my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Imam Ahmed Raza Dar e Khuwaja Per | امام احمد رضا درِخواجہ پر

    book_icon
    امام احمد رضا درِخواجہ پر
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط پہلے اِسے پڑھیں اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت کےلئے انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو بھیجاجولوگوں کو صراطِ مُستقیم (یعنی سیدھا راستہ)دِکھاتے رہے،خاتَمُ النَّبِیّٖن (آخری نبی)صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کےتشریف لانے کےبعددروازۂ نبوت بند ہوگیا،صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان،تابعین پھرتبعِ تابعین کے بعد اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم نے دنیا بھر میں دینِ اسلام کا پیغام عام فرمایا۔ کہیں حضور غوثِ اعظم شیخ عبدُ القادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی برکتوں سے اسلام پھیلا،تو کہیں حضور داتا علی ہجویری رحمۃُ اللہِ علیہ کے ذریعے قرآن و سنّت کی تعلیمات عام ہوئیں،کہیں سُلطانُ الہِنْد حضور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے ذریعے گمراہوں کو راہِ ہدایت ملی اور کہیں امامِ اہل ِسنّت ،امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے قرآن و سنّت کی اِشاعت فرمائی ۔ہند کے بے تاج بادشاہ،خواجہ غریب نوازحسن سِجْزِی رحمۃُ اللہِ علیہ برِّ صغیر کےمشہور و معروف بزرگ ہیں، اَلحمدُ لِلّٰہ! یہ کتاب اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کی بارگاہ میں حاضریوں اور آپ کے ساتھ عقیدت و محبت بھرے واقعات اوراقوال کا مجموعہ ہے ۔امیرِاہلِ سنّت حضرتِ علامہ مولانامحمدالیاس عطارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے چندسال قبل اس موضوع پر بیان فرمایااُسےمزید اضافے اورتبدیلی کے ساتھ پیش کیاجارہا ہے۔ اللہ کریم! ہمیں اولیائے کِرام رحمۃُ اللہِ علیہم کی سچی محبت اورغلامی نصیب فرمائے اور قیامت میں ہمیں اِن کے غلاموں میں اُٹھائے۔ اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہُ علیهِ واٰلہٖ وسلّم ابومحمد طاہر عطاری عُفی عنہ ٗ شعبہ ہفتہ واررسالہ مطالعہ (اسلامک رِیسرچ سینٹر)   اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط امام احمد رضا درِ خواجہ پر دُعائے عطّار:یااللہ پاک!جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ” امام احمد رضا درِ خواجہ پر “پڑھ یا سُن لے اُسے اپنے ولیوں کا ادب نصیب فرما اور ان کی تعلیمات پر عمل کی توفیق دے اور اسے اس کے ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہُ علیهِ واٰلہٖ وسلّم

    دُرودِپاک کی فضیلت

    صحابیِ رسول،حضرتِ عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں:جب تم اللہ پاک سے دعامانگو تو اپنی دعا میں نبیِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر درود پڑھو کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرودِپاک تو مقبول ہی مقبول ہے اور اللہ پاک اس سے بڑھ کر کریم ہے کہ بعض کو قبول کرے اور بعض کو رَدکردے۔ (القول البدیع،ص420 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    کرامتِ خواجہ بزبانِ امام احمد رضا

    اعلیٰ حضرت،امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حضرتِ سلطانُ الہند خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار سے بہت فیوض و بَرکات حاصل ہوتے ہیں ، مولانا بَرَکات احمد صاحب مرحوم جو میرے پیر بھائی اور میرے والدِ ماجِد رحمۃُ اللہِ علیہ کے شاگرد تھے، اُنہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ایک غیر مسلم جس کے سر سے پیر تک پھوڑے تھے،اللہ ہی جانتا ہے کہ کس قَدَر تھے ، ٹھیک دوپہر کو آتا اور دَربار شریف کے سامنے گرم کنکروں اور پتھروں پر لوٹتا اور کہتا : کھواجہ اَگن لگی ہے (یعنی اے خواجہ! جَلن مچی ہے ، بدن میں آگ لگ رہی ہے )۔ تیسرے روز میں نے دیکھا کہ بالکل اَچھا ہوگیا ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص384،ملخصاً)برادرِ اعلیٰ حضرت مولانا حَسَن رَضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ بارگاہِ خواجہ غریب نواز میں عَرض کرتے ہیں : پھر مجھے اپنا درِ پاک دِکھا دے پیارے آنکھیں پُر نور ہوں پھر دیکھ کےجلوہ تیرا (ذوقِ نعت،ص28)

    مجھے اجمیرشریف حاضری دینی ہے

    بُرہانِ ملّت،حضرتِ مفتی محمد عبدُالباقی رَضوی جَبَل پوری رحمۃُ اللہِ علیہ کے والدِ محترم حضرتِ مولانا عبدُالسّلام جَبَل پوری رحمۃُ اللہِ علیہ نے سیدی ومرشدی،اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنّت مولانا امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کو 1905ء میں دوسرے سفرِحج سے واپسی پر بمبئی میں جَبَل پور(شہرتشریف لانے)کی دعوت پیش کی تو میرے آقا ،اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا :’’ اَبھی مجھےاَجمیر شریف حاضری دینی ہے ‘‘، اَجمیر شریف حاضری دیتا ہوا بریلی جاؤں گا۔ اِن شاء اللہ پھرکبھی جبل پور آؤں گا۔(اکرام امام احمد رضا ،ص78، 82(

    عُرس ِ خواجہ پر بیان

    اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کو خواجہ ٔ خواجگان ،سُلطان ُالہند،حضرتِ خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ سے بے حد عقیدت تھی ،آپ نے خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کی بارگاہ میں حاضری بھی دی ہے بلکہ قابلِ اعتمادتاریخی کتابوں سے یہ ثابت ہے کہ

    بیانِ رضا کی کشش

    سُلطانُ الہند خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کےمزارِپُرانوار پر عُرس میں اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کا بیان ہوا کرتا تھا اور اِس بیان کا اہتمام خود مزار شریف کے ”دیوان صاحب (یعنی مُشیر صاحب) “کیا کرتے تھے ، اِس بیان کوسُننے کےلئے دُور دُور سے بڑی خَلْقَت(یعنی عوام) اور علمائے کرام بلکہ بعض دفعہ دَکّن کے حکمران بھی آتے تھے۔(معارف ِ رضا سالنامہ1983، ص157)

    بریلی شریف سے اجمیرشریف

    اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی مُبارک زندگی کے آخری دِنوں ” اجمیر شریف کے سفر “ کا ایک اَور ایمان افروز واقعہ علامہ نور احمد قادری،اپنے دادا ،مریدِ اعلیٰ حضرت، حاجی عبد ُ النّبی قادری رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی زبانی بیان کرتے ہیں۔ اِس مرتبہ جب اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ بریلی شریف سے اجمیر شریف عرسِ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ میں حاضری کے لیے جانے لگے توآپ کے ساتھ دس گیارہ مُریدین بھی تھے: ایک دادا جان(حاجی عبدُالنّبی قادری رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ) کے استادِ محترم مولانا شاہ عبد ُ الرّحمٰن قادری جے پوری (اعلیٰ حضرت کے شاگرداورخلیفہ) اور دوسرے خود دادا جان محترم حاجی عبدُالنبی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ سمیت کچھ اور حضرات تھے۔ دہلی سے اجمیر شریف تک جانے کے لیے ”بی بی اینڈ سی آئی آر“ ریل چلا کرتی تھی، جب یہ ریل گاڑی ”پُھلیرہ اسٹیشن“ پر پہنچتی،تو قریب قریب مغرب کا وقت ہوجاتا تھا ”پھلیر ہ“ اُس دَور کا بہت بڑا ریلوے اسٹیشن ہوا کرتا تھا، جہاں سَانْبَھر، جودھ پور اور بِیکانیر سے آنے والی گاڑیوں کا بھی کراس ہوا کرتا تھا ۔ان تمام دوسری لائنوں سے آنے والے مسافراجمیر شریف جانے کے لیے اِسی میل گاڑی (ٹرین)کو پکڑتے تھے، اس لیے یہ میل گاڑی پھلیرہ اسٹیشن پر تقریباً چالیس منٹ ٹھہرا کرتی تھی،میں نےخود اجمیر شریف حاضری دینے کے لیے اسی گاڑی سے کئی بار سفر کیا اور پھلیرہ اسٹیشن کا حال دیکھا ہے۔

    ٹرین جب رُکی

    بہر کیف! جب اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ سفر کررہے تھے تو پھلیرہ اسٹیشن پر پہنچتے ہیمغرب کی نماز کا وقت ہوگیا، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے مریدین سے فرمایا :نمازِ مغرب کے لیے جماعت پلیٹ فارم پر ہی کرلی جائے، چنانچہ چادریں بچھادی گئیں اور لوگوں میں سے جن کا وضو نہ تھاانہوں نے وضو کرلیا،اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ اکثر باوضو رہتے تھے ، آپ نے فرمایا:میرا وضو ہے اور امامت کے لیے آگے بڑھے پھر فرمایا کہ آپ سب لوگ پورے اطمینان کے ساتھ نماز ادا کریں، اِن شاءَ اللہ گاڑی ہرگز اُس وقت تک نہ جائے گی جب تک ہم لوگ نماز پورے طور سے ادا نہیں کرلیتے ۔

    ٹرین چل نہ سکی

    یہ فرما کراعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے امامت کرتے ہوئے نماز پڑھنا شروع کردی۔ مغرب کے فرض کی جب ایک رکعت ختم کرچکے، تو ایک دم گاڑی نے وِہسل (Whistle) دے دی، پلیٹ فارم پر دیگر بکھرے ہوئے مسافر تیزی کے ساتھ اپنی اپنی سیٹوں پر گاڑی میں سوار ہوگئے ۔مگر آپ کے پیچھے نمازیوں کی یہ جماعت پورے اِسْتِغْراق (یعنی خشوع و خضوع) کے ساتھ نماز میں برابر مشغول رہی، دوسری رکعت مغرب کے فرض کی ہورہی تھی کہ گاڑی نے اب آخری وِہسل بھی دے دی، مگر ہوا کیا کہ ریل کا انجن آگے کو نہ سَرَکتا تھا۔ میل (Mail) گاڑی تھی، کوئی معمولی پسنجر گاڑی نہ تھی، اس لیے ڈرائیور اور گارڈ سب پریشان ہوگئے کہ آخر یہ ہوا کیا کہ گاڑی آگے نہیں جاتی! کسی کی سمجھ میں نہیں آیا، انجن کو ٹیسٹ کرنے کے لیے ڈرائیور نے گاڑی کو پیچھے کی طرف دھکیلا تو گاڑی پیچھے کی سمت چلنے لگی ،مگر جب انجن کو آگے کی طرف دھکیلتاتو انجن رُک جاتا ۔ اِتنے میں اسٹیشن ماسٹر جو انگریز تھا، اپنے کمرے سے نکل کر پلیٹ فارم پر آیا اور اس نے ڈرائیور سے کہا کہ انجن کو گاڑی سے کاٹ کر (یعنی جُداکرکے)دیکھو،چلتا ہے یا نہیں، اُس نے ایسا ہی کیاتو اچھی طرح پوری رفتار سے چلامگر جب ریل کے ڈبوں کے ساتھ جوڑ کر اُسی انجن کو چلایاتو وہ پھر جام ہوگیا اور ایک انچ بھی آگے کو نہ چلا، ریل کا ڈرائیور اور سب لوگ بڑے حیران وپریشان کہ آخر یہ ماجرا (یعنی واقعہ)کیا ہے کہ انجن ریل کے ساتھ جڑ کر آگے کو نہیں جاتا،

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن