Ilm ul Quran
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Ilm ul Quran | علم القرآن

ilm ul quran ka taruf aur is se mutalliq maloomat

علم القرآن
            
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

’’ محبت میں اپنی گُما یاالہٰی ‘‘ کے 20 حُروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی ’’20 نیّتیں ‘‘

فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔( المعجم الکبیرللطبرانی ، الحدیث : ۵۹۴۲، ج ۶، ص ۱۸۵، داراحیاء التراث العربی بیروت )

دو مَدَنی پھول :

(۱) بِغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا۔ (۲)جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ (۱)ہر بارحمد و(۲)صلوٰۃ اور(۳) تعوُّذو(۴)تَسمِیّہ سے آغاز کروں گا۔ (اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا۔)(۵)رِضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کیلئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا۔(۶) حتَّی الْوَسْعْ اِس کا باوُضُو اور(۷)قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا(۸) قرآنی آیات اور(۹)اَحادیثِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا(۱۰)جہاں جہاں ’’ اللہ ‘‘کا نام پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ اور(۱۱) جہاں جہاں ’’سرکار‘‘کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پَڑھوں گا۔(۱۲)اس روایت ’’ عِنْدَذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ تَنَزَّلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذِکر کے وقت رَحمت نازل ہوتی ہے۔‘‘( حِلیۃُالاولیا ء ، الحدیث ۱۰۷۵۰، ج ۷، ص ۳۳۵، دارالکتب العلمیۃ بیروت )پر عمل کرتے ہوئے اس کتاب میں دئیے گئے واقعات دوسروں کو سُنا کر ذکرِ صالحین کی بَرَکتیں لُوٹوں گا(۱۳)(اپنے ذاتی نسخے پر) عِندَالضَّرورت خاص خاص مَقامات پر انڈر لائن کروں گا۔(۱۴)(اپنے ذاتی نسخے پر) ’’یادداشت‘‘ والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا۔(۱۵)دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں میں سفر کروں گا۔(۱۶)مدنی انعامات پر عمل کرتے ہوئے اس کا کارڈ بھی جمع کروایا کروں گا۔(۱۷)دوسروں کویہ کتابپڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا۔(۱۸، ۱۹) اس حدیثِ پاک ’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘ ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ ( الموطاء للامام مالک ، الحدیث : ۱۷۳۱، ج ۲، ص ۴۰۷، دارالمعرفۃ بیروت ) پرعمل کی نیت سے(ایک یا حسبِ توفیق)یہ کتاب خریدکردوسروں کوتحفۃًدوں گا۔(۲۰)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو نا شرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا۔(مصنّف یاناشِرین وغیرہ کو کتا بوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا) اچھی اچھی نیّتوں سے متعلق رَہنمائی کیلئے ، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا منفرِد سنّتوں بھرا بیان ’’نیّت کا پھل‘‘اورنیتوں سے متعلق آپ کے مُرتّب کردہ کارڈ یا پمفلٹ مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ھدیّۃًحاصِل فرمائیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

المد ینۃ العلمیۃ

از : شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت ، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاؔر قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ علٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعتِ علمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے، اِن تمام اُمور کو بحسنِ خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدَّد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس ’’ المد ینۃ العلمیۃ ‘‘ بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلماء و مُفتیانِ کرام کَثَّرَ ھُمُ اللّٰہُ تعالٰی پر مشتمل ہے ، جس نے خالص علمی، تحقیقی او راشاعتی کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبۂ کتُبِ اعلیٰحضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ (۲)شعبۂ درسی کُتُب (۳)شعبۂ اصلاحی کُتُب (۴)شعبۂ تراجمِ کتب (۵)شعبۂ تفتیشِ کُتُب (۶)شعبۂ تخریج ’’ ا لمد ینۃ العلمیۃ ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلٰیحضرت اِمامِ اَہلسنّت، عظیم البَرَکت، عظیمُ المرتبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت، حامیٔ سنّت ، ماحیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِ طریقت، باعثِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری الشّاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوُسعَ سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِ س کی ترغیب دلائیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’ المد ینۃ العلمیۃ ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے۔ہمیں زیرِ گنبدِ خضرا شہادت، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ

پیش لفظ

تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لیے جوتمام جہانوں کا پروردگار ہے اور درود وسلام ہوں تمام رسولوں میں افضل ہمارے آقائے نامدار حضرت محمد مصطفی ( صلی اللہ تَعَالٰی علیہ وسلم ) پر اور آپ کی آل اوراصحاب پر، اما بعد!قرآن کریم وہ بلند رتبہ کتاب ہے جس میں شک کی گنجائش نہیں ، جسے اللہ تَعَالٰی نے ایسے عظیم نبی پر نازل فرمایا جن کے ذریعے نبیوں کی آمد کا سلسلہ مکمل ہوااور وہ ایک ایسا دین لے کر تشریف لائے جو خاتم الادیان ٹھہرا ۔یہ وہ کتاب ہے جو مخلوق کی اصلاح کے لیے خالق کا دستور ہے۔زمین والوں کی ہدایت ورہنمائی کے لیے آفاقی قانون ہے، اس کو نازل فرمانے کے ساتھ ہی اللہ تَعَالٰی نے تمام سابقہ شریعتوں کو منسوخ فرمادیا اور قیامت تک کے لیے صرف شریعت محمدی اور دین اسلام کے واجب القبول ہونے کا اعلان کردیا۔ قرآن مجید دین اسلام اور شریعت محمدی کی اساس اور برہان ہے۔ اس میں اللہ تَعَالٰی کی ذات اور صفات پر دلائل ہیں ، انبیائے سابقین اور سیدنا حضرت محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت، رسالت اور ان کی عظمتوں کا بیان ہے، حلال اورحرام، عبادات اور معاملات، آداب اور اخلاق کے جملہ احکام کا تذکرہ ہے، حشرونشر اور جنت ودوزخ کا تفصیل سے ذکر ہے اور انسان کی ہدایت کے لیے جس قدر امور کی ضرورت ہوسکتی ہے اس سب کا قرآن مجید میں بیان ہے ۔ اللہ تَعَالٰی کا ارشاد ہے : وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ ( پ ۱۴، النحل : ۸۹) ترجمہ کنز الایمان : اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ لہٰذا ہر دورمیں ارباب علم وفضل اور اصحاب تحقیق نے مختلف شکلوں میں قرآن پاک کے ہر پہلو پر ممکنہ تحقیقی کام جاری رکھا ہے۔کبھی قرآن کے الفاظ اور اس کی ادائیگی کے طریقوں پر تحقیق ہوئی تو کبھی قرآن پاک کا اسلوب اور اعجاز مرجع التفات رہا۔کوئی قرآن پاک کی کتابت اور رسم الخط کے طریقوں کو اپنا موضوع تحقیق بناتا ہے تو کسی کا وظیفہ حیات اور شغل زندگی قرآن مجید کی تفسیر اور اس کی آیات کی شرح کرنے کی سعادت حاصل کرنارہا ہے ، اسی طرح اور بہت سے گوشوں پر تحقیقی کام ہوا۔ علمائے امت نے قرآن مجید کے مختلف پہلوؤں پر الگ الگ تحقیق وریسرچ کرکے مستقل کتابیں تالیف کی ہیں ، ان کے لیے علوم وضع کیے اور کتب مدون فرمائیں اور اس وسیع میدان میں بہت بلیغ کوششیں فرمائی ہیں اور یہ سلف صالحین کی کوششوں ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ان بزرگوں کی مساعی جمیلہ اور عظیم کارناموں کی بدولت نہایت قابل قدرعلمی سرمایہ سے ہمارے کتب خانے مالامال ہیں اور اس گراں قدر علمی سرمایہ پر ہمیں بجا طور پر فخر رہا ہے۔ اس طرح علماء محققین کی کاوشوں سے آج ہمیں جملہ علوم وفنون پر گراں بہا تصانیف دستیاب ہیں اور ’’علم القرآن لترجمۃ الفرقان ‘‘بھی انہیں میں سے ایک بیش بہا خزانہ ہے۔ مفسر قرآن حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کی ذات ستودہ صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ، آپ کے زور قلم اور تبحر علمی کااندازہ ’’جاء الحق‘‘ ’’شان حبیب ا لرحمن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ‘‘ ’’سلطنت مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ‘‘ ’’ اسلامی زندگی ‘‘ ’’ دیوان سالک ‘‘اور آپ کی شہرہ آفاق تفسیر ’’ تفسیر نعیمی ‘‘سے لگایا جاسکتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ علم القرآن ‘‘بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی قرآن فہمی اور وسعت علمی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جسے آپ نے نہایت عرق ریزی سے بڑی مہارت کے ساتھ ترتیب دیا ہے اوربہت آسان انداز میں ترجمہ قرآن کے اصول بیان فرمائے ہیں ۔اس کتاب کی ضرورت کیوں پیش آئی ، اس بارے میں خود آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ابتدائی صفحات میں بڑی تفصیل سے وضاحت فرمائی اور اس ضمن میں باطل فرقوں کے خود ساختہ تراجم کی نقاب کشائی کرکے ان(فرقوں ) کی اصل حقیقت بیان کردی ہے۔ اللہ تَعَالٰی انہیں ہماری طرف سے بہترین جزا عطا فرمائے اور ہمیں اس کتاب سے کما حقہ مستفید ومستفیض ہونے کی توفیق رفیق مرحمت فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی ‘‘ کی مجلس ’’ا لمدینۃ العلمیۃ ‘‘نے اکابرین وبزرگان اہلسنت کی مایہ ناز کتب کو حتی المقدور جدید انداز میں شائع کرنے کا عزم کیا ہے ، چنانچہ ’’ا لمدینۃ العلمیۃ ‘‘کے مدنی عملہ کے علماء نے اس کتاب پر درج ذیل کام کرنے کی سعادت حاصل کی : ٭نئی کمپوزنگ، جس میں علامات تراقیم کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ ٭ محتاط پروف ریڈنگ، متن کی حتی المقدور تصحیح کے لیے دیگر مطبوعہ نسخوں سے مقابلہ ۔ ٭حوالہ جات کی حتی المقدور تخریج ، نیز فارسی عبارات کی درستگی اور پیرابندی وغیرہ۔ ٭اورسب سے اہم اورتوجہ طلب کام آیات قرآنی کی تصحیح و تطبیق ، کیونکہ اس کتاب میں سینکڑوں مقامات پر آیات قرآنیہ اپنی برکات لٹا رہی ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ان مدنی علماء کی یہ کوشش قبول فرمائے اور انہیں جزائے جزیل عطا فرمائے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنْہُمْ اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ شعبہ تخریج ( مجلس المدینۃ العلمیۃ ) نَحْمَدُ ہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

دیباچہ

یہ زمانہ جس پُرخطر دور سے گزر رہا ہے وہ سب پر ظاہر ہے کہیں الحاد و بے دینی کی ہوائیں چل رہی ہیں کہیں دیو بند یت ، مرزائیت کی آندھیاں اٹھ رہی ہیں ، ہر رو ز نئے نئے فرقے جنم لے رہے ہیں اور ہر فرقہ بغل میں قرآن دبا کر ہی دام فریب میں مبتلا کر نا چاہتا ہے جس کو دیکھو قرآن سنا سنا کر اپنی سچائی کااعلان کر رہا ہے ۔ جاہل سے جاہل بھی اپنے کو علامۂ زمان سمجھ کر اکا بر ین اسلام بلکہ صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی ذات بابرکات پر بھی زبان طعن دراز کرنے سے نہیں چُوکتا اور اپنے مقصد کیلئے قرآن کریم ہی کوپیش کرکے بھولے بھالے مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کوشاں ہے اور تر جمہ قرآن کی آڑ میں بے دینی پھیلا رہا ہے یہی وہ زمانہ ہے جس کے بارے میں نبی کریم سرورِ کائنا ت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ’’ مسلمان کے لئے اس وقت زمین کی پیٹھ سے زمین کا پیٹ بہتر ہے خوش قسمت ہے وہ شخص جو اس زمانے میں دین سلامت لے گیا۔‘‘ (حدیث) مسلمانو! دین اسلام بہت بڑی دولت ہے اس کی حفاظت بہت ہی ضروری ہے۔ مفسر قرآن حضرت حکیم الامت مفتی احمد یار خاں صاحب قبلہ نے مسلمانوں کو ترجمہ قرآن پڑھنے کیلئے اور فتنے سے بچانے کے لئے یہ کتا ب تصنیف فرمائی ہے تا کہ اس کو پڑھ کر مسلمان قرآن کی صحیح فہم حاصل کرسکیں ۔ اس کتاب میں قرآن کی اصطلاحیں قرآن کے قواعد اور قرآنی مسائل اس عمدہ طریقے سے بیان کئے گئے ہیں کہ جن سے ترجمہ قرآن بہت آسان ہوجاتا ہے ۔ صاحبزادہ اقتدار احمد خاں مفتی دار العلوم مدرسہ غوثیہ نعیمیہ گجرات ۔ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط اَلْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی مَنْ کَانَ نَبِیًّا وَّاٰدَمُ بَیْنَ الْمَائِ وَالطِّیْنِ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِہِ الطَّیِّبِیْنَ وَاَصْحَابِہِ الطَّاھِرِیْنَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ آج سے پچاس سال پہلے مسلمانوں کا یہ طریقہ تھا کہ عام مسلمان قرآن کریم کی تلاوت محض ثواب کی غرض سے کرتے تھے اور روزانہ کے ضروری مسائل پاکی پلیدی، روزہ نمازکے احکام میں بہت محنت اورکوشش کرتے تھے۔عام مسلمان قرآن شریف کا ترجمہ کرتے ہوئے ڈرتے تھے وہ سمجھتے تھے کہ یہ دریا ناپیدا کنارہے ۔ اس میں غوطہ وہی لگائے جو اس کا شنا ور ہو ، بے جانے بوجھے دریا میں کودنا جان سے ہاتھ دھونا ہے اور بے علم وفہم کے قرآن شریف کے ترجمہ کو ہاتھ لگانا اپنے ایمان کو بر باد کرنا ہے نیز ہر مسلمان کا خیال تھا کہ قرآن شریف کے ترجمہ کا سوال ہم سے نہ قبر میں ہوگا نہ حشر میں ۔ ہم سے سوال عبادات ، معاملات کا ہوگا اسے کوشش سے حاصل کرو یہ تو عوام کی روش تھی رہے علماء کرام اور فضلائے عظام ، ان کا طریقہ یہ تھا کہ قرآن کریم کے ترجمہ کے لئے قریباً اکیس علوم میں محنت کرتے تھے مثلا صرف ، نحو ، معانی، بیان ، بدیع ، ادب ، لغت، منطق ، فلسفہ ، حساب ، جیومیڑی ، فقہ ، تفسیر ، حدیث ، کلام ، جغرافیہ ، تواریخ اور تصوف ، اصول وغیرہ ۔ ان علوم میں اپنی عمر کا کافی حصہ صرف کرتے تھے ۔ جب نہا یت جانفشانی اور عرق ریزی سے ان علوم میں پوری مہارت حاصل کرلیتے تب قرآن شریف کے ترجمہ کی طرف تو جہ کرتے پھر بھی اتنی احتیاط سے کہ آیات متشابہات کو ہاتھ نہ لگاتے تھے کیونکہ اس قسم کی آیتیں رب تَعَالٰی اور اس کے محبو ب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درمیان راز ونیاز ہیں ، اغیار کو یا ر کے معاملہ میں دخل دینا روا نہیں ؎ میان طالب و مطلوب رمز یست! کراما کاتبیں راہم خبر نیست! رہیں آیات محکمات ان کے ترجمہ میں کو شش تو کرتے مگر گزشتہ سارے علوم کا لحاظ رکھتے ہوئے مفسرین ، محدثین ، فقہاکے فرمان پر نظر کرتے ہوئے پھر بھی پوری کوشش کرنے کے باوجود قرآن کریم کے سامنے اپنے کو طفل مکتب جانتے تھے ۔ اس طریقۂ کار کافائدہ یہ تھا کہ مسلمان بد مذہبی ، لا دینی کا شکار نہ ہوتے تھے وہ جانتے بھی نہ تھے کہ قادیانی کس بلا کانام ہے او ردیوبندی کہا ں کا بھوت ہے۔ غیر مقلدیت، نیچریت کس آفت کو کہتے ہیں ۔چکڑالوی کس جانور کا نام ہے ۔ علماء کے وعظ خوف خدا عظمت و ہیبت حضور محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، مسائل دینیہ اور علمی معلومات سے بھرے ہوتے تھے وعظ سننے والے وعظ سن کر مسائل ایسے یاد کرتے تھے جیسے آج طالب علم سبق پڑھکر تکرار کرتے ہیں کہ آج مولوی صاحب نے فلاں فلاں مسئلہ بیان فرمایا ہے غرضیکہ عجیب نوری زمانہ تھا اور عجب نورانی لوگ تھے ۔ اچانک زمانہ کا رنگ بدلا، ہوا کے رخ میں تبدیلی ہوئی بعض نادان دوستوں اور دوست نمادشمنوں نے عام مسلمانوں میں ترجمہ قرآن کرنے اور سیکھنے کا جذبہ پیدا کیا اور عوام کو سمجھا یا کہ قرآن عوام ہی کی ہدایت کے لئے آیا ہے اس کا سمجھنا بہت سہل ہے ۔ ہر شخص اپنی عقل وسمجھ سے ترجمہ کرے اور احکام نکالے اس کے لئے کسی علم کی ضرورت نہیں ۔ عوام میں یہ خیال یہاں تک پھیلایا کہ لوگو ں نے قرآن کو معمولی کتاب اور قرآن والے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو معمولی بشر سمجھ کر قرآن کے ترجمے بے دھڑک شرو ع کردیئے اور نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کمالات کاانکار بلکہ اس ذات کریم سے برابر ی کا دعوی شرو ع کردیا ۔ اب عوام جہلا یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ خواندہ ، ناخواندہ ، انگریزی تعلیم یافتہ لغت کی تھوڑی باتیں یاد کر کے بڑے دعوے سے قرآن کا ترجمہ کر رہا ہے اور جو کچھ اس کی ناقص سمجھ میں آتا ہے اسے وحی الٰہی سمجھتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ مسلمانوں میں روزانہ نئے نئے فرقے پیدا ہورہے ہیں جو ایک دوسرے کو کافر، مشرک، مرتد اور خارج از اسلام سمجھتے ہیں ۔ لطیفہ : ایک اردوا سکول کے ہیڈ ماسٹر صاحب نے دوران تقریر کہا کہ جس کو قرآن کا ترجمہ نہ آتا ہو وہ نمازہی نہ پڑھے کہ جب عرضی دینے والے کو یہ خبر ہی نہیں کہ درخواست میں کیا لکھا ہے تو درخواست ہی بیکار ہے میں نے کہا کہ پھر عربی زبان میں نماز پڑھنے کی کیا ضرورت ہے موجودہ انجیلوں کی طر ح قرآن کے اردوترجمے اور اردو خلاصے بنالو ، اس میں نماز پڑھ لیا کر و، رب تَعَالٰی اردو جانتا ہے۔ اس پر وہ خاموش ہوگئے ۔ آج ہربد مذہب ہر شخص کو قرآن کی طر ف بلا رہا ہے کہ آؤ میرا دین قرآن سے ثابت ہے اسی پر فتن زمانہ کی خبر حضور سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دی تھی ۔ اور ایسے دجالوں کا ذکر سر کار نے فرمایا تھا : یَدْعُوْنَ اِلٰی کِتَابِ اللّٰہِ وہ گمراہ گر وہ ہر ایک کو قرآن کی طرف بلائے گا ۔ ( سنن ابی داود ، کتاب السنۃ ، باب فی قتال الخوارج ، الحدیث ۴۷۶۵، ج ۴، ص ۳۲۰، دار احیاء التراث العربی بیروت ) رب تَعَالٰی ارشاد فرماتا ہے وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا(۷۳) ( پ ۱۹، الفرقان : ۷۳) مسلمان اللہ تَعَالٰی کی آیتو ں پر گو نگے اندھے ہو کر نہیں گر پڑتے ۔ کانپور میں ایک بد مذہب پیدا ہوا، مسمی عزیز احمد حسرت شاہ جس نے ماہوار رسالہ’’ شحنۂ شریعت‘‘جاری کیا ۔ اس میں بالا لتزام لکھتا تھا کہ سارے نبی پہلے مشرک تھے، گنہگار تھے، معا ذ اللہ بدکر دار تھے، پھر تو بہ کر کے اچھے بنے اور حسب ذیل آیات سے دلیل پکڑتا تھا کہ رب تَعَالٰی نے آدم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : وَ عَصٰۤى اٰدَمُ رَبَّهٗ فَغَوٰى۪ۖ(۱۲۱) ( پ ۱۶، طٰہٰ : ۱۲۱)آدم علیہ السلام نے رب کی نافرمانی کی لہٰذا گمراہ ہوگئے ۔ حضور علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : وَ وَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى۪(۷) ( پ ۳۰، الضحی : ۷) یعنی رب نے تمہیں گمراہ پایا تو ہدایت دی ۔حضر ت ابراہیم علیہ السلام نے چاند ، ستارے، سورج کو اپنا رب کہا ، یہ شرک ہے ۔ فَلَمَّا رَاَ الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هٰذَا رَبِّیْ ( پ ۷، الانعام ۷۸)حضرت آدم وحوا کے بارے میں فرمایا : جَعَلَا لَهٗ شُرَكَآءَ فِیْمَاۤ اٰتٰىهُمَاۚ ( پ ۹، الاعراف : ۱۹۰)ان دونوں نے اپنے بچہ میں رب کا شریک ٹھہرایا۔ یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖۚ-وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖؕ ( پ ۱۲، یوسف : ۲۴)یقینا زلیخا نے یوسف اور یوسف نے زلیخا کا قصد کرلیا اگر رب کی بر ہان نہ دیکھتے تو زنا کر بیٹھتے پھر لکھا کہ غیر عورت کو نظر بد سے دیکھنا اور برا ارادہ کرنا کتنا بر اکام ہے جو یوسف علیہ السلام سے سرزد ہو ا۔داؤد علیہ السلام نے اوریا کی بیوی پر نظر کی اور اوریا کو قتل کروا دیا ۔ یہا ں تک بکواس کی کہ آدم علیہ السلام اور ابلیس دونوں سے گناہ بھی ایک ہی طر ح کا ہوا اور سزا بھی یکساں ملی کہ ابلیس سے کہا گیا : فَاخْرُ جْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌۙ(۳۴) ( پ ۱۴، الحجر : ۳۴) تو جنت سے نکل جا تو مردود ہے ۔ آدم علیہ السلام سے کہا گیا : قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًاۚ ( پ ۱، البقرۃ : ۳۸) ہم نے کہا کہ تم یہاں سے نکل جاؤ ۔ غرضیکہ دو نوں کو دیس نکالے کی سزادی ہاں پھر آدم علیہ السلام نے تو بہ کرلی اور ابلیس نے توبہ نہ کی ۔ میں نے اس مرتد کو بہت سے جوابات دیئے مگر وہ یہ ہی کہتا رہا کہ میں قرآن پیش کر رہا ہوں کسی بزرگ ، عالم ، صوفی کے قول یا حدیث ماننے کو تیار نہیں ۔ آخر کار میں نے اسے کہا کہ بتا رب تَعَالٰی بھی بے عیب ہے کہ نہیں ؟بولا : ہاں !وہ بالکل بے عیب ہے، میں نے کہا کہ قرآن مجید میں ہے کہ خدا میں عیب بھی ہیں اور خدا چند ہیں ۔خدا کے دادا بھی ہیں ۔ چنانچہ فرمایا ہے : وَ مَكَرُوْا وَ مَكَرَ اللّٰهُؕ-وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ۠(۵۴) ( پ ۳، اٰل عمرٰن : ۵۴) کفار نے فریب کیا اور خدا نے فریب کیا خدا اچھا فریب کرنے والا ہے ۔ معا ذ اللہ ! دو سرے مقام پر فرماتا ہے : یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْۚ ( پ ۵، النساء : ۱۴۲) ۔ یہ خدا کو دھوکا دیتے ہیں اور خدا انہیں دھوکادیتا ہے ۔ دیکھو دھوکا ، فریب دہی، نمبر ۱۰ کے عیب ہیں مگر قرآن میں خدا کے لئے ثابت ہیں ۔ اور فرماتا ہے : وَّ اَنَّهٗ تَعٰلٰى جَدُّ رَبِّنَا ( پ ۲۹، الجن : ۳) ہمارے رب کا دادا بڑا خاندانی ہے ۔ خدا کا دادا ثابت ہوا ۔اور فرماتا ہے : فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ(۱۴) ( پ ۱۸، المؤمنون : ۱۴) اللہ برکت والا ہے جو تمام خالقوں سے اچھا ہے۔ معلوم ہوا کہ خالق بہت سے ہیں ۔جب ترجمہ لفظی پر ہی معاملہ ہے تو اب رب کے لئے کیاکہے گا؟تب وہ خاموش ہواہم نے اس سے جو گفتگو کی وہ اپنی کتاب ’’ قہر کبریا بر منکرین عصمت انبیاء ‘‘ میں لکھ دی ہے جو جاء الحق کے ساتھ بطور ضمیمہ شائع ہوچکی ہے۔ دیکھا آپ نے ان اندھا دھند ترجموں کا یہ نتیجہ ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے دعوی نبوت کیا او راپنی نبوت کے ثبوت میں قرآن ہی کو پیش کیا ، کہا کہ قرآن کہتا ہے : اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِؕ ( پ ۱۷، الحج : ۷۵) اللہ تَعَالٰی فرشتو ں اور انسانوں میں سے رسول پیغمبر چنتارہے گا ۔ معلوم ہوا کہ پیغمبر، رسول آتے ہی رہیں گے وغیرہ وغیر ہ ۔غرضیکہ اندھا دھند ترجمے بے ایمانی کی جڑ ہیں ۔ آنکھوں پر پٹی باند ھ لو جوچاہو بکواس کرو ا ور قرآن سے ثابت کر دو ۔ ابھی حال ہی میں ایک کتاب میری نظر سے گزری ہے ’’ جواہر القرآن‘‘جو کسی ملحد غلام اللہ خاں ( اللہ کے غلام) نے لکھی ہے اس میں بھی اندھا دھند ترجمہ کیا گیا ہے بتو ں کی آیات پیغمبر وں پر، کفار کی آیتیں مسلمانوں پر بے دھڑک چسپاں کر کے مصنف نے یہ ثابت کرنے کی کو شش کی ہے کہ دنیا بھر کے علمائ، صوفیائ، مومنین اور صالحین مشرک تھے اور مسلمان موحد صرف میں ہی ہوں یا میری ذریت ۔ بخاری شریف جلد دوم میں باب باندھا ہے ۔ بَابُ الْخَوَارِجِ وَالْمُلْحِدِیْنَ خارجیوں اور بے دینوں کا باب وہاں ترجمہ باب میں فرمایا وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَرَا ھُمْ شِرَارَخَلْقِ اللّٰہِ وَقَالَ اِنَّہُمْ اِنْطَلَقُوْا اِلٰی اٰیَاتٍ نُزِلَتْ فِی الْکُفَّارِفَجَعَلُوْھَا عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ عبد اللہ ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ان خارجیوں ، ملحدوں کو اللہ کی مخلوق میں بد تر سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان بے دینوں نے ان آیتو ں کو جو کفار کے حق میں نازل ہوئیں مسلمانوں پر چسپاں کیا ۔( صحیح البخاری ، کتاب استـتابۃ المرتدین ... الخ ، تحت الباب قتل الخوارج و الملحدین ... الخ ، ج ۴، ص ۳۸۰، دار الکتب العلمیۃ بیروت ) یہ ہی طریقہ اس ملحد نے اختیار کیا ہے۔ غرضیکہ ترجمۂ قرآن بے دھڑک کرنا ہی ایسی بڑی بیماری ہے جس کا انجام ایمان کا صفایا ہے ۔

ترجمہ قرآن میں دشواریاں

قرآن شریف عربی زبان میں اتر ا ، عربی زبان نہایت گہر ی زبان ہے ۔ اولاً توعربی زبان میں ایک لفظ کے کئی معنے آتے ہیں جیسے لفظ ’’ولی‘‘ کہ اس کے معنی ہیں دو ست، قریب، مددگار، معبود، ہادی، وارث، والی، اورقرآن میں یہ لفظ ہر معنے میں استعمال ہوا ہے ۔ اب اگر ایک مقام کے معنی دوسرے مقام پر جڑ دیئے جائیں تو بہت جگہ کفر لازم آجاوے گا پھر ایک ہی لفظ ایک معنی میں مختلف لفظوں کے ساتھ ملکر مختلف مضامین پیدا کرتا ہے مثلاً شہادت بمعنی گواہی اگر’’ع َلٰی ‘‘ کے ساتھ آئے تو خلاف گواہی بتاتا ہے اور اگر’’ لام‘‘ کے ساتھ آئے توموافق گواہی کے معنی دیتا ہے ۔ لفظ’’ق َالَ ‘‘ بمعنی کہا ۔ اگر ’’لام‘‘ کے ساتھ آوے تو معنی ہوں گے اس سے کہا۔ اگر ’’ف ِیْ ‘‘ کے ساتھ آوے تو معنی ہوں گے اس کے بارے میں کہا ۔ اگر’’م ِنْ ‘‘کے ساتھ آوے تو معنی ہوں گے اس کی طر ف سے کہا ، ایسے ہی ’’دعا‘‘کہ قرآن میں اس کے معنی پکارنا ، بلانا ، مانگنا اور پوجنا ہیں ۔جب مانگنے او ر دعا کرنے کے معنی میں ہو تو اگر’’ لام‘‘ کے ساتھ آوے گا تو اس کے معنی ہوں گے اسے دعا دی اور جب’’ع َلٰی ‘‘ کے ساتھ آوے تو معنی ہونگے اسے بد دعا دی ۔ ا سی طر ح عربی میں لام ، مِنْ ، عَنْ ، ب، سب کے معنی ہیں ’’سے‘‘ لیکن ان کے موقع استعمال علیحدہ ہیں اگر اس کا فر ق نہ کیا جائے تو معنی فاسد ہوجاتے ہیں پھر محاورۂ عرب، فصاحت وبلاغت وغیرہ سب کا لحا ظ رکھنا ضروری ہے اور ظاہر ہے کہ علم کا مل کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا اور جب عوام کے ہاتھ یہ کام پہنچ جائے تو جو کچھ ترجمہ کا حشر ہوگا وہ ظاہر ہے۔ اس لئے آج اس ترجمہ کی بر کت سے مسلمانوں میں بہت فرقے بن گئے ہیں ۔ یہ مترجم حضرات اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ جو ان کے کیے ہوئے ترجمہ کو نہ مانے ، اسے مشرک مرتد ، کافر کہہ دیتے ہیں ۔ تمام علما ء وصلحاء کو کافر سمجھ کر اسلام کو صرف اپنے میں محدود سمجھنے لگے ہیں ، چنانچہ مولوی غلام اللہ خاں صاحب نے اپنی کتاب’’جواہر القرآن‘‘کے صفحہ ۱۴۱ ، ۱۴۳ پر لکھا کہ جو کوئی نبی ، ولی ، پیر ، فقیر کو مصیبتوں میں پکارے وہ کافر، مشرک ہے۔ اس کا کوئی نکاح نہیں اور صفحہ ۱۵۲ پر تحریر فرمایا ہے کہ اس قسم کی نذر نیاز شرک ہے۔ اس کا کھانا خنزیر کی طر ح حرام ہے ۔ اس فتویٰ سے سارے مسلمان بلکہ خود دیوبندوں کے اکابر مشرک ہوگئے بلکہ خود مصنف صاحب کی بھی خیر نہیں وہ بھی اس کی زد سے نہیں بچے چنانچہ یہاں گجرات سے ایک صاحب نے تحریری استفتاء مولوی غلام اللہ خاں صاحب کی خدمت میں بذریعہ جوابی ڈاک بھیجا جس میں سوال کیا کہ آپ نے اپنی کتاب ’’جواہر القرآن ‘‘کے صفحات مذکورہ پر لکھا ہے کہ پیرو ں کے پکارنے والے کا نکاح کوئی نہیں اور نذر نیاز کا کھانا خنزیر کی طر ح حرام ہے آپ کے محترم دوست اور دیوبندیوں کے مقتداء عالم عنایت اللہ شاہ صاحب گجراتی کے والد مولوی جلال شاہ صاحب ساکن دو لتا نگر ضلع گجرات ، اور سنا گیا ہے کہ آپ کے والدین بھی گیارہویں کھاتے تھے اور کھلاتے تھے ’’ختم غوثیہ‘‘ پڑھتے تھے جس میں یہ شعر موجود ہے ؎ امدادکن امدادکن از بحر غم آزادکن در دین و دنیاشاد کن یا شیخ عبدالقادر جلال شاہ کے عینی گواہ ایک نہیں دو نہیں بہت زیادہ موجود ہیں فرمایا جاوے کہ ان کا نکاح ٹوٹا تھایا نہیں او راگر نکاح ٹوٹ گیا تھا تو آپ… کے کیسے ہوئے کیونکہ آپ اس ٹوٹے ہوئے نکاح کی اولاد ہیں نیز گیارہویں کا کھانا جب خنزیر کی طرح حرام ہوا تو جو کوئی اسے حلال جانے وہ مرتد ہوا او رمرتد کا نکاح فوراً ٹوٹ جاتا ہے تو آپ دونوں بزرگو ں کے والد صاحبان اسے حلال جان کر کھاتے کھلاتے تھے ۔ اب آپ کے… ہونے کی کیا صورت ہے بصورت دیگر آپ دونوں بزرگو ں کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب ابھی تک نہیں ملا اور امید بھی نہیں کہ ملے کیونکہ عربی کا مقولہ ہے : مَنْ حَفَرَ لِاَخِیْہِ وَقَعَ فِیْہِ جو دو سرے کے گر نے کو گڑھا کھودتا ہے خود اس میں گرتا ہے دو سرے مسلمانوں کے نکاح تو بعد میں ٹوٹیں گے پہلے اپنے والدین کے نکاح کی خبر لیں ۔ کوئی صاحب ان بزرگوں سے اس معمہ کو حل کرادیں اور اس کا جواب دلوادیں ہم مشکور ہوں گے ۔ غرض کہ بے دھڑک ترجمے بڑی خرابیوں کی جڑ ہیں اس سے قادیانی، نیچر ی، چکڑالوی، غیرمقلد، وہابی، دیوبندی، مودودی، بابی، بہائی وغیرہ فرقے بنے۔ان سب فرقوں کی جڑ خود ساختہ ترجمے ہیں اس بد تر حالت کو دیکھتے ہوئے میرے محترم دوست حضرت سید الحاج محمد معصوم شاہ صاحب قبلہ قادری جیلانی نے بار ہا فرمائش کی کہ کوئی ایسی کتاب لکھی جائے جو موجودہ ترجمۂ قرآن پڑھنے والوں کے لئے رہبر کا کام دے جس میں ایسے قواعد واصطلاحات اور سائل بیان کردیئے جائیں جن کے مطالعہ سے ترجمہ پڑھنے والا دھو کا نہ کھائے چونکہ یہ کام بڑا تھا او ر میں کثر ت مشاغل کی وجہ سے بالکل فارغ نہ تھا اس لیے اس کام میں دیر لگتی رہی ۔ اتفاقًا اس ماہ رمضان المبارک میں میرے محترم دو ست قبلہ قاری الحاج احمد حسن صاحب خطیب عید گاہ گجرات میرے پاس ’’جو اہر القرآن‘‘ لائے اور فرمایا کہ آپ لوگ آرام کر رہے ہیں اور ملحد ین اس طرح مسلمانوں کو ترجمے دکھا کر گمراہ کر رہے ہیں ، تب میرے دل میں خیال پیدا ہواکہ میں نے بارگاہ مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ٹکڑے کھائے ہیں ، انہی کے نام پر پلا ہوں ان کے دروازے کا ادنیٰ چوکیدار ہوں اگر چوکیدار چور کو آتے دیکھ کر غفلت سے کام لے تو مجرم ہے اس وقت میرا خاموش رہنا واقعی جرم ہے ، اللہ تَعَالٰی کے کرم اور حضور سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رحمت پر بھروسا کر کے اس طر ف توجہ کی ۔ اس کتاب کے تین باب ہوں گے ۔ پہلے باب میں قرآن کریم کی اصطلاحات بیان ہوں گی جس میں بتایا جاوے گا کہ قرآن کریم میں کون کون سالفظ کس کس جگہ کس کس معنی میں آیا ہے ۔ دوسرے باب میں قواعد قرآنیہ بیان ہوں گے جس میں ترجمۂ قرآن کرنے کے قاعدے عرض کیے جاویں گے جس سے ترجمہ میں غلطی نہ ہو ۔ تیسرے باب میں کل مسائل قرآنیہ ۔ اس باب میں وہ مسائل بھی بیان ہوں گے جو آج کل مختلف فیہ ہیں جن مسائل کی وجہ سے دیوبندی ، وہابی ، عام مسلمین کو مشرک وکافر کہتے ہیں انہیں صریح آیات سے ثابت کیا جاویگا تا کہ پتالگے کہ یہ مسائل قرآن میں صراحۃً موجود ہیں اور مخالفین غلط ترجمہ سے لوگو ں کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ اس کتاب کانام’’ علم القرآن لترجمۃ الفرقان ‘‘ رکھتا ہوں ۔ اپنے رب کریم سے امید قبولیت ہے جو کوئی اس کتاب سے فائدہ اٹھائے وہ مجھ گنہگار کے لئے دعا کرے کہ رب تَعَالٰی اسے میرے گناہوں کا کفار ہ اور تو شۂ آخرت بنائے ۔ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْبُ احمد یار خاں نعیمی اشرفی سر پر ست : مدرسہ غوثیہ نعیمیہ گجرات (پاکستا ن) ۲۲رمضان المبارک، ۱۳۷۱ھ، دوشنبہ مبارک

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن