30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط اقوالِ صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ دعائے عطار : یارَبَّ المصطفےٰ! جوکوئی 17صفحات کا رسالہ ” اقوالِ صدیقِ اکبر“ پڑھ یا سُن لے ،اُسے اوراُس کی نسلوں کو صحابہ واہلِ بیت کی سچّی غلامی نصیب فرما اور عشقِ رسول کی لازوال دولت سے مالا مال فرما کر بے حساب بخش دے ۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
حضرتِ احمد بن ثابِت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرُودِ پاک پڑھنے سے مُتعلِّق میں نے جو کچھ دیکھا ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میں نے خواب کے اندر جنگل میں ایک مِنْبر دیکھا، جب میں اس کی سیڑھیوں پر چڑھ گیا تومیں نے زمین کی طرف نظر کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ زمین سے دُور ہَوا میں ایک منبر ہے، میں کئی دَرَجے (Steps) اُوپر چڑھ گیا، جب مڑکر دیکھا تو صرف وہ درجہ(Step) نظر آیا جس پر میرے پاؤں تھے باقی کچھ نظر نہ آیا ،میں نے دُرُود وسلام کا واسطہ دے کر اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعاکی : یااللہ پاک ! مجھے سلامتی کی راہ چلا۔ اتنے میں پُلْ صِراط کی مانَند ایک کالا دھاگا دکھائی دیا ، میں نے دل میں سوچاکہ ہو نہ ہو یہ پُلْ صِراط ہے جس نے مجھے آگھیراہے، میرے پا س اللہ پاک کے فضل وکرم اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرُودوسلام کے سوا کوئی عمل ایسا نہیں تھا جو اس دُشوار گزار منزل کو پار کرنے میں کام آئے۔ اتنے میں ہاتف ِ غیبی سے (یعنی غیب سے پکارنے والے کی) یہ ا ٓواز سنائی دی کہ اگرتم اس منزل کو پار کرلو تو اُس پار رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام علیہم الرضوان سے ملاقات کی نعمت پاؤ گے۔ یہ سن کرمیں بہت خوش ہوا اور میں نے اللہ پاک کی جناب میں دُرُود و سلام کا وسیلہ پیش کیا تو اچانک مجھے ایک نورانی بادَل نے اُٹھا کر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قدموں میں لاڈالا، کیا دیکھتا ہوں کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف فرما ہیں اور آپ کی سیدھی جانب حضرتِ صدّیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ ، بائیں (Left) طرف حضرتِ فارُوقِ اعظم رضی اللہُ عنہ ، پیچھے حضرتِ عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ موجود ہیں اور حضر تِ مو لیٰ علی رضی اللہُ عنہ بھی سامنے کھڑے ہیں۔ میں نے عرض کی: حضور! آپ میرے ضامن(یعنی ذِمے دار) ہو جائیے، تو فرمایا: ’’میں تمہارا ضامن ہوں اور تمہارا خاتمہ بالخیر ہوگا(یعنی اچھی حالت پر وفات ہوگی)۔‘‘ پھر میں نے دُعا کی دَرخواست کی تو آپ نے ارشاد فرمایا: مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھنا لازم کرلو اور فضولیات سے الگ رہو ۔ (سعادۃ الدارین ص125 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدمیں انہیں میں سے ہوں
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرتِ مولیٰ علی شیر خدا رضی اللہُ عنہ نےسورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 101تلاوت فرمائی: ( اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤىۙ-اُولٰٓىٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَۙ(۱۰۱)) ترجَمۂ کنزالایمان: ”بے شک وہ جن کے لئے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہو چکا وہ جہنّم سے دُور رکھے گئے ہیں۔“ پھر ارشاد فرمایا: میں اُنہیں میں سے ہوں، (حضراتِ) ابوبکر، عمر،عثمان،اورطَلحہ،زُبَیر، سَعد، سعِید، عبدُ الرّحمن بن عَوف، ابو عُبَیدہ بن جرّاح (بھی) اُنہیں میں سے ہیں۔ (تفسیرِبیضاوی ، 4/110 ) اس پہ گواہ ھُوَ الَّذِیْ شیشۂ حق نما نبی دیکھ لو جلوۂ نبی شیشۂ چار یار میں صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت ! مولیٰ علی رضی اللہُ عنہ کے فرمان پر ہماری جان قربان ! ا ٓپ نے کتنے پیارے اَنداز میں قرآنی آیت سے خلفائے راشدین و عشرۂ مُبَشّرہ صحابۂ کرام علیہم الرضوان کے بارے میں اپنے حسین جذبات و خیالات کا اظہار فرمایا ۔کِس قدر بدنصیب ہے وہ شخص جو معاذاللہ صحابۂ کرام، خلفائے راشدین خصوصاًشیخین ِ کریمین یعنی حضرتِ ابوبکرصدیق ا ورحضرتِ عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ ما کی شانِ بےعیب نشان میں بُری بات زبان پر لائے یا اپنے ناپاک دماغ میں اِسےجگہ دے۔ایسے بدنصیب کوفوراً سے پیشتر اپنی اِس بُری سوچ سے توبہ کرکے تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بارے میں اپنے دل و دماغ کو پاک و صاف کرلینا چاہئے ورنہ کہیں ایسا نہ ہوکہ دُنیا میں عبرت کا نشان بن جائے اورآخرت کا ہولناک عذاب ہمیشہ کےلئے اُس کا مقد ر ہو جائے۔ حضرتِ ابوبکرصدیق ا ورحضرتِ عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ ما کی ذاتِ بابرکات تو وہ عظمت و شان والی ہیں جو ظاہری انتقال شریف تک رحمت والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے،اَب بھی مزار شریف میں ساتھ ہی دفن ہیں اورقیامت میں اِس شان سے اپنی قبر شریف سے باہر تشریف لائیں گے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےساتھ ساتھ ہوں گے۔ اِن شاء اللہُ الکریم ہم غلامانِ صدیق ِ اکبر بفیضان ِ مولیٰ علی مشکل کشا اِ ن کے پیچھے پیچھے جنت میں بِلاحساب داخل ہوجائیں گے۔ علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کاہے جو دشمن عقل کا دشمن ہوا صدیق اکبر کا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدعُرس شریف
مُسلمانوں کے پہلے خلیفہ ،حضرتِ ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ کا یومِ عُرس 22جُمادَی الْاُخریٰ ہے۔(تاریخ الخلفاء،ص62)اللہ کریم کی آپ پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں ،آپ وہ عظیم صحابیِ رسول ہیں جن کی شان میں قرآنِ کریم کی آیات نازل ہوئیں، صاحبِ قرآن،نبیِ آخرُالزَّمان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بلکہ اللہُ الرّحمٰن نے بھی آپ کو اپنی رِضا کی خوشخبری عنایت فرمائی ہے۔ مُسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت ِ علیُّ المرتضیٰ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اعمال ناموں میں نیکیوں کے لحاظ سے ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سب سے بڑھ کر ہیں، اﷲ پاک ان پر رحمتوں کی بارش کرے کہ مسلمانوں کو قرآن جمع کرکے دے گئے۔ (مرقاۃ المفاتیح،4/729،تحت الحدیث:2220) آپ رضی اللہُ عنہ کے عُرس شریف کے مبارک دنوں کی برکات لینے کےلئے آپ کے مختلف فرامین و دعائیں ذکر کی جارہی ہیں۔عاشقانِ صدیق اکبر رضی اللہُ عنہ اپنے آقا ،یارِ غارو یارِ مزار رضی اللہُ عنہ کی سیرت کواپنانے کی کوشش فرمائیں اورایصال ِ ثواب کے لئے خوب اِس رسالے کو عام فرمائیں۔صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کی مبارک سیرت پڑھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کے یہ 2 رسائل ”عاشق ِ اکبر“ اور”شانِ صدیقِ اکبر“ پڑھئے۔ یہ رسائل دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net سے فری ڈاؤن لوڈبھی کرسکتے ہیں۔ ہر صحابیِ نبی................... جنّتی جنّتی سب صحابیات بھی .................جنّتی جنّتی حضرتِ صدیق بھی................ جنّتی جنّتی اورعمر فاروق بھی................ جنّتی جنّتی عثمانِ غنی........................... جنّتی جنّتی فاطمہ اورعلی...................... جنّتی جنّتی ہیں حسن حسین بھی............... جنّتی جنّتی ہیں معاویہ بھی.................... جنّتی جنّتی اورابوسفیان بھی.................. جنّتی جنّتی والدینِ نبی......................... جنّتی جنّتی ہر زوجۂ نبی...................... جنّتی جنّتی صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّداِرشاداتِ صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ
* حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: نبیِ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرودِ پاک پڑھنا گناہوں کو اِس قَدَر جلد مٹاتاہے کہ پانی بھی آگ کو اُتنی جلدی نہیں بجھاتا اور نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر سلام بھیجنا غلاموں کو آزاد کرنے سے افضل ہے۔ (تاریخِ بغداد،7/172،رقم:3607) * اللہ پاک نے جو تمہیں نکاح کا حکم فرمایا، تم اس کی اِطاعت کرو اس نے جو غنی کرنے کا وعدہ کیا ہے پورا فرمائے گا۔ اللہ پاک نے فرمایا: ”اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ پاک اُنہيں اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔(تفسير ابن ابی حاتم، النور، تحت الآیۃ: 32، 8/ 2582)نصیحت آموز کلمات
* حضرتِ ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ اپنے خطبہ میں ارشاد فرماتے تھے:” کہاں گئے وہ لوگ جن کے چہرے خوبصورت تھے اور چمکتے تھے اور وہ اپنی جوانیوں پر فخر کرتے تھے؟ کہاں ہیں وہ بادشاہ جنہوں نے شہر تعمیر کئے اور ان کے گرد دیواریں بنا کر ان کو محفوظ کیا؟ کہاں ہیں وہ جو لڑائی کے میدان میں غالب آتے تھے؟ زمانے نے انہیں کمزور اور ذلیل کردیا اور وہ قبروں کی تاریکیوں میں چلے گئے، جلدی جلدی کرو اور نجات تلاش کرو ،نجات تلاش کرو۔“(احیاء العلوم ، 5/ 201) * اے لوگو! جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔ ( مسند امام احمد، 1/ 22، حدیث: 16) * جس سے ہوسکے وہ روئے اور جسے رونا نہ آئے تو وہ رونے جیسی صورت ہی بنالے ۔ (احیاء العلوم، 4/201) * اے لوگو! خوفِ خدا سے تم میں سے جو روسکے وہ روئے کہ وہ دن آنے والا ہے کہ تم رلائے جاؤ گے۔ (تاریخ الخلفاء،ص81)کسی مسلمان کو حقیر مت سمجھو
* کسی مسلمان کوہر گز حقیر مت سمجھو کیونکہ ادنی ٰ مسلمان بھی اللہ پاک کے نزدیک بڑے مرتبے والا ہوتاہے۔ (الزواجر،1/149 ) * میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ فقرو فاقہ کی حالت میں بھی ا للہ پاک سے ڈرتے رہو اور اُس کی اس طر ح حمد وثنا کر و جس طرح کرنے کا حق ہے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے رہو بے شک وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،1/70،رقم:81)کثرت سے دعا کیا کرو
* اللہ پاک کی بارگاہ میں خوف اورامید کے ساتھ کثرت سے دعا کیاکرو کیونکہ اللہ پاک نے حضرتِ زکریا علیہ السّلام اور اُن کے گھر والوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ( اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)) (پ17،الانبیاء:90) ترجَمۂ کنز الایمان : بے شک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں۔ (حلیۃ الاولیاء،1/69،رقم:80) * اللہ پاک کے بندو! جان لو بے شک اللہ پاک نے اپنے حق کے بدلے میں تمہاری جانوں کو گروی (یعنی رہن)رکھاہے اور اس پر تم سے پکا وعدہ لیاہے اور تم سے تھوڑی اورجلد ختم ہوجانے والی زندگی کو ہمیشہ باقی رہنے والی زندگی کے بدلے میں خرید لیاہے اور تمہارے پاس اللہ پاک کی کتاب (یعنی قرآنِ کریم)ہے جس کے عجائبات کبھی ختم نہیں ہو سکتے اور نہ ہی اس کا نور بجھا یا جا سکتاہے۔ اس کی آیات کی تصدیق کرواور اس سے نصیحت حاصل کرو ،نیز تاریکی والے دن کے لئے اس سے رو شنی حاصل کرو بے شک اللہ پاک نے تمہیں عبادت کے لئے پیدا فرمایا اور تم پر کِرَامًاکَاتِبِیْن (یعنی اعمال لکھنے والے فرشتوں)کو مقرر فرمایا ہے اورجو تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں ۔(حلیۃ الاولیاء،1/69،رقم:80)اُن جیسے نہ بن جانا
* اللہ پاک کےبندو!جان لو تم ایک مقررہ وقت (یعنی موت آنے )تک صبح و شام کر رہے ہوجس کاعلم تمہیں نہیں دیا گیاہے۔ اگرتم اپنی زندگی رضائے ربُّ الانام والے کاموں میں گزارسکو تو ایسا ہی کرو مگر یہ اللہ پاک کی توفیق کے بغیرممکن نہیں لہٰذااپنی زندگی کی مہلت سے فائدہ اٹھاؤ اور ایک دوسرے پر اعمال میں سبقت لے جاؤ اِس سے پہلے کہ موت آئے اور تمہیں تمہارے بُرے اعمال کی طرف لوٹادے۔ کیونکہ بہت سی قوموں نے اپنی عمر یں غیروں کے لئے گزاردیں اور اپنے آپ کو بھول گئے۔ اس لئے میں تمہیں روکتا ہوں کہ تم اُن جیسے نہ بن جانا۔ جلدی کرو جلدی ! نجات حاصل کرو نجات ! بے شک موت تمہارا پیچھا کررہی ہے اور وہ بہت جلد آنے والی ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ،8/144،حدیث:1) * ہم نے عزت کو تقوٰی میں، مال داری کو یقین میں اور بزرگی کو عاجزی میں پایا۔ (احیاء العلوم،3/421)خوفِ خدا کی عظیم مثال
* منقول ہے کہ حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے ایک دن پرندے کو دیکھ کر ارشاد فرمایا: اے پرندے!کاش میں تیری طرح ہوتا اور مجھے انسان نہ بنایا جاتا۔ (شعب الایمان ،1/485،حدیث:788 ، احیاء العلوم ، 4/ 226 ) کاش! کہ میں دنیا میں پیدا نہ ہوا ہوتا قبر و حشر کا ہر غم ختم ہو گیا ہوتامحبتِ الٰہی کا مزہ
* جو شخص خالص محبتِ الٰہی کا مزہ چکھ لیتا ہے تو یہ اُس کو دنیا کی طلب سے دور کردیتا ہے اور اس کو تمام انسانوں سے وَحْشَت دلاتا ہے۔(تفسیرروح البیان،8/388، تحت الآیۃ:67)کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھایا
* میں جب سے مسلمان ہواہوں کبھی پیٹ بھرکر نہیں کھایاتاکہ عبادت کی حلاوت نصیب ہواورجب سےاسلام قبول کیا ہے اللہ پاک کی ملاقات کے شوق کے سبب کبھی سیر ہوکر نہیں پیا۔(مختصر منہاج العابدین،ص 87)نماز کی ترغیب
* صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ نماز کے وقت فرماتے: لوگو اُٹھو! اپنے رب کی جس آگ کو تم نے بھڑکایا ہے اُسے (نماز کے ذریعے )بجھا ؤ۔(مکاشفۃ القلوب،ص68)جہنّم سے محفوظ رہنے کا عمل
* امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہُ عنہ فرماتے تھے :’’جسے یہ پسندہو کہ اللہ پاک بروزِقیامت اسے جہنّم کی آگ سے محفوظ رکھے تو اسے چاہئے کہ مؤمن کے لئے مہربان اور نرم دل ہو۔“(تنبیہ المغترین،ص76)منہ میں پتھر رکھتے تھے
* امیر المؤمنین حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ اپنے منہ میں پتھررکھتے تھے اور کئی سال تک آپ رضی اللہُ عنہ ایسا کرتے رہے یہاں تک کہ کم گفتگو کرنے کی عادت بن گئی ، آپ صرف کھانے اورنماز کے وقت پتھر منہ سے نکالتے تھے اور یہ صرف اس ڈر سے تھا کہ کہیں زبان سے فضول کلمہ نہ نکل جائے ،جب آپ رضی اللہُ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو اپنی زبان نکال کر فرمایا: یہ وہ ہے جو مجھے ہلاکت کے مقام پر لے جاتی تھی (آپ نے بطورِ عاجزی ایسافرمایا)۔‘‘(تنبیہ المغترین،ص190) * حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ (عاجزی کے طور پر )فرماتے ہیں: کاش میں (فضول بات کہنے سے)گونگا ہوتا۔(مرآۃ المناجیح ،8/18) * اے لوگو ! اللہ پاک سے معافی وعافیت طلب کرو کیونکہ مومن کے لئے اسلام کے بعدمغفرت وعافیت سے بڑھ کرکوئی افضل چیزنہیں۔ (تنبیہ المغترین،ص45) * کسی نے صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ سے پوچھا: آپ نے صبح کیسے کی ؟ فرمایا: ربِّ جلیل کی بارگاہ میں حقیر بندے کی طرح جو اس کے احکام کی پیروی کا پابند ہے۔ (تنبیہ المغترین،ص153)خود پسندی سے دور رہتے
* امیر المؤمنین حضرت سیدناابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ تکبر اور خود پسندی سے بہت زیادہ ڈرتے تھے جب لوگ آپ رضی اللہُ عنہ کی تعریف کرتے تو آپ رضی اللہُ عنہ یوں دعا مانگتے: یا اللہ پاک! جو کچھ یہ کہتے ہیں مجھے اس سے بہتر بنادے اور جو کچھ یہ نہیں جانتے میرا وہ عمل معاف فرما دے۔ (تنبیہ المغترین،ص241)آنکھیں اشکبار ہوجاتیں
* آپ رضی اللہُ عنہ جب قر آنِ پاک کی تلاوت فرماتے تو آپ کو اپنے آنسوؤں پر اختیار نہ رہتا (یعنی زار و قطار رویا کرتے)۔ (شعب الایمان ، 1 / 493 ، رقم : 806) * حُروفِ مُقَطَّعات کے بارے میں فرمایا : ہر کتاب کے راز ہوتے ہیں اور قرآنِ مجید کے راز سورتوں کےشروع میں آنے والے حروف ہیں۔ (تفسیرروح المعانی،پ1، البقرۃ، تحت الآیۃ:1، 1 /136) * اے لوگو !بھلائی کا حکم دو،بُرائی سے منع کرو تمہاری زندَگی بخیر گزرے گی۔ (تفسیرِ کبیر 3/316)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع