطان لعین اور جو اس کا بھی دشمن ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا بھی ۔ (3) … نہایت اچھے مقام یعنی جنت سے دور ہو جاتا ہے ۔ (4) … بہت برے مقام یعنی دوزخ کے قریب ہو جاتا ہے ۔ (5) … وہ اس نفس پر ظلم کرتا ہے جو اس کو سب سے زیادہ پیارا ہوتا ہے یعنی خود اپنے آپ پر ۔ (6) … وہ خود کو ناپاک کر لیتا ہے حالانکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس کو پاک و صاف پیدا کیا تھا ۔ (7) … اپنے ان ساتھیوں کو ایذا دینے کا باعث بنتا ہے جو اس کو کبھی تکلیف نہیں دیتے یعنی وہ فرشتے جو اس کے محافظ ہیں ۔ (8) … اپنی گناہگاری پر زمین و آسمان ، رات و دن اورمسلمان بھائیوں کو گواہ بنا کر انہیں تکلیف پہنچانے کا سبب بنتا ہے ۔ (9) … اپنے گناہ کے سبب اپنے آقا و مولا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تکلیف پہنچاتا ہے ۔ (10) …تمام مَخلوقاتِ الہٰی سے خیانت کا مرتکب ہوتا ہے خواہ انسان ہو یا دیگر مخلوق ۔ انسانوں کی خیانت یہ ہے کہ اگر کسی معاملہ میں اس سے گواہی لینے کی ضرورت پڑے تو اس گناہ کی وجہ سے اس کی گواہی قبول نہ کی جائے گی اور دیگر مخلوقات کی خیانت یہ ہے کہ بندوں کے گناہوں کی وجہ سے تمام مخلوق پر آسمان سے بارش بند ہو جاتی ہے ۔لہٰذا بندے کو گناہوں سے بچنا چاہیے کیونکہ بندہ گناہ کر کے اپنی ہی جان پر ظلم کرتا ہے ۔ ( تذکرۃ الواعظین ، الباب السادس والعشرون ، ص ۲۹۷ تا ۲۹۹) زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الٰہی بڑی کوششیں کی گنہ چھوڑنے کی رہے آہ ! ناکام ہم یا الٰہی

    شراب کسے کہتے ہیں ؟

    آئیے ! اب یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ شراب کیا ہے اور اسلام میں اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب، ’’بہارِ شریعت‘‘ جلد سوم صَفْحَہ 671 پر صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں کہ لغت میں پینے کی چیز کو شراب کہتے ہیں اور اصطلاح فقہا میں شراب اسے کہتے ہیں جس سے نشہ ہوتا ہے ، اس کی بہت قسمیں ہیں ، خمر انگور کی شراب کو کہتے ہیں یعنی انگور کا کچا پانی جس میں جوش آ جائے اور شدت پیدا ہو جائے ۔ امامِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے نزدیک یہ بھی ضروری ہے کہ اس میں جھاگ پیدا ہو اور کبھی ہر شراب کو مجازاً خمر کہہ دیتے ہیں ۔ ( الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الاشربۃ ، الباب الاول فی تفسیر الاشربۃ إلخ ، ج ۵، ص ۴۰۹، در مختار ، کتاب الاشربۃ ، ج ۱۰، ص ۳۲) امام حافظ محمد بن احمد ذہبی ( متوفّٰی ۷۴۸ ھ ) ” کتاب الکبائر “ میں فرماتے ہیں کہ ہر اس شے کو خَمْر کہتے ہیں جو عقل کو ڈھانپ دے چاہے وہ ترہو یا خشک ، کھائی جاتی ہو یا پی جاتی ہو ۔ ( کتاب الکبائر ، ص ۹۲)

    خَمْر کو خَمْر کہنے کا سبب:

    حضرت سیدنا امام ابو العباس احمد بن محمد بن علی بن حجر مکی شافعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ( متوفّٰی ۹۷۴ ھ ؁) اپنی کتاب ” اَلزَّوَاجِر عَنْ اِقْتِرَافِ الکَبَائِر “ میں فرماتے ہیں کہ خَمْر کو خَمْر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ عقل کو ڈھانپ یعنی چھپا لیتی ہے ، عورت کی اوڑھنی کو بھی خِمَار اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ اس کے چہرے کو چھپا لیتی ہے ۔ نیز خَامِر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اپنی گواہی چھپا لیتا ہے ۔ ایک قول کے مطابق شراب کو خَمْر اس لئے کہتے ہیں کہ یہ شدَّت اختیار کرنے تک ڈھانپ دی جاتی ہے ، حدیثِ پاک کے یہ الفاظ اسی سے ہیں : ’’ خَمِّرُوْا اٰنِیَتَکُمْ ‘‘ یعنی اپنے برتن ڈھانپو ۔ ( صحیح البخاری ، کتاب الاشربۃ ، باب تغطیۃ الاناء ، الحدیث :۵۶۲۳، ج ۳، ص ۵۹۱، ملتقطاً ) بعض اہلِ لُغت کہتے ہیں کہ اسے خَمْر کہنے کا سبب یہ ہے کہ یہ عقل کو خَلَط مَلَط کر دیتی ہے ، اسی سے عربوں کا یہ قول ہے : ’’ خَامَرَہٗ دَاءٌ یعنی بیماری نے اسے خَلَط مَلَط کر دیا ۔ ‘‘ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر ، ج ۲، ص ۲۹۲)
    [1] یہ بیان مبلغ دعوتِ اسلامی ونگران مرکزی مجلس شوریٰ حضرت مولانا محمد عمران عطاری سَلَّمہُ الْبَارِی نے قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ کراچی میں بروز جمعرات ۲۲ جنوری ۲۰۰۹؁ء بمطابق ۲۵محرم الحرام ۱۴۳۰ھ کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں فرمایا ۔ ضروری ترمیم واضافے کے بعد پیشِ خدمت ہے ۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن