30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوت ِاسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رَضَوی ضیائی دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیہ اپنی مایہ ناز تالیف ’’ نیکی کی دعوت ‘‘ میں حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعالیٰ عَنْہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینۂ منوّرہ، سردارِمکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وَسلَّم کا فرمانِ عَظَمت نشان ہے: اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کچھ سَیّاح (یعنی سیر کرنے والے ) فرشتے ہیں ،جب وہ مَحافِلِ ذکر کے پاس سے گزرتے ہیں تو ایک دوسرے سے کہتے ہیں : (یہاں ) بیٹھو۔ جب ذاکرین (یعنی ذِکر کرنے والے) دُعا مانگتے ہیں تو فرشتے اُن کی دُعا پر اٰمین (یعنی ’’ ایسا ہی ہو ‘‘ ) کہتے ہیں ۔ جب وہ نبی پر دُرُود بھیجتے ہیں تو وہ فرشتے بھی ان کے ساتھ مل کر دُرُود بھیجتے ہیں حتی کہ وہمُنتَشِر (یعنی اِدھر اُدھر) ہوجاتے ہیں ، پھر فرشتے ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ اِن خوش نصیبوں کے لئے خوشخبری ہے کہ وہ مغفرت کے ساتھ واپس جا رہے ہیں ۔ (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۳ص۱۲۵حدیث۷۷۵۰ )
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{1} ڈانسر، نعت خواں بن گیا
صوبہ پنجاب (پاکستان) کے شہر سمن آباد کے مقیم اسلامی بھائی اپنی توبہ کے احوال کچھ یوں تحریر کرتے ہیں کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے سے قبل میں ایک معروف فلم اسٹوڈیو میں ڈانسر تھا۔ چونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اچھی آواز سے بھی نوازا تھا مگر افسوس دینی ماحول سے دوری کے سبب میں گلوکار بن گیا۔ علاقہ بھر میں ہونے والے مختلف قسم کے بے ہودہ پروگراموں میں مجھے مدعو کیا جاتا اور میں اپنے فن کا مظاہرہ کر کے لوگوں سے خوب دادِ تحسین پاتا۔ فلمی دنیا کی رنگینیوں میں ڈوبا رہنے کے باعث میری آنکھوں میں ہر وقت بے حیا اداکاراؤں کی بیہودہ ادائیں ہی گھومتی رہتی تھیں ۔ الغرض میں کبیرہ گناہوں کے عمیق گڑھے میں گرتا جا رہا تھا۔ شاید فلمی دنیا کی بے حیائیوں میں مبتلا ہو کر خوابِ غفلت میں سویا رہتا اور اسی حالت میں موت کے گھاٹ اُتر جاتا مگر مجھے میرے ربّ عَزَّوَجَلَّ نے یوں بچا لیا کہ دعوتِ اسلامی کے پاکیزہ مُشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے کی سعادت مل گئی۔ ہوا یوں کہ ایک بار سبز عمامہ سجائے سادہ لباس میں ملبوس دعوتِ اسلامی کے مُبلِّغ سے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی تو انہوں نے سلام و مصافحے کے بعد مجھے دعوتِ اسلامی کے تحت شبِ معراج کے سلسلے میں ہونے والے اجتماعِ ذکرو نعت میں شرکت کی دعوت دی۔ پہلے پہل تو میں نے انکار کیا مگر ان کے نگاہیں جھکا کر گفتگو کرنے کے دلنشیں انداز سے میں متأثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا اور ہامی بھر لی۔ اجتماع میں شرکت کی۔ میں نے ایسا روحانی اجتماع پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ مجھے بہت اطمینان وسکون نصیب ہوا مگر افسوس میری آنکھوں سے غفلت کی پٹی نہ اتر سکی۔ شعبان ا لمعظم کے آتے ہی اس عاشقِ رسول نے مجھے شبِ برأت کے اجتماع کی دعوت دینا شروع کر دی۔ میں ان کے اخلاق و کردار اور میٹھی گفتار سے تو پہلے ہی متأثر تھا چنانچہ دعوتِ اسلامی کے شبِ برأت کے اجتماع میں بھی شریک ہو گیا۔ اجتماع میں ہونے والے سنّتوں بھرے بیان نے میرے بدن پر لرزہ طاری کر دیا گناہوں کی ہولناک سزاؤں کا منظر میری نگاہوں میں گھومنے لگا۔ اجتماع کے اختتام پر ہونے والی رِقت انگیز دُعا کے دوران شرکا ء کی آہ و زاری نے میرے دل پر پڑے گناہوں کے کثیف پردوں کو چاک کر دیا مجھے کیا معلوم تھا کہ اپنے گناہوں کا اقرار کرکے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے بخشش و مغفرت کا سوال کرنے والے ایسی گریہ زاری کرتے ہیں کہ پتھر دل کو بھی رونا آ جائے مجھ پر بھی رحمتِ خداوندی کی برسات ہوئی اور آنکھوں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع