Ilm e Deen Kay Fazail
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ilm e Deen Kay Fazail | علم دین کے فضائل

    Aalma Deen Ka Miyaar

    book_icon
    علم دین کے فضائل
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
    اِحیاءُ العُلوم ،جلد1 کے باب ’’علم کابیان‘‘ سے کچھ ترمیم واضافے کے ساتھ
    علمِ دین کے فضائل
    دُعائے عطار: یارَبَّ المصطفٰے!جوکوئی 14 صفحات کا رسالہ ’’  علمِ دین کے فضائل‘‘پڑھ یا سُن لے، اُسےاپنی رضا  کےلئے علمِ دین حاصل کرنےاوراس پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطافرما اور  اُسے بے حساب بخش دے۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم

    دُرود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  :مسلمان جب تک مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا رہتا  ہے فِرِشتے اُس پر رحمتیں  بھیجتے رہتے ہیں  ،اب بندے کی مرضی ہے کم پڑھے یا زیادہ۔
             (ابن ماجہ ،1/490،حدیث:907 )
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!                                      صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    تختِ بِلْقیس کس طرح آیا؟

    ملکہ بِلْقِیس کا تختِ شاہی اَسّی(80) گَز لمبا اور چالیس (40) گَز چوڑا تھا ،یہ سونے چاندی اور طرح طرح کے جَواہرات اور موتیوں سے آراستہ تھا، جب حضرت سُلَیمان علیہ السّلام  نے بِلْقیس کے قاصِد اور اُس کے تحائف کو ٹھکرا دیا اور اُس کو یہ  خط بھیجا کہ وہ مسلمان ہو کر میرے دربار میں حاضر ہوجائے تو آپ کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ بلقیس کے یہاں آنے سے پہلے ہی اُس کا تَخْت میرے دربار میں آجائے۔ تَخْت منگوانے سے آپ کا مقصود یہ تھا کہ اُس کا تَخْت حاضر کرکےاُسے مُعْجِزہ دکھادیں تاکہ اس پر آپ علیہ السّلام کی  نَبُوَّت کی حقّانِیّت(یعنی سچائی)ظاہر ہوجائے کہ مُعْجِزہ نبی کی صداقت پر دلیل ہوتا ہے۔ بعض مُفَسِّرِین نے فرمایا کہ حضرتِ سُلَیمان علیہ السّلام  نے چاہا کہ بلقیس کے آنے سے پہلے اس تخت کی   ہیئت و صورت بدل دیں اور اس سے اس کی عقل کا امتحان فرمائیں  کہ وہ اپنا تخت پہچان سکتی ہے یا نہیں۔چنانچہ آپ نےاپنے درباریوں سےفرمایاجسے قرآنِ کریم میں کچھ یوں بیان کیاگیا ہے:
    قَالَ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ(۳۸) قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَۚ-وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ(۳۹)
    (پ 19، النمل:39،38) ترجَمۂ کنزالعرفان: سلیمان نےفرمایا:  اے درباریو!تم میں  کون ہے جو ان کے میرے پاس فرمانبردار ہوکر آنے سے پہلے اس کا تخت میرے پاس لے آئے۔ ایک بڑا خبیث ( )جن بولا کہ میں  وہ تخت آپ کی خدمت میں  آپ کے اس مقام سے کھڑے ہونے سے پہلے حاضر کردوں  گااورمیں  بیشک اس پر قوت رکھنے والا، امانتدار ہوں ۔
    جنّ     کا بیان سن کر حضرت سلیمان علیہ السّلام  نے فرمایا: میں یہ چاہتا ہوں کہ اس سے بھی جلد وہ تخت میرے دربار میں آجائے۔یہ سن کر آپ کے وزیر حضرت ِ آصف بن بَرْخِیا     رَحمۃُ اللہِ علیہ   جو اسمِ اَعْظَم جانتے تھے اور ایک باکرامت ولی تھے۔انہوں نے حضرت سلیمان علیہ السّلام  سے عرض کیا  جس کا قرآنِ کریم میں کچھ یوں بیان ہے۔پارہ 19 سورۃُ النَّمْل  آیت نمبر:40 
    قَالَ الَّذِیْ عِنْدَهٗ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتٰبِ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-
    (پ19،النمل:40) ترجَمۂ کنزالعرفان:اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا کہ میں  اسے آپ کی بارگاہ میں  آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں  گا۔
    حضرتِ آصف بن بَرْخِیا    رَحمۃُ اللہِ علیہ   نے روحانی قُوَّت سے بلقیس کے تخت کو مُلکِ سبا سے بیتُ الْمَقْدِس تک حضرت سلیمان  علیہ السّلام  کے محل میں کھینچ لیا اور وہ تخت زمین کے نیچے نیچے چل کر لمحہ بھر میں ایک دم حضرت سلیمان علیہ السّلام کی کُرسی کے قریب نَمُودار ہو گیا۔ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن، ص 189، 190۔سیرت الانبیاء،ص 714)
    اللہ ربُّ الْعِزَّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
    اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلہٖ وسلّم 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!                                               صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جہاں  اس واقعے  میں حضرتِ آصف بن بَرْخِیا          رَحمۃُ اللہِ علیہ  کی کرامت  کابیان ہے  وہیں قرآنِ کریم میں  آپ  کے باکمال ہونے کی خُصوصِیَّت ’’علم‘‘  بیان ہوئی ۔علمِ دین بڑی اَفْضل عبادت ہے جیساکہ حضرتِ عبدُاللہ بن مبارَک رحمۃُ اللہِ علیہ سے پوچھا گیاکہ انسان کون ہیں؟فرمایا: عُلَما۔ پھر پوچھاگیا:بادشاہ کون ہیں ؟فرمایا: پرہیزگار۔  پھرپوچھا گیا: گھٹیا لوگ کون ہیں ؟ فرمایا: جو دین کے بدلے دنیا حاصل کرتے ہیں ۔
    ( المجالسۃ وجواہرالعلم للدینوری، 1/160، رقم:300)
    امام  محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ  اس قول کے تحت فرماتے ہیں:حضرت عبدُ اللہ بن مبارَک رحمۃُ اللہِ علیہ   نے غیر ِعالم کو انسانوں میں   شمار نہ کیا کیونکہ علم ہی وہ خُصوصِیَّت ہے جس کی وجہ سے انسان تمام جانوروں سے ممتاز ہوتے ہیں۔ لہٰذا انسان اُس وَصْف کے ذریعے  انسان ہے جس کے باعث اسے عزّت حاصل ہوتی ہے۔ وہ جسمانی قُوَّت کی وجہ سے انسان نہیں ورنہ اُونٹ اس سے زیادہ طاقتور ہے۔ نہ جَسامت کی وجہ سے انسان ہے ورنہ ہاتھی کا جسم اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ نہ بہادری کے سبب ورنہ دَرِنْدے اس سے بڑھ کر بہادر ہیں ۔ نہ اس لئے کہ وہ زیادہ کھاتا ہے کیونکہ بَیْل کا پیٹ اس سے زیادہ بڑا ہوتا ہے بلکہ انسان علم ہی کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔  (احیاء العلوم، 1/23)اللہ  پاک قرآنِ کریم، پارہ 20 سورۃُ الْعَنکبُوْت ،آیت نمبر 43 میں ارشادفرماتاہے:
    وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِۚ-وَ مَا یَعْقِلُهَاۤ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ(۴۳)
    (پ 20، اَلْعَنکبُوْت:43) ترجَمۂ کنزالعرفان: اور یہ مثالیں  ہیں  جنہیں  ہم لوگوں  کے لیے بیان فرماتے ہیں  اور انہیں  علماء ہی سمجھتے ہیں ۔  

    دین کا سُتون

    حدیثِ پاک میں ہے :  اللہ پاک کی کوئی عبادت ایسی نہیں کی گئی جو دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے سے اَفْضل ہو اور ایک فَقِیْہ(یعنی عالم  ) شیطان پر ہزار  عبادت گزاروں سے زیادہ بھاری ہے۔ ہر چیز کا ایک سُتون ہوتا ہے اور اس دین کا ستون فِقْہ ہے۔( معجم الاوسط، 4/337،حدیث:6166 )ایک اورحدیثِ پاک میں ہے دوخصلتیں ایسی ہیں جو کسی منافق میں   نہیں ہوتیں : حُسنِ اَخلاق اور دین کی سمجھ بوجھ۔(ترمذی، 4/313، حدیث: 2693)

    عالمِ دین کا معیار ؟

    امام  غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اِس حدیث میں   فقہ سے مراد وہ نہیں جوتم سمجھتے ہو۔ فَقِیْہ کا کم سے کم دَرَجہ یہ ہے کہ وہ اس بات کا یقین رکھے کہ آخرت دنیا سے بہتر ہے اور اگر اُس پر اِس بات کی مَعْرِفت سچی اور غالِب ہو گی تو اس کی برکت سے وہ نِفاق اور رِیا سے پاک ہو جائے گا۔(احیاء العلوم(مترجم)،1/46) 

     … خبیث: بڑا سرکش (معرفۃ القران،ص 304)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن