30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضوی ضیائی دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیان کے تحریری گلدستے ’’ سیاہ فام غلام ‘‘ میں منقول ہے کہ امامُ الصّابِرین، سیّدُالشّاکِرین، سلطانُ الْمُتَوَکِّلِین صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے:جبریل عَلَیْہِ السَّلامنے مجھ سے عرض کی کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے: اے محمد! عَلَیہِ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تمہارا امتی تم پر ایک بار دُرود بھیجے، میں اُس پر دس رَحمتیں نازل کروں اور آپ کی امّت میں سے جو کوئی ایک سلام بھیجے، میں اُس پر دس سلام بھیجوں۔ (مِشْکوٰۃُ الْمَصَابِیح، کتاب الصلاۃ، باب الصلاۃ علی النبی الخ، الفصل الثانی، ۱ / ۱۸۹، الحدیث: ۹۲۸)
مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الْحَنّان فرماتے ہیں :رب کے سلام بھیجنے سے مُراد یاتو بذرِیعہ ٔملائکہ اسے سلام کہلوانا ہے یا آفتوں اور مصیبتوں سے سلامت رکھنا۔ (مراۃُ المناجیح، ۲ / ۱۰۲)
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
سکھر (بابُ الاسلام سندھ) کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے کہ خوش قسمتی سے مجھے دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول میسر آگیا۔شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مختلف رسائل پڑھنے اور بیانات سننے کی برکت سے ایمان کی حفاظت کی فکر پیدا ہوئی اور اسی جذبے کے تحت میں نے اپنے والد صاحب (حاجی ولی محمد عطاری) پر بھی انفرادی کوشش شروع کر دی اور انہیں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے سنّتوں بھرے بیانات سنانے کی ترکیب بنائی۔چونکہ ابو جان کافی عرصے سے بیمار تھے اس لیے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیانات میں ایمان کی حفاظت کی ترغیب سن کر اکثر اوقات ایمان پر خاتمے کی دعا کیا کرتے تھے۔ نومبر 2007 ء میں مجھے دعوتِ اسلامی کے بین الاقوامی سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت ملی وہاں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ایمان افروز بیان اور رقت انگیز دعا نے مجھے رُلا دیا اور میں نے اشکباری کرتے ہوئے اپنی اور گھر والوں بالخصوص والد صاحب کی صحّت و ایمان کی سلامتی کی دعا مانگی۔بین الاقوامی سنّتوں بھرے اجتماع سے واپس آکر والد صاحب کی خدمت وتیمارداری میں مصروف ہو گیا، بیماری کی وجہ سے والد صاحب کا گلا خراب ہونے کے باعث آواز اس قدر بیٹھ چکی تھی کہ بات کرتے تو کان ان کے منہ کے قریب لے جانا پڑتا تھا۔میں نے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ذریعے حضورِ غوثِ پاک عَلیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّزَّاق کے مریدوں میں شامل ہونے والے خوش نصیبوں کے ایمان افروز خاتمے کے احوال سن رکھے تھے اور امید تھی کہ والد صاحب پر بھی ضرور کرم ہو گا۔میرا حسنِ ظن ہے کہ ملتا ن شریف کے سنّتوں بھرے اجتماع میں آخری دن میری مانگی گئی دعا کی برکت سے اللہعَزَّوَجَلَّ نے خصوصی کرم فرمایا جس کا اندازہ مجھے والد صاحب کے انتقال کے وقت ہوا۔ ہوا کچھ یوں کہ اجتماع سے واپسی کے تقریباً دس یا بارہ روز بعد میں نے خواب دیکھا کہ والدِمحترم عمرہ کی سعادت کے لئے اکیلے سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔مغرب کا وقت تھا مجھے خیال آیا کہ والد صاحب رات دیر سے مکہ مکرمہ پہنچیں گے۔چونکہ والد صاحب شدید بیماری کی وجہ سے ضعیف اور کمزور تھے ، سوچا انہیں بتا دوں کہ رات مکہ مکرمہ پہنچ کر آرام کرکے صبح عمرہ ادا کر لیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے اچانک والد صاحب صحت مند، تندرست و توانا ہوگئے۔ یہ دلنشین منظر دیکھ کر میں ان سے گلے ملا اور خوشی سے میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، میں نے روتے ہوئے کہا ’’ آپ نے مدینہ شریف جانے کی نیت کی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کو صحت عطا فرما دی۔ ‘‘ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔میں نے باب المدینہ (کراچی) کے ایک مفتی صاحب سے فون پر اس خواب کے متعلق پوچھا تو انہوں نے مجھے خواب کی جو تعبیر بتائی وہ یہی تھی کہ والد صاحب کا ایمان کی حالت میں جلد انتقال ہو جائے گا۔ ابوجان نے انتقال سے چند روز قبل ہی بستر پر لیٹے لیٹے زیادہ تر دعا و استغفار کا معمول بنا لیا تھا لیکن یہ معمول صرف تنہائی ہی میں ہوتا تھا اسی طرح روزانہ رات کو چھوٹے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع