Sheikh abu bakr shibli ki seerat ke Mutaliq
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Faizan e Shaikh Abu Bakr Shibli رحمۃ اللہ علیہ | فیضان شیخ ابو بکر شبلی رحمۃ اللہ علیہ

    Sheikh abu bakr shibli ki seerat ke Mutaliq

    book_icon
    فیضان شیخ ابو بکر شبلی رحمۃ اللہ علیہ
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

    فیضانِ شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ

    دُعائے عطار
    : یاربَّ المصطفےٰ ! جو کوئی 20 صفحات کا رسالہ ’’ فیضانِ شیخ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ “ پڑھ یا سُن لے اُسے دنیا کی مح بت سے بچا، اخلاص کے ساتھ نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرما ،اور بےحساب جنّتُ الفردوس میں داخلہ عطا فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہ علیهِ واٰلهٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    سلسلۂ قادریہ رضویہ عَطّاریہ کے مشہور بُزُرگ،حضرتِ ابو بکر شبلی بغدادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے اپنے فوت شُدہ پڑوسی کو خواب میں دیکھ کر پوچھا:اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ وہ بولا: مجھے بڑی سختیوں سے واسطہ پڑا،مُنکَر نکیر (قبر میں امتحان لینے والے فرشتوں)کے سُوالات کے جوابات بھی مجھ سے نہیں بَن پڑ رہے تھے، میں نے دل میں خیال کیا کہ شاید میرا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا !اتنے میں آواز آئی:دنیا میں زَبان کے غیر ضَروری استعمال کی وجہ سے تجھے یہ سزا دی جارہی ہے۔اب عذاب کے فِرِشتے میری طرف بڑھے۔اتنے میں ایک صاحب جو بڑے خوبصورت اور خوشبودار تھے، وہ میرے اور عذاب کے درمیان آگئے اور انہوں نے مجھے مُنکَر نکیر کے سُوالات کے جوابات یاد دِلا دیئے اور میں نے اُسی طرح جوابات دے دیئے، اَلحمدُ لِلّٰہ !عذاب مجھ سے دُور ہوا۔ میں نے اُن بُزُرگ سے عرض کی:اللہ پاک آپ پر رحم فرمائے آپ کون ہیں؟ فرمایا:تمہارے بہت زیادہ دُرود شریف پڑھنے کی بَرَکت سے میں پیدا ہوا ہوں اور مجھے ہر مصیبت کے وقت تیری مدد کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔(القول البدیع، ص 260) آپ کا نامِ نامی اے صلِّ علیٰ ہر جگہ ہر مُصیبت میں کام آ گیا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    قبر میں آقا کیوں نہیں آ سکتے!

    سبحانَ اللہ !کثرتِ دُرُود شریف کی بَرَکت سے مدد کرنے کیلئے قبر میں جب فِرِشتہ آ سکتا ہے تو تمام فِرِشتوں کے بھی آقا مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کرم کیوں نہیں فرما سکتے!کسی نے بالکل بجا تو فریاد کی ہے ۔ میں گور اندھیری میں گھبراؤں گا جب تنہا اِمداد مری کرنے آجانا مرے آقا روشن مِری تُربت کو لِلّٰہ شَہا کرنا جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    عاشقِ دُرُود و سلام کا مقام

    اے عاشقانِ رسول!آپ نے دُرودِ پاک کی برکت دیکھی؟ کاش! ہم بھی دُرودِپاک پڑھتے رہا کریں۔سلسلۂ قادریہ رضویہ عطاریہ کے بارہویں (12th) پیر و مُرشد، حضرت شیخ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ کا بارگاہِ رِسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں جو مقام تھا اُس کااندازہ اس واقعے سے لگائیے ۔ حضرتِ شیخ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ ایک دِن بغد اد شریف کے بہت بڑےعالِم حضرتِ ابو بکر بن مُجاہد رحمۃُ اللہ علیہ کے پاس تشریف لائےتو اُنہوں نے فوراً کھڑے ہو کر اُن کو گلے لگا لیا اور پیشانی چوم کر بڑی تعظیم کے ساتھ اپنے پاس بٹھایا، حاضرین نے عرض کیا: یا سیِّدی!آپ اور اہلِ بغداد کل تک اِنہیں دیوانہ کہتے رہے ہیں مگر آج ان کی اِس قَدَر تعظیم کیوں ؟ جواب دیا: میں نے یوں ہی ایسا نہیں کیا، اَلحمدُ لِلّٰہ ! آج رات میں نے خواب میں یہ ایمان اَفْروز منظر دیکھا کہ ابو بکر شبلی بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے تو سرکار ِدو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کھڑے ہوکر ان کو سینے سے لگا لیا اور پیشانی کو چوم کر اپنے پہلو میں بٹھا لیا۔ میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! شبلی پر اِس قَدَر شَفْقت کی وجہ؟ اللہ پاک کے مَحبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (غیب کی خبر دیتے ہوئے)فرمایا کہ یہ ہر نَماز کے بعد یہ آیت پڑھتا ہے: ( لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸)) (پ 11، التوبہ: 128)اور اس کے بعد مجھ پر دُرُود پڑھتا ہے۔(القول البدیع، ص 346) بے عدَد اور بے عدَد تسلیم بے شُمار اور بےشُمار دُرُود بیٹھتے اُٹھتے جاگتے سوتے ہو اِلٰہی مرا شعار دُرُود (ذوقِ نعت،ص 124) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    شجرۂ قادریہ رضویہ عطاریہ میں ذکر ِخیر

    شیخِ طریقت،امیرِاہلِ سنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی،حضرتِ علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے اپنے مُریدین و طالبین کو روزانہ پڑھنے کے لئے بُزُرگانِ دین رحمۃُ اللہ علیہم کا جو شجرہ شریف عطا فرمایا ہے اُس میں حضرتِ شیخ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ کے وسیلے سے یوں دُعا کی گئی ہے: بہر ِشبلی شیرِ حق دُنیا کے کُتّوں سے بچا ایک کا رکھ عبدِ واحِد بے رِیا کے واسطے الفاظ معانی:بہر:واسطے۔شیرِ حق:اللہ پاک کے شیر۔ دنیا کے کتے: دنیا کے حریص ۔بے رِیا:مخلص بندہ دُعائیہ شعر کا مفہوم:اے اللہ پاک! حضرتِ ابوبکر شبلی جو تیرے نیک و پرہیزگار بندے اور شیر ہیں ،ان کے واسطے مجھے دنیا کے حریصوں اور لالچِیوں سے بچا ۔مجھے اِن کے خلیفہ حضرتِ شیخ عبدُ الواحد تمیمی رحمۃُ اللہ علیہ کے صدقے ایک ہی دَرکا مخلص غلام بنا۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    عربی شجرہ

    عظیم عاشقِ صحابہ و اہلِ بیت،امام اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے ایک طویل عربی شجرہ ، بصیغہ دُرود شریف تحریر فرمایا ہے ،اس میں حضرتِ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ کا ذکرِ خیر اس طرح کرتے ہیں: اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَ بَارِكْ عَلَیْهِ وَ عَلَیْهِمْ وَ عَلَی الْمَوْلَی الشَّیْخِ اَبِیْ بَکْرِ نِالشِّبْلِیْ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْهُ ترجمہ:اے اللہ پاک تُوحضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ، آپ کی آل و اصحاب پر اور شیخ و مولی حضرت ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ پر دُرود و سلام بھیج اور بَرَکت نازل فرما۔ (تاریخ و شرح شجرۂ قادریہ برکاتیہ رضویہ ،ص 109)

    تعارف اور وِلادت

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حضرتِ شیخ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت (Birth) 247ھ میں بغداد شریف کے قریب ”سامرہ“ نامی علاقے میں ہوئی ۔آپ رحمۃُ اللہ علیہ کا نام مبارک ” جعفر “اور کنیت ”ابو بکر “ہے۔ شبلہ یا شبیلہ کے علاقے میں رہنے کی وجہ سے آپ کو ” شبلی “ کہا جاتا ہے۔(تذکرۂ مشائخ قادریہ رضویہ، ص 202)آپ رحمۃُ اللہ علیہ کو اللہ پاک کے مبارک نام سے بڑی محبت تھی،جہاں کہیں لفظ ” اللہ “لکھا دیکھتے فوراً چوم لیتے۔(مسالک السالکین، 1/ 318) اللہ پاک نے آپ کی آنکھوں سے پردے اُٹھا دئیے تھے آپ خود فرماتے ہیں :میں بازار جاتا ہوں تو وہاں موجود لوگوں کی پیشانی پر سعید) یعنی خوش بخت (اور شقی )یعنی بدبخت ( لکھا ہوا پڑھ لیتاہوں۔(تذکرۃ الاولیاء،2/ 141)

    بادشاہی خِلْعَت

    حضرتِ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ نے 30سال علمِ دین حاصل کرکے فقہ وحدیث میں بُلند مقام پایا ۔آپ رحمۃُ اللہ علیہ مالکی تھے ، حدیثِ پاک کی مشہور کتاب ”مُؤَطّا امام مالک“ آپ کو زبانی یاد تھی۔(تذکرۂ مشائخ قادریہ رضویہ، ص 202)آپ رحمۃُ اللہ علیہ کے والدِ محترم بادشاہ کی طرف سے ایک علاقے کے امیر تھے۔ علمِ دین حاصل کرنے کے بعد آپ کو بھی والدِ محترم کی طرح نَہاوَنْد (ایک علاقے کانام) کی گورنری کا عُہْدہ ملا۔ایک مرتبہ بادشاہ نے تمام اُمَراء کو اپنے ہاں بُلاکر سب کو خِلْعَت(یعنی قیمتی لباس)سے نوازا۔اتفاق سے ایک امیر کو چھینک آئی اُس نےبادشا ہ کی طرف سے ملنے والی خِلْعَت سے ناک صاف کرلیا، بادشاہ کوبڑا غصہ آیا اُس نے اُسے مَعْزُول کرکے اس سے خلعت واپس لے لی۔حضرتِ شیخ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ نے بادشاہ کے پاس تشریف لاکرفرمایا:اے بادشاہ! تُوایک مخلوق ہے، تُو پسند نہیں کرتا کہ تیرے دئیے ہوئے اِنْعام کی کوئی بے ادبی کرے تو سارے جہان کے مالک و مولیٰ نے مجھے اپنی دوستی کی نعمت سے نوازا ہے وہ کب پسند کرے گا کہ میں اُس کی اس عظیم نعمت کو ضائع کروں! یہ فرما کر آپ وہاں سے باہر آئےاور عہدے کو خیرباد کہہ کر حضرتِ خیرُ النَّسّاج رحمۃُ اللہ علیہ کی محفل میں حاضرہوکر توبہ کی۔ اِنہوں نے آپ کو وقت کے بہت بڑے ولیِ کامل بلکہ اولیائے کرا م کے سردار حضرتِ ابو القاسم جنیدِ بغدادی رحمۃُ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہونے کا فرمایا ، آپ نے اُن کے ہاتھ پر بیعت کرکےخوب عبادت و رِیاضت کی پھر آپ کو خلافت سے بھی نوازا گیا۔ (شریف التواریخ، 1/583، 584 ملتقطاً۔مسالک السالکین، 1/316 ملخصاً) اُن کا منگتا پاؤں سے ٹھکرا دے وہ دنیا کا تاج جس کی خاطر مَر گئے مُنْعَم رگڑ کر ایڑیاں (حدائقِ بخشش،ص86) الفاظ معانی:دنیا کا تاج:عُہْدہ و مَنْصب۔مُنْعَم:نعمتوں والے۔ شرحِ کلامِ رضا: میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کے اس شعر کا مطلب ہے: بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فقیر دراصل سب سے بڑا امیر ہے کہ وہ دنیا کے بڑے بڑے عہدوں جسے حاصل کرنے کے لئے لوگ ایڑیاں رگڑ رگڑکر مرجاتے ہیں ،اُنہیں اپنے پاؤں کی ٹھوکر پر رکھتاہے۔ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے: میں بڑا امیر و کبیر ہوں شہ دوسرا کا اَسیر ہوں درِمصطفےٰ کا فقیر ہوں میرا رِفعتوں پہ نصیب ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    حضرتِ شِبلی نے سجد ے میں دُعا مانگی(واقعہ)

    اے عاشقانِ اولیا! اللہ پاک کے نیک بندوں کو دنیاوی تخت و تاج ،دنیاوی مال و اسباب کی خواہش نہیں ہوتی ،بلکہ یہ تو اللہ پاک سے غافل کردینے والی دنیا اور اس کے مال و جنجال (جَنْ۔جال)سے دور بھاگتے ہیں ۔جیساکہ حضرتِ شیخ ابو بکر شِبلی بغدادی رحمۃُ اللہ علیہ نے ایک دنیا میں پھنسے (یعنی دنیا دار)آدمی کو دیکھا تو سجدے میں گر گئے اور یہ دعا پڑھی:” اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاكَ به ٖوَ فَضَّلَنِيْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا ۔“ ترجمہ: اللہ پاک کا شکر ہے جس نے مجھے اُس مصیبت سے عافیت دی جس میں تجھے مُبْتَلا کیا اور مجھے اپنی بہت سی مخلوق پرفضیلت دی۔ (مراٰۃ المناجیح ، 2/389) حضرتِ علامہ علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں: حضرت ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ جب کسی دنیا دار کو دیکھتے تو( مالِ دنیا کے وَبال سے بچنے کے لیے ) پڑھتے:” اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْاَلُكَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَ الْعُقْبٰى یعنی اے اللہ پاک! میں تجھ سے دنیا اور آخِرت میں دَرْگُزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔ ( مرقاۃ المفاتیح ، 9 / 95) اللہ رب العزت کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم میرے شیخِ طریقت، امیرِاہلِ سنت حضرتِ علّامہ مولانا محمد الیاس عطارقادری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتے ہیں: تاج و تخت و حکومت مت دے کثرتِ مال و دولت مت دے اپنی رِضا کا دیدے مُژدہ یااللہ مری جھولی بھر دے (وسائلِ بخشش،ص 123) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    اِحسان کا بدلہ

    حضرتِ شیخ ابوبکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ ایک دن اپنے چالیس مُریدوں کے قافلے کے ہمراہ شہرِ بغداد سے باہَر تشریف لے گئے،ایک مقام پرپہنچ کر آپ نے فرمایا:اے لوگو ! اللہ پاک اپنے بندوں کے رِزْق کی کفالت کرنےوالا ہے، پھر آپ نے پارہ 28 سورۃُ الطَّلاق کی دوسری اورتیسری آیتِ کریمہ کا یہ حصّہ تِلاوت فرمایا: وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲) وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُؕ-وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ- (پ 28، الطلاق:3،2) ترجَمۂ کنزُ الْاِیمان :اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس کے لئے نَجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دےگا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اُسے کافی ہے۔ یہ فرمانے کے بعد مُریدوں کو وَہیں چھوڑ کر آپ کہیں تشریف لے گئے۔تمام مُریدین تین روز تک وَہیں بھوکے پڑے رہے ۔چوتھے دن حضرتِ شیخ ابوبکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ واپس تشریف لائے اور فرمایا:اے لوگو!اللہ پاک نے بندوں کے لئے رِزق تلاش کرنے کی اجازت دی ہے۔ (چُنانچِہ پارہ 29 سورۃُ الْمُلک کی آ یت نمبر 15 میں) ارشاد ہوتا ہے: ( هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِیْ مَنَاكِبِهَا وَ كُلُوْا مِنْ رِّزْقِهٖؕ) ترجَمۂ کنزُالْاِیمان : ”وُہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین رام (یعنی تابِع)کر دی تو اس کے رستوں میں چلو اور اللہ کی روزی میں سے کھاؤ۔“ اِس لئے تم اپنے میں سے کسی کو بھیج دو، اُمّید ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ کھانا لے کر آئے گا ۔ مُریدوں نے ایک غریب شخص کو بغداد بھیجا ،وہ گلی گلی پھرتا رہا، مگر روزی ملنے کی کوئی راہ پیدا نہ ہوئی، تھک ہار کر ایک جگہ بیٹھ گیا،قریب ہی ایک غیر مُسلم طبیب کا مَطب (دوا خانہ) تھا، وہ طبیب بڑا ماہر نَبّاض تھا،صرف نبض دیکھ کر مریض کا حال خود ہی بتا دیتا تھا ۔ سب چلے گئے تو اُس نے اِس اللہ والے کو بھی مریض سمجھ کر بُلایا اور نبض دیکھی پھر روٹیاں سالن اور حَلوہ منگوایا اور پیش کرتے ہوئے کہا:تمہارے مرض کی یہی دوا ہے۔دَرویش نے طبیب سے کہا: اِسی طرح کے 40 مریض اور بھی ہیں ۔ طبیب نے غلاموں کے ذَرِیعہ چالیس اَفراد کے لئے ایسا ہی کھانا منگوا کر اللہ والے کے ساتھ روانہ کر دیا اور خود بھی چُھپ کر پیچھے پیچھے چل دیا ۔ جب شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ کی خدمت میں کھانا حاضِر کیا گیا تو آپ نے کھانے کو ہاتھ نہیں لگایا اور فرمایا:اے اللہ کے نیک بندو! اِس کھانے میں تو عجیب راز چُھپا ہوا ہے، کھانا لانے والےنے سارا واقِعہ سُنایا۔ شیخ نے فرمایا:ایک غیرمُسلم نے ہمارے ساتھ اِس قَدَر اچھا سُلوک کیا ہے،کیا ہم اس کا بدلہ دیئے بغیریوں ہی کھانا کھا لیں؟ مُریدوں نے عرض کی:عالیجاہ! ہم غریب لوگ اُسے کیا دے سکتے ہیں؟حضرت شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا: کھانے سے پہلے اس کے حق میں دُعا تو کر سکتے ہیں، چُنانچِہ دُعا کی گئی، ہاتھوں ہاتھ دُعا کی بَرَکت یوں ظاہر ہوئی کہ وہ غیرمُسلم طبیب جو ساری باتیں چُھپ کر سُن رہا تھا اُس کے دل میں مَدَنی انقلاب برپا ہو گیا، اس نے فوراً اپنے آپ کو شیخ شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ کی بارگاہ میں پیش کر دیا ، توبہ کر کے کلمۂ شہادت پڑھ کر مسلمان ہو گیا اور شیخ کے مُریدوں میں شامل ہو کر بُلندمقام پر پہنچ گیا۔(روض الریاحین، ص 157ملخصاً)اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔

    وَلی کی خدمت رنگ لاتی ہے

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے! اَولیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم کا نیکی کی دعوت کا انداز کس قَدَر نِرالا ہوتا ہے! ان کی خدمت کرنے والا کبھی خالی نہیں لوٹتا ۔یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی حُسنِ سُلوک کرے تو اُس کو دعاؤں سے نوازنا چاہئے۔ نیز اگر کوئی غیر مسلم اِحسان کردے تو اُس کے حق میں دُعا ئے ہدایت کرنی چاہئے ۔ حضرتِ شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ اور آپ کے مُرِیدین کی دُعائے ہدایت رنگ لائی اور اَلحمدُ لِلّٰہ ان کی خدمت کرنے والا غیرمُسلم طبیب ایمان کی دولت سے مالا مال ہو گیا۔ دعائے ولی میں وہ تاثیر دیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی

    غیر مُسلم طبیب مسلمان ہو گیا

    ایک اور غیرمُسلم طبیب کو دامنِ اسلام میں داخل کرنے کا حیرت انگیز واقعہ پڑھئے۔ حضرت شیخ شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ ایک مرتبہ بہت بیمار ہوگئے ۔ لوگ آپ کو علاج کے لئے ایک شفا خانے لے گئے ۔بغداد شریف کے وزیر علی بن عیسیٰ نے آپ کی حالت دیکھی تو فوراً بادشاہ سے رابطہ کیا کہ وہ کوئی تجربہ کار طبیب بھیجے۔ بادشاہ نے ایک غیرمُسلم ماہر طبیب کو بھیج دیا ۔ اس نے حضرت شیخ شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ کے علاج کے لئے بہت کوششیں کیں لیکن آپ ٹھیک نہ ہوئے۔ ایک دن طبیب کہنے لگا:اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ میرے گوشت کے ٹکڑےسے آپ کو شِفا مل جائے گی تو اپنے جسم کا گوشت کاٹ کر دینا بھی مجھ پر زیاد ہ مشکل نہ ہوتا۔یہ سُن کر شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا: ’’میرا علاج اس سے بھی کم میں ہوسکتا ہے،‘‘ڈاکٹر نے پوچھا:وہ کیا ؟ارشاد فرمایا: مسلمان ہو جاؤ۔یہ سن کر وہ مسلمان ہو گیا اور اس کے مسلمان ہونے پرحضرتِ شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ بھی تندرست ہو گئے۔(روض الریاحین، ص 158) اللہ رب العزت کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم امام ِعشق و محبت،اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃُ اللہ علیہ اپنے فارسی کلام میں حضرتِ ابو بکر شبلی رحمۃُ اللہ علیہ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں: شبلیا اے شبلِ شیر کبریا اِمداد کُن (حدائقِ بخشش، ص 329) ترجمہ: خدا کے شیر کے بیٹے شیر ، اے حضرتِ ابو بکر شبلی ! میری مدد کیجئے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دينِ اسلام ایک سچا مذہب ہے،جوعین فطرت ِ انسانی کے مطابق ہے۔غیر مُسلموں کو اسلام کی طرف بُلانا ،تمام نبیوں،رسولوں کی سنّت ہے، کیونکہ تمام انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو دنیا میں بھیجنے کا بنیادی مقصد لوگوں کو کفر کے اندھیروں سے نکال کر دینِ اسلام کے نور میں داخِل کرنا تھا۔اس واقعے میں حضرتِ شیخ ابو بکر شِبلی رحمۃُ اللہ علیہ کی نیکی کی دعوت کی زبردست کُڑھن بھی ظاہر ہورہی ہے۔ غیرمُسلم کے مسلمان ہوتے ہی آپ خوشی میں تندرست ہوگئے۔گویا جسمانی علاج کی غرض سے آنے والے ایک روحانی وجسمانی بیمار کوکفر کی اندھیری غار سے نکال کر اسلام کی دولت سے نواز کر فیضیاب کرنا تھا۔دنیا بھر میں نیکی کی دعوت عام کرنےکےلئےعاشقانِ رسول کی دینی تحریک” دعوتِ اسلامی “کے سنتیں سیکھنے سکھانے کے مَدَنی قافلوں میں سفر کرنے کا ذہن بنائیے ۔ غیرمسلموں کو مسلمان اور بگڑےہوئے مسلمانوں کونیک بنانے کا سامان کیجئے۔ کافر آجائیں گے، راہِ حق پائیں گے اِن شاءَ اللہ چلیں، قافلے میں چلو

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن