30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط
دُولہا پر پھول نچھاور کرنا کیسا؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۸ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا ۔
فَرمانِ مصطفے ٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمہے :جو مجھ پر شَبِ جُمعہ اور روزِ جُمعہ 100 بار دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اس کى 100 حاجتىں پورى فرمائے گا ، 70 آخرت کى اور 30 دُنىا کى ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
دُولھا اور دُلہن پر پھول نچھاور کرنے کا شرعی حکم
سُوال: آجکل لوگ شادىوں مىں دُولھا اور دُلہن پر پُھول بَرساتے ہىں کىا ىہ اِسراف ہے ؟(نگرانِ شُوریٰ کا سُوال)
جواب: شادىوں مىں دُولھا اور دُلہن پر پُھول بَرسانے کو اِسراف نہىں کہىں گے کیونکہ اِس پر عُرف ہے ۔ پُھول پہنائے جانے کو گُل پوشی اور پھول نچھاور کرنے کو گُل پاشی کہتے ہیں ۔ گُل پاشی عُلَما پر باکثرت ہوتى ہے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ جُلُوسِ مىلاد مىں بھى ہوتى ہے ۔ دُولھا دُلہن پر گُل پاشی کرنا شَرعى طور پر ناجائز نہىں ہے اور اسے اِسراف بھی نہیں کہا جا سکتا اِس لیے کہ گُل پاشی سے خُوشبو پھىلتى ہے اور ماحول مىں اىک کشش اور رونق پىدا ہوتى ہے تو یُوں اِس کا کچھ نہ کچھ فائدہ اور مقصد ہے ۔ اب لوگ ىہ سمجھتے ہىں کہ گُل پاشی کرنے سے پُھول پاؤں تلے آئىں گے حالانکہ یہ پُھول سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم کے پسىنے سے پیدا ہوئے ہىں لہٰذا گلاب کے پُھولوں کی بے اَدبی ہو گی تو ىہ اىک عوامى تَصَوُّر ہے ۔ بعض رِوایات میں یہ ہے کہ گلاب کا پُھول سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم کے مُبارَک پسینے سے پیدا ہوا ہے لىکن مُحَدِّثِىن نے ایسی رِوایات پر بڑى جَرح اور بڑا کلام کىا ہے اور اکثر مُحَدِّثِىن کے نزدىک ىہ رِواىات مَن گھڑت ہىں ۔ ([3]) بالفرض اگر یہ مان بھى لىا جائے کہ پُھول بننے کا سبب سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم کا پسىنا ہے تب بھی شاید یہ گُل پاشی کے ناجائز ہونے کی وجہ نہ بن سکے ۔
بے پردگی کے ماحول میں پُھول نچھاور نہ کیے جائیں
سُوال: اگر شادی وغیرہ کسی تقریب کے موقع پر پُھول نچھاور کرنے کے لىے چاروں طرف بے پردہ لڑکىاں جمع ہوں اور بے پردگى کے ماحول میں پُھول نچھاور کیے جا رہے ہوں تو کیا بے پردگى والے مُعاملے کى مَذَمَّت کى جائے گى اور اسے روکا جائے گا؟(نگرانِ شُوریٰ کا سُوال)
جواب: یقیناً بے پردگی کو روکا جائے گا ۔ شادى مىں کھانے کى دعوت تو جائز ہے اب اگر اس مىں نامحرم عورتىں اور مَرد مل کر کھا رہے ہوں اور قہقہے لگا کر ہنس رہے ہوں تو اسے کون جائز کہے گا ؟شادی میں پھول نچھاور کرنا اور کھانے کى دعوت کرنا جائز ہے البتہ اگر اِس میں کوئى ناجائز حرکت داخل ہو گئى تو اسے ناجائز کہا جائے گا ۔
کیا جادو کروانے والے پر جادو کروا سکتے ہیں؟
سُوال: اگر کسى پر کوئى جادو کروا دے ، تو کیا وہ شخص جادو کروانے والے پر جادو کروا سکتا ہے ؟
جواب: یہ ىقىنى طور پر معلوم نہىں ہوتا کہ جادو کس نے کرواىا ہے ؟ اگر معلوم ہوبھی جائے تب بھی پلٹ کر اس پر جادو کروانا ایسے ہی ہے جیسے اگر کسی نے گندى گالى دى تو سننے والا بھى اسے کوئى گندى گالى دے دے ، ظاہر ہے کہ ایسا کرنے کی اِجازت نہیں ہے ۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے اِرشاد فرمایا:) جادو کروانے کى اِجازت ویسے ہی نہىں ہے کیونکہ نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ ذٰلِک جادو میں یا تو کُفرىہ شِرکىہ اَلفاظ ہوں گے ىا پھر حرام ىا مجہول اَلفاظ ، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ کوئى کُفر والا کام کرنا پڑے ، لہٰذا پلٹ کر جادو کروانے کى شرعاً اِجازت نہىں ہے ۔ البتہ اپنے بچاؤ اور حفاظت کے لىے رُوحانى علاج کروا سکتے ہىں ۔
قیامت کے دن جانور مٹی کر دیئے جائیں گے
سُوال: قیامت کے دِن جانوروں کا کیا ہو گا؟([4])
جواب: ہمىں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہىے کہ اس نے ہمىں اَشرفُ المخلوقات بناىا اور ہمارے ساتھ جانوروں کی طرح ذَبح کرنے جیسے مُعاملات نہىں ہىں لىکن پھر بھى ىہ جانور خوش نصىب ہىں کیونکہ ان کی ىہ تکلىف تھوڑى دىر کے لىے ہے ۔ قیامت کے دِن ىہ مٹى کر دىئے جائیں گے ، ان کے لىے جہنم کاعذاب نہىں ہے ۔ ([5]) بندوں کے لىے نزع کى سختىاں ہىں، نزع کی سختیاں ڈنڈے مارنے
1 یہ رِسالہ۱۸ جمادی الاخریٰ ۱۴۴۰ھ بمطابق 23فروری 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
2 شعب الایمان، باب الحادی و العشرون، فضل الصلاة علی النبیصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم...الخ، ۳ / ۱۱۱، حدیث:۳۰۳۵ دار الکتب العلمية بیروت
[3] كشف الخفاء، حرف الھمزة مع النون، ۱ / ۲۲۹، تحت الحديث:۷۹۷ ماخوذاًدار الکتب العلمية بيروت-المقاصد الحسنة، حرف الھمزة، ص۱۳۸، تحت الحديث: ۲۶۱ ماخوذاً دار الکتاب العربی بيروت
[4] یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)
[5] مستدرک، کتاب الاھوال، جعل الله القصاص بین الدواب، ۵ / ۷۹۴، حدیث: ۸۷۵۶ ماخوذاً دار المعرفة بیروت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع