30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
فیضانِ اہلِ بیت
دُعائے عطّار:یااللّٰہ پاک! جو کوئی35صفحات کا رسالہ ’’فیضانِ اہلِ بیت‘‘ پڑھ یا سُن لے اُسے اور اُس کی آنے والی نسلوں کواہلِ بیت کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سچی غلامی نصیب فرمااور اُس کی بے حساب مغفرت کر۔دُرُوْدِ پاک کی فضیلت
فرمانِ مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ :’’ ہرشخص کی دُعا پردے میں ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ (حضرتِ ) محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آلِ محمد پر دُرُودِ پاک پڑھے۔‘‘ (مُعْجَم اَوسط ج۱ ص۲۱۱ حدیث۷۲۱) اُن کے مولیٰ کے اُن پر کروروں دُرود اُن کے اَصحاب و عترت پہ لاکھوں سلام (حدائق بخشش ص۳۰۸) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدساداتِ کرام سے حُسنِ سلوک کرنے کا عظیمُ الشّان انعام(حکایت)
کوفے میں ایک نیک شخص کے پڑوس میں ابوالحسن علی بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نامی آٹے کے مالدار تاجررہتے تھے۔ ایک دِن اُن سے ایک سیِّد صاحب نے کچھ آٹا مانگا، انہوںنے آٹے کی رقم مانگی، تو سیّد زادے نے فرمایا: ’’میرے پاس مال نہیں ہے، البتہ آپ میرا یہ قرض میرے ناناجان محمّدٌ رَّسولُ اللّٰہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذِمّے لکھ لو۔‘‘ ابوالحسن علی بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے اُن کو آٹادے دیا اوریہ قرض اللّٰہ پاک کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذِمے لکھ لیا۔ (اِس معاملے کا علوی، حسنی وحسینی حضرات کو پتاچلا تو اُنہوں نے بھی اُن سے آٹے کاسوال کیا تو انہوں نے اِن سب کو بھی آٹاپیش کردیا اور یہ سارا قرض رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نام سے لکھتے رہے) یہ سلسلہ چلتا رہا، یہاں تک کہ اُن کا مال ختم ہوگیا اور وہ غریب ہوگئے۔ ایک دِن انہوں نے حضرت شیخ عمر بن یحییٰ علو ی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ سنایا اوروہ تحریر بھی دِکھائی جس میں انہوں نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نام ساراقرض لکھا ہوا تھا۔ رات جب ابوالحسن علی بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ سوئے تو خواب میں رحمتِ کونین، نانائے حسنین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حضرتِ مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے ساتھ زیارت کی سعادت حاصل ہوئی۔ اللّٰہ پاک کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: اے ابوالحسن! کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ابوالحسن علی بن ابراہیم نے عرض کی: جی ہاں! آپ اللّٰہ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں ۔پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: ’’تم نے میری شکایت کیوں کی؟حالانکہ تم نے میرے ساتھ معاملہ کِیا ہے۔‘‘ عرض کیا: ’’آقا!میں محتاج و تنگدست ہوگیا تھا۔‘‘ اللّٰہ پاک کے پیارے نبی، مکی مَدَنی، محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:’’ اگرتم نے میرے ساتھ معاملہ دُنیا کے لئے کیا ہے تو میں تمہیں اِس کا پورا پورا بدلہ اَبھی دے دیتا ہوں اور اگر تم نے میرے ساتھ معامَلہ آخرت کے لئے کیا ہے تو صبر کرو ، بے شک میرے پاس بہت اچھا بدلہ ہے۔‘‘ ابوالحسن علی بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ پر رِقت طاری ہوگئی اور روتے روتے نیند سے بیدا ر ہوئے اور جنگلوںاور پہاڑوں کی طرف نکل گئے۔ کچھ دِنوں کے بعد وہ ایک پہاڑکے غار میں فوت شدہ حالت میں پائے گئے۔ لوگوں نے اُن کو اُٹھا یا اورنمازِ جنازہ وغیرہ کے بعد دفن کردیا۔ اُس رات کوفے کے سات نیک لوگوں نے خواب میں حضرتِ ابوالحسن علی بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کو سبز ریشم کا حُلہ(یعنی قیمتی سبزلباس) پہنے ہوئے دیکھاکہ وہ جنت کے باغوں میں چل رہے ہیں، اُنہوں نے پوچھا: اے ابوالحسن! آپ کویہ انعام کیسے حاصل ہوا؟آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:’’ جس نے حضرت محمدِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ معاملہ کیا اُس نے وہ پالیا جو میں نے پایا، جان لو! بے شک میں نے اپنے صبر کے سبب اللّٰہ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس پالیا۔‘‘ (شرفُ المصطَفیٰ ج ۳ ص ۲۱۶) اللّٰہ ربُّ العزّت کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّمآل سے اَصحاب سے قائم رہے تا اَبد نسبت اے نانائے حسین (وسائل بخشش ص ۲۵۷) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سچّا عاشقِ رسو ل کون؟
اے عاشِقانِ صحابہ و اہلِ بیت!یہ حقیقت ہے کہ جب ’’کسی ‘‘سے محبت ہوجائے تو ’’اُس‘‘ سے نسبت رکھنے والی ہر شے سے پیار ہوجاتاہے، محبوب کی اَولاد ہویا اُس کے ساتھی سب پیارے لگتے ہیں، ایسے ہی جس کو اللّٰہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی،مکی مَدَنی، محمد ِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت ہوتی ہے وہ اُن کی آلِ پاک سے بھی محبت رکھتا ہے اور اُن کے صحابہ سے بھی پیار کرتا ہے، اگر کسی کے اندر عشقِ رسول دیکھنا ہو تو یہ دیکھئے کہ وہ صحابہ واَہلِ بیت سے کس قدر محبت رکھتا ہے۔ یقینا جو کوئی اہلِ بیت اَطہار کا سچا محب و مُعتقد (یعنی محبت و عقیدت رکھنے والا) ہے اورساتھ میں تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکا بھی دِل و جان سے اَدب و احترام کرتا اور صحابہ کو جنتی مانتا ہے تو ایسا خوش نصیب شخص ہی حقیقت میں سچا پکا عاشقِ رسول اور عاشقِ صحابہ و اہلِ بیت ہے۔ اللّٰہ پاک ایسوں کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم قلب میں عشقِ آل رکھا ہے خوب اِس کو سنبھال رکھا ہے کیوں جہنَّم میں جاؤں سینے میں عشقِ اَصحاب و آل رکھا ہے (وسائل بخشش ص۴۴۳۔۴۴۴) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدقراٰنِ کریم سے فضائلِ اہلِ بیت کا ثبوت
اللّٰہ پاک پارہ 22 ، سُوْرَۃُ الْاَحْزَاب ، آیت 33میں ارشادفرماتاہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًا(33) ترجَمۂ کنزالایمان : اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دُور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے ۔اہلِ بیت سے مراد کون؟
’’خزائنُ العرفان‘‘ میںاِس مبارک آیت کی تفسیرمیں ہے: اہلِ بیت میں نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اَزواجِ مُطَہَّرات (یعنی پاک بیویاں)اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین (یعنی امام حسن و امام حسین) رَضِیَ اللہُ عَنْہُم سب داخل ہیں۔ آیات و احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے۔ (خزائن ُ العرفان ص۷۸۰) امام طبری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ بیان کردہ آیتِ مُقَدَّسہ کی تفسیرکرتے ہوئے فرماتے ہیں :یعنی اے آلِ محمد! اللّٰہ پاک چاہتاہے کہ تم سے بری باتوں اورفحش(یعنی گندی)چیزوں کودُور رکھے اور تمہیں گناہوں کے میل کچیل سے پاک وصاف کردے۔ (تفسیرطبری ج۱۰ص۲۹۶) اُن کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ تَطْہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت (ذوقِ نعت ص۱۰۰)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع