30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خاتَمِ النَّبِیّٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط فیضانِ جمادَی الاولیٰ و جُمادَی الاُخریٰ (1) دُعائے عطار:یاربّ المصطفٰے جو کوئی 14صفحات کا رسالہ فیضانِ جُمادی الاولیٰ وجُمادی الاُخریٰ پڑھ یا سن لے اُسے اسلامی مہینوں کا ادب نصیب کر اور اس کی ماں باپ سمیت بے حساب مغفرت فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلِهٖ وسلّمدرود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : مسلمان جب تک مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا رہتا ہے، فرشتے اُس پر رحمتیں بھیجتے رہتے ہیں،اب بندے کی مرضی ہے کم پڑھے یا زیادہ۔ ( ابن ماجہ ، 1 / 490 ، حدیث : 907 ) بیٹھتے، اُٹھتے، جاگتے، سوتے ہو الٰہی مِرا شِعار دُرُود (ذوقِ نعت ، ص124) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد” جمادَی الاولیٰ “اور ” جُمادَی الاُخریٰ “نام رکھنے کی وجہ
اسلامی سال کا پانچواں مہینا” جمادَی الاولیٰ “اورچھٹا” جُمادَی الاُخریٰ “ہے۔ اسلامی مہینوں کا تعلق چونکہ چاند سے ہے اور گردشِ چاند کے سبب ان مہینوں میں موسم بدلتا رہتا ہے۔ایک موسم کسی مہینے میں آتا ہے تو اگلے چند سالوں میں وہ موسم کسی اور مہینے میں آجاتا ہے، اسی لئے موسم کواسلامی مہینوں کے ساتھ خاص نہیں کرسکتے لیکن جب ان مہینوں کے نام رکھے گئے اس وقت اس پانچویں اور چھٹے مہینے میں اتنی سردی پڑتی تھی کہ پانی جم جایا کرتا تھا اور جمُادیٰ کا معنی ہے ”جم جانا“ اسی مناسبت سے پانچویں مہینے کو ”جُمادی الاُولیٰ“ اور چھٹے مہینے کو ”جُمادی الاُخریٰ“ کہا جانے لگا۔ (تفسیر ابن کثیر ، التوبۃ ، تحت الآیۃ : 36 ، 4 / 129 )دُرست نام اور صحیح تَلَفُّظ
(2) لُغت کے اعتبار سے ان دونوں مہینوں کےدرست نام اور صحیح تلفظ یہ ہیں: جمادی الاُولیٰ (جُ۔مَ۔ا۔دَ۔لْ۔اُ۔و۔لیٰ) جمادی الاُخریٰ(جُ۔مَ۔ا۔دَ۔لْ۔اُ۔خْ۔رٰ) اور جمادی الآخرہ (جُ۔مَ۔ا۔دَ۔لْ۔آ۔خِ۔رَ۔ہْ)۔جمادَی الاولیٰ کیسے گزاریں؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اپنی آخرت کی بہتری کیلئے پورا سال ہی فرائض وواجبات کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات کا بھی اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ اللہ پاک اپنے بندوں کے ہرنیک عمل پرفضل وکرم کی چھماچھم بارش برساتا ہے، بِالْخُصوص کچھ مہینوں کے مخصوص ایّام اور ان کی راتوں میں اس کے دریائے رحمت کی روانی مزید بڑھ جاتی ہے، اس کی رحمت کو پانے اور شوقِ عبادت بڑھانے کے لئے ان میں مخصوص عبادات اور اَورادو وظائف پر اَجر وثواب کی بشارتیں دی گئی ہیں۔ جمادَی الاولیٰ کے مہینے میں بھی شوقِ عبادت بڑھانے اورخوب خوب اجروثواب کمانے کیلئے بزرگانِ دین کے معمولات اور ان سے منقول عبادات اور کچھ اَورادو وظائف یہاں نقل کیے جارہے ہیں، اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں اس ماہِ مُکرَّم میں اپنی رضاو خوشنودی کیلئے خوب خوب عبادات کرنے کی توفیق عطافرمائے۔پہلی رات کے نوافل
جواہرِخمسہ میں ہے کہ جمادَی الاولیٰ کی پہلی تاریخ کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بیس رکعت نماز پڑھا کرتے تھے اور ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد ایک بار سورۂ اخلاص (قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ) پڑھتے۔نمازسے فارغ ہونے کے بعدایک سومرتبہ درود شریف پڑھتے تھے۔ (جواہرِخمسہ، ص21 ) خلیفۂ مفتیٔ اعظم ہِند فیضِ مِلّت، حضرت علّامہ مفتی محمد فیض احمد اُوَیسی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اِن شاءَ اللہ اس نماز کی برکت سے اللہ پاک بےشمار نمازوں کا ثواب عطا کرےگا۔ (اسلامی مہینوں کے فضائل ومسائل ، ص65 ) جواہرِخمسہ میں ہے: پہلی رات دو رکعت اس طرح اداکرے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ جمعہ اور دوسری میں سورۂ مزمل پڑھے۔(جواہرخمسہ ، ص21 ) جو اس مہینے کی پہلی رات اور پہلے دن چار رکعت نماز پڑھے اور ہررکعت میں ( سورۂ فاتحہ کے بعد) گیارہ مرتبہ سورۂ اخلاص (قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ)پڑھے تو اللہ پاک 90سال کی عبادت اس کے نامۂ اعمال میں لکھنے کا حکم دیتا ہے اور 90ہزار سال کی برائیاں اس کے نامۂ اعمال سے مٹادیتا ہے۔(جواہر غیبی ، ص618 ) حضرت علّامہ مفتی محمد فیض احمد اویسی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پہلی تاریخ کو بعد نمازِ مغرب 8 رکعت نماز چارسلام سے پڑھنی ہے، پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص (قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ)گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھے۔ یہ نماز بہت افضل ہے اور اس کے پڑھنے سے اِن شاءَ اللہ بےشمار عبادات کا ثواب پاک پَرْوَردْگار کی طرف سے عطا کیا جائے گا۔ ( اسلامی مہینوں کے فضائل ومسائل ، ص65 )تیسری رات کے نوافل
جواہرِخمسہ میں ہے:تیسری رات کو بیس رکعت دس سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس دس بار سورۂ قَدْر پڑھے۔ نماز کے بعد صبح تک یہ تسبیح پڑھتا رہے: یَاعَظِیْمُ تَعَظَّمْتَ بِعَظَمَتِك وَالْعَظَمَةُ فِی عَظَمَتِكَ یَاعَظِیْم۔( ترجمہ : اے عظمت والے! تو اپنی بڑائی کے سبب عظمت والا ہے اور اے عظمت والے! حقیقی بڑائی تیری ہی بڑائی ہے۔) (جواہرخمسہ ، ص21)ستائیسویں رات کے نوافل
جواہرِخمسہ میں ہے:اس ماہ کی ستائیسویں تاریخ کو 8 رکعتیں دو سلام سے پڑھئے اور ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ وَالضُّحٰی ایک ایک بار پڑھئے پھر یہ تسبیح پڑھئے: ”سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوْحِ“۔( ترجمہ : پاک ہے ، بےعیب ہے فرشتوں اور رُوح کا ربّ۔ ) (جواہرخمسہ ، ص22۔ لطائف اشرفی ، 2 / 231)جمادی الاُولیٰ کے روزے
حضرت شاہ کلیمُ اللہ شاہ جہاں آبادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس مہینے کی دوسری ، بارہویں اوراکیسویں کو روزہ رکھنے کا بہت ثواب ہے۔(مرقع کلیمی ، ص199۔ جواہرغیبی ، ص618 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدجُمادَی الاُخریٰ کیسے گزاریں؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! تمام اسلامی مہینوں کی طرح جمادی الاُخریٰ بھی بڑی خیر وبرکت کا مہینا ہے اور اس ماہ کی عبادت بہت افضل ہے۔ یہ مہینااِستقبالِ ماہِ رجب ہے گویا اس کی عبادت کا مقصد ماہِ رجب کی حُرمَت ہے۔اس ماہِ مبارک کے متعلق بزرگانِ دین رحمۃُ اللہ علیہمسےمخصوص عبادات و نوافل منقول ہیں جنہیں اپنا کر اللہ پاک کی رضا وخوشنودی اور اس مہینے کی برکتیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔جُمادَی الاُخریٰ کے روزے
جُمادَی الاُخریٰ میں روزہ رکھنے سے متعلق حضرت شاہ کلیمُ اللہ شاہ جہاں آبادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس مہینے کی پہلی، پندرہویں اورآخری تاریخ کو روزہ رکھنے کا بہت ثواب ہے۔ ( مرقع کلیمی ، ص199)پہلی رات کے نوافل.
جواہرِخمسہ میں ہے :جُمادی الاُخریٰ کی پہلی رات دو رکعت نماز پڑھے اور سلام کے بعد خوب اِستِغفار کرے۔(جواہرخمسہ ، ص22 )سال بھر تنگدستی سے حفاظت
جو شخص بارہ رکعتیں چھ سلام سے پڑھے اور ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قریش (لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍۙ) پڑھےاورنمازسے فارغ ہوکرسورۂ یوسف کی تلاوت کرے اللہ کریم اسے تنگدستی اور مُفْلِسی سے ایک سال تک محفوظ رکھے گا۔(جواہرخمسہ ، ص22 ) فیضِ مِلّت، حضرت علّامہ مفتی محمد فیض احمد اویسی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:بزرگانِ دِین ( رحمۃُ اللہ علیہم ) سے منقول ہے کہ اس مہینے میں جو شخص چار رکعت نفل اداکرے اور ہر رکعت میں ( سورۂ فاتحہ کے بعد) سورۂ اخلاص (قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ)تیرہ(13) مرتبہ پڑھے تو اللہ کریم اس کے بےشمار گناہ معاف فرمادیتا ہے اور اس کے نامۂ اعمال میں بہت سی نیکیاں داخل فرماتا ہے ۔ (اسلامی مہینوں کےفضائل ومسائل ، ص67 )حُرمت وعظمت کی بشارت
فیضِ مِلّت، حضرت علّامہ مفتی محمد فیض احمد اُوَیسی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو کوئی جمادَی الاُخریٰ کی اِکیسویں رات سے آخری تاریخ تک ہررات بعد نمازِ عشاء بیس رکعت نماز دس سلام سے پڑھے اور ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص (قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ) ایک ایک بار پڑھے اللہ پاک اس نماز کے پڑھنے والے کو حُرمت وعظمت بخشتا ہے۔ ( اسلامی مہینوں کےفضائل ومسائل ، ص70) جواہرِخمسہ میں ہے:اِکیسویں رات سے آخری تاریخ تک کئی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان ہررات بیس رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔(جواہرخمسہ ، ص22 )آخری عشرہ کے اعمال
کئی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان اس مہینے کے آخری عَشرے میں استقبالِ رَجَبُ الْمُرَجَّب کے لئے روزے رکھا کرتے تھے۔( جواہرخمسہ ، ص22) فیضِ مِلّت، حضرت علّامہ مفتی فیض احمد اُوَیسی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جُمادَی الاُخریٰ کی آخری تاریخ کو روزہ رکھنارجب شریف کے استقبال کے لیےمُسْتَحْسَن ہے۔ (اسلامی مہینوں کےفضائل ومسائل ، ص70 ) حضرت علامہ عبدُالرَّحمٰن ابنِ جَوزی رحمۃُ اللہ علیہ (وفات:597ھ)فرماتے ہیں : انسان کو چاہیے کہ رجب شریف کی آمد سے پہلے استقبالِ رجب کے لئے خود کو گناہوں سے پاک صاف کرے، اپنی ہرخطا اپنے ہرگناہ پر نادم وشرمندہ ہوکر اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرے اور توبہ کے ذریعے اپنے دل کو گناہوں کی گندگی سے پاک کرلے۔ ( النورفی فضائل الایام والشہور ،ص 129) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
1 … یہ رسالہ اَلْمَدینۃُ الْعِلْمِیہ کی کتاب ”اسلامی مہینوں کے فضائل “سے جمادی الاولیٰ اور جمادی الاخریٰ کے مہینوں کی مناسبت سے تیار کیا گیا ہے۔(شعبہ ہفتہ وار رسالہ مطالعہ) 2 … مشہور نحوی امام فَراء کہتے ہیں:کُلُّ الشُّہُوْرِ مُذَکَّرَةٌ اِلَّا جُمَادَیَیْن یعنی تمام مہینوں کے نام مُذَکَّر ہیں سوائے دو جُمادی مہینوں(یعنی جُمادَی الاُولیٰ اور جُمادَی الاُخریٰ یا الآخرۃ) کے ان دونوں کے نام مُؤَنَّث ہیں۔( الشماریخ فی علم التاریخ ، ص13) جب لفظ ”جمادیٰ“مؤنث ہے تو اس کی صفت بھی مؤنث ہی ذکر کی جائے گی اسی لئے ”جمادی الاوّل“اور”جمادی الآخر“نہ کہا جائے کیونکہ”الاوّل“اور”الآخر“مذکر ہیں بلکہ”جمادَی الاُولیٰ“اور”جمادَی الاُخریٰ“کہنا چاہئے۔ایسے ہی چھٹے مہینے کو”جمادَی الثَّانی“بھی نہ کہا جائے کیونکہ ثانی وہاں آتا ہے جہاں اس کے بعد ثالث(تیسرا)بھی ہوجبکہ یہاں تیسرا نہیں۔ (غیاث اللغات ، باب الجیم ، ص194-195)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع