Ilm ki Barkatein
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ilm ki Barkatein | علم کی برکتیں

    Samajh Daar Maa

    book_icon
    علم کی برکتیں
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
    پیش لفظ
    الحمدُلِلّٰہ! عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے دینی ماحول میں علمِ دین کاشوق پیدا کرنے اوردینی کُتُب کا مطالعہ کرنے کی وقتاًفوقتاً ترغیب دلائی جاتی ہے۔شیخِ طریقت، امیرِاہلِ سنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارقادری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ  کی طرف سے گزشتہ تقریباًپانچ سال سے ہر ہفتے ایک  رسالہ (Weekly Booklet) پڑھنےیا (Audio Book) کے ذریعےسننے کا اعلان کیا جاتا ہے، مطالعہ کرنے والے خوش نصیب اسلامی بھائی اوراسلامی بہن دُعائے عطارکی برکات بھی حاصل کرتے ہیں ۔ الحمدُلِلّٰہ! ہفتہ وار مطالعہ رسالہ مجلس کی جانب سے مختلف موضوعات پر رسائل  تیار کئےجاتے ہیں ، 13ربیعُ الاوّل 1443 ھ کو ہفتہ واررسالہ مطالعہ کی مجلس کے ایک اسلامی بھائی نے امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے مزید نئے موضوعات  کے بارے میں رہنمائی لی تو آپ نے چندمدنی مشورے عنایت فرماتے ہوئےاِرشادفرمایا:احیا ء العلوم کو نہ بھولنا ۔(یعنی اِس کتاب کو بھی اپنے رسائل میں شامل کریں۔)کیونکہ آپ احیاء العلوم کتاب کوبہت پسند فرماتےہیں۔ ایک مدنی مذاکرے میں امیرِاہلِ سنّت  نے ارشاد فرما یا    : بہارِ شریعت عالم بنانے والی کتاب ہے اورفتاویٰ رضویہ مفتی بنانے والا ہے جبکہ احیاء العلوم مومنِ کامل بنانے والی کتاب ہے۔آپ فرماتے ہیں :باطنی معلومات کے حوالے سے امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ  کے مجھ پر بہت احسانات ہیں۔ جس نے احیاء العلوم نہیں پڑھی  مجھے وہ ادھورا  ادھورا سالگتاہے ۔لہٰذا فرمانِ امیرِاہلِ سنّت پر عمل کرتے ہوئے حُجَّۃُ  الْاِسلام  امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ  کی مشہورِ زمانہ ،مقبولِ عام کتاب احیاء العلوم جوکہ عربی زبان میں 5 جلدوں پر مشتمل ہے اوردعوتِ اسلامی کے اہم ترین شعبے اسلامک ریسرچ  سینٹر المعروف ”المدینۃ ُالعِلْمیہ “نے اس کتاب کا اُردو زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے ۔تمام عاشقانِ رسول کوچاہئے کہ وہ باقاعدہ سے اس کتاب کا بالترتیب مطالعہ فرمائیں اِن شاءَ اللہ ُ  الکریم آپ کی معلومات میں ضرور اضافہ ہوگا اورکئی فرض علوم سیکھنے کو ملیں گے ۔ عام عوام کی آسانی اور مطالعے کےلئےاحیاء العلوم سےکچھ مواد دیگر ترمیم و اضافہ کے ساتھ یہ رسالہ پیش کیا جارہا ہے۔(جو سلسلہ وارچلتارہے گا۔اِن شاءَ اللہ ُ  الکریم)رِضائےالٰہی پانے اورحصولِ علمِ دین کےلئے ہفتہ وار رسائل کامطالعہ  نہ  صرف معلومات میں اضافے کا سبب ہے بلکہ   اس سے زندگی کے اہم مسائل کے بارے میں بھی آگاہی  ملتی ہے۔اللہ کریم !ہمیں اپنے بزرگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم کی کُتُب  سے مُسْتَفِیْض ہونے (یعنی فیض پانے) کی توفیق عطافرماکر علم پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی سعادت بھی عنایت فرمائے۔
    اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلہٖوسلّم
    وَالسّلام مَعَ الْاِکْرام
    ابومحمد طاہر عطاری مدنی عُفِیَ عنہ

    علم کی برکتیں

    دُعائے عطار: یاربَّ المصطفےٰ !جوکوئی1 2صفحات کا رسالہ ”علم کی برکتیں “پڑھ یا سُن لے، اُسے اپنی رضا کےلئےعلمِ دین سیکھنے اوراِسے پھیلانے کی توفیق عطافرمااوراُسے بے حساب بخش دے۔
    اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    حضرت ِ شیخ ابوالعباس تِیجانی رحمۃُ اللہِ علیہ  نے ایک طالبِ علم کو خط بھیجااور اس میں  بِسْمِ اللہ اور صلوٰۃ و سلام کے بعد لکھا کہ اللہ پاک کاسب سے بڑھ کرمُفید ذِکر رسُولُ اللہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   پر دِل کو حاضر کر کے دُرُود بھیجنا ہے ۔ بلاشُبہ یہ دُنیوی اور اُخروی تمام مَقاصد کے حُصُول کا ضامن اور تمام مُشکلات کا حل ہے اور جو شخص اس پر عمل کرے گا وہی  اللہ پاک کاسب سے بڑھ کربَرگُزیدہ ہوگا۔ (سعاد ۃ الدارین،ص109)
    دَسْت بستہ سب فِرِشْتے پڑھتے ہیں اُن پر دُرود
    کیوں  نہ ہو پھر وِرد اپنا  اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
    مومنو پڑھتے نہیں  کیوں  اپنے آقا پر دُرود
    ہے فِرِشْتوں  کا وظیفہ  اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب   !صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

    سمجھ دار ماں

    کروڑوں مالکیوں کے  امام،عاشقِ مدینہ امام  مالک بن اَنس اورعظیم تابعی بزرگ حضرت ِحسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہما جیسی جلیلُ الْقَدْر ہستیوں  کے اُستاذِ محترم حضرت رَبِیعہ بن ابو عبدُالرحمٰن رحمۃُ اللہِ علیہ ابھی اپنی امی جان کے پیٹ میں  ہی تھے کہ ان کے والدِ محترم حضرت ابو عبدُالرّحمٰن فَرُّوخ  رحمۃُ اللہِ علیہ  بنو اُمَیَّہ کے دورِ خدمت میں سرحدوں  کی حفاظت کے لئے جہاد کی غرض سے خُرَاسَان چلے گئے ۔ چلتے وقت آپ  اپنی زوجہ کے پاس تیس
     ( 30)ہزار دینارچھوڑکر گئے ۔27سال کے بعد آپ   واپس مدینۂ منورہ  آئے توآپ    کے ہاتھ میں  نیزہ تھا اورآپ گھوڑے پر سوار تھے ۔ گھر پہنچ کر گھوڑے سے اترے اورنیزے سے دروازہ اندر دھکیلا تو حضرتِ ربیعہ رحمۃُ اللہِ علیہ  فوراً باہر نکلے۔ جیسے ہی انہوں  نے ایک مسلَّح شخص کو دیکھا تو بڑے غضب ناک انداز میں  بولے:  ” اے اللہ کے بندے! کیا تُو میرے گھر  پر حملہ کرنا چاہتاہے ؟ “ حضرتِ فَرُّوخ رحمۃُ اللہِ علیہ  نے فرمایا: ” نہیں  !مگرتم یہ بتاؤ کہ تمہیں  میرے گھر میں  داخل ہونے کی جرأت کیسے ہوئی۔ “ پھر دونوں میں  تَلْخ کلامی ہونے لگی ۔ قریب تھا کہ دونوں  دَسْت وگریباں ہو جاتے لیکن ہمسائے بیچ میں  آگئے اور لڑائی نہ ہوئی ۔ جب امام مالک رحمۃُ اللہِ علیہ  اوردوسرے بزرگ حضرات کو خبرہوئی تو وہ فوراً چلے آئے۔ لوگ  انہیں  دیکھ کر خاموش ہو گئے ۔ حضرت ربیعہ رحمۃُ اللہِ علیہ نے اس شخص سے کہا: ”خدا کی قسم !میں  اُس وقت تک تمہیں  نہ چھوڑوں  گا جب تک تمہیں  سلطان(یعنی بادشاہِ اسلام) کے پاس نہ لے جاؤں  ۔ “ حضرتِ فَرُّوخ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نےکہا:   ” خدا کی قسم!میں  بھی تجھے سلطان کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں  گا، ایک تو تم میرے گھر میں  بلا اجازت داخل ہوئے اورپھر مجھی سے جھگڑ رہے ہو۔ “ امام  مالک رحمۃُ اللہِ علیہ   حضرت ابو عبدالرّحمٰن فَرُّوخ رحمۃُ اللہِ علیہ کو نہایت نرمی سے سمجھانے لگے کہ بڑے میاں ! اگر آپ کو ٹھہرنا ہی مقصود ہے  تو کسی اور مکان میں  ٹھہر جائیے ۔ آپ نے فرمایا: ” میرا نام فَرُّوخ  ہے اوریہ میرا ہی گھر ہے۔“  یہ سن کر آپ کی زوجۂ محترمہ جو دروازے کے پیچھے ساری گفتگو سن رہی تھیں ، فرمانے لگیں :” یہ میرے شوہر ہیں  اورربیعہ اِنہیں  کے بیٹے ہیں  ۔ “ یہ سن کر دونوں  باپ بیٹے گلے ملے اور ان کی آنکھوں  سے خوشی کے آنسو چھلک پڑے ۔ حضرتِ فَرُّوخ رحمۃُ اللہِ علیہ   خوشی خوشی گھر میں  داخل ہوئے ۔ جب اطمینان سے بیٹھ گئے توکچھ دیر بعد اُن کو وہ تیس ہزار اشرفیاں  یاد آئیں  جو روانگی کے وقت بیوی کو سونپ گئے تھے۔ چنانچہ بیوی سے پوچھا کہ میری امانت کہاں  ہے؟ سمجھدار بیوی نے عرض کی: ” میں  نے انہیں  سنبھال چھوڑا ہے ۔ “ حضرت ربیعہ رحمۃُ اللہِ علیہ اس دوران مسجدِ نَبَوِی شریف پہنچ کراپنے حلقۂ درس میں    بیٹھ چکے تھے اور شاگردوں کا ایک ہُجُوم جس میں  امام مالک اور خواجہ حسن  بصری  رحمۃُ اللہِ علیہما  جیسے لوگ شامل تھے شیخ  کو گھیرے ہوئے تھا۔حضرتِ  فَرُّوخ نماز پڑھنے کے لیے مسجدِ نبوی شریف میں  گئے تو یہ منظر دیکھا کہ ایک حلقہ لگا ہوا ہے اورلوگ بڑے ادب و توجہ سے علمِ دین سیکھ رہے ہیں  اورایک خوبرونوجوان اُنہیں  درس دے رہا ہے ۔آپ قریب گئے تو لوگوں  نے آپ کے لئے جگہ کشادہ کی۔ حضرتِ ربیعہ رحمۃُ اللہِ علیہ  سر جھکائے  ہوئے بیٹھے تھے۔ اس لیے آپ کے والدِ محترم انہیں  پہچان نہیں  سکے ا ور حاضرین سے پوچھا: ” علم کے موتی لٹا نے والے یہ ” شیخ الحدیث “ کون ہیں ؟ “ لوگوں  نے بتایا: ” یہ ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن ہیں  ۔ “ یہ سن کر انتہائی خوشی  کی حالت میں  ان کی زبان سے یہ جملہ نکلا کہ  ” لَقَدْ رَفَعَ اللہُ اِبْنِییقیناًاللہ ربُّ العزَّت نے میرے بیٹے کوبڑا عظیم مرتبہ عطافرمایاہے !  “ پھرخوشی خوشی زوجہ کے پاس آئے اور فرمایا: ” میں نے تمہارے لختِ جگر کو آج ایسے عظیم مرتبے پر دیکھا کہ اس سے پہلے میں  نے کسی علم والے کو ایسے مرتبے پر نہیں  دیکھا ۔  “  زوجۂ محترمہ نے پوچھا : ” آپ کو اپنے تیس ہزار دینار چاہئیں  یا اپنے بیٹے کی یہ عظمت و رِفْعت ۔ “ آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے ارشاد فرمایا: ” خداکی قسم !مجھے اپنے نورِ نظر کی شان درہم ودینار سے زیادہ پسند ہے۔ “ وہ کہنے لگیں :” میں  نے وہ سارا مال آپ کے بیٹے کی تعلیم  و تربیت پر خرچ کردیا ہے۔“ یہ سن کر آپ نے زندہ دلی سے فرمایا:  ” خدا کی قسم!تم نے اس مال کو ضائع نہیں  کیا ہے۔ “ ( تاریخ بغداد،8/421)  اللہ پاک کی  اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖ وسلّم 
    میرے استاد ماں باپ بھائی بہن
    اَہل وُلدوعَشیرت پہ لاکھوں سلام

    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب   !صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

    کاش! ہر گھر میں کم از کم ایک عالمِ دین ہو

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! علمِ دین بہت عظیم نعمت ہے ،اِسے حاصل کرنا سعادت مندوں ہی کا حصہ ہے علم ِ دین   کا حُصول نَفْل عبادت سے افضل ہے ،علم ِ دین کی فضیلت کےلئے یہی کافی ہے کہ عالم یعنی علم والا ہونا  اللہ پاک کی صفت ہے۔حدیثِ قُدْسی ہے:اللہ پاک نے حضرت ابراہیم  خلیلُ اللہ علیہ السّلام  کی طرف وحی فرمائی کہ اے ابراہیم! میں علیم ہوں اور ہر صاحب ِ علم کو پسند کرتا ہوں۔( جامع بیان العلم وفضلہ، ص70،حدیث:213)
    کاش! دنیاوی تعلیم کی بڑی بڑی ڈگریاں  حاصل کرنے کی صبح و شام فکر کرنے کےبجائے حصولِ علمِ دین کا شوق پیدا ہوجائے۔مال ، مال اور صرف مال ہی کی فکر میں گم رہنے کے بجائے علمِ دین  کی کثرت کا شوق رکھنا چاہئے کہ مال کی حفاظت ہمیں کرنی پڑتی ہے جبکہ علم ِ دین ہماری حفاظت کرتاہے،علمِ دین اورعلمائے کاملین کےبے شمار فضائل قرآن و حدیث میں بیان ہوئے ہیں ۔میرے شیخ طریقت ،بانیِ دعوت اسلامی امیرِاہلِ سنّت  دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ ارشادفرماتے ہیں میری خواہش ہے کہ ہر گھر میں کم اَز ْکم  ایک عالمِ دین ہونا چاہئے ۔ زہے قسمت! اپنی اولاد کوحافظِ قرآن، عالمِ دین  بلکہ مفتی ِ اسلام بنانے کاحسین و عظیم جذبہ نصیب ہوجائےکہ ایسی نیک اَولادجیتے جی اپنے والدین کا خوب ادب و تعظیم کرتی، بڑھاپے میں ان کی خدمت کرکے ثوابِ عظیم  کی حقدار بنتی اوروالدین کے دنیا سے رخصت   ہوجانے کے بعداُن کےلئے ایصالِ ثواب  کرکے صدقۂ جاریہ کا باعث بھی بنتی ہے ۔

    والدین کی طرف سے اولاد کو بہترین تحفہ

    حدیثِ پاک میں والدین کو اپنی اولاد کو علمِ دین سکھانے کا حکم اِرشادفرمایاگیا ہے جیساکہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے فرمایا:انسان کا اپنے بچے کو اَدب سکھانا ایک صاع (یعنی 4کلو میں سے 160گرام کم) صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔ (ترمذی، 3/382،حدیث: 1958) ایک اورروایت میں ہے:کسی باپ نے اپنے بیٹے کو اچھا ادب سکھانے سے بڑھ کر کوئی عطیہ نہیں دیا۔ (ترمذی ،3/383 ،حدیث:1959) دِل میں شوقِ علم دین مزید بڑھانے کے لئے چند آیاتِ قرآنیہ اوراحادیث پیش کی جاتی ہیں ۔اِنہیں  پڑھ کر خود بھی  علم دین حاصل کیجئے اوراپنی اَولاد کو بھی دین کا علم پڑھائیے ۔

    اپنے اورفَرِشْتوں کے ساتھ علمائے کرام کا ذکرِ خیر

    اللہ پاک علمائے کرام  کی فضیلت میں پارہ 3  سورۃ آلِ عمران آیت نمبر 18 میں ارشادِ فرماتاہے:( شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-)
    ترجَمۂ کنزالایمان:” اللہ  نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہوکر۔“ 
    حُجَّۃ ُالْاِسلام  امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ   یہ آیت لکھنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں:دیکھئے! اللہ  پاک نے کس طرح ا پنی پاک ذات سے آغاز فرمایا پھر فرشتوں اور پھر علما ئے کرام کا ذکر فرمایا۔ شرف وفضیلت اور عظمت وکمال کے لئے یہی کافی ہے۔ عظیم تابعی بزرگ حضرتِ   سعیدبن جُبَیر رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:کعبے کے گرد تین سو ساٹھ(360) بُت تھے ،جب یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی تو تمام بت سجدہ  میں گرگئے۔
    (تفسیرقرطبی ،جز: 4،پ3،آل عمران،تحت الآیۃ:18 ،2/32)
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!پارہ 28 سورۃُ المجادَلہ آیت نمبر 11میں ارشاد ہوتا ہے: ( یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ-)ترجَمۂ کنزالایمان:”اللہ   تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیادرجے بلند فرمائے گا۔“ 

    علمائے کرام کی عام لوگوں پر فضیلت

    حضرت ِ عبداللہ بن عباس    رضی اللہُ عنہما    نے فرمایا: ” علمائے کرام عام مومنین سے 700  درَجےبلند ہوں گے، ہر دو درَجوں کے درمیان 500سال کی مسافت ہے۔
    ( قوت القلوب،1/241)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن