30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اس بات پرتمام ارباب علم وفقاہت کا اتفاق ہے کہ متاخرین میں اعلٰیحضرت عظیم المرتبت ، سیّاحِ بادیہ شریعت ، سباحِ بحرِ معرفت امام احمدرضاخان فاضل بریلوی جیسا ماہر فقیہ ، مجتہد اور متکلم پورے عالمِ اسلام میں دکھائی نہیں دیتا جبکہ کثرتِ تصنیفات کے اعتبار سے تومتقدمین میں بھی شاید آپ کی نظرنہ مل سکے۔ آپ کے دور اور مابعد کے علما عرب وعجم نے آپ کے تبحرِ علمی اور تعمقِ نظری کاتہِ دل سے اعتراف کیا اور آپ کی تجدیدی ، فقہی وکلامی اور تصنیفی وتحقیقی صلاحیتوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آپ کو ابوحنیفہ ثانی ، شامی وغیرہ فقہاء کا استاد ، چودہویں صدی کا مجدد اور ارشاد رسولاللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم “ من یرد الله بہ خیرًا یفقھہ فی الدین “ کا مظہر قرار دیا۔ یوں تو آپ کی پچاس سے زائد علوم وفنون میں تقریبًا گیارہ سو تصانیف موجود ہیں اور ان میں سے ہرایك تصنیف تحقیقی اور دلائل سے بھرپور ہے۔ مگر “ العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ “ المعروف “ فتاوٰی رضویہ “ آپ کے علمی تبحر اور تفقّہ کا خصوصی شاہکار ہے جولاکھوں مسائل وجزئیاتِ فقہیہ کا عظیم الشان خزانہ وذخیرہ ہے جن میں ہزاروں مسائل ایسے ہیں جن کا کسی دوسری کتاب میں یاتوسرے سے وجود ہی نہیں یاپھر اس مضبوط ومربوط انداز سے کہیں اور بیان نہیں ہوئے ، ہزار ہا صفحات پر مشتمل فتاوٰی رضویہ کے عمدہ ومنفرد اسلوب بیان اور دلائل وبراہین کے تلاطم وتموّج کو دیکھ کر یہی کہاجاسکتا ہے کہ ذٰلك فضل الله یؤتیہ من یشاء۔
ایں سعادت بزورِ بازو نیست
تانہ بخشت خدائے بخشندہ
ہمہ خوبی وکمال کے باوجود یہ عظیم الشان فقہی شاہکار اب تك محض اس لئے متداول ومعروف نہ ہوسکا کہ اس کی سابقہ تمام اشاعتیں کتاب اور طباعت کے قدیم انداز پر تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں صفحات عربی وفارسی زبان پر مشتمل ہونے کی وجہ سے عوام تودرکنار خواص وعلماء بھی مشکل ہی سے استفادہ کرپاتے تھے لہٰذابڑی شدّت سے ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ کوئی ادارہ اس کو ایسے انداز میں پیش کرے کہ اس کی افادیت سے عوام وخواص سب ہی بہرور ہوسکیں۔ چنانچہ مخدوم اہل سنت رئیس العلماء حضرت علامہ مولانامفتی محمد عبدالقیوم ہزاروی دامت برکاتہم العالیہ وعمت فیوضہم الکاملہ نے اس جلیل القدر کام کا بیڑا اٹھایا اور “ رضافاؤنڈیشن “ کے نام سے ایك ادارہ قائم فرماکراللہتعالٰی کے فضل وکرم اور حبیب خدا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی رحمت وعنایت پربھروسہ کرتے ہوئے اس کارخیرکاآغاز فرمایا آپ کی اور آپ کے رفقاء کار کی شبانہ روز کی محنت وکاوش بالآخررنگ لائی اور فتاوٰی رضویہ کی جلد اول نئے انداز ، معیاری طباعت اور دورحاضر کے تقاضوں کے عین مطابق حسنِ صوری ومعنوی سے مزیّن وآراستہ ہوکر منصّہ شہود پر جلوہ گرہوئی ، جس میں عبارات کی پیرابندی ، حوالہ جات کی مقدور بھر تخریج بقیدِ جلدوصفحہ اور عربی وفارسی عبارات کے اردوترجمے کے ساتھ ساتھ مآخذومراجع کی فہرست بھی دے دی گئی۔ جلد اوّل کے شائع ہوتے ہی جس برق رفتاری کے ساتھ لوگوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا یہ ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر ہے ، گیارہ سو نسخے دیکھتے ہی دیکھتے علمی ذوق رکھنے والوں کے ہاتھوں میں جاپہنچے۔ اس سے جہاں اس کتاب کی اہمیت وافادیت کا احساس ہوتا ہے وہاں عوام خواص کی تشنگی کابھی پتہ چلتا ہے ، چنانچہ فوری طور پر جلد اول کا دوسرا ایڈیشن بھی منظرِ عام پر لایاجاچکا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع