30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنط
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط
رسولِ اکرم،نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم،نبیِّ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جس نے مجھ پر سو مرتبہ دُرُودِپاک پڑھا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنَّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شُہَداء کے ساتھ رکھے گا۔ ([1])
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
پانڈو کے بھٹىاں (ضلع قصورپنجاب) کے ایک باغ میں چند بچے کھیل رہے تھے کچھ فاصلے پر سات سال کی عمر کا ایک بچہ ہاتھ میں تسبیح لئے بیٹھا تھا کافی دیر گزر گئی بچہ اسی حالت میں بیٹھا رہا بالآخر بچے کے والد ماجد نے اسے ڈھونڈنا شروع کردیا ایک ایک سے پوچھتے جاتے کہ کیا تم نے میرے بیٹے کو دیکھا ہے؟مگر ہر کوئی یہی کہتا: ہم نےنہیں دیکھا۔آخر کار کسی نے بتایا کہ فلاں باغ میں بچوں کے ساتھ ہے ،جب باغ میں پہنچے تو ایک عجیب منظر دیکھاکہ ان کا کمسن بیٹا ہاتھ میں تسبیح پکڑے آنکھیں بند کئے دوسرے بچوں سے الگ تھلگ بیٹھا ہےاور والہانہ انداز میں زبان سے یہ الفاظادا کررہا ہے:
لوکاں واجپ مالىاں تے بابے دا جپ مال
سارى عمراں مالا پھىرى ، اِک نہ کتھا وال
یعنی: لوگوں کا مال کھاتے رہے اور جو کچھ اللہ نے دىا وہ بھى خود کھالىا ( ىعنى اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے راستے مىں خرچ نہىں کىا) اسی حالت مىں سارى عمر تسبىح پھىرتے رہے مگر بال برابر نیکی بھی نہ کما سکے ىعنى اللہ عَزَّ وَجَلَّ کى خوشنودى سے محروم رہے۔ والد ماجد نے جب یہ عارِفانہ کلام سنا تو وہیں کھڑے کھڑے جھومنا شروع کردیابچہ دنیا سے بےخبر ہوکر بار باریہ شعر پڑھتارہا والد ماجد کی وَارَفتگى بھی بڑھتى رہی، یَک لَخت بچہ خاموش ہوگیا تو والد ماجدکو یوں محسوس ہوا کہ وہ اب تک کسی سحر کے زیرِ اثر تھےاور بچے کے خاموش ہوتے ہی اس سے آزاد ہوگئے پھر آگے بڑھ کر بچے کو گود میں اٹھایااور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے گھر کی جانب بڑھنے لگے۔ ([2])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عارفانہ کلام کہنے والا یہ بچہ پنجاب کے عظیم صوفی شاعر، مشہور ولیِ کامل ،تاجدارِ قصور حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہہیں جو شریعت کا دامن تھام کر راہِ طریقت پر چلے اورولایت کے اعلیٰ درجے تک پہنچے۔ درج ذیل سطور میں حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا ذکرِ خیر ہے جو راہِ شریعت وطریقت کے مسافروں کےلئے قِندِیل کی طرح روشنی بکھیررہا ہے ۔
عمُدۃُ الواصِلِین ،سیِّدُ العاشقین ،زُبدۃُ العارِفِین حضرت بابا بلھے شاہ سیّد محمد عبد اللہ گیلانی قادری شَطّاری حنفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ۱۰۶۱ھ بمطابق 1675ء میں مقام اُوچ شریف (تحصیل احمد پو شرقیہ ،ضلع بہاولپور،پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ ([3])
آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اصل نام سیِّد عبداللہ ہے جبکہ بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نام سے عالمگیر شہرت پائی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ قادری شطاری بزرگ ہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا شجرۂ نسب چودہ واسطوں سے محبوبِ سبحانی، قطبِ ربانی،محی الدین حضرت سیِّدنا شیخ سیّد ابو محمد عبد القادر جیلانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے جا ملتاہے ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے آباواجداد میں سے ایک بلند پایہ بزرگ غوثِ وقت حضرت سیّد محمد غوث بندگی گیلانی قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ۸۸۷ھ میں حَلب (ملک شام ) سے ہجرت کرکے اُوچ شریف میں آباد ہوئے ۔ ([4])
آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والد ماجد حضرت سىد سخى شاہ محمددرویش گیلانی رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہایک بلند پایہ عالم، پُراثر خطیب ،درویش صفت اور سادہ طبیعت کے مالک
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع