Gheebat ki Tabah kariyan
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Gheebat ki Tabah kariyan | غیبت کی تباہ کاریاں

    gheebat ki tabah kariyan kitaab ka taruf

    غیبت کی تباہ کاریاں
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط غیبت کی تباہ کاریاں شیطان بہت روکے گا مگر یہ کتاب پوری پڑھ لیجئے اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ شیطان کیوں نہیں پڑھنے دے رہا تھا!

    دُرُود شریف کی فضیلت

    حضرتِ علّامہ مَجدُالدّین فیروز آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی سے مَنقول ہے :جب کسی مجلس میں(یعنی لوگوں میں)بیٹھواورکہو: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد تو اللہ عَزَّوَجَلَّ تم پر ایک فِرِشتہ مقرّر فرمادے گا جو تم کو غیبت سے بازرکھے گا۔اور جب مجلس سے اُٹھو تو کہو: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد تو فِرِشتہ لوگوں کو تمہاری غیبت کرنے سے بازرکھے گا ۔ ( اَلْقَوْلُ الْبَدِ یعص ۲۷۸) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    اکثریَّت غیبت کی لپیٹ میں ہے

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ماں باپ ، بھائی بہن،میاں بیوی، ساس بَہو ، سُسَر داماد، نَند بھاوَج بلکہ اہلِ خانہ و خاندان نیز استاد و شاگرد، سیٹھ و نوکر ، تاجِر و گاہک، افسرو مزدور ، مالدار و نادار،حاکم و محکوم ،دنیا دار ودیندار،بوڑھا ہو یا جوان اَلْغَرَض تمام دینی اور دُنیوی شُعبوں سے تعلُّق رکھنے والے مسلمانوں کی بھاری اکثریّت اِس وقت غیبت کی خوفناک آفت کی لپیٹ میں ہے، افسوس !صد کروڑ افسوس!بے جا بک بک کی عادت کے سبب آج کل ہماری کوئی مجلس (بیٹھک) عُمُوماًغیبت سے خالی نہیں ہوتی۔

    غیبت کی تباہ کاریاں ایک نظر میں

    بَہُت سارے پرہیز گار نظر آنے والے لوگ بھی بِلا تکلُّف غیبت سنتے،سناتے،مسکراتے اور تائید میں سر ہلاتے نظر آتے ہیں ، چُونکہ غیبت بَہُت زیادہ عام ہے اِ س لئے عُمُوماً کسی کی اِس طرف توجُّہ ہی نہیں ہوتی کہ غیبت کرنے والا نیک پرہیز گار نہیں بلکہ فاسِق وگنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہوتا ہے۔قراٰن و حدیث اور اقوالِ بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبِین سے منتخب کردہ غیبت کی 20 تباہ کاریوں پر ایک سرسری نظر ڈالئے، شاید خائفین کے بدن میں جُھر جھری کی لہر دوڑ جائے! جگر تھام کر مُلاحَظہ فرمایئے:٭غیبت ایمان کو کاٹ کر رکھ دیتی ہے ٭ غیبت بُرے خاتمے کا سبب ہے٭ بکثرت غیبت کرنے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی ٭ غیبت سے نَماز روزے کی نورانیَّت چلی جاتی ہے ٭ غیبت سے نیکیاں برباد ہوتی ہیں ٭غیبت نیکیاں جلا دیتی ہے٭ غیبت کرنے والا توبہ کر بھی لے تب بھی سب سے آخِرمیں جنَّت میں داخِل ہوگا، اَلغرض غیبت گناہِ کبیرہ، قطعی حرام اور جہنَّم میں لے جانے والاکام ہے٭ غیبت زنا سے سخت تر ہے٭ مسلمان کی غیبت کرنے والا سُود سے بھی بڑے گناہ میں گرفتار ہے٭ غیبت کو اگر سمندر میں ڈال دیا جائے تو سارا سمندر بدبُو دار ہو جائے٭ غیبت کرنے والے کو جہنَّم میں مُردار کھانا پڑے گا٭ غیبت مُردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مُترادِف ہے٭ غیبت کرنے والا عذابِ قبر میں گرفتار ہو گا!٭ غیبت کرنے والاتانبے کے ناخنوں سے اپنے چہرے اور سینے کو بار بار چھیل رہا تھا٭ غیبتکرنے والے کو اُس کے پہلوؤں سے گوشت کاٹ کاٹ کر کِھلایا جا رہا تھا٭ غیبتکرنے والا قیامت میں کتّے کی شکل میں اٹھے گا ٭ غیبتکرنے والا جہنَّم کا بندر ہو گا٭ غیبت کرنے والے کو دوزخ میں خود اپنا ہی گوشت کھانا پڑے گا ٭ غیبت کرنے والا جہنَّم کے کھولتے ہوئے پانی اور آگ کے درمیان موت مانگتا دوڑرہا ہو گا اور اس سے جہنَّمی بھی بیزار ہوں گے٭ غیبتکرنے والا سب سے پہلے جہنَّم میں جائے گا۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد تُوبُوا اِلَی اللّٰہ! اَسْتَغْفِرُاللّٰہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    مَدَنی حکایت

    صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی خزائنُ العِرفان صَفْحَہ 823 پر لکھتے ہیں : میٹھے میٹھے آقا مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب جِہاد کیلئے روانہ ہوتے یا سفر فرماتے تو ہر دو مالدار کے ساتھ ایک نادار مسلمان کو کر دیتے کہ یہ غریب اُن کی خدمت کرے اور وہ اس کو کھلائیں پلائیں اس طرح ہر ایک کا کام چلتا رہے۔ اسی طرح ایک موقع پر حضرت سیِّدُنا سَلْمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ دو آدمیوں کے ساتھ کئے گئے تھے۔ ایک روز آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سو گئے اور کھانا تیّا ر نہ کر سکے تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کیلئے بارگاہِ رسالت میں بھیجا ۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ’’خادِمِ مَطْبَخ ‘‘ (یعنی باروچی خانے کے خادم )حضرتِ سیِّدُنا اُسامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے ۔ ان کے پاس کھانا ختم ہو چکا تھا لہٰذا اُنہوں نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں ۔ جب حضرتِ سیِّدُناسَلمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دونوں رُفَقا ء کو آکر بتایا تو انہوں نے کہا : ’’ اُسامہ ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) نے بُخل کیا۔‘‘ جب بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے تو سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے( بِاِ ذنِ پرورد گار عَزَّوَجَلَّ غیب کی خبر دیتے ہوئے ) فرمایا: ’’ میں تمہارے مُنہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں ‘‘ اُنہوں نے عرض کیا : ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں ۔ فرمایا : تم نے غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اُس نے مسلمان کاگوشت کھایا۔( تفسیرِ بَغَوی ج ۴ ص ۱۹۴) اللہ ربُّ العبادتبا رَکَ وَ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ- ترجَمۂ کنزالایمان : اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو ۔کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے؟ تو یہ تمھیں گوارا نہ ہو گا۔ حضرتِ سیِّدُنا اِمام احمدبن حَجَرمَکِّی شَافِعِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نقل کرتے ہیں : کسی کی برائی بیان کرنے میں خواہ کوئی سچّا ہی کیوں نہ ہو پھر بھی اس کی غیبت کو حرام قرار دینے میں حکمت مؤمن کی عزّت کی حفاظت میں مبالَغہ کرنا ہے اور اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسان کی عزّت و حرمت اور اس کے حُقُوق کی بَہُت زیادہ تاکید ہے، نیز اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس کی عزّت کو گوشت اور خون کے ساتھ تَشبیہ دے کر مزید پختہ و مُؤَکَّد کر دیا اور اس کے ساتھ ہی مبالَغہ کرتے ہوئے اسے مُردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مُتَرادِف قرار دیا چُنانچِہ پارہ 26 سورۃُ الحُجُرات آیت نمبر 12میں ارشاد فرمایا: اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ- ( ترجَمۂ کنزالایمان :کیا تم میں کوئی پسند کریگا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہو گا) عزّت کو گوشت سے تَشبیہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی بے عزّتی کرنے سے وہ ایسی ہی تکلیف محسوس کرتا ہے جیسا کہ اس کا گوشت کاٹ کر کھانے سے اس کا بدن درد محسوس کرتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ کیونکہ عقلمند کے نزدیک مسلمان کی عزّت کی قیمت خون اور گوشت سے بڑھ کر ہے۔سمجھدار آدمی جس طرح لوگوں کا گوشت کھانا اچّھا نہیں سمجھتا اسی طرح ان کی عزّت پامال کرنا بدرجۂ اَولیٰ اچھا تصوُّر نہیں کرتا کیونکہ یہ ایک تکلیف دِہ اَمر(یعنی مُعامَلہ) ہے اور پھر اپنے بھائی کا گوشت کھانے کی تاکید لگانے کی وجہ یہ ہے کہ کسی کے لئے اپنے بھائی کا گوشت کھانا تو بَہُت دور کی بات ہے (معمولی سا)چبانا بھی ممکن نہیں ہوتا لیکن دُشمن کا مُعامَلہ اس کے برعکس ہے۔ ( اَلزَّواجِرُ عَنِ اقْتِرافِ الْکبائِر ج ۲ ص ۱۰)

    غیبت کے متعلق ایک اعتراض کا جواب

    اِمام احمدبن حَجَر علیہ ر حمۃ اللّٰہِ الاکبر نے غیبت کے بارے میں سمجھانے کے لئے خود ہی اعتراض وارِد کیا اور خود ہی اس کا جواب ارشاد فرمایا ہے لہٰذا مُلاحَظہ ہو : اعتِراض:کسی کے منہ پر اُس کا عیب بیان کرنا حرام ہے کیونکہ اِس سے اُسے ہاتھوں ہاتھ تکلیف پہنچتی ہے جبکہ غیر موجودَگی میں غیبت کرنے سے اُسے تکلیف نہیں پہنچتی کیوں کہ اسے اس کی اطِّلاع ہی نہیں ہوتی۔ جواب:اس کا ایک جواب یہ ہے کہ(پارہ 26 سورۃُ الحُجُرات آیت نمبر 12 میں اس لفظ ) مَیْتًا (یعنی مُردہ) کی قید سے یہ اعتراض خود بخود ختم ہو جاتا ہے وہ اس طرح کہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانے سے خود کھائے جانے وا لے کو (ظاہراً ) کوئی تکلیف نہیں ہوتی، حالانکہ یہ انتہائی گھٹیا اوربُرا فعل ہے ۔ تاہم وہ مُردہ جان لے کہ میرا گوشت کھایا جا رہا ہے تو اُسے ضَرور تکلیف پہنچے۔ اِسی طرح کسی کی غیر موجودگی میں اس کے عیب بیان کرنا بھی حرام ہے کیونکہ جس کی غیبت کی گئی اگر اسے اطّلاع ہو جائے تو اُسے بھی تکلیف ہوگی۔ ( اَلزَّواجِرُ عَنِ اقْتِرافِ الْکبائِر ج ۲ ص ۱۰)

    غیبت وبہتان کا فرق

    سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِستِفسار فرمایا :کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ عرض کی گئی : اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بہتر جانتے ہیں ۔ فرمایا:( غیبت یہ ہے کہ) تم اپنے بھائی کا اِس طرح ذکرکرو جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔ عرض کی گئی :اگر وہ بات اس میں موجود ہو تو؟فرمایا : جو بات تم کہہ رہے ہو اگر وہ اُس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اُس پر بہتان باندھا۔ ( صَحیح مُسلِم ص ۱۳۹۷ حدیث ۲۵۸۹ ) مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : غیبت سچے عیب بیان کرنے کو کہتے ہیں اور بہتان جُھوٹے عیب بیان کرنے کو،غیبت ہوتی ہے سچ مگر ہے حرام۔اکثرگالیاں سچّی ہوتی ہیں مگر ہیں بے حیائی وحرام ،(معلوم ہوا کہ )ہر سچ حلال نہیں ہوتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ غیبت ایک گناہ ہے بہتان دو گناہ ۔ (مراٰۃ المناجیح ج۶ص۴۵۶)

    غیبت کی تعریف بہارِ شریعت

    صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے غیبت کی تعریف اس طرح بیان کی ہے: کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا۔(بہارِ شریعت حصّہ ۱۶ ص ۱۷۵)

    غیبت کی تعریف ازابن جوزی

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! افسوس کہ آج ہماری اکثریّت کو غیبت کی تعریف تک معلوم نہیں حالانکہ اِس کے بارے میں ضَروری اَحکام جاننا فرض علوم میں سے ہے۔دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 300 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ آنسوؤں کادریا‘‘ صَفْحَہ 256 پر حضرتِ علّامہ اَبُو الْفَرَجعَبْدُ الرَّحمٰن بِن جَوزِی علیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ القوی نے اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں غیبت کی جو تعریف بیان فرمائی ہے، وہ یہ ہے: تو اپنے بھائی کو ایسی چیز کے ذَرِیعے یاد کرے کہ اگروہ سن لے یا یہ بات اسے پہنچے تو اسے ناگوار گزرے اگر چِہ تو اس میں سچّا ہو خواہ اس کی ذات میں کوئی نَقْص (خامی)بیان کرے یا اس کی عَقل میں یا اس کے کپڑو ں میں یا اس کے فعل یا قول میں کوئی کمی بیان کرے یا اس کے دین یا اس کے گھر میں کوئینَقص (عیب)بیان کرے یا اس کی سواری یا اس کی اولاد ، اس کے غلام یااس کی کنیز میں کوئی عیب بیان کرے یااس سی مُتَعَلِّق (یعنی تعلُّق رکھنے والی )کسی بھی شے کا (برائی کے ساتھ) تذکرہ کرے یہاں تک کہ تیرا یہ کہنا کہ اس کی آستین یادامن لمباہے سب غیبت میں داخل ہیں ۔ ( بَحْرُالدُّمُوع ص ۱۸۷)

    غیبت کیا ہے

    حضرتِ سیِّدُنا اِمام احمدبن حَجَرمَکِّی شَافِعِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نقل کرتے ہیں : عُلَماء کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام فرماتے ہیں : انسان کے کسی ایسے عیب کا ذکر کرنا جو اس میں موجود ہوغیبت کہلاتا ہے ،اب وہ عیب چاہے اُس کے دین، دنیا، ذات، اَخلاق، مال، اولاد، بیوی، خادِم، غلام،عِمامہ،لباس، حرکات وسکنات ، مسکراہٹ، دیوانگی، تُرش رُوئی اور خوش روئی وغیرہ کسی بھی ایسی چیز میں ہو جو اس کے مُتَعَلِّق ہو ۔ جسمانیت میں غیبت کی مثالیں : اندھا ، لنگڑا، گنجا، ٹِھگنا، لمبا، کالا اور زرد وغیرہ کہنا۔دین میں غیبت کی مثالیں : فاسِق، چور، خائن، ظالم، نَماز میں سُستی کرنے والا، اور والِدَین کا نافرمان وغیرہ کہنا۔ مزید آگے چل کر نقل فرماتے ہیں : کہا جاتا ہے کہ’’غیبت میں کھجورکی سی مٹھاس اور شراب جیسی تیزی اور سرور ہے۔ ‘‘ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس آفت سے ہماری حفاظت فرمائے اور ہماری طرف سے غیبت والوں کے حُقُوق (محض اپنے فضل و کرم سے )خود ہی ادا فرمائے کیونکہ اُس عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ انہیں کوئی شمار نہیں کر سکتا۔ ( اَلزَّواجِرُ عَنِ اقْتِرافِ الْکبائِرج ۲ ص ۱۹) گنہِ گدا ؔکا حساب کیا وہ اگرچِہ لاکھ سے ہیں سوا مگر اے عَفُو تِرے عَفو کا تو حساب ہے نہ شمار ہے (اپنے کلام کے اس مَقْطَع کے مصرعۂ اُولیٰ میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن نے خوب انکساری فرمائی ہے۔ لہٰذا ’’ رضاؔ‘‘ کی جگہ سگِ مدینہ عفی عنہ نے اپنے گناہوں کے تصوُّر سے ’’گدا‘‘ لکھا ہے) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد تُوبُوا اِلَی اللّٰہ! اَسْتَغْفِرُاللّٰہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    میں علاقے کا نامی گرامی بدمعاش تھا

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غیبت کی عادت سے سچی توبہ کیجئے، زَبان کی حفاظت کا ذِہن بنایئے، توبہ پر استقامت پانے کیلئے’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے اور سُنَّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں کے مسافِر بنئے آپ کی ترغیب و تحریص کیلئے ایک مَدَنی بہار پیش کی جاتی ہے۔ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی کا بیان ہے کہ جُمَادَ ی الآخِرہ ۱۴۲۹ھ،جون 2008؁ء میں ہمارا مَدَنی قافِلہ اوکاڑہ (پنجاب ۔پاکستان)پہنچا ۔وہاں پر ایک بارِیش(یعنی داڑھی والے) عمررسیدہ اسلامی بھائی سے میری مُلاقات ہوئی ۔ان کے سر پر سبزسبز عمامہ شریف اپنے جلوے لُٹا رہا تھا ۔دوران گفتگو انہوں نے انکشاف کیا کہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آنے سے پہلے میں اپنے علاقے کا نامی گرامی بدمَعاش تھا۔میں شراب کا ایسا رَسیا تھا کہ جب کہیں جاتا توشراب کے کنستر میری گاڑی میں دھرے ہوتے ۔ میں اپنے ساتھ گن مین رکھتا اورخود بھی مُسلح رہتا تھا ۔ میرے کالے کرتُوتوں کی وجہ سے لوگ مجھ سے اس قدر نفرت کرتے کہ میرے قریب سے گزرنا پسند نہ کرتے تھے ۔ میں نے ’’ مَدَنی لائن‘‘ کیسے اختیار کی، اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ہمارے عَلاقے میں نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے والے دعوتِ اسلامی کے مُبَلِّغین مجھے بھی نیکی کی دعوت دینے کے لئے آیا کرتے ،مگر میں غفلت کی گہری وادیوں میں گم تھا اس لئے ان کی دعوت توجُّہ سے سننے کے بجائے ان کا ہاتھ پکڑ کر بولتا:’’ میرے ساتھ بیٹھ کر شراب پیو۔‘‘اُن کو کبھی ڈانٹتا تو کبھی جھاڑتامگر وہ موقع پاکر پھر اِنفرادی کوشش کے لئے آجایا کرتے۔یوں ایک طویل عرصہ وہ مجھ پر اِنفرادی کوشش کرتے رہے اورمیں سُنی ان سُنی کرتا رہا ۔ایک روز میرے دل میں خیال آیا کہ یہ بے چارے اتنے عرصے سے مجھ پرکوششیں کر رہے ہیں کیوں نہ آج ان کی بات توجّہ سے سن لی جائے دیکھوں تو سہی آخر یہ کہتے کیا ہیں!اب کی بار اسلامی بھائی’’ نیکی کی دعوت‘‘ دینے آئے تو میں نے بڑی توجُّہ سے اُن کی دعوت سُنی اللہ کی شان کہ ان کی دعوت میرے دل میں اُتر گئی اور لَبَّیک (یعنی میں حاضر ہوں )کہتے ہوئے اُن کے ساتھ مسجد کی طرف چل دیا ، غالباً ہوش سنبھالنے کے بعد زندگی میں پہلی بار میں مسجد کے اندر داخِل ہوا ۔ عاشقانِ رسول کی صُحبت اور مسجِد میں ہونے والے سنّتوں بھرے بیا ن نے میرے دل کی کیفیّت کو بدل کر رکھ دیا۔میں نے اسلامی بھائیوں کے پاس آنا جانا شروع کر دیااور پھرسرکارِ غوثِ اعظم علیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ الاکرم کے سلسلے میں مرید بن گیا۔ مرید تو کیا ہوا میرے انداز بدلتے چلے گئے۔میں نے سب گناہوں سے توبہ کر لی، شراب پینا چھوڑ دی، نَمازی بن گیا اور چہرہ سنَّت کے مطابِق داڑھی اور سر عمامہ شریف سے ’’سر سبز‘‘ ہو گیا۔ لوگ میری اس تبدیلی پر حیران تھے۔بعضوں کو تو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ اس قدر بگڑا ہوا انسان بھلا کیسے سدھر سکتا ہے!ایک روز عجیب چُٹکُلہ ہوا کہ دواخباری نمائندے میرے قریب سے گزرے تو ایک نے میری طرف اشارہ کرکے دوسرے کو بتایا یہ وُہی شخص ہے ، میرا تبدیل شدہ حُلیہ دیکھ کر دوسرے کو یقین نہ آیا اور اُس نے مجھ سے باقاعِدہ تصدیق کی کہ کیا آپ واقِعی’’ وہی‘‘ ہیں ؟ میرے ہاں کرنے پر وہ دم بخود رہ گیا اور کہنے لگا کہ اپنی تبدیلی کا راز بتائیے ہم اخبار میں آپ کی خبر چھاپیں گے۔ مگر میں نے منع کردیا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ یہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی برکتیں ہیں کہ مجھ جیسا رُسوائے زمانہ انسان بھی صلٰوۃ وسنّت کی راہ پر چلنے لگا اورمُعاشرے کا ایک باعزت فرد بن گیا ۔ اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں اے دعوتِ اسلامی تری دُھوم مچی ہو اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    انفرادی کوشش کی برکت سے راہِ جنت مل گئی

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اِخلاص واِستقامت کے ساتھ کی گئی انفرادی کوشش کی کیسی برکتیں نصیب ہوئیں اور بربادیٔ آخِرت کے راستے پر چلنے والے اسلامی بھائی کو جنَّت میں لے جانے والے راستے پر گامزن ہونے کی توفیق مل گئی ۔ہر اسلامی بھائی کو چاہئے کہ گھبرائے اور شرمائے بِغیرہر طرح کے اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت پیش کیا کریں ،کیا عجب کہ آپ کے چند کلمات کسی کی دنیاو آخِرت سنورنے کا سبب اورآپ کے لئے ثوابِ جاریہ کا ذَرِیعہ بن جائیں۔ نیکی کی دعوت کے ثواب کی تو کیا ہی بات ہے ! ایک بار حضرتِ سیِّدُنا مُوسیٰ کلیمُ اللہ علٰی نَبِیِّنا وَعَلیہِ الصّلٰوۃ وَالسّلام نے بارگاہِ خُداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی: یا اللّٰہعَزَّوَجَلَّ جو اپنے بھائی کو نیکی کا حکم کرے اور بُرائی سے روکے اُس کی جَزا کیا ہے؟ اللہ تبارَکَ وَتَعالیٰ نے ارشاد فرمایا: میں اُس کے ہر ہرکلمہ کے بدلے ایک ایک سال کی عبادت کا ثواب لکھتا ہوں اور اُسے جہنَّم کی سزا دینے میں مجھے حَیا آتی ہے۔ ( مُکاشَفۃُ الْقُلوب ص ۴۸) مجھے تم ایسی دو ہمّت آقا دُوں سب کو نیکی کی دعوت آقا بنا دو مجھ کو بھی نیک خصلت نبیِّ رحمت شفیعِ اُمّت صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد تُوبُوا اِلَی اللّٰہ! اَسْتَغْفِرُاللّٰہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن