30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم طفیضانِ امام جعفر صادق رحمۃُ اللہ علیہ(1)
دعائے عطار : یارَبَّ المصطفےٰ! جوکوئی 21 صفحات کا رسالہ ’’ فیضانِ امام جعفر ِ صادق ‘‘پڑھ یا سُن لے، اُسےتمام صحابہ واہلِ بیت کا سچا غلام بنا اوراُسے امام جعفرِ صادق رحمۃُ اللہ علیہ کے پیارے پیارے نانا جان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی قیامت میں شفاعت نصیب فرما ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہ علیهِ واٰلهٖ وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم :مسلمان جب تک مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا رہتا ہے فرشتے اُس پر رحمتیں بھیجتے رہتے ہیں،اب بندے کی مرضی ہے کم پڑھے یا زیادہ ۔ (ابن ماجہ ، 1/490، حدیث: 907 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدغیبی اَنگور اورچادریں
حضرتِ لَیْث بن سَعد رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں ایک بارحج کے اِرادے سے مکۂ مکرمہ حاضرہوا۔ نمازِ عصر اَدا کرنے کے بعد میں مسجد الحرام کے قریب واقع پہاڑ جبلِ اَبِیْ قُبَیْس کی طرف چل پڑا۔ میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا یہ دُعا کر رہا تھا :”یا رَبِّ! یارَبِّ!“ یہاں تک کہ اُس کی سانس پُھول گئی۔پھر کہنے لگا:” یااللہ ! یااللہ !“یہاں تک کہ اُس کی سانس پھرپُھول گئی،پھر کہا: ”یا حَیُّ، یا قیّومُ!“یہاں تک کہ اُس کی سانس پھول گئی ۔ پھر کہنے لگا :” یا رحمٰنُ!یا رحمٰنُ! “ یہاں تک کہ اُس کی سانس پُھول گئی۔پھر ” یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْن ‘‘ کا وِرد کرتا رہاحتّی کہ اُس کی سانس پھول گئی۔ جب وہ فارغ ہوا تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کرنے لگا: یااللہ پاک ! اَنگور کھانے کی خواہش ہے ،مجھےاَنگور کھلادے اور میری چادر پھٹ گئی ہے مجھے نئی چادر عطاکر دے ۔ حضرت ِلَیْث بن سعد رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اللہ پاک کی قسم! اُس کی بات اَبھی پوری نہ ہوئی تھی کہ میں نے ایک ٹوکری دیکھی جو انگوروں سے بھری ہوئی تھی حالانکہ اُن دنوں انگوروں کاموسم نہ تھااور ساتھ میں دو چادریں بھی تھیں۔جب اُس نے کھانے کا اِرادہ کیا تو میں نے کہا:میں بھی آپ کا شریک ہوں جب آپ نے دُعاکی تھی تو میں نے اٰمین کہا تھا۔ اُس نے کہا : آئیے، اللہ پاک کا نام لے کر کھائیےاور کوئی چیز بچاکر نہ رکھئے گا۔میں نے آگے بڑھ کرانگور کھانا شروع کردئیے۔ان انگوروں میں بیج نہیں تھےاورمیں نے ایسےعمدہ (یعنی لذیذ)انگور پہلے کبھی نہیں کھائے تھے ،لہذامیں نے خوب سیر ہوکر (یعنی پیٹ بھر کر)کھائے مگر ٹوکری میں سے کچھ بھی کم نہ ہوا۔پھرمجھے فرمایا: اِن چادروں میں سے جو پسند ہو لے لو۔ میں نے کہا: مجھے چادر کی ضرورت نہیں۔پھر وہ کہنے لگا: تم تھوڑی دیر چھپ جاؤ تاکہ میں اِنہیں پہن لوں۔ میں آڑمیں ہو گیا۔ اُس نے ایک چادر کو تہبند کے طور پراستعمال کیا اور دوسری اُوپر اوڑھ لی پھر اپنی اتاری ہوئی دو چادریں اپنے ہاتھ میں لیں اور چل دیا۔میں بھی اُس کے پیچھے چل پڑا یہاں تک کہ جب وہ صفا ومروہ کے مقام پر پہنچا تو اُسے ایک آدمی ملا اور کہنے لگا:اے اللہ پاک کے پیارے رسول کے بیٹے! مجھے لباس پہنائیے، اللہ کریم !آپ کولباس پہنائے۔ اُس نے دونوں چادریں مانگنے والے کے حوالے کر دیں۔ میں نے اُس آد می سے پوچھا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، یہ کون ہیں ؟ اُس نےجواب دیا:یہ حضرت ِ جعفر بن محمد(یعنی امام جعفر ِ صادق) رحمۃُ اللہ علیہ ہیں ۔ حضرتِ لَیْث رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اِس کے بعدمیں نے آپ رحمۃُ اللہ علیہ کو بہت تلاش کیا مگرکہیں نہ پایا۔ مجھے آپ رحمۃُ اللہ علیہ کی جُدا ئی پر بہت صدمہ ہوا۔( الروض الفائق، ص224) اللہ ربُّ الْعِزَّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِْالنَّبِیّیْن صلی اللہ علیه واٰله ٖ وسلّم تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانا نور کا (حدائقِ بخشش،ص246) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت! دیکھا آ پ نے؟ سیدوں کے سرتاج ، حضرتِ امام جعفرِ صادق رحمۃُ اللہ علیہ کیسے صاحبِ کرامت بُزرگ تھے۔ آپ اہلِ بیت ِ اطہار کی آنکھوں کے تارے ، بہت بڑے ولی اللہ اورزبردست عالمِ دین تھے۔امام جعفر ِصادق رحمۃُ اللہ علیہ کا تعارف
شہیدِ کرب وبلا،راکب ِ دوشِ مصطفےٰ ،امامِ عرش مقام،اما م ِ ہُمام ،صحابی ابن ِ صحابی حضرتِ امام حسین رضی اللہ عنہ کے پڑپوتےعظیم تابعی بُزرگحضرتِ امام جعفر ِصادِق رحمۃُ اللہ علیہ کی وِلادت17ربیع الاوّل 80یا 83ہجری پیر شریف کے دِن مدینۂ پاک میں ہوئی ۔آپ رحمۃُ اللہ علیہ کی کُنیت ابوعبد اللہ اور ابواسماعیل جبکہ لقب صادِق،فاضل اور طاہر ہے۔(شواہد النبوۃ، ص245،شرح شجرہ قادریہ ،ص58) آپ رحمۃُ اللہ علیہ کوسچ بولنے کی وجہ سے ”صادِق“کے لقب سے جانا جاتا ہے۔ یعنی ا ٓپ اسمِ بامُسمّٰی تھے جیسالقب تھا ویسا ہی آپ کا مبارک عمل تھا۔ مبارک شجرۂ نَسَب حضرت ِ امام جعفر ِصادق رحمۃُ اللہ علیہ کی والدہ ٔمحترمہ کانامِ مبارک حضرتِ بی بی اُمِّ فَروَہ بنت قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم ہے جبکہ آپ کے والدِ محترم کا نامِ مبارک حضرتِ امام محمد باقر بن علی زین العابدین بن امام حسین رضی اللہ عنہم ہے۔یعنی امام جعفرصادق رحمۃُ اللہ علیہ والدہ کی طرف سے ”صِدّیقی“اور والدِ محترم کی طرف سے ”حسینی سید“ہیں۔( اللباب فی تہذیب الانساب ،2/229 ،فیضان صدیق اکبر،ص82) صَحابہ کا گدا ہوں اور اہلِ بیت کا خادِم یہ سب ہے آپ ہی کی تو عنایتیارسولَ اللہ میں ہوں سُنّی رہوں سُنّی مروں سُنّی مدینے میں بقیعِ پاک میں بن جا ئے تُربَت یارسولَ اللہ شہا! عطارؔ پر ہر آن رَحمت کی نظر رکھنا کرے دن رات یہ سنّت کی خدمت یارسولَ اللہ (وسائلِ بخشش،ص 330-331-332) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدشانِ امام جعفرِ صادِق رحمۃُ اللہ علیہ
حضرت ِ امام جعفر ِصادق رحمۃُ اللہ علیہ تابعی بزرگ ہیں،آپ نےدو جَلیلُ القدر صحابۂ کِرام حضرتِ اَنَس بن مالک اور حضرتِ سہل بن سَعد رضی اللہ عنہم ا کی زِیارت کی۔آپ سےآپ کے شہزادے حضرتِ امام موسیٰ کاظم،امامِ اعظم ابو حنیفہ، امام مالک، حضرتِ سفیان ثَوری اور حضرتِ سفیان بن عُیَیْنَہ رحمۃُ اللہ علیہ م جیسے بڑے بڑے بزرگوں نے فیض پایا۔ (سیر اعلام النبلا ،6 /438 ،439)
[1]…یہ رسالہ 12 رجب المرجب 1441ھ بمطابق 7 مارچ 2020ء کو ہونے والے ہفتہ وار مدنی مذاکرے اور 15 رجب المرجب 1441ھ بمطابق 10 مارچ 2020ء کو امام جعفرِ صادق رحمۃُ اللہ علیہ کی شبِ عرس کے موقع پر ہونے والے امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے بیان کا تحریری گلدستہ ہے ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع