my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Farz Uloom Sikhiye | فرض عُلوم سیکھئے

    book_icon
    فرض عُلوم سیکھئے
                
    عقائد ،معمولاتِ اہلِ سنت، عبادات و معاملات اور منجیات و مہلکات پر مشتمل جامع اور مدلل کتاب ”بنام “ فرض علوم سیکھئے مرتبين مولانا عبدالجبار عطاری مدنی ، مولانا سیّد عدیل ذاکرمدنی، مولانا حفیظ الرحمٰن عطاری مدنی پیش کش المدینۃ العلمیۃ(دعوتِ اسلامی) Islamic Research Center ناشر مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیۡکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللہ نام کتاب : فرض علوم سیکھئے پیش کش : شعبۂ رسائل دعوت اسلامی کل صفحات : پہلی بار : ناشر : مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی تصدیق نامہ تاریخ:رمضان المبارک ۱۴۴۳ ھ حوالہ نمبر: ٢٥٧ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ عَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِيْن تصدیق کی جاتی ہے کہ کتاب ” فرض علوم سیکھئے “ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) پرشعبہ تفتیش کتب و رسائل کی جانب سے نظرثانی کی کوشش کی گئی ہے۔اور اسے عقائد، کفریہ عبارات، اَخلاقیات،فقہی مسائل اور عربی عبارات وغیرہ کےحوالے سےمقدور بھر ملاحظہ کرلیا ہے، البتہ کمپوزنگ یا کتابت کی غلطیوں کا ذمہ شعبہ پر نہیں۔ شعبہ تفتیش کتب ورسائل (دعوتِ اسلامی) E mail: ilmia@dawateislami.net www.dawateislami.net التجا:کسی اورکویہ کتاب چھاپنے کی اجازت نھیں

    یاد داشت

    (دورانِ مطالعہ ضرورتاً انڈر لائن کیجئے، اِشارات لکھ کر صفحہ نمبر نوٹ فرما لیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ علم میں ترقّی ہوگی) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ’’ فیضان ِفرض علوم ‘‘کےبارہ حروف کی نسبت سے اِس کتاب کو پڑھنےکی ’’12نیتیں‘‘ فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم :’’ نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔‘‘(1) مدنی پھول: …جتنی اچھی نیتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ (1)ہر بارحَمد و (2)صلوٰۃ اور (3)تعوُّذ و (4)تسمیہ سے آغاز کروں گا۔ (اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی عَرَبی عبارت پڑھ لینے سےان نیّتوں پرعمل ہوجائے گا) (5)رِضائے الٰہی کیلئے اس کتاب کا اوّل تا آخرمطالعہ کروں گا۔ (6)حتَّی الوَسْعْ اِس کا باوُضُو ،قبلہ رُو مطالعہ کروں گا (7)قرآنی آیات اور احادیثِ مبارکہ کی زیارت کروں گا (8)جہاں جہاں”اللہ“ کا نامِ پاک آئے گا وہاں عَزَّ وَجَلَّ (9)اور جہاں جہاں ”سرکار“ کا اِسْم مبارک آئے گا وہاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پڑھوں گا (10) اس حدیثِ پاک ’’ تَھَادَوا تَحَابُّوا ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھےگی۔‘‘(2) پرعمل کی نیت سے (ایک یا حسبِ توفیق) یہ کتاب خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا (11) دوسروں کو یہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا۔ (12)کتابت وغیرہ میں شرعی غلطی ملی تو ناشرین کو تحریری طورپر مطلع کروں گا۔ اِنْ شَآءَاللہ (یادرکھئے! ناشرین کو کتابوں کی اَغلاط صرف زبانی بتا دیناخاص مفیدنہیں ہوتا۔)

    المدینۃُ العلمیۃ کا تعارف

    (Research Centre Islamic ) عالمِ اسلام کی عظیم مدنی تحریک دعوتِ اسلامی نے تصنیف و تالیف اور تراجم و تحقیق کے لئے 1422 ھ مطابق 2001ء کو جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر(کراچی، پاکستان ) میں المدینۃُ العلمیۃ قائم کیاجس کا بنیادی مقصد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کی کتب کو دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق شائع کروانا تھا۔ 1425ھ مطابق 2005ء میں اسےعالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پرانی سبزی منڈی،یونیورسٹی روڈ(کراچی) میں منتقل کر دیا گیا۔ اَمِیْرِ اَہل سنّت، بانی دعوتِ اسلامی علامہ محمدالیاس عطارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے نیکی کی دعوت،اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ عِلْمِ شریعت کا عزم پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ ادارہ چھ۶ شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ پھر ان میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! اس کی کراچی کے علاوہ ایک شاخ مدنی مرکزفیضان مدینہ،مدینہ ٹاؤن فیصل آباد(پنجاب) میں بھی قائم ہو چکی ہے، دونوں شاخوں میں 120سے زائدعلما تصنیف و تالیف یا ترجمہ و تحقیق یا معاونت کے کام میں مصروف ہیں اور 2021ء تک اس کے 28 شعبے قام کئے جاچکے ہیں : (1)شعبہ فیضانِ قرآن (2)شعبہ فیضانِ حدیث(3)شعبہ سیرتِ مصطفےٰ(4)شعبہ فیضانِ صحابہ و اہل بیت(5)شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات(6)شعبہ فیضانِ اولیاءوعلما (7)شعبہ تراجم کتب(8)شعبہ تخریج(9)شعبہ درسی کتب(10)شعبہ اصلاحی کتب(11)شعبہ ہفتہ وار رسالہ(12)شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی(13)شعبہ کتب اعلیٰ حضرت(14)شعبہ فیضانِ امیر اہل ِ سنّت(15) ماہنامہ فیضان مدینہ(16)دعوتِ اسلامی کے شب و روز (17)شعبہ بچوں کی دنیا(18)شعبۂ رسائل ِدعوتِ اسلامی(19)شعبہ لائبریری (20) شعبہ گرافکس ڈیزائننگ(21) شعبہ بیانات امیر اہل سنت (22)شعبہ پیغاماتِ عطار (23)شعبہ فیضانِ مدَنی مذاکرہ (24) شعبہ انتظامی امور(25) شعبہ کمپوزنگ واسکیننگ(26)شعبۂ ٹیکنیکل معاونت(27)شعبۂ اسٹاف مینجمنٹ اور (28)شعبۂ کارکردگی قائم ہیں۔ المدینۃ العلمیۃ کے اغراض و مقاصد یہ ہیں : ٭باصلاحیت علمائے کرام کو تحقیق ، تصنیف و تالیف اور ترجمہ کا پلیٹ فارم مہیا کرنا۔٭پیغام ِقرآن عام کرنے کیلئے قرآنی تعلیمات کو عصری تقاضوں کے مطابق منظر عام پر لانا۔٭افادۂ خواص و عوام کیلئے علومِ حدیث اور بالخصوص شرح ِ حدیث پر مشتمل کتب تحریر کرنا۔ ٭سیرتِ نبوی،عہدِنبوی ،قوانینِ نبوی،طبِ نبوی وغیرہ پر مشتمل تحریریں شائع کرنا۔ ٭ اہل بیت وصحابہ کرام اور علماء و بزرگانِ دین کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا۔ ٭بزرگوں کے کتب و رسائل جدید منہج و اسلوب کے مطابق منظر عام پر لانا۔٭نیکی کی دعوت دینے کا جذبہ رکھنے والوں کو مستند مواد فراہم کرنا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! اَمِیْرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی شفقت وعنایت ،تربیت اور عطاکردہ اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ دنیا و آخرت میں کامیابی پانے ، نئی نسل کو اسلام کی حقانیت سے آگاہ کرنے، انہیں باعمل مسلمان اور ایک صحت مند معاشرے کا بہترین فرد بنانے، والدین و اساتذہ اور سرپرست حضرات کو اندازِ تربیت کے درست طریقوں سے آگاہ کرنے اور اسلام کی نظریاتی سرحدوں اور دین و ایمان کی حفاظت کیلئے المدینۃ العلمیۃ نے اپنے آغاز سے لے کر اب تک جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ پاک اپنے فضل وکرم سےبشمول المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی کے مدنی کاموں ،اداروں اورشعبوں کو مزیدترقی عطا فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم تاریخ : شعبان المعظم 1442ھ/اپریل 2021ء

    پُرسکون زندگی گزارنے کانسخہ حاضر ہے

    سکون اور اطمینان وہ خزانہ ہےجسے ہر بے چین شخص حاصل کرنا چاہتا ہے،مخلوق نے اِس خزانے تک پہنچنے اور اِسے کھوجنے کے بہت سے راستےاپنائے ہوئے ہیں مگر وہ راستے زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پرمخلوق کی طرح فانی ثابت ہوتےہیں یہ خزانہ بھی نہیں ملتاالبتہ اِسےتلاش کرنے والامایوسی کے دَلْدَل میں دھنس جاتا ہے۔ اللہ پاک نے سکون و اطمینان تک پہنچنے کا سیدھا راستہ ”دینِ اسلام“عطافرمایاہے۔اسلام میں دینی،دنیاوی،اُخروی، اخلاقی، ظاہری،باطنی،گھریلو،خاندانی،معاشرتی اورمعاشی بلکہ ہراعتبار سے زندگی کے تمام شعبہ جات سے وابستہ افراد کے لئے بہترین اُصول و ضوابط اور شاندار ہدایات موجود ہیں ۔ صرف اسلام ہی اللہ پاک کا پسند یدہ دِین ہے، چنانچہ پارہ6سورہ مائدہ کی آیت نمبر3 میں ربِّ کریم کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے: اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاؕ- ترجَمۂ کنزالایمان: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دِین کامل کردیا اور تم پراپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دِین پسند کیا۔ اسی طرح پارہ 3 سورۂ اٰلِ عمران آیت نمبر 19میں ربِّ کریم نے ارشاد فرمایا: اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ ترجَمۂ کنزالایمان: بے شک اللہ کےیہاں اسلام ہی دین ہے ۔ ان آیاتِ کریمہ سے معلوم ہوتاہے کہ دینِ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہےجس میں دنیا و آخرت کی بھلائیاں پوشیدہ ہیں اور حقیقی قلبی سکون بھی اسی مذہبِ حق کی قبولیَّت میں ہے۔ انسان کی بےچینی اور بے اطمینانی کا بڑا بنیادی سبب لاعلمی ہےاسی لئے دین اسلام نے ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے حصول ِ علم ضروری قراردیا ہے،کیونکہ علم سے بہتر کوئى چىز نہىں، علم دل کو اندھے پن سے بچا کر نورِ بصیرت وہدایت عطاکرتاہے ،بندہ اس کے ذریعے نیک لوگوں کی منازل اور بلند درجات کو پا لیتاہے ،اس میں غور و فکر روزہ رکھنے کے برابر اور اس کا درس رات کے قیام کےبرابر ہے،علم کے ذریعے ہی اللہ کی عبادت و فرمانبرداری ہوتی ہےاسی سے تمام اخلاقی ،سماجی اور زندگی سے تعلق رکھنے والے دیگر امور انجام دیے جاتے ہیں۔علم ہی کی بدولت انسان کے کردار میں نکھار ،اپنی ذمہ داریوں کا احساس اور اپنے فرائض کو انجام دینے کی رغبت نصیب ہوتی ہے ۔ نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلہ ِوَسَلَّمَ نے معاشرے میں بسنے والے افراد کو علم کی اہمیت کا احساس کس طرح دلایا ؟ اس کا اندازہ لگانے کے لیےیہ حدیث ملاحظہ کیجیے: تمہارا صبح کے وقت علم کا ایک باب سیکھنے کے لئےجانا سورکعت نفل نماز سے بہتر ہے۔(3) ایک روایت میں یوں ارشاد ہوا :’’ایمان بے لباس ہے، اس کا لباس تقویٰ ،اس کی زینت حیاء اور اس کاپھل علم ہے۔‘‘( ) اور ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: اِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ یعنی عِلْم سیکھنے سے ہی آتا ہے۔(4) ایسی روایات کو پڑھ کر انسان کا دل کرتا ہے کہ وہ بھی علم حاصل کرےلیکن بسااوقات فیصلہ نہیں کرپاتا کہ کیاجاننا ضروری ہےاورکیا نہیں ؟ کبھی یہ ہوتا ہےکہ انسان اپنی ضرورت کاعلمِ دین حاصل تو کرنا چاہتا ہےمگرمصروفیات یادیگر وجوہات کی وجہ سےوہ ایسا کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ حصولِ علم کی اہمیت تو واضح ہوگئی لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہےکہ کون ساعلم حاصل کرنا ضروری ہے؟تو اسلام نے ہمیں بتادیاکہ جوبھی ایک خوش گوارزندگی گزار ناچاہتا ہے وہ سب سے پہلےیہ پانچ علوم (۱) عقائدونظریات (۲)عبادات (۳)معاملات (۴) مُنْجِیَات(یعنی اچھےاخلاق ) (۵) مُہْلِکَات(یعنی برے اخلاق ) حاصل کرے،اِن علوم کا مختصر تعارف اور اہمیت ملاحظہ کیجئے: (1)اسلامی عقیدے:یاد رکھئے! لفظ عقیدہ ”عقد“ سے بنا ہےجس کامعنی ہے باندھنا یا گرہ لگانا جبکہ لغوی اعتبار سے باندھی ہوئی یا گرہ لگائی ہو ئی چیز کو عقیدہ کہتے ہیں۔(5) شریعت کی اصطلاح میں عقیدہ ان دینی امور کانام ہے جن پردل بغیر کسی شک وشبہ اورتردد کے پختہ ہو جائے۔ کیونکہ دین کے کسی معاملے میں شک وشبہ اورتردد کفر ہے۔(6) جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی مسلمان بنتا ہے ، مثلاً اللہ کریم کی ذات وصفات کے قدیم ہونے ۔انبیائےکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سچے نبی ہونے ، حضرت محمدمصطفےٰ، احمدمجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےآخری نبی ہونے کے ساتھ ساتھ جنات وملائکہ،کرامات اولیا ، عذاب قبر ، منکرنکیرکے سوال ، مرنے کے بعد اٹھنے ، میزان ، حوض کوثر ، پل صراط اور جنت ودوزخ کےحق ہونے کا یقین رکھنا ۔ حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاحضرات انبیاکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعدسب سے افضل ہونےاور تمام صحابہ کرام کے عادل ہونے کا ایمان رکھنا ضروری ہے۔ (2)عبادات :عقائد ونظریات کا علم حاصل کرنے کےبعد دوسری ضرورت عبادات کے علم کی ہیں لہذا عبادت کرنے سے پہلےاس کے بارے میں علم ہونا ضروری ہے ۔مثلا ً وضو، غسل ،نماز کےفرائض وواجبات، حج کرنے جاناہےتو حج کے مسائل ، اللہ پاک نے مال دیا ہے تو زکٰوۃ ادا کرنے کےمسائل ،ماہ رمضان کے روزے رکھنے کےمسائل وغیرہ سیکھنا لازم و اہم ہیں مگر ہم میں سے کئی لوگ ایسے بھی ہوں گے جو کئی کئی سالوں سے نمازیں پڑھ رہے ہوں گے مگر ہوسکتا ہے کہ انہیں نماز کے فرائض وشرائط معلوم نہ ہوں ،کوئی نماز کے واجبات سے ناواقف ہو گا، کسی کی قراء ت درست نہیں ہوگی تو کسی کو سجدہ کرنے کا درست طریقہ معلوم نہیں ہوگا ۔یہی حال روزہ رکھنے والوں کا ہے کہ مدتوں سے ہر سال ماہِ رمضان کےروزے رکھتے ہیں اورایک روزہ بھی چھوڑنا گوارا نہیں کرتے مگر کیاہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ روزہ کن چیزوں سے ٹُوٹ جاتا ہے؟وہ کون سے کام ہیں جن سے روزے کا کفارہ لازم آتاہے یا قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں ؟ اسی طرح جن خوش نصیبوں کو حج کی سعادت نصیب ہوتی ہے تو کیاانہیں حج کے مسائل،عمرہ کرنا ہے تو عمرے کے مسائل معلوم ہوتے ہیں ؟بعض نادان ایسے بھی ہوتے ہیں جو حج کی معلومات حاصل کرنے کی بجائے یوں کہتے ہیں کہ بس حج کے لئے چلے جاؤ، وہاں جو سب لوگ کر رہے ہوں گے اُنہی کی دیکھا دیکھی ہم بھی کرلیں گے۔ (3)معاملات : اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم بھی پرسکون رہیں، ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بنے ، ہماری دِیَانَت داری کی مِثال دی جائے ، ہمارے معاملات سے اُمّتِ مسلمہ کو آسانی ہوتواس کے لئے ضَروری ہے کہ اسلامی اصول سیکھ کر ان پرعمل کریں۔ دِیْنِ اسلام جس طرح عبادات مثلاً نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کی ادائیگی کی تعلیم و تربیت دیتا ہےاسی طرح مُعَاملات کےحوالے سےبھی مکمل رہنمائی کرتا ہے ۔ یادرکھئے!ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں ترقی کرنے کے لیے ایک دوسرے کا اعتماد حاصل کرناضروری ہے کیونکہ ایک دوسرے کی معاونت کےبغیردنیا میں ایک قدم بھی آگے بڑھانا مشکل ہےاس معاونت میں مضبوطی پیدا کرنے کے لئے معاملات اور روزمرہ کی ضروریات میں اسلام کی روشن تعلیمات کو سیکھنا بھی ضروری ہے ، مُعامَلات مثلاً خرید وفروخَت کرنے،تجارت کرنے اور اسی طرح کسی ادارے میں کام کرناہے تو اجیر کے، اگر کسی کو کام پہ رکھناہے تواس حوالے سے اسلام کی تعلیمات کو سیکھنا بھی ضروری ہے کہ ہم جو کچھ کرنے جارہے ہیں وہ جائز ہے یا ناجائز؟ اسی طرح نکاح و طلاق کے احکام سیکھنا بھی ضروری ہے ۔ (4-5)منجیات ومہلکات:دین اسلام نےجہاں ظاہری اعمال کی اصلاح کے حوالے سےعلم دین حاصل کرنا لازمی قرار دیا ہے وہیں دل کے ساتھ جن اعمال کا تعلق ہے ان کے بارے میں بھی علم حاصل کرنا لازمی قرار دیا ہے،حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلہ ِوَسَلَّمَ نےدل کی اصلاح پر زوردیتے ہوئے ارشاد فرمایا:انسان کےجسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہےاگر وہ درست ہو جائے تو انسان کے تمام اعمال درست ہو جائیں اور ا گر یہ ٹکڑا بگڑ جائے تو تمام اعمال میں فساد اور بگاڑ آ جاتاہے اور وہ گوشت کا ٹکڑا ”دل“ہے۔(7) معلوم ہواکہ اگر بندہ اسلام کی حقیقت سمجھ لے اور جان لے کہ اسلام دل اور بدن دونوں کی اصلاح کی دعوت دیتا ہے، تو وہ دل کا علاج بھی ضَرور کرےگا۔ حقیقتاً شروع میں بندہ اپنے ان سات اعضاء (1) زبان (2) آنکھ (3) کان (4) ہاتھ (5) پاؤں (6) پیٹ اور(7) شرم گاہ کےگناہوں سے چھٹکارا پاتا ہے۔ پھر ان اعضاء کو عبادت و اطاعت سے مزین کرتا ہے۔کیونکہ یہی ساتوں اعضاء دل کے راستے ہیں، اگر ان پر گناہوں کے اندھیرے چھا جائیں تو دل کو سخت اور بے نور کردیتے ہیں اور اگر یہ طاعت و عبادات کے انوار سے منور ہوجائیں، تو دل کو شفاء و نورانیت نصیب ہوجاتی ہے۔(8) انہی وجوہات کی بنا پر اصحابِ مجاہدہ وریاضت اِصلاحِ قلب کو زیادہ دُشوار خیال کرتے ہیں اور اَربابِ بصیرت اُس کی اصلاح کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں۔اعلی حضرت،امام احمد رضا خان’’فتاویٰ رضویہ ‘‘جلد23، صفحہ 624 پر ارشاد فرماتے ہیں: ’’مُحَرَّمَاتِ بَاطِنِیَّہ (یعنی باطنی ممنوعات مثلاً) تکبر وریا وعجب (یعنی غرور) وحسد وغیرہا اور ان کے مُعَالَجَات (یعنی علاج) کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔‘‘ اگرایک مسلمان اِ ن فرض علوم کو حاصل کرے اور انہی اصولوں کے مطابق زندگی گزارے تو اُس کی زندگی سے بے سکونی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اِن شاءَ اللہ اَلحمدُ للہ ! دعوتِ اسلامی دینِ اسلام کی تعلیمات کواحسن انداز سے دنیا بھر میں پھیلانے کی کوشش میں سر فہرست ہے ، خاص طور پر اس مادی ترقی کے دورمیں جب آئے روزسائنسی ایجادات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر انسان آسانی کا طالب نظر آتا ہے ،دنیوی آسائشوں کےساتھ ساتھ انسان علم ِدین سیکھنے کے معاملے میں بھی یہی چاہتا ہے کہ اسے کم وقت میں آسان انداز میں ضروری دینی مسائل ایک جگہ دستیاب ہوں ،دور حاضرمیں بھی اس بات کی شدید حاجت تھی کہ ایک ایسی کتاب مرتب کی جائے جس میں ایک عام مسلمان کو عقائد و نظریات، عبادات اور معمولاتِ اہلسنت کاثبوت بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں مختصر دلائل کے ساتھ میسر آ سکے ۔ اللہ پاک اور اس کےپیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلہ ِوَسَلَّمَ کے کرم اور امیرِ اہل سنت حضرت علامہ مولانامحمدالیاس قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کےفیضان سےدعوت اسلامی کے ادارۂ تصنیف وتالیف المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Centre) نےاس ضرورت کو پیش نظررکھتے ہوئےاس اہم کام کا بیڑا اٹھایااس کتاب پر شعبہ رسائل دعوت اسلامی کےاسلامی بھائیوں نے کام کیا بالخصوص عبدالجبار عطاری مدنی ، سید عدیل ذاکر چشتی اور حفیظ الرحمان عطاری مدنی نے خوب کوشش کی ۔ اور نہ صرف عقائد ،عبادات اور معاملات بلکہ معمولات ِ اہل سنت اور بالخصوص وہ علوم جن کا تعلق باطن سے ہےاور ان کے بارے میں شرعی احکامات سیکھنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے،مثلاً حسد ، تکبر ،ریا وغیرہ کے متعلق احکامات کو بھی اس کتاب میں یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس کتاب کی خصوصیات ملاحظہ کیجئے: .عصرحاضرکے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر یہ کتاب ترتیب دی گئی ہے ۔ . ہرباب کی نئے صفحہ سے ابتداء کی گئی ہے اور باب کو سمجھنے کے لیےابتدائیہ بھی شامل کیا گیاہے ۔ .آیات مبارکہ کا ترجمہ کنزالایمان اور ان کی وضاحت مستندتفاسیرلی گئی ہیں۔ . موضوع کے اعتبار سے قرآنی آیات اور اَحادیث ِ طیبہ اور بُزرگان دین کےاقوال کا بحوالہ اہتمام کیاگیاہے۔ .پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) شامل کیے گئے ہیں۔ . عقائد ومعمولات اہل سنت،عبادات و معاملات اور منجیات و مہلکات کو الگ الگ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ .اس کتاب کے تین ابواب (عقائد، معمولات اہل سنت اور نماز کے باب) کو سوال وجواب کی صورت میں پیش کیا گیاہے تاکہ یاد کرنے میں آسانی ہو۔۔۔ . اسلامی بہنوں سے متعلق شرعی مسائل واحکام بھی شاملِ کتاب ہیں ۔ .قارئین کی آسانی کیلئےحسبِ ضرورت مشکل الفاظ پر اِعراب لگانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ .بعض جگہ مفید حواشی اور کسی موضوع کی تفصیل پڑھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب کانام بھی دیا گیاہے۔ .آیات، احادیث،توضیحی عبارات اورفقہی جزئیات کےحوالے(References) دیےگئےہیں۔ .حوالہ جات فٹ نوٹ میں دیے گئے ہیں ۔ .ایک ہی نظرمیں کتاب کےعنوانات دیکھنے کیلئےاجمالی فہرست(Short Index) دی گئی ہے۔ . پوری کتاب کے تفصیلی عنوانات دیکھنے کیلئے تفصیلی فہرست (Detailed Index) دی گئی ہے۔ . عام قارئین بالخصوص دعوت اسلامی کےتحت مختلف کورسز کرنے والےطلباء کی آسانی کے لئےا سباق کی نمبرنگ کردی گئی ہے۔ . بعض مقامات پر قارئین کو آسانی سے سمجھانے کے لئے نقشوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ . اس کتاب میں بالخصوص امام صاحبان کے لئے امامت کےمسائل،امام کو کیسا ہونا چاہئے،مقتدیوں کی اصلاح کس طرح کرنی چاہئے ؟وغیرہ موضوعات بھی شامل کئے گئے ہیں ۔ . دارالافتاء اہلِ سنت سے تفتیش شدہ مواد کوکتاب کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ .اَغلاط سے بچنے کےلئے پوری کتاب کی کئی بار پروف ریڈنگ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دیگرخصوصیات کے ساتھ زندگی کو پرسکون بنانے کےاسلامی قوانین اور اصولوں پر مشتمل یہ کتاب حاضر ہے،خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی اِسے پڑھنے کی دعوت دیجئے۔ اللہ کریم دعوت اسلامی کےتمام مدنی کاموں،شعبوں اوراداروں بالخصوص ادارۂ تصنیف وتالیف المدینۃ العلمیہ کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اس کتاب کو ہر مسلمان کے لئے نفع مند بنائے ۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلہ ِوَسَلَّمَ شعبہ رسائل دعوت اسلامی المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) معلم،استاد (Teacher) اس کتاب کوایسے پڑھائے! اگر آپ معلم (Teacher)ہیں تو درج ذیل امور پیشِ نظر رکھ کر سبق پڑھائیں۔ سبق کاتعارف:آپ سب سے پہلے طلبہ کو سبق کا تعارف کرائیں۔ مثلا وضو کاسبق پڑھانا ہے تو طلبہ کو اس کی ضرورت، اہمیت، روحانی اور جسمانی زندگی میں اس کے اثرات سے آگاہ کریں ۔ مقاصد: آپ سبق پڑھانے کے مقاصد پیشِ نظر رکھیں۔کسی سبق کے مقاصد وہ ہوتے ہیں کہ سبق ختم ہونے پر طلبہ اُن امور کے قابل ہوجائیں جو سبق میں بتائے گئے ہیں۔ ہرسبق کے الگ الگ مقاصد ہوتے ہیں۔ مثلا اذان کے مسائل پڑھانے کا مقصد یہ ہے کہ طلبہ اذان کے مسائل سے واقف ہوں ، دوسروں کو مسائل بتانے اور اذان دینے کے قابل ہوں۔ طلبہ کی جانچ: سبق پڑھانے سے پہلے آپ طلبہ کی جانچ کریں کہ وہ سبق کے بارے میں کتنا جانتے ہیں۔ تاکہ آپ انھیں حاصل شدہ علم سے آگے کی تعلیم دیں۔ کیونکہ آپ پہلے سے حاصل کئے ہوئے علم کو دوبارہ پڑھائیں گے تو طلبہ دلچسپی کم لیں گے اور بوریت کا شکار ہوں گے۔ طلبہ کی جانچ کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ان سے موضوع کے بارے میں سوالات کریں۔ طریقۂ تدریس: آپ تقریری انداز اور سوال جواب کے ذریعے سبق سمجھائیں۔ الحمد للہ ! کتاب میں سوال وجواب کا اہتمام کاگیا ہے:مثلاکیا رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےبعد کوئی نبی آسکتا ہے؟ پھر جواب دیں، نہیں۔ طلبہ میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے آپ سبق کے دوران طلبا سے سوالات بھی کرتے رہے ہیں، موضوع کے مطابق طلباء کے ذہن میں جو سوال آئے ان کا بھی جواب دے دیجئے۔ سبق کادورانیہ: سبق پڑھانے کا جتنا دورانیہ آپ کو دیا جائےاسی کےمطابق پورا سبق پڑھائیں۔ اس کے لئے آپ پہلے سے چند مرتبہ سبق پڑھ لیں تاکہ پورا سبق آپ کے ذہن نشین ہوجائے ۔ اور پڑھاتے وقت سبق سے غیر متعلق امور سے بچیں۔ سبق ختم ہونے کے بعد آپ طلبہ سےسوالات پوچھیں۔ اگر کوئی طالبِ علم کسی سوال کا جواب درست نہ دے تو دوسرے طالبِ علم سے پوچھیں، دونوں کا جواب سننے کے بعد آپ ایک بار پھر جواب بتائیں۔ فوائد : آپ طلبہ کو بتائیں کہ اس سبق کے کیا کیا فائدے ہیں۔ (ہر سبق کے فوائد اس کے شروع میں لکھ ديئے گئے ہیں۔) مستقبل میں استعمال:آپ طلبہ کو بتائیں کہ سبق سے سیکھی ہوئی باتوں کا مستقبل میں کیا کیا استعمال ہوسکتا ہے۔ (ہر سبق کے شروع میں یہ بات ذکر کردی گئی ہے۔ ) معاون چیزیں: وائٹ بورڈ / وائٹ بورڈ مارکر/ ڈسٹر، نقشہ ۔ سبق کی منصوبہ بندی: تعارف: سبق کا کچھ تعارف کرایا جائے۔ مثلا: اس سبق میں نماز پڑھنے کی اہمیت، اس کے فوائد، نہ پڑھنے کے نقصانات، اس کی شرائط، فرائض، واجبات، سنن، مستحبات، مفسدات بیان کئے گئے ہیں۔ مقاصد/ ہدف: یہاں سبق میں موجود علم اور اس پر عمل کا ذکر کیا جائے۔ مثلا: وضو کا بیان: مقاصد: وضو کے فرض، سنن، وضو توڑنے والی چیزوں کا علم ہو، بیان کردہ احکام پر عمل کریں۔ آیت ، حدیث اور شرعی اصطلاحات سے واقفیت ہو۔ موضوعات: یہاں ضمنی موضوع کے نام ذکر کئے جائیں۔ مثلا: نماز کے اوقات، شرائط، فرائض، مفسدات فائدہ: یہاں سبق سے حاصل ہونے والے فوائد لکھیں۔ مثلا: شریعت کےمطابق وضو کرنے کا علم حاصل ہوگا اور درست طریقے سے وضو کرسکیں گے۔ مستقبل میں استعمال: گھر کےافراد اور دوسروں کو اس بارے میں درست معلومات دےسکیں گے اور بچوں کو وضو کرنا سکھا سکیں گے۔ سبق کا خلاصہ:سبق کے آخر میں ایک پیرگراف میں خلاصہ بیان کیا جائے۔ مثلا: اس سبق میں آپ نے نماز کی شرائط، تکبیر تحریمہ۔۔۔۔۔فرائض۔۔۔سنن سیکھیں۔ جائزہ: سبق کے اختتام پر اہم بات پر سوال قائم کئے جائیں کہ آپ نے کیا سیکھا۔ مثلا: مندرجہ ذیل سوالوں کے ذریعے خود کو پرکھیں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں۔ ہاں / نہیں / پتا نہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آخری نبی و رسول ہیں؟ ہاں/ نہیں / پتا نہیں۔ پہلاباب اسلامی عقیدے اس باب میں آپ پڑھیں گے 1۔۔۔۔توحید ِ الٰہی کا بیان 2۔۔۔۔نبوت کا بیان 3۔۔۔۔قیامت اور اس کی نشانیوں کابیان 4۔۔۔۔ جنّت کابیان 5۔۔۔۔ اولیاء اللہ کا بیان

    تعریفات

    ایمان کی تعریف ایمان لغت میں تصدیق کرنے (یعنی سچا ماننے)کو کہتے ہیں۔ (9) ایمان کا دوسرا لغوی معنی ہے:اَمن دینا۔ چُونکہ مومِن اچّھے عقیدے اِختیار کرکے اپنے آپ کودائِمی یعنی ہمیشہ والے عذاب سے اَمن دے دیتا ہے اس لئے اچّھے عقیدوں کے اختیار کرنے کو ایمان کہتے ہیں۔(10) اور اِصطِلاحِ شَرع میں ایمان کےمعنیٰ ہیں:سچّے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضَرور یاتِ دین سے ہیں۔(11) اور اعلیٰ حضرت امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : محمدٌ رّسولُ اللہ کو ہربات میں سچاجانے،حضورکی حقانیت کو صِدقِ دل سے ماننا ایمان ہے جو اس کا مُقِر(یعنی اقرار کرنے والا) ہو اسے مسلمان جانیں گےجبکہ اس کےکسی قول یا فعل یا حال میں اللہ و رسول کا انکار یا تکذِیب(یعنی جھٹلانا)یا توہین نہ پائی جائے۔(12) ضَروریاتِ دین ،اسلام کے وہ اَحکام ہیں،جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسے اللہ کریم کی وَحدانیّت (یعنی اس کا ایک ہونا)، انبِیائے کرام عَلَیْہمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی نُبُوت، نَماز، روزے ، حج ، جنَّت، دوزخ ، قِیامت میں اُٹھایا جانا ،حساب و کتاب لینا وغیرہ ۔مثلا یہ عقیدہ رکھنا(بھی ضروریاتِ دین میں سے ہے)کہ حُضُورنبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خاتَمُ النَّبِیِّین ہیں حُضُورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعدکوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا کفر کی تعریف کُفر کا لغوی معنیٰ ہے: کسی شےکوچُھپانا۔ (13) اِصطِلاح میں کسی ایک ضَرورتِ دینی کےانکا ر کوبھی کفرکہتے ہیں اگر چِہ باقی تمام ضَروریاتِ دین کی تصدیق کرتا ہو۔ (14) جیسے کوئی شخص اگر تمام ضَرورياتِ دین کو تسلیم کرتا ہومگرنَماز کی فرضیت یا ختم ِنبوَّت کا منکِر ہو وہ کافِر ہےکہ نَماز کو فرض ماننا اورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو آخِری نبی ماننا دونوں باتیں ضَروریاتِ دین میں سے ہیں۔ اللہ کریم کے سوا کسی کو واجِبُ الوُجُود یامستحقِ عبادت (یعنی کسی کو عبادت کےلائق ) جاننا یعنی اُلُوہیّت میں دوسرے کو شریک کرنا اور یہ کفر کی سب سے بد ترین قسم ہے۔ اس کے سوا کوئی بات کیسی ہی شدید کفر ہو حقیقۃً شرک نہیں۔ (15) ولی کی تعریف حضرت سیِّدُنا علامہ سعد الدین مسعود بن عمر تفتازانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ولی اس شخص کو کہتے ہیں جو ممکنہ حدتک اللہ اوراس کی صفات کاعارف ہو، اس طرح کہ اللہ کی ہمیشہ عبادت کرتاہو اور ہر قسم کے گناہوں سے اجتناب کرتاہو ، لذات اور شہوات میں انہماک اور استغراق سے بچتاہو ۔(16) امام فخرالدین ابو عبد اللہ محمدبن عمر رازی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ ولی کی تعریف بیان کرتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں : ولی وہ ہے جواعتقادِ صحیح مبنی بر دلیل رکھتا ہو اور اعمالِ صالحہ شریعت کے مطابق بجا لاتا ہو۔ مزیدفرماتے ہیں : جب بندہ اللہ کاقربِ خاص پالیتاہے اور اس کی معرفت میں مستغرق ہوجاتاہے تو اس وقت اس کے دل میں ذاتِ باری تعالیٰ کے سوا کسی کا خیال تک نہیں گزرتا اور اس حال میں اسے مکمل ولایت حاصل ہو جاتی ہے اور جب اسے یہ مقام مل جاتاہے تو پھراس کو کسی شے کا خوف نہیں ہوتا اور نہ وہ کسی چیزکے سبب غمگین ہوتاہے ۔(17) نبی سے بعد دعویٔ نبوت خلاف ِعادت صادر ہونے والی چیزکوجس سے سب منکرین عاجز ہوجاتے ہیں اسے معجزہ کہتے ہیں۔ اِرہاص نبی سے جوبات خلافِ عادت نبوت سے پہلے ظاہرہواس کوارہا ص کہتے ہیں۔ کرامت ولی سے جوبات خلافِ عادت صادرہواس کوکرامت کہتے ہیں۔ اِسْتِدراج بے باک فُجّاریاکفارسے جوبات ان کے موافق ظاہرہواس کواستدراج کہتے ہیں ۔(18)
    1 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 2 …. مؤطا امام مالک، 2/407، حدیث:1731 3 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 4مسندالفردوس ،باب الالف ،1/72،حدیث:380 5 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 6 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 7 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 8 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 9 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 10 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 11 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 12 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 13 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 14 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 15 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 16 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 17 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 18 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942 19 …. معجم کبیر ، 6/185، حدیث:5942

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن