30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
فیضانِ علامہ کا ظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ رسالہ”101مدنی پھول“ میں درود شریف کی فضیلت نقل فرماتے ہیں : رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم ، رَحمتِ عالَم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے : قِیامت کے روز اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا، تین شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عرش کے سائے میں ہوں گے ۔عرض کی گئی : یارسولاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہ کون لوگ ہوں گے ؟ارشاد فرمایا : (۱)وہ شخص جو میرے اُمّتی کی پریشانی دُور کرے (۲) میری سُنّت کو زِندہ کرنے والا(۳) مجھ پر کثرت سے دُرود شریف پڑھنے والا ۔“([1])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جُمَادَی الاُولٰی ۱۴۰۱ھ بمطابق اپرىل ۱۹۸۱ء کا واقعہ ہے کہ مدینۃالاولیاء ملتان شریف میں ایک زبردست سُنّی عالمِ دین رہا کرتے تھے ۔ایک بار اچانک انہیں آنت میں درد کا عارضہ لاحق ہو گیا ۔ڈاکٹروں نے آپریشن کا فیصلہ کیا چنانچہ انہیں بے ہوش کر دیا گیا ۔کامیاب آپریشن کے بعد ہوش آتے ہی نماز کے وقت کے متعلق دریافت فرمایا ،پھر بستر پر لىٹے لىٹے ہی اشارے سے نماز ادا فرمائى ۔نماز کے بعد پھر غشى طاری ہوگئی ۔کافی دیر بعد ہوش آیا تو سب سے پہلے نماز کے وقت کے بارے میں ہی سُوال فرمایا اور لىٹے لیٹے نماز ادا فرمائى ۔آنت کى تکلىف اور آپرىشن کے باعث شلوار نہ پہن سکتے تھے اس لىے ٹانگوں پرصرف چادر ڈال دى گئى تھى ۔جب محسوس فرمایا کہ ٹانگوں مىں شلوار نہىں ہے تو اضطراب کى کىفىت پىدا ہوئى۔اِن کی کیفیت اُن کے اىک صاحبزادے سمجھ گئے اور شلوار پہنانے لگے ۔بے خیالی میں انہوں نے بائىں طرف سے ابتدا کردی تو اُن عالمِ دین نے آنکھ کے اشارے سے منع کرتے ہوئے سمجھاىا کہ پہلے دائىں ٹانگ مىں شلوار پہناؤ کہ ىہ سنّت ہے ۔([2]) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کیا آپ جانتے ہیں کہ اَدائیگیٔ نمازاوراِتّباعِ سنّت کا اس قدر اعلیٰ جذبہ رکھنے والے اور سخت تکلىف اور اضطراب مىں بھى سنّت پر عمل کے لئے فکر مند ہونے والے یہ سُنّی عالمِ دین کون تھے ؟
بیماری اور تکلیف کے باوجود فرائض وسنن کی ادائیگی کی تڑپ رکھنے والے یہ عالمِ دین غزالىِ زماں،رازىِ دوراں،مُحَقِّقِ عصر،ضىغمِ اسلام،مُحسنِ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا سىّد اَحْمَد سعىد شاہ کاظمى چشتی قادری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْقَوِی تھے ۔سطورِ آئندہ میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی حیاتِ مبارکہ کے چندپہلوؤں کاذکر کیا جاتاہے ۔
غزالىٔ زماں، رازىٔ دوراں حضرت علامہ مولانا سىّد اَحْمَد سعىد شاہ کاظمى رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ۴ربیع الثانی ۱۳۳۱ھ بمطابق 1913ء میں ضلع مراد آباد(یو پی ) ہند کے علاقے امروہہ شریف میں صبح ۴بجے دنیا میں جلوہ گر ہوئے ۔([3])
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع