30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
مدینے کے تا جدار، بَعَطائے پَروَردگار عَزَّوَجَلَّ دو عالم کے مالک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرشادِ خوشگوار ہے : عمرہ سے عمرہ تک ان گناہو ں کا کَفّارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حجِ مبرور کا ثواب جنّت ہی ہے ۔ (صحیح البخاری ج۱ص۵۸۶ حدیث۱۷۷۳)
طواف شروع کرنے سے قَبل مرد اِضطِباع کرلیں یعنی چادر سیدھے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر اُس کے دونوں پَلے اُلٹے کندھے پراِس طرح ڈال لیں کہ سیدھا کندھا کھلا رہے ۔ اب پروانہ وار شمعِ کَعبہ کے گرد طواف کے لئے تیّار ہوجائیے ۔ حجرِاَسوَد کی عَین سیدھ میں اب اِضطِباعی حالت میں کَعبہ کی طر ف مُنہ کرکے اِس طرح کھڑے ہوجائیے کہ پورا ’’حجرِ اَسوَد‘‘ آپ کے سیدھے ہاتھ کی طرف ہوجائے ، اب بِغیر ہاتھ اُٹھائے اِس طرح طواف کی نیَّت کیجئے :اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٓ اُرِیْدُ طَوَافَ بَـــیْتِکَ الْحَرَامِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَ تَقَــــبَّـــلْــــــہُ مِنِّیْ ط(بہارِشریعت ج۱حصّہ ۶ص۱۰۹۶، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۰ ص۷۳۹)
اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ میں تیرے محترم گھر کا طواف کرنے کا اِرادہ کرتا ہوں ، تُواِسے میرے لئے آسان فرمادے اور میری جانب سے اِسے قَبول فرما ۔
(ہر جگہ یعنی نماز، روزہ، اِعتِکاف، طواف وغیرہ میں اِس بات کا خیال رکھئے کہ عَرَبی زَبان میں نیَّت اُسی وَقت کار آمد ہوگی جب کہ اس کے معنٰی معلوم ہوں ورنہ نیَّت اُردو میں بلکہ اپنی مادَری زَبان میں بھی ہوسکتی ہے اور ہر صورت میں دل میں نیَّت ہونا شَرط ہے اور زَبان سے نہ کہیں تو دِل ہی میں نیَّت ہونا کافی ہے ہاں زَبان سے کہہ لینا افضل ہے ) نیَّت کرلینے کے بعد کَعبہ شریف ہی کی طرف مُنہ کئے سیدھے ہاتھ کی جانب تھوڑاسا سَرَکئے اور حَجَرِاَسوَد کے عَین سامنے کھڑے ہو جایئے ۔ اب دونوں ہاتھ اِس طرح اُٹھائیے کہ ہتھیلیاں حَجَرِاَسوَد کی طرف رہیں اور پڑھئے :
بِسْمِ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ط
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام سے اور تمام خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے ہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ بَہُت بڑا ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود و سلام ہوں ۔
اب اگر ممکن ہو تو حجرِ اَسوَد شریف پر دونوں ہتھیلیاں اور اُن کے بیچ میں مُنہ رکھ کر یوں بوسہ دیجئے کہ آواز پیدا نہ ہو ۔ تین بار ایسا ہی کیجئے ۔ اِس بات کا خیال رکھیے کہ لوگوں کو آپ کے دَھکّے نہ لگیں کہ یہ قُوّت کامظاہرہ کرنے کا موقع نہیں عاجِزی اور مسکینی کے اِظہار کی جگہ ہے ۔ بوسۂ حجرِاَسوَد سُنَّت ہے اور مسلمان کو ایذا دینا حرام اور پھر یہاں اگر ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے تو ایک گناہ بھی لاکھ گناہ کے برابر ہے ۔ ہُجُوم کے سبب اگر بوسہ مُیَسَّر نہ آسکے تو ہاتھ سے حجرِاَسوَد کو چھو کر اُسے چُوم لیجئے ، یہ بھی نہ بن پڑے تو ہاتھوں کا اشارہ کر کے اپنے ہاتھوں کو چوم لیجئے ۔ حَجَرِاَسوَد کو بوسہ دینے یاہاتھ سے چُھوکر چُومنے یاہاتھوں کا اِشارہ کر کے انھیں چُوم لینے کو ’’اِستِلام‘‘ کہتے ہیں ۔ (اب لَـــــــبَّــــیْک کہنا موقوف فرما دیجئے ) اب کَعبہ شریف کی طرف ہی چہرہ کئے ہوئے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑاسا سَرَکئے جب حجرِاَسوَد آپ کے چہرے کے سامنے نہ رہے (اور یہ اَدنیٰ سی حَرَکت میں ہوجائے گا) تو فوراً اِس طرح سیدھے ہوجایئے کہ خانہ کَعبہ آپ کے اُلٹے ہاتھ کی طرف رہے ، اِس طرح چلئے کہ کسی کو آپ کا دَھکّا نہ لگے ۔
مَرد اِبتدائی تین پھیروں میں رَمل کرتے چلیں یعنی جلد جلد نزدیک قدم رکھتے ، شانے ہِلاتے ۔ بعض لوگ کودتے اور دوڑتے ہوئے جاتے ہیں ، یہ سُنَّت نہیں ہے ۔ جہاں جہاں بھیڑ زِیادہ ہو اور رَمل میں اپنے آپ کو یا دوسرے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو تو اُتنی دیر تک رَمل ترک کر دیجئے مگر رَمل کی خاطر رُکئے نہیں ، طواف میں مَشغُول رہئے ۔ پھر جُوں ہی موقع ملے ، اُتنی دیر تک کے لئے رَمل کے ساتھ طواف کیجئے ۔
طواف میں جس قَدَر خانہ کَعبہ سے قریب رہیں یہ بہتر ہے مگراِتنے زِیادہ قریب بھی نہ ہوجایئے کہ آپ کا کپڑا یا جِسم دیوارِ کَعبہ سے لگے اور اگر نزدیکی میں ہُجُوم کے سبب رَمل نہ ہوسکے تو اب دُوری افضل ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱حصّہ۶ ص۱۰۹۶، ۱۰۹۷) پہلے چکّر میں چلتے چلتے دُرُود شریف یا دعائیں پڑھتے رہئے ۔
رُکنِ یَمانی تک پہنچنے تک دُرُود یا دُعا ئیں ختم کر دیجئے اب اگر بِھیڑ کی وجہ سے اپنی یا دوسروں کی اِیذا کا اَندیشہ نہ ہو تو رُکنِ یَمانی کودونوں ہاتھوں سے یا سیدھے ہاتھ سے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع