30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
فتاوٰی رضویہ کاخطبہ
٭ علم وفضل کاشہ پارہ __________فکروفن کامہ پارہ
٭ فصاحت وبلاغت اور براعتِ استہلال
کادمکتاہواشہکار
٭ کتب فقہ اور ائمہ کرام کے ناموں کامہکتاہواگلزار
سلسبیل وکوثر وتسنیم کی موج
رواں
کیف آگیں ، جاں فزاتحریر شاہ احمدرضا
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
؎
اَلْحَمْدُ لِلْمُتَوَحِدٖ بِجَلَالِہٖ
الْمُتَفِرّدٖ
وَصَلٰوتہ ، دَوْمًا عَلٰی خِیْرِالْاَنَامِ
مُحَمَّدٖ
وَالْاٰلِ وَالْاَصْحَابِ ھُمْ مَأوَایَ
عِنْدَشَدَائِدِیْ
فَاِلَی الْعَظِیْمِ تَوَسُّلِیْ بِکِتَابِہٖ
وَبِاحْمَدٖ
(امام
احمدرضا)
ارشاد ربّانی ہے : وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱)یعنی اپنے رب کی نعمتوں کوبیان کیجئے۔
اعلٰیحضرت امام احمدرضاخاں رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اسی فرمان خداوندی پرعمل کرتے ہوئے یوں زمزمہ سراہوتے ہیں : ؎
ملك سخن
کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھادئیے ہیں
اگرچہ سیاق وسباق کے اعتبارسے یہاں “ سخن “ سے مراد منظوم کلام ہے ، لیکن درحقیقت امام احمد رضا کی شاہی ہرنوع سخن میں مسلم ہے______خواہ نظم ہو یانثر۔
مزیدکمال کی بات یہ ہے کہ کلام وبیان پر آپ کی قدرت کسی ایك زبان سے مختص نہیں ہے ، بلکہ عربی ، فارسی ، اردو اور ہندی میں سے جس زبان کو ذریعہ اظہاربنانا چاہیں ، اس کے تمام الفاظ آپ کے بے پایاں حافظے میں مستحضر ہو جاتے ہیں اور ان میں سے آپ جس کو موقع ومحل کے لحاظ سے موزوں سمجھتے ہیں ، اس کو اتنی خوبصورتی اور تناسب سے استعمال میں لاتے ہیں کہ خوش گفتاری کاحق اداکردیتے ہیں اور نثر میں بھی نظم کاسماں باندھ دیتے ہیں ۔
مسجّع الفاظ کی ایسی لڑیاں اور مقفی جملوں کی ایسی مالائیں آپ کے منظوم ومنثور کلام میں اتنی کثرت سے پائی جاتی ہیں کہ ان کا احاطہ ازبس دشوارہے؛ تاہم ان میں سب سے زیادہ حیرت انگیز “ فتاوٰی رضویہ “ کا عربی خطبہ ہے ، جو بلاشبہ فصاحت وبلاغت کاایك اچھوتا شاہکار ہے۔ دلکش اشارات ، روشن تلمیحات ، خوبصورت استعارات اور خوشنما تشبیہات پرمشتمل اس بلاغت پارے کی خصوصیت یہ ہے کہ خطبے کے جملہ لوازمات و مناسبات۔ یعنی اﷲ تعالٰی کی حمد ، رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعریف ، صحابہ اور اہلبیت کی مدح ، رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور ان کے اہل بیت پردرودوسلام ۔ یہ تمام چیزیں کتب فقہ اورائمہ کے ناموں سے اداکی گئی ہیں یعنی کتب فقہ کے ناموں اورائمہ کے اسماء گرامی کو اس طرح ترتیب دیاگیاہے کہ کہیں حمد کے غنچے چٹك اُٹھے ہیں اور کہیں نعت کے پھول کھل پڑے ہیں ، کہیں منقبت کے گجرے بن گئے ہیں اور کہیں درودوسلام کی ڈالیاں تیار ہوگئی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ جملہ محسنات بدیعیہ ازقسم براعت استہلال ورعایت سجع وغیرہ بھی پوری طرح ملحوظ رکھی گئی ہیں ۔ اتنی قیودات اور پابندیوں کے باوجود خطبے کی سلاست وروانی میں ذرہ برابرفرق نہیں پڑا۔ نہ جملوں کی بے ساختگی
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع