Ye Ajnabi Hai Kon
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Faizan Imam Gazali | فیضان امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ

    Ye Ajnabi Hai Kon

    book_icon
    فیضان امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

    فیضانِ امام غزالی

    درود شریف کی فضیلت

    حضرتسیّدنا عبد اﷲ بن مسعودرَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے:رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ عالی شان  ہے:بروزِ قیامت لوگوں میں میرے قریب تَروہ ہوگا، جس نے مجھ پر زیادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہوں گے۔( )  
    صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

    یہ اجنبی ہے کون؟

    جامع مسجد دمشق کے پاس  سُمَیْسَاطِیَّہ( )  نامی ایک خانقاہ تھی ۔اس خانقاہ میں ایک ایسا شخص بھی رہا کرتا تھا جسے دنیا کی لذتوں اور رنگینیوں کی کوئی پرواہ نہ تھی۔ وہ معمولی لباس پہنتا اور خانقاہ کے وضو خانے صاف کیا کرتا تھا۔خانقاہ اور اس کے اردگرد رہنے والوں میں سے کوئی بھی اس شخص کے بارے میں نہ جانتا تھا کہ یہ کون ہے؟ کہاں سے اور کیوں آیا ہے ؟ اس کی ظاہری حالت بھی کچھ ایسی تھی کہ کسی کواس کے بارے میں جاننے کی کوئی جستجو نہ تھی ،شاید وہ خو د بھی یہی چاہتا تھا۔ ایک مرتبہ یہ شخص  جامع مسجد  اُموی کے صحن میں(غورو فکر میں) مشغول تھا جبکہ علماء و مفتیانِ کرام کی ایک جماعت وہیں قریب ہی چہل قدمی کر رہی تھی۔اچانک  ایک دیہاتی آیا  اوران مفتیانِ کرام سے ایک سوال پوچھا۔سوال  اتناپیچیدہ تھا  کہ یکے بعد دیگرے سب نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کوئی بھی  اس کے سوال کا جواب نہ دے سکا۔سادہ اورمعمولی لباس میں ملبوس وہی  اجنبی شخص  خاموشی سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا  ۔جب اس نے محسوس کیا کہ کسی کے پاس اس دیہاتی کے سوال  کا جواب نہیں ہے تو اُس نے سوال کرنے والے دیہاتی کو محبت سے اپنے پاس بلایا اور اُس کے سوال کا جواب بتادیا ۔ اس اجنبی کی گفتگو سُن کر دیہاتی مذاق اڑانے لگا:’’جس سوال کا جواب بڑے بڑے مفتیوں نے نہیں دیا تم کیسے دے رہے ہو۔‘‘وہاں موجود علماء و  مفتیانِ کرام یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے۔دیہاتی کو اس فقیر کا مذاق اڑاتے دیکھ کر انہوں نے اسے اپنے پاس بُلایا اور معاملہ دریافت کیا تو دیہاتی نے ساری گفتگو ان کے گوش گزار کر دی ۔ مفتیانِ عظام دیہاتی کی بات سن کر حیران رہ گئے کیونکہ یہ اجنبی تو” گدڑی کا لعل “ثابت ہوا کہ جس سوال کا جواب دینے سے علماء و مفتیانِ کرام عاجز تھے اِس  نے پلک جھپکنے میں حل کردیا۔ وہ اُس اجنبی کے پاس آئے تو اُنہیں معلوم ہوا کہ ایک عرصے سے وضو خانوں کی صفائی کرنے والا یہ اجنبی اپنے زمانے کا زبردست زاہد و عابد اور نامور عالمِ دین ہے۔انہوں نے درخواست کی کہ ’’آپ ہمارے لئے ایک علمی نشست کا انعقادفرمائیے۔‘‘لیکن وہ  عالمِ دین شہرت و ناموری ترک کر چکے تھے اس لئے رات کے اندھیرے میں خاموشی سے اس شہر کو خیر باد کہا اور کسی نامعلوم مقام کو اپنا مسکن بنا لیا۔( )
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!شان و شوکت اورجاہ و منصب  کورضائے الٰہی کے لئے  ترک کرنے والے،گمنامی کا لبادہ اوڑھے وضو خانوں کی صفائی کرنے والے اُس اجنبی عالمِ دین کودنیا حجۃ الاسلام  حضرت سیّدنا امام محمدبن محمد بن محمد  غزالی  طوسی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے نام سے جانتی ہے۔

    ولادتِ باسعادت

    حضرت سیّدنا امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ۴۵۰ھ مطابق1058ء میں خُراسان کے ضلع طُوْس کے علاقے طَابِرَان میں پیدا ہوئے۔( )خراسان ایران کے مشرق میں واقع ایک وسیع صوبہ تھا۔موجودہ خراسان میں قدیم خراسان کانصف بھی شامل نہیں،کچھ افغانستان اورکچھ دیگرممالک میں شامل ہوچکاہے۔( )

    نام ونسب اور کنیت

    آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اسمِ گرامی محمد تھا۔آپ کے والد اور دادا جان کا نام بھی نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک نام پر محمد رکھا گیا تھا، اس لئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا سلسلۂ نسب محمد بن محمد بن محمد بن احمدطوسی ہے ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی    کنیت ابو حامد ہے۔( ) 
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کا نام ’’محمد‘‘ رکھنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں جیسا کہ نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے:’’جس کے ہاں بیٹے کی ولادت ہو اور وہ  میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے گا اللہ پاک باپ اور بیٹے دونوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔‘‘( )
    ایک حدیثِ قدسی میں اللہ پاک ارشاد فرماتا  ہے:’’میں نے اپنے ذمۂ کرم پر لے رکھا ہے کہ جس کا نام احمدیا محمدہو  اسے جہنم میں داخل نہیں کروں گا۔‘‘( ) 
    صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

    القابات

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!کسی شخصیت کےاوصاف اس کی پہچان بن جاتے ہیں اور اسی وصفی پہچان  کی وجہ سے  اس شخصیت کو  عمدہ سے عمدہ  القابات سے یاد کیا جاتا ہے ۔ حضرت  سیّدنا امام محمدغزالی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی کی  مبارک  ذات   کثیر  علوم وفنون  کی جامع تھی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اس وصف  کی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا لقب اِمَامُ البَحْر(یعنی علوم و فنون کے امام) ہوا، مضبوط دلائل سےفلاسفہ کےباطل نظریات  کارد فرمایااسی لئے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ وصف’’زَیْنُ الدِّیْن‘‘اور’’حُجَّۃُ الاِسْلَام‘‘( یعنی دین کی زینت اور اسلام کی دلیل)کے نام  سے مشہور ہوا ۔دور دراز کےسفر،زہدو قناعت سے بھرپورمعمولات اور عبادت و ریاضت میں مشغولیت کےساتھ ساتھ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ’’اِحیاءُالعلوم‘‘ اورکیمیائے سعادت“    جیسی   شہرۂ آفاق   کتب  کی تصنیف  و تالیف میں مشغول رہے۔اس حیرت  انگیز وصف کی بنا پر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو  اُعْجُوبَۃُ الزَّمَان( )کا  لقب  دیا گیا۔ ( )
    تری دینی خدمات اللہ اکبر!                                                  میں قربان جاؤں امام غزالی 

    میں غَزَ الی ہوں

    حضرت سیّدنا اسلام بن خَمِیْس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سیّدنا امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مجھ سےفرمایا :لوگ مجھے غَزَّالی کہتے ہیں  حالانکہ میں غَزَّالی(یعنی دھاگے کا تاجر) نہیں بلکہ غَزَالی ہوں کہ میرا تعلق غَزَالَۃ نامی علاقے سے ہے۔( ) 

    امام غزالی شافعی تھے

    حضرت سیّدناامام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فقہ میں امامُ العَصْر،ناصر الحدیث ، فَقِیْہُ المِلَّۃ ابو عبد اللہ محمد بن ادریس شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مقلد تھے ۔
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!تقلید واجب ہے اس کے بغیر شریعت پرعمل کرنا بہت مشکل ہے ۔حضور غوثِ پاک سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی ، حضرت سیّدنا  امام  فخرُ الدین رازی ،حضرت سیّدنا امام جلالُ الدین سیوطی ،حضرت سیّدنا امام تاج ُالدین سُبکی،حضرت سیّدنا امام ابن حجر عسقلانی ،حضرت سیّدنا امام ذہبی اورحضرت سیّدنا امام نَوَوِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْن جیسے بڑے بڑے اولیاء و صالحین اور جلیل القدر  علما ومحققین بھی ائمہ اربعہ(امام اعظم ابوحنیفہ،امام شافعی،امام مالک اورامام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ) میں سے کسی ایک کے مقلد رہے۔اسی لئے حجۃُ الاسلام حضرت سیّدنا امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی حضرت سیّدنا امام محمد بن ادریس  شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مقلد تھے۔
    اس سے معلوم ہوا  کہ کوئی شخص کتنا ہی صاحب ِ علم و فضل کیوں نہ ہو اگر اس میں اِجتہاد کی شرائط(جن کا تفصیلی ذکر کتبِ فقہ میں ہے )موجود نہ ہوں تو   اس پر تقلید لازم ہے ۔
    صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

    والد ماجدکا شوقِ علم ِ دین

    حضرت سیّدنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے والدماجدمحمد بن محمد بن احمد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ متقی وپر ہیزگارانسان تھے۔فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی خدمت میں حاضری اور ان کے ارشاد ات سُن کر اشکباری(رونا) آپ کے معمولات میں شامل تھانیز آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے نہایت ادب سے پیش آتےاور اپنی آمدنی کا مخصوص حصہ  ان کی خدمت  میں پیش فرماتے ۔( )
    پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!طالبِ علم ہونا،طلبِ علم کی خواہش کرنا، علماسے مَحَبَّت رکھنا  یہ سب کام باعثِ شرف و سعادت ہیں ۔فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اُغْدُ عَالِمًا اَوْ مُتَعَلِّمًا اَوْمُسْتَمِعًا اَوْ مُحِبًّا وَلاَ تَکُنِ الْخَامِسَ فَتَھْلِکَ یعنی تم صبح اِس حال میں کرنا کہ تم خود عالِم ہو یا طالبِ علم ہو،یا علما کی باتیں سننے والے ہو یا علماسے محبت رکھنے والے ہو اور پانچویں نہ ہونا ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے ۔( ) 
    اللہ پاک ہمیں بھی اس حدیثِ مبارکہ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے  ۔
    اٰمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

    اے اللہ !میرے بیٹے کو فقیہ بنا

    حضرت سیّدنا امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے والد گرامی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اکثر مفتیانِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی بارگا ہ میں حاضرہوتے اور ان کے قرب میں اللہ پاک سے دعا کرتے:’’مجھے بیٹا عطاکر اور اسے فقیہ(عالِم) بنا۔‘‘نیز اسی طرح مجالسِ وعظ میں حاضر ہوتے۔وہاں بھی روروکراللہ پاک سے دعاکرتے کہ ’’مجھے بیٹا عطاکر اوراسے واعظ بنا۔‘‘صالحین کے قُرب میں کی جانے والی یہ دونوں دعائیں اللہ پاک نے قبول فرمائیں۔( )
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حضرت سیّدنا امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے والد گرامی  نے  علما کے قرب میں ،ان کی محافل میں دعا فرمائی اور ان کی دعا قبول ہو گئی ۔اس واقعے سے یہ مدنی پھول حاصل ہوا کہ قربِ صالحین  میں مانگی جانے والی دعائیں درجۂ قبولیت حاصل کر لیتی ہیں  جیسا کہ حدیثِ قدسی  میں اللہ پاک فرماتاہے :’’ہُمُ القَوْمُ لَا یَشْقیٰ بِہِمْ جَلِیْسُہُم یعنی یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بد بخت نہیں ہو تا ‘‘۔( )
    لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ذکرِ خیر کی محافل و اجتماعات میں شرکت کریں  اور علما و صالحین کے قرب میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعائیں کریں، اِنْ شَآ ءَاللہ ہماری دعائیں بھی  قبول ہوں گی۔

    والد گرامی کی وصیت اور وصال

    حضرت سیّدنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور آپ کے بھائی حضرت سیّدنا احمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ابھی کم عمرہی تھے کہ ۴۶۵ھ میں والدِمحترم وصال فرما گئے۔ انتقال سے پہلےآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے والد نے اپنے ایک صوفی دوست حضرت سیّدنا ابوحامداحمدبن محمدراذکانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو وصیت فرمائی کہ’’میرا تمام اثاثہ میرے ان دونوں بیٹوں کی تعلیم وپرورش پر خرچ کردیجئے گا۔‘‘وصیت کے مطابق ان کے والدِگرامی کا سرمایہ ان کی تعلیم وپرورش پر صَرف کردیاگیا۔( ) 
    پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حُجَّۃُ الْاِسْلام سیّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی کے والدِ گرامی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنی اولاد کو علمِ دین کی تعلیم دینے کا کس قدر اشتیاق تھا کہ اولاد کی دینی تربیت کے لئےوصیت کی ۔اس حکایت سے ہمیں یہ  مدنی پھول حاصل ہو ا کہ اولاد کی خواہش کے ساتھ ان کی بہترین دینی تعلیم و تربیت کی بھی فکر ہو  اور اس کے لئے خوب اہتمام ہو نا چاہئے تاکہ ہماری اولاد علمِ دین کے زیور سے آراستہ ہو ، دنیا میں علمِ دین پھیلائے  اور ہمارے لئے صدقۂ جاریہ اور نجاتِ آخرت کا ذریعہ بن سکے ۔   ( )
    میری آنے والی نسلیں، تیرے عشق ہی میں مچلیں
    انہیں نیک تم بنانا، مدنی مدینے والے
     (وسائلِ بخشش)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن