30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
چور بازار سے چیزیں خریدنا کیسا؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۳۲ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا ۔
فَرمانِ مُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے : جس نے دِن اور رات مىں مىرى طرف شوق اور محبت کى وجہ سے تىن تىن بار دُرُودِ پاک پڑھا، اللہ پاک پر حق ہے کہ وہ اس کے اس دِن اور اس رات کے گناہ بخش دے ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چور بازار سے چیزیں خریدنا کیسا؟
سُوال : چور بازار سے چیزیں خریدنا کیسا؟ (واٹس ایپ کے ذَریعے سُوال)
جواب : اگر واقعی وہاں چوری کیا ہوا مال بِک رہا ہو تو اس کا خریدنا حرام ہے بلکہ اگر ظَنِّ غالِب بھی ہو کہ یہ چوری کا مال ہے تب بھی اسے خریدنا ناجائز ہے ۔ ہو سکتا ہے وہاں چوری کیا ہوا مال ہی بِکتا ہوجبھی تو اس کو چور بازار کہا جا رہا ہے ۔ ([3])
عِدَّت ختم ہونے پر عورت کو مسجد لے جانا؟
سُوال : جب عورت کى عِدَّت ختم ہوتى ہے تو بعض لوگ اس کو گھر سے نکالتے ہى سب سے پہلے مسجد کى طرف لے کر جاتے ہىں ۔ اس کو نئے کپڑے پہنائے جاتے ہىں اور عزىز و اقارب اس کى دَعوت کرتے ہىں ۔ شرىعت مىں اىسا کرنا کىسا ؟ نیز اگر اس کى دِل جوئى کى نىت سے دَعوت کا اِہتمام ہو تو اس عمل سے ثواب کى اُمّىد کى جا سکتى ہے ؟
جواب : عِدَّت جب مکمل ہو گئى تو اب عورت کے لیے زىنت اور گھر سے نکلنے کى اِجازت ہو گئی ۔ ([4])لىکن یاد رہے کہ گھر سے نکلنے کے متعلق شرىعت کى دِیگر قُىُودات اب بھی ختم نہىں ہوئىں ۔ عِدَّت ختم ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اب عورت کے لىے باہر نکلنا ضَرورى ہو گیا ہے کہ اب باہر نکلے ہى نکلے ۔ عورت کے تو معنىٰ ہى چُھپانے کى چىز ہے ، لہٰذا اسے گھر مىں ہى رہنا چاہىے ۔ چادر اور چار دىوارى کا حکم جو شَرىعت نے اسے دىا ہے اسے قبول کرنا چاہىے ۔ عِدَّت ختم ہونے پر اسے مسجد کی طرف لے جانا یا ممکن ہے بعض جگہ مسجد کے اندر بھی لے جاتے ہوں تو ىہ طرح طرح کے رَواج لوگوں نے اپنے طور پر بنا لىے ہىں ۔
اِسى طرح عِدَّت ختم ہونے پر دَعوتوں کو ضَروری سمجھنا کہ ماموں یا فُلاں کے ىہاں پہلى دَعوت ہو گى تو اِس طرح کے اَنداز لوگوں نے اپنے طورپر گڑھ لىے ہىں ۔ ہاں!اگر اِن دَعوتوں کو ضَروری نہ سمجھیں اور ماموں، بھائی ، بہن وغیرہ خوش دِلى کے ساتھ صِلۂ رِحمى(یعنی رِشتہ داروں کے اچھا سُلوک) اور اللہ پاک کى رضا کی نیت سے دَعوت کرتے ہیں تو یہ اچھا ہے ۔ ایسی دَعوت بھی عِدَّت سے نکلتے ہى ضَرورى نہىں بلکہ عِدَّت کے بعد جب چاہیں کر سکتے ہیں ۔ اگر نہ بھی کریں تب بھى حَرج نہىں ہے ۔ اپنے طور پر اِس طرح کے رَسم و رواج بنا لىنا اور پھر انہیں ضَرورى سمجھنا ىہ غَلَط ہے کیونکہ جب تک شرىعت کا حکم نہ ہو کوئى بھى چىز ضَرورى نہىں ہوتى ۔ ([5])
رِکشا، ٹرک ڈرائیور اور چائے والے سے بُرا سُلوک
[1] یہ رِسالہ ۶ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۰ھ بمطابق 12جنوری 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ (کراچی)میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] معجم کبیر، قیس بن عائد ابو کاھل، ۱۸ / ۳۶۲، حدیث : ۹۲۸ دار احیاء التراث العربی بیروت
[3] اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : چوری کا مال دانِستہ (یعنی جان بوجھ کر ) خریدنا حرام ہے بلکہ اگر معلوم نہ ہومَظْنُوْن (یعنی مشکوک)ہو جب بھی حرام ہے ۔
(فتاویٰ رضویہ، ۱۷ / ۱۶۵ رضا فاؤنڈیشن مَرکز الاولیا لاہور)
[4] فتاویٰ رضویہ، ۲۳ / ۴۸۳ ماخوذاً
[5] فتاویٰ رضویہ، ۱۱ / ۲۵۶ماخوذاً
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع