Reech Bandar Ka Tamasha Dekhna Haram Hai
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Hooren Afzal Ya Jannati Auratein | حوریں افضل یا جنّتی عورتیں

    Reech Bandar Ka Tamasha Dekhna Haram Hai

    book_icon
    حوریں افضل یا جنّتی عورتیں
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
    (یہ مضمون کتاب ”نیکی کی دعوت “ صفحہ 291 تا301 سے لیا گیا ہے۔ )
    حُوریں افضل یا جنَّتی عورَتیں ؟
    دُعائے عطار: یارَبَّ المصطفٰے!جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ’’ حُوریں افضل یا جنَّتی عورَتیں ؟ ‘‘پڑھ یا سُن لے، اُسے خُوب نیکیاں کرنے ،گناہوں سے بچنے اور نیکی کی دعوت عا م کرنے کی توفیق عطا فرما اور اُس کوبے حساب جنت میں داخلہ عنایت فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن   صلّی اللہُ علیهِ واٰله  وسلّم 

    دُرُود شریف کی فضیلت

    حضرتِ عبدالرحمن بن عَوف رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی  پاک   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم  ایک مرتبہ باہَر تشریف لائے تو میں بھی پیچھے ہولیا۔ آپ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم  ایک باغ میں داخِل ہوئے اور سجدے میں تشریف لے گئے، آپ نے سجدہ اتنا طویل کردیا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہیں اللہ پاک نے رُوحِ مبارَکہ قبض نہ فرمالی ہو! چنانچِہ میں قریب ہو کر بغور دیکھنے لگا،  جب سرِ اقدس اُٹھایا تو فرمایا:” اے عبدالرحمن ! کیا ہوا؟ “میں نے اپنا خدشہ ظاہِر کردیا تو فرمایا: ”جبرئیلِ امین نے مجھ سے کہا: کیا آپ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم کو یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اللہ  پاک  فرماتا ہے کہ جو تم پر دُرُودِ پاک پڑھے گا میں اس پر رَحمت نازِل فرماؤں گا اور جو تم پر سلام بھیجے گا میں اُس پر سلامتی اُتاروں گا۔“
      (مسندامام احمد ،1/406،حدیث :11662)
    زمانے والے ستائیں، دُرودِ پاک پڑھو                                                           جہاں کے غم جو رُلائیں، دُرودِ پاک پڑھو
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!    صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
    حضرتِ ابنِ عبّاس رضی اللہُ عنہما  (نیکی کی دعوت دیتے ہوئے گناہوں سے ڈرانے کیلئے)ارشاد فرماتے ہیں: اے گناہ کرنے والے!تو” بُرے خاتِمے“ سے بے خوف نہ ہو اور جب تُو کوئی گناہ کر لے ، تو اُس کے بعد اُس سے بڑا گناہ نہ کر،تیرا دائیں بائیں جانب کے فِرِشتوں سے حیا میں کمی کرنا اُس گناہ سے بڑا گناہ ہے جو تو نے کیا،اورتیرا گناہ کرلینے پر خوش ہونا اس سے بھی بڑا گناہ ہے حالانکہ تُو نہیں جانتا کہ اللہ پاک تیرے ساتھ کیا سُلوک فرمانے والا ہے،اور تیرا کسی گناہ کے چھوٹنے پر غمگین ہوجا نا اِس سے بھی بڑاگناہ ہے اور تُو(کس قَدَر نادان ہے کہ چُھپ کر)گناہ (یابدکاری ) کرتے ہوئے تیز ہوا سے دروازے کا پردہ اُٹھ جائے تو ڈر جاتاہے مگر تیر ادل اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ پاک  تجھے دیکھ رہا ہے۔ تیرا (خدا سے نہ ڈرنے کا)یہ عمل اِس سے بھی بڑا گناہ ہے۔
    (تاریخ ابن عساکر،10/60۔جمع الجوامع 15/105،حدیث:12462)
    سِلسلہ آہ! گناہوں کا بڑھا جاتا ہے                                                             نِت نیا جُرم ہر اک آن ہوا جاتا ہے
    امتحاں کے کہاں قابِل ہوں میں پیارے اللہ                                                         بے سبب بخش دے مولیٰ تِرا کیا جاتا ہے
    (وسائلِ بخشش ص126 )

    گناہ کے بارے میں نیک او ر بدکی اپنی اپنی کیفیت

    پیارے پیارے اِسلامی بھائیو! حضرتِ ابنِ عبّاس  رضی اللہُ عنہما  نے کس قَدَر عمدہ انداز میں نیکی کی دعوت ارشاد فرمائی ہے!واقعی گناہ پھر گناہ ہے اِس سے باز ہی رہنا چاہئے اللہ پاک کے نیک بندے اس سے بَہُت زیادہ ڈرتے ہیں،مگر گناہوں کے عادی لو گ اِ س کی ذرا بھی پرواہ نہیں کرتے جیسا کہ ” بخاری شریف“ میں فرمانِ مصطَفٰے   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ   وسلم ہے:” مومِن اپنے گناہوں کو اس انداز سے دیکھ رہا ہوتا ہے گویا کہ وہ کسی پہا ڑ تلے بیٹھا ہے اور اسے ڈر ہے کہ کہیں یہ پہاڑاِس کے اوپر نہ آگرے جبکہ فاسق و فاجِر کے نزدیک گناہوں کا مُعامَلہ ایسا ہے گویا کوئی مکّھی اس کی ناک پربیٹھی اور اس نے ہاتھ کے اشارے سے اُڑادی۔ “
      (بخاری ،4/190، حدیث:6308 )

    ریچھ بندر کا تماشا دیکھنا حرام ہے

    پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!حضرتِ ابنِ عبّاس رضی اللہُ عنہما  کی نیکی کی دعوت میں گناہ کرنے سے رہ جانے پر غمگین ہونے کے مُتَعلِّق بھی ذکر ہے،اِس ضِمن میں دعوتِ اسلامی کےمکتبۃُ المدینہ کی کتاب” ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ( 561 صَفحات ) “ صفحہ 286پر دیئے ہوئے عبرت کے ” مَدَنی پھول “ ملاحظہ ہوں:چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہل سنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے،بندر نَچانا حرام ہے،اس کا تماشا دیکھنا بھی حرام ہے۔دُرِّمُختار و حاشِیَۂ علّامہ طحطاوی میں ان مسائل کی تَصرِیح(یعنی واضح بیان) ہے۔آج کل لوگ ان (احکام) سے غافل ہیں ۔ متقی لوگ جن کو شریعت کی احتیاط ہے،ناواقفی سے ریچھ یا بند ر کا تماشا یامُرغوں کی پالی (یعنی ترکیب سے کروائی جانے والی مرغوں کی لڑائی)دیکھتے ہیں اورنہیں جانتے کہ اِس سے گنہگار ہوتے ہیں۔حدیث میں ارشاد ہے کہ ” اگر کوئی مجمع خیر(یعنی بھلائی کا اجتِماع وغیرہ) کا ہو اور وہ نہ جانے پایا اور خبر ملنے پر اِس نے افسوس کیا تو اُتناہی ثواب ملے گا جتنا حاضِرین کو اور اگر مجمع شر(یعنی بُرائی کا مجمع مَثَلًا میوزیکل پروگرام) ہو اُس نے اپنے نہ جانے پر افسوس کیا تو جو گناہ اُن حاضِرین پر ہوگا وہ اِس پر بھی(ہو گا)۔“ 
    مولیٰ مجھ کو نیک بنادے اپنی اُلفت دل میں بسا دے                                                                  بَہرِصَفا اوربَہرِ مَروہ یااللہ مِری جھولی بھر دے
    (وسائلِ بخشش ،ص107)

    لوگوں کے سامنے ’’نیک بننے‘‘ والے کی قبر کا احوال

    حضرت ابراہیم تَیْمِی  رحمۃُ اللہِ علیہ (اخلاص کے متعلق نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد ) فرماتے ہیں:میں موت اور اپنے مِٹ جانے کو یاد کرنے کے لئے کثرت سے قبرِستان آتا جاتا تھا، ایک رات قبرِستان میں مجھے نیند نے گھیر لیا اورمیں نے خواب میں دیکھا کہ ایک قَبْر پھٹی اور آواز آئی : ” یہ زنجیر پکڑو اور اِس کے منہ میں داخِل کر کے اس کی پچھلی شَرمگاہ سے نکالو۔“ تو وہ مُردہ(گھبرا کر)کہنے لگا:” یا ربّ کریم ! کیا میں قراٰن نہیں پڑھا کرتا تھا؟ کیا میں بَیتُ اللہ کاحج نہیں کرتا تھا؟ “ اِس طرح یکے بعد دیگرے وہ اپنی نیکیاں گنوانے لگا تو پھر آوازگُونج اٹھی:بے شک تُو لوگوں کے سامنے تو یہ اعمال کرتا تھا مگر جب تنہائی میں ہوتا تو نافرمانیوں کے ذَرِیعے مجھ سے اعلانِ جنگ کرتا اور مجھ سے نہیں ڈَرتا تھا۔ 
    (الزواجر عن اقتراف الکبائر ،1/31)
    مرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو                                                       کر اخلاص ایسا عطا یا الٰہی
    (وسائلِ بخشش ، ص78)
    پیارے پیارے اِسلامی بھائیو! لرزاُٹھئے !گھبرا کر توبہ کر لیجئے!! یہاں وہ نیک نَمازی اور بظاہِر سنّتوں کے عادی اسلامی بھائی بھی عبرت حاصِل کریں جو سب کے سامنے محض دِکھاوے کیلئے فرض تو فرض نَفل بھی ادا کرتے ہیں مگر تنہائی میں عمل سے غفلت بَرَتتے ہیں،نیک نظر آنے کیلئے عوام میں تو خوب حُسنِ اَخلاق کے پیکر بنتے، ہر ایک کو احترام سے جھک کر سلام کرتے اور” جی جناب “ سے مخاطِب ہوتے ہیں مگر گھر میں ” شیرِ بَبر “ کی طرح دَہاڑتے، خوب تو تکار اور دل آزار گفتگو کرتے بلکہ مار دھاڑ تک سے بھی نہیں چُوکتے ہیں۔ 
    چُھپ کے لوگوں سے کئے جس کے گناہ                                                                                     وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے
    (حدائقِ بخشش، ص 167)
    شرحِ کلامِ رضا:ؔاس شعر میں اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نیکی کی دعوت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:اے گناہ کرنے والے ! تُو نے لوگوں سے تو اپنے گناہ چُھپا لئے،مگر یہ بھول گیا کہ جس پَروَردَگار کی نافرمانیاں کی ہیں وہ تیرے ان کارناموں سے واقِف ہے۔آہ!اب محشر میں تیرا کیا ہو گا!دکھاو ے کے اعمال سے توبہ کر لیجئے،اللہ پاک توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”جہنم میں لے جانے والے اعمال “(جلد2) صفحہ 866 تا 867 پر ہے:تاجدارِ رِسالت ، شَہَنشاہِ نُبُوَّت  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:”  گناہ پر نادِم ہونے والا اللہ پاک کی طرف سے رَحمت کا انتظار کرتا ہے اور گناہ پر اِترانے (یعنی نادم نہ ہونے) والا ناراضی کا انتظار کرتا ہے اور اے اللہ پاک کے بندو! یاد رکھو! عنقریب ہر(اچھا یا برا)عمل کرنے والا اپنے عمل کی بِنا پر آگے بڑھے گا اور دُنیا سے جانے سے پہلے اپنے اچھے اوربُرے عمل کا بدلہ دیکھ لے گا اور اعمال کا دار ومدار خاتِموں پر ہے اور دن اور رات دو سُواریاں ہیں لہٰذا ان کے ذَرِیعے آخِرت کی طرف اچھا سفر اختیار کرو اور توبہ میں تاخیر کرنے سے بچو ، کیونکہ موت اچانک آجاتی ہے اور تم میں سے کوئی اللہ پاک کے حِلم (یعنی نرمی ) سے ہر گز دھوکے میں نہ رہے،بے شک آگ تم میں سے ہر ایک کے جوتے کے تسمے (تَس۔مے)سے بھی زیادہ قریب ہے۔“ پھر شَہَنشاہِ مدینہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم  نے یہ(یعنی پارہ 30 سورۃ الزلزال ساتویں اور آٹھویں )آیاتِ مبارَکہ تِلاوت فرمائیں: 
    ( فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸))” ترجمۂ کنز الایمان : تو جو ایک ذرَّہ بھر بھلائی کرے اُسے دیکھے گااور جو ایک ذرَّہ بھر بُرائی کرے اُسے دیکھے گا۔“

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن