Imam Tabarani Kon The Aur Ap Ki Wiladat Kab Hui
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Husn e Akhlaq | حسن اخلاق

    Imam Tabarani Kon The Aur Ap Ki Wiladat Kab Hui

    book_icon
    حسن اخلاق
                
    حُسنِ اَخلاق کے فضائل پر مشتمل 200مستند اَحادیث کا مجموعہ مَکَارِمُہ الْاَ خْلَاق ترجمہ بنام حُسن اَخلاق مؤلِّف : حضرت سیِّدُنااِمام ابوقاسم سلیمان بن احمد طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی (اَلْمُتَوَفّٰی۳۶۰ھ) پیش کش : مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوتِ اسلامی) ناشر مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط ’’اچھے اخلاق اپناؤ‘‘کے 14حُروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی’’14 نیّتیں ‘‘ فرمانِ مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : ’’ نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖیعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔‘‘ (المعجم الکبیرللطبرانی، الحدیث : ۵۹۴۲، ج۶، ص۱۸۵) دو مَدَنی پھول : (۱) بغیر اچھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا۔ (۲)جتنی اچھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ (۱)ہر بارحمد و (۲)صلوٰۃ اور(۳)تعوُّذو(۴)تَسمِیَہ سے آغاز کروں گا(اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا)۔ (۵)قرآنی آیات اور(۶)احادیث مبارکہ کی زیارت کروں گا(۷)رِضائے الٰہی کے لیے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مُطَالَعہ کروں گا۔ (۸)حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اور قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا۔(۹)جہاں جہاں ’’ اللہ ‘‘کا نامِ پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ اور (۱۰) جہاں جہاں ’’سرکار‘‘کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پَڑھوں گا۔(۱۱)(اپنے ذاتی نسخے پر)عندالضرورت خاص خاص مقامات انڈرلائن کروں گا(۱۲)دوسروں کویہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا۔ (۱۳)اس حدیثِ پاک ’’تَھَادَوْا تَحَابُّوْا‘‘ ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ (مؤطاامام مالک، ج۲، ص۴۰۷، الحدیث : ۱۷۳۱)پر عمل کی نیت سے (ایک یا حسبِ توفیق) یہ کتاب خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا۔ (۱۴) کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو نا شرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا ۔(مصنّف یاناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط المد ینۃ العلمیۃ از : شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت ، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاؔر قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ علٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہ ٖصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعتِ علمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے، اِن تمام اُمور کو بحسنِ خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدَّد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’المد ینۃ العلمیۃ ‘‘ بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلما و مُفتیانِ کرام کَثَّرَ ھُمُ اللّٰہُ السَّلَام پر مشتمل ہے، جس نے خالص علمی، تحقیقی اوراشاعتی کام کا بیڑااُٹھایاہے۔اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبۂ کتُبِ اعلیٰ حضرت (۲)شعبۂ درسی کُتُب (۳)شعبۂ اصلاحی کُتُب (۴)شعبۂ تراجمِ کتب (۵)شعبۂ تفتیشِ کُتُب (۶)شعبۂ تخریج ’’المد ینۃ العلمیۃ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلٰیحضرت اِمامِ اَہلسنّت، عظیم البَرَکت، عظیمُ المرتبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدّ دِ دین و مِلَّت، حامیٔ سنّت ، ماحیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِ طریقت، باعثِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولیٰنا الحاج الحا فِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سہل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے ۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی، تحقیقی اوراشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اور مجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِ س کی ترغیب دلائیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘کی تمام مجالس بَشُمُول’’المد ینۃ العلمیہ‘‘کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے۔ ہمیں زیرِ گنبد ِ خضرا شہادت، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ (اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ ٭…٭…٭…٭…٭…٭ پہلے اسے پڑھ لیجئے! ایک شخص نے حضورنبی ٔ پاک، صاحب لولاک، سیاحِ افلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے حسن اخلاق کے متعلق سوال کیاتوآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی : خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) (پ۹، الاعراف : ۱۹۹) ترجمہ کنزالایمان : اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کاحکم دواورجاہلوں سے منہ پھیرلو ۔ پھرارشادفرمایا : ’’حسن خلق یہ ہے کہ تم قطع تعلق کرنے والے سے صلہ رحمی کرو، جوتمہیں محروم کرے اسے عطاکرواورجوتم پرظلم کرے اسے معاف کردو۔‘‘ (1) حضرت سیِّدُناعبداللّٰہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ’’خندہ پیشانی سے ملاقات کرنے، خوب بھلائی کرنے اورکسی کوتکلیف نہ دینے کا نام حسن اخلاق ہے۔‘‘ (2) پیارے اورمحترم اسلامی بھائیو!ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تشریف آوری کاایک اورمقصدیہ بھی ہے کہ لوگوں کے اخلاق ومعاملات کودرست کریں ۔ان کے اندرسے برے اخلاق کی جڑیں اکھاڑیں اوران کی جگہ بہترین اخلاق پیداکریں ۔چنانچہ، آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے قول وعمل سے تمام اچھے اخلاق کی فہرست مرتب فرمائی اورپوری زندگی اورزندگی کے تمام شعبوں پراسے نافذکیااورہرطرح کے حالات میں ان پرکاربندرہنے کی ہدایت کی۔ حسن اخلاق کی نعمت صرف سعادت مندوں کاحصہ ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خاص الخاص انعام ہے اورحسن اخلاق میں حسن ہی حسن ہے جبکہ بداخلاقی میں کراہیت ہی کراہیت ہے۔کسی نے کیاخوب کہاہے : ہے فلاح وکامرانی نرمی وآسانی میں ہربناکام بگڑجاتاہے نادانی میں زیر نظررسالہ ’’حُسنِ اَخلاق‘‘دنیائے اسلام کے عظیم محدِّث حضرتِ سیِّدُنا امام ابوقاسم سلیمان بن احمد طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کی شاہکار تألیف ’’مَکَارِمُ الْاَخْلَاق‘‘ کا ترجمہ ہے ۔جس میں سیِّدُناامام طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی نے اَخلاق کے مختلف شعبوں کے متعلق اَحادیث مبارکہ جمع فرمائی ہیں ۔ امید ِ واثق ہے کہ یہ رسالہ شب وروز انفرادی کوشش میں مصروف رہنے والے اسلامی بھائیوں کے لئے بے حد مفید ثابت ہوگا اِنْ شَآئَ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ۔لہٰذا حُسنِ اَخلاق اپنانے اور اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اطاعت و فرمانبرداری پر استقامت پانے اور’’اپنی اورساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش ‘‘ کامقدس جذبہ اُجاگر کرنے کے لئے خود بھی اس رسالے کا مطالعہ کیجئے اورحسبِ اِستطاعت مکتبہ المدینہ سے ہدیۃًحاصل کر کے دوسروں کو بطورِتحفہ پیش کیجئے ۔اس ترجمہ میں جو بھی خوبیاں ہیں وہ یقینا ً اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عطاؤں ، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَامکی عنایتوں اور شیخ طریقت، امیر اہلسنّت، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی پر خلوص دعاؤں کا نتیجہ ہے اور جو خامیاں ہیں ان میں ہماری کوتاہ فہمی کادخل ہے۔ ترجمہ کرتے ہوئے درج ذیل اُمور کاخصوصی طور پر خیال رکھا گیا ہے : ٭…سلیس اوربامحاورہ ترجمہ کیا گیا ہے تاکہ کم پڑھے لکھے اسلامی بھائی بھی سمجھ سکیں ۔ ٭…آیاتِ مبارکہ کا ترجمہ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت، شاہ امام احمد رضا ؔخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ترجمۂ قرآن ’’کنز الایمان‘‘ سے لیاگیا ہے۔ ٭… آیاتِ مبارکہ کے حوالے نیزحتی المقدوراحادیث و اقوال وغیرہ کی تخاریج کا بھی اہتمام کیاگیا ہے ۔ ٭…بعض مقامات پر مفیدوضروری حواشی کا التزام کیا گیا ہے۔ ٭…مشکل الفاظ پر اِعراب لگانے کی سعی بھی کی گئی ہے۔ ٭…مشکل الفاظ کے معانی ہلالین(…) میں لکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ٭…علاماتِ ترقیم(رُموزِاوقاف) کابھی خیال رکھا گیاہے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘ کرنے کے لئے مدنی اِنعامات پر عمل اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس المدینۃ العلمیۃکو دن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطا فرمائے۔ ( اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) شعبہ تراجِم کتب(مجلس المدینۃ العلمیۃ) ٭…٭…٭…٭…٭…٭

    تعارفِ مُصنِّف

    نام ونسب :

    آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کانام نامی اسم گرامی سلیمان بن احمد بن ایوب مطیر لخمی طبرانی ہے۔کنیت ابوقاسم ہے اوراِمام طبرانی کے نام سے مشہور ہیں ۔

    ولادتِ باسعادت :

    آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ صفرالمظفر260ھ میں طبریہمیں پیدا ہوئے ۔

    علمی زندگی :

    آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے بچپن ہی سے علم حاصل کرناشروع فرمادیاتھا ۔ چنانچہ، طبریہ میں حضرت سیِّدُنااحمدبن مسعودمقدسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے احادیث کی سماعت کی اس وقت عمرشریف 13سال تھی۔ پھر ملک شام منتقل ہوگئے جہاں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے علم حدیث کے ماہرو نقادمحدثین سے سماعت حدیث کی پھر280ھ میں مصرکی جانب سفراختیار فرمایا۔282ھ میں یمن۔ 283ھ میں مدینہ منورہ زَادَہَااللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْمًاکی جانب سفرکیا۔پھر مکۂ مکرمہ زَادَہَااللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْمًاسے ہوتے ہوئے دوبارہ یمن تشریف لے آئے۔ 285 ھ میں مصرلوٹ آئے اور287ھ میں عراق کاسفرفرمایا۔ ان تمام سفروں کے دوران کچھ وقت ائمۂ حدیث سے حدیث کی سماعت کاشرف حاصل کیا پھرفارس منتقل ہوگئے اور تادم وفات وہیں قیام پذیررہے۔

    اساتذۂ کرام :

    حضرت سیِّدُناامام ذہبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی ’’تَذْکِرَۃُ الْحُفَّاظ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ’’حضرت سیِّدُناسلیمان بن احمدطبرانیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کے اساتذہ کی تعدادایک ہزارسے زائدہے۔‘‘حضرت سیِّدُناامام طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کے شاگردِرشیدحضرت سیِّدُناامام ابونعیم اصفہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی ’’حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَائ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ’’آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بے شمار اَکابرعُلماسے اَحادیث روایت کی ہیں ۔چندمشہورشُیُوْخ کے اسماء گرامی یہ ہیں : (۱)…حضرت سیِّدُناعلی بن عبدالعزیزبغوی(۲)…حضرت سیِّدُنا ابو مسلم کشی (۳)… حضرت سیِّدُنامحمدبن عبداللّٰہ حضرمی(۴)…حضرت سیِّدُنا عبداللّٰہ بن احمد بن حنبل(۵)…حضرت سیِّدُنا اسحاق بن ابراہیم دبری (۶)…حضرت سیِّدُنا یوسف بن یعقوب قاضی اور (۷)…حضرت سیِّدُنامحمدبن عثمان بن ابی شیبۃ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن۔

    تلامذہ :

    بے شمارتِشْنَگانِ عِلم نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے بحرِعِلم سے اپنی پیاس بجھائی جن میں سے چندکے اسماء گرامی یہ ہیں : (۱)…حضرت سیِّدُناحافظ احمدبن موسی بن مردویہ(۲)… حضرت سیِّدُناحافظمحمدبن احمدبن احمد جارودی (۳)…حضرت سیِّدُناحافظمحمدبن اسحاق بن محمد بن یحیی اصبہانی اور (۴) …حضرت سیِّدُنا حافظمحمدبن ابوعلی احمدبن عبدالرحمن ہمذانی ذکوانیرَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن۔نیزآپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے بعض شُیُوْخ نے بھی آپ سے روایات لی ہیں ۔

    تصنیف وتألیف :

    آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے کثیرکُتُب تصنیف فرمائی ہیں جن میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں : (۱)…اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْر(۲)…اَلْمُعْجَمُ الْاَوْسَط (۳)…اَلْمُعْجَمُ الصَّغِیْر(۴)…(زیر نظررسالہ)مَکَارِمُ الْاَخْلَاق(۵)کِتَابُ الْاَوَائِل(۶)…کِتَابُ الْاَحَادِیْثِ الطِّوَال(۷)…کِتَابُ الدُّعَاء۔

    تعریفی کلمات :

    حضرت سیِّدُناامام سمعانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّورَانِی ’’اَ لْاَنْسَاب‘‘ میں فرماتے ہیں کہ’’حضرت سیِّدُناامام طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِیاپنے زمانے کے حافظ الحدیث تھے۔علمِ حدیث کے حصول کے لئے مختلف ممالک کاسفراختیارفرمایااوربے شمار شُیُوْخ سے ملاقات کی اورحفاظ حدیث سے مذاکرہ کیا۔پھرعمرکے آخری ایام میں اصبہان میں سکونت اختیارفرمائی اورکثیرکتب تصنیف فرمائیں ۔‘‘ حضرت سیِّدُناامام ابن عساکررَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ’’تاریخ دمشق‘‘میں فرماتے ہیں کہ’’حضرت سیِّدُناامام طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کثیراحادیث حفظ کرنے اوراحادیث کے حصول کے لیے سفرکرنے والوں میں سے ایک ہیں ۔‘‘ حضرت سیِّدُناامام ابن عمادعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْجَوَاد’’شَذْرَاتُ الذَّہَب‘‘میں فرماتے ہیں کہ’’ حضرت سیِّدُناامام طبرانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِیقابل اعتماداورسچے محدث تھے۔ قوی حافظہ کے مالک اورعلل ورجال حدیث اور ابواب کی کامل بصیرت رکھنے والے تھے۔

    وصال :

    علم وعمل کایہ حسین پیکر علم کے موتی لوٹاتے اورعلم کے پیاسوں کوسیراب کرتے ہوئے ماہ ذوالقعدہ360ھ میں دارفانی سے داربقاکی جانب کوچ کرگیا۔ (اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ ) ( اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پررحمت ہواوران کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین) ٭…٭…٭…٭…٭…٭ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط تلاوتِ قرآنِ مجید ، ذکرُاللّٰہ کی کثرت ، زبان کے قفل مدینہ ، مساکین سے محبت اوراُن کی ہم نشینی کے فضائل (1)… حضرت سیِّدُناابو ذر غفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! مجھے کوئی نصیحت فرمائیے ۔ ‘‘آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’ میں تمہیں خوفِ خدا کی نصیحت کرتاہوں ۔بے شک یہ تیرے دین کی اصل ہے۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’ اورنصیحت فرمائیے ۔ ‘‘ارشاد فرمایا : ’’قرآن مجید کی تلاوت اور ذِکْرُاللّٰہ کثرت سے کیاکروکہ یہ تمہارے لئے آسمانوں اور زمین میں نورہوں گے۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’ یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کچھ اورنصیحت فرمائیے۔‘‘ ارشادفرمایا : ’’جہاد کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ یہ میری امت کی رَہبانیت(3) ہے۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کچھ اور نصیحت فرمائیے۔‘‘ارشاد فرمایا : ’’کم ہنساکروکہ زیادہ ہنسنادلوں کومردہ اورچہرے کو بے نور کردیتاہے ۔ ‘‘میں نے عرض کی : ’’مزید نصیحت فرمائیے۔ ‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ اچھی بات کے علاوہ خاموش ہی رہو کہ خاموشی تمہارے شیطان سے ڈھال اور دینی کاموں میں تمہاری مددگار ہے ۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’کچھ اورنصیحت فرمائیے۔‘‘ارشاد فرمایا : ’’ (دنیاوی معاملات میں ) اپنے سے ادنیٰ کودیکھو اعلیٰ کی طرف مت دیکھوکیونکہ یہ عمل اس سے بہتر ہے کہ تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت کو حقیر جاننے لگو ۔ ‘‘میں نے عرض کی : ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!کچھ اورنصیحت فرمائیے۔‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ مساکین سے محبت کرو اور اُن کی صحبت اختیار کرو ۔ ‘‘میں نے عرض کی : ’’مزید نصیحت فرمائیے۔‘‘ ارشاد فرمایا : ’’حق بات کہو اگرچہ کڑوی ہو ۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’کچھ اوربھی ارشاد فرمائیے۔‘‘ارشاد فرمایا : ’’رشتہ داروں سے تعلق جوڑواگرچہ وہ تم سے قطع تعلقی کریں ۔‘‘میں نے عرض کی : ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! او ر نصیحت فرمائیے۔‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے معاملہ میں کسی کی ملامت سے خوف زدہ نہ ہونا ۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’اور نصیحت فرمائیے۔‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ لوگوں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔‘‘پھرآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اپنا دست مبارک میرے سینے پرمارا اورارشاد فرمایا : ’’اے ابوذر!تدبیر جیسی کوئی عقل مندی نہیں ، گناہو ں سے بچنے جیسی کوئی پرہیز گاری نہیں اورحسنِ اخلاق جیسی کوئی شرافت نہیں ۔‘‘ (4)
    [1 احیاء علوم الدین،کتاب ریاضۃ النفس…الخ،بیان فضیلۃ حسن الخلق…الخ، ج۳،ص۶۱. 2 سنن الترمذی، کتاب البروالصلہ،باب ماجاء فی حسن الخلق،الحدیث :۲۰۱۲ ، ج۳،ص۴۰۴. 3 عبادت وریاضت میں مبالغہ کرنے اور لوگوں سے دور رہنے کو رہبانیت کہتے ہیں۔(تفسیر بیضاوی،پ۲۷،تحت الایۃ:۲۷،ج۵،ص۳۰۵) 4 الترغیب والترہیب،کتاب القضا،باب الترہیب من الظلم ودعاء المظلوم، الحدیث:۲۴،ج۳،ص۱۳۱.

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن