30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیٖنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمطغوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مَقام و مَرتبہ
(1) دُعائے عطّار: یا اللہ پاک! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ” غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مقام و مرتبہ “ پڑھ یا سُن لے اُسے بروزِ قیامت غلامانِ غوثُ الْاَعْظَم رحمۃ اللہ علیہ میں اٹھا اور اس کی ماں باپ سمیت بے حساب مغفرت فرما ۔ اٰمِین بجاہِ خاتم ِالنّبیّٖن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : ’’تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھ کر آراستہ کرو کیونکہ تمہارا مجھ پردُرُودِ پاک پڑھنا بروزِقیامت تمہارے لئے نور ہو گا۔‘‘ (جامع صغیر ، ص280،حدیث:4580) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدحضرتِ خِضْر علیہ السّلام سےملاقات
مَنْقول ہے:اِمام َجمَالُ الملَّۃِ وَالدِّین ابو محمد بن عَبْد بَصْر ی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ حضرتِ خضْر علیہ السّلام زِندہ ہیں یا اِنتِقال فرما چکے ہیں ؟اِرشاد فرمایا: میں حضرت خضر علیہ السّلام سے مِلا ہوں اور میں نے اُ ن کی خدمت میں ایک سوال عرض کیا کہ مجھے حضرت شیخ عبدُ القادِر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں بتائیے تو حضرت خضر علیہ السّلام نے فرمایا : وہ آج تمام پیاروں میں بے مثال اور تمام اَولیا کے قُطْب ہیں۔ اللہ پاک نے کسی ولی کو کسی مقام تک نہ پہنچایا جس سے اعلیٰ مقام شیخ عبدُ القادِر کو نہ دیا ہو، نہ کسی وَلی کو اپنی مَحبّت کا جام پلایا جس سے خوشگوار تر جام شیخ عبدُ القادر نے نہ پیا ہو، نہ کسی مقرب کو کوئی فضیلت عطا فرمائی مگر یہ کہ شیخ عبدُ القادر اُس سے بڑھ کر نہ ہوں۔ اللہ پاک نے اُن میں اپنا وہ راز رکھا ہے جس سے وہ سارے اولیاء سے بڑھ گئے، اللہ پاک نے جِتنوں کو وِلایت دی اور جِتنوں کو قیامت تک دے گا سب شیخ عبدُ القادر کے حُضور اَدب کرتے ہیں۔ (بہجۃ الاسرار، ص325 ، 326) ہے قولِ خضر یہ کہ سب اَولیا میں نہیں تیرا کوئی بَدل غوثِ اعظم ہے دِل کو تِری جُستْجو غوثِ اعظم زَباں پر تِری گفتگو غوثِ اعظم (قبالۂ بخشش،ص 170،173) حضورغوثِ اعظم شیخ عبدُالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے سچّے غلام، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ سے بے حد عقیدت و مَحبّت رکھتے تھے، آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ”فتاویٰ رضویہ“ میں کئی مقامات پر غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کا ذکرِ خیر فرمایاہے نیز حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں کئی اشعار بھی لکھے ہیں اور اعلیٰ حضر ت رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری عین قرآن و حدیث اور بزرگوں کے اَقْوال کے مُطابِق ہے، چنانچہ آپ رحمۃ اللہ علیہ ’’حدائقِ بخشِشْ‘‘ میں لکھتے ہیں: جو وَلی قَبْل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے سب اَدب رکھتے ہیں دِل میں مِرے آقا تیرا (حدائقِ بخشش،ص23) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّددودرجے بڑھ گئے
مزید پڑھئے: کیسےبڑے بڑے اَولیا ئے کِرام میرے مُرشِد،شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا اَدب کرتے ہیں اور آپ رحمۃ اللہ علیہ سےمَحبّت کا اِظہار فرماتے ہیں چنانچہ سیّدِی ومُرشِدی غوثِ اعظم دَستگیر کے خلیفہ حضرتِ شیخ علی بن ہَیْتی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں سرکارِ بغداد حضور غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ حضرتِ شیخ مَعروف کَرْخی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر گیا، حضرت ِشیخ معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہ م میں سے ہیں۔ حضرت شیخ عبدُ القادِر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اُن کو یوں سلام کیا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَیْخُ مَعْرُوْفٌ! عَبَرْنَاکَ بِدَرَجَتَیْن یعنی ’’اے شیخ معروف! آپ پر سلامتی ہو، ہم آپ سے دو درجے بڑھ گئے ہیں۔ ‘‘اُنہوں نے مزار شریف سے جواب دیا : وَعَلَیْکَ السَّلَامُ یَاسَیِّدَ اَہْلِ زَمَانِہٖ یعنی ’’اور آپ پر سلامتی ہو، اے اپنے زمانے والوں کے سردار! ‘‘ (قلائد الجواہِر ،ص39) اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بجاہِ خاتم ِالنّبیّٖن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جسے خَلْق کہتی ہے پیارا خدا کا اُسی کا ہے تُو لاڈلا غوثِ اعظم مَشائِخ جہاں آئیں بہرِ گدائی وہ ہے تیری دولت سرا غوثِ اعظم (ذوق نعت، ص 181، 182) فتاویٰ رضویہ جلد 26ص559 پر ہے:اِس میں شک نہیں کہ حضور غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مرتبہ بہت اعلیٰ وافضل ہے۔غوث اپنے دَورمیں ساری دُنیا کے اَولیاء کا سردار ہوتاہے اورہمارے غوثِ پاک، امام حسن عَسکری رضی ﷲ عنہ کے بعد سے امام مہدیرضی ﷲ عنہکی تشریف آوری تک ساری دُنیا کے غوث اور سب غوثوں کے غوث اور سب اَولیاء ﷲ کے سردار ہیں اور اُن سب کی گردن پر ان کا قدمِ پاک ہے۔ (نزہۃ الخاطر الفاتر، ص6)-(فتاویٰ رضویہ، 26/559 مع التسہیل) کھِلا میرے دِل کی کَلی غوثِ اعظم مِٹا قَلْب کی بے کَلی غوثِ اعظم مِرے چاند میں صدقے آجا اِدھر بھی چمک اُٹھے دِل کی گلی غوثِ اعظم تِرا مرتبہ اعلیٰ کیوں ہو نہ مولیٰ تو ہے ابنِ مولیٰ علی غوثِ اعظم تو باغِ علی کا ہے وہ پھول جس سے دماغِ جہاں بَس گیا غوثِ اعظم فدا تم پہ ہو جائے نوریٔ مُضْطَر یہ ہے اِس کی خواہش دِلی غوثِ اعظم (سامان بخشش، ص116 تا 121 )سب کے پیر
میرے پیرومرشد، شہنشاہِ بغداد حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ نے اِرشاد فرمایا: آدمیوں کے لئے پیر ہیں، ’’قومِ جنّ ‘‘ کے لئے پیر ہیں اورمیں سب کا پیرہوں۔آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی وفات شریف کے وقت اپنے شہزادگان سے فرمایا: مجھ میں اور تم میں اور تمام مخلوقاتِ زمانہ میں وہ فرق ہے جو آسمان وزمین میں ہے۔ مجھ سے کسی کو نسبت نہ دو اور مجھے کسی پر قِیاس نہ کرو۔ (بہجۃ الاسرار ، ص22،23 )نِعْمت کا چَرچا
پیارے پیارےاسلامی بھائیو! اس طرح کے اَقْوال جن میں غوثِ پاک نے اپنے مبارک لَب سے اپنی تعریف کی ہے اس کو تحدیثِ نعمت (یعنی نعمت کا چرچا کرنا) کہتے ہیں۔ جیساکہ قرآنِ کریم کے پارہ 30 سورۃ الضحی کی آیت نمبر 11 میں ارشادِ ربّ العالَمِیْن ہے: ﴿ وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱) ﴾ ترجمۂ کنز الایمان: اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ اللہ پاک نے میرے مُرشد غوثِ پاک حضرتِ شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو بہت خوبیاں، صلاحیتیں اور شان وعَظَمت عطا فرمائی ہے تو انہوں نے اللہ پاک کی نعمت کا چرچا کرتے ہوئے اِس طرح کے ارشادات فرمائے ہیں اور اس میں لوگوں کوخبرداربھی کیا ہے کہ میرے بارے میں زبان مت کھولنا،مجھ پر تنقید کی یامیری مُخالفت کی تو کہیں کے نہ رہو گے۔ بازِ اَ شْہَب کی غلامی سے یہ آنکھیں پھرنی دیکھ اُڑ جائے گا ایمان کا طوطا تیرا (حدائقِ بخشش،ص26) یعنی غوثِ پاک حضرتِ شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے تَعلُّق سے کوئی نامناسب بات کی یاآنکھیں پِھرائیں تو ایمان نکل جائے گا جیساکہ حدیثِ قُدْسِی ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: جومیرے کسی ولی سے دشمنی کرتا ہے میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں ۔ (بخاری،4/ 248، حدیث:6502) پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس روایت میں بھی ہمیں یہ سمجھایاگیاہے کہ خبردار! اللہ پاک کے ولی کی توہین نہیں کرنی ہے ۔
1 …امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے ربیع الآخِر1444 ہجری مطابق 2022 کوعالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (کراچی) میں گیارہویں شریف کے مَدَنی مذاکروں سے قبل ہونے والے ایک بیان کا تحریری گلدستہ (کچھ ضروری ترامیم کے ساتھ) ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع