30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
شیخِ طریقت، امیرِ اہل ِسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ”ضیائے دُرُودوسلام“کے صفحہ۶پر فرمانِ مصطفیصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنقل فرماتے ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خاطر آپس میں مَحبت رکھنے والے جب باہم ملیں اورمُصَافَحَہ کریں اورنبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر دُرُودِ پاک بھیجیں تو ان کے جُدا ہونے سے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بَخْش دئیے جاتے ہیں۔([1])
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرت مولانا محمد یار خان بدایونی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِیایک متقی اور پرہیز گارعالمِ دین تھے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک پاک باز،اور نیک سیرت خاتون سے نکاح فرمایا۔ کچھ عرصہ بعد اللہ عَزَّ وَجَلَّکی رحمت سے ایک مدنی منی کی ولادت ہوئی ۔پورا گھر خوشیوں سے بھر گیا، ماں باپ خوشی سے پھولے نہ سمائے ،اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو یکے بعد دیگرے پانچ مدنی منیاں عطا فرمائیں۔ والدین نے ہر مدنی منی کی ولادت پر اسے رحمتِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّجانتے ہوئے شکر ادا کیا۔عموماً پہلی بچی پر تو خوشی کی جاتی ہے مگر یکے بعد دیگرے بچیاں ہوں تو خوشی نہیں کی جاتی البتہ مذہبی لوگ ’’شکوہ‘‘نہیں کرتے مگر ’’خواہش ‘‘نرینہ اولاد کی ہوتی ہے ۔یہ ایسے راضی برضائے الہی تھے کہ مدنی مُنّا نہ ہونے پر نہ گلہ شکوہ کیا اور نہ پیشانی پر بل پڑے اور نہ ہی کبھی دل میں کوئی رنج و ملال ہوا ،تقدیر کا لکھا سمجھ کر اسے بخوشی قبول کیااوراپنے رب عَزَّ وَجَلَّ کی رضا پر راضی رہے مگر مدنی منے کی خواہش دل میں چٹکیاں لیتی رہی چنانچہ حضرت مولانا محمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان نے بارگاہِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ میں اولادِ نرینہ کے لئے خصوصی دعا مانگی اور یہ نذر مانی کہ اگر لڑکا پیدا ہوا تو اسے راہِ خدامیں خدمتِ دین کے لئے وقف کردوں گا ،دعا قبولیت کے مرتبے پر فائز ہوئی اور بڑی چاہتوں اور اُمنگوں کے بعد گھر میں ایک مدنی منے کی آمد ہوئی۔ گھر بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، ہر ایک کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا ،گھر میں غربت کے ڈیرے ہونے کے باوجودحضرت مولانا محمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان نے مدنی منے کی پرورش میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی ۔انہیں نذر کے الفاظ یاد تھے کہ اسے راہِ خدامیں خدمتِ دین کے لئے وقف کرنا ہے بالآخر وہ وقت بھی آیا کہ راہ ِخدامیں وقف ہونے والے اسی مدنی منے نے شیخ التفسیر،
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع