Imam Hasan Ki 30 Hikayat (Khilafat Imam Hassan)
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Imam e Hasan Ki 30 Hikayat | امامِ حسن کی ۳۰ حکایات

    Wiladat Se Qabal Basharat

    book_icon
    امامِ حسن کی ۳۰ حکایات
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی 30 حکایات

    شیطان لاکھ سستی دلائے یہ رسالہ پورا پڑھ لیجئے، اِنْ شَآءَاللہُ عَزَّوَجَلَّ معلومات کے
    ساتھ ساتھ حضرتِ امامِ حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی مَحَبَّت دل میں موجیں مارنے لگے گی۔

    دُرُود پاک لکھنے کی بَرَکَت

    حضرت سیِّدُنا ابو العبّاس اُقْلِیْشِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کوبعد وفات کسی نے خواب میں جنت میں دیکھا۔پوچھا:آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے یہ مَقام کیسے پایا؟ جواب دیا: اپنی کتاب ’’اَلْاَرْبَعِیْن‘‘میں کثرت سے دُرود شریف لکھنے کی وجہ سے ۔(القول البدیع ص۴۶۷ مُلَخّصاً)
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    {۱}خشک دَرَخت پر تازہ کھجوریں

    عارِف بِاللّٰہ ،حضرت سیّدنا نورُ الدِّین عبدالرحمن جامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں :امام عالی مقام حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سفر کے دوران کھجوروں کے باغ سے گزرے جس کے تمام درخت خشک ہوچکے تھے ، حضرت سیّدنا عبدُ اللّٰہ ابنِ زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بھی اس سفر میں ساتھ تھے۔ حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اس باغ میں پڑاؤ ڈالا(یعنی قیام کیا)۔خُدام نے ایک سُوکھے درخت کے نیچے آرام کیلئے بچھونابچھا دیا۔ حضرت سیّدنا عبداللّٰہ ابنِ زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے عرض کی:اے نواسۂ رسول! کاش ! اس سوکھے درخت پر تازہ کھجوریں ہوتیں! کہ ہم سیر ہو کر کھاتے۔ یہ سن کر حضرتِ سیّدناامام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے آہستہ آواز میں کوئی دعاپڑھی، جس کی برکت سے چند لمحوں میں وہ سوکھا درخت سرسبزوشاداب ہوگیا اور اس میں تازہ پکی کھجوریں آگئیں ۔ یہ منظر دیکھ کر ایک شتربان (یعنی اونٹ ہانکنے والا)کہنے لگا:یہ سب جادو کا کرشمہ ہے۔ حضرت سیّدنا عبدُاللّٰہ  ابنِ زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے اسے ڈانٹا اورفرمایا: توبہ کر ،یہ جادو نہیں بلکہ شہزادۂ رسول کی دُعائے مقبول ہے ۔ پھر لوگوں نے درخت سے کھجوریںتوڑیں اورقافلے والوں نے خوب کھائیں۔ (شواھدُ النّبوۃص۲۲۷)
      راکبِ  دوشِ  شہنشاہِ  اُمَم   فاطِمہ کے لال حیدر کے پِسَر!
    یاحَسَن ابنِ علی! کر دو کرم!   اپنی اُلفَت دو  مجھے  دو  اپنا   غَم
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    {۲}ولادت سے قبل بِشارت

        رسولِ اکرم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی چچی جان حضرت سیّدتنا اُمُّ الْفَضْل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا
    نے آپ سے اپنا خواب عرض کیا:’’ یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! آپ کے مبارک جسم کا حصہ میرے گھر آیا ہے ۔‘‘ یہ سنتے ہی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’تم نے اچھا خواب دیکھا ، فاطِمہ کے یہاں بیٹا پید ا ہوگا اور تم اسے دودھ پلاؤ گی ۔‘‘ جب حضرت سیّدتنا فاطِمۃ الزہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ہاں حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ولادت ہوئی تو حضرت سیّدتنا اُمُّ الفضل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو دودھ پلایا۔(الذریۃ الطاھرۃ للدولابی ص۷۲)

    ولادتِ باسعادت و نام و اَلقاب

       امامِ عالی مقام ، امامِ ہُمام ، امامِ عرش مقام حضرتِ سیّدنا اما م ابو محمد حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ولادتِ باسعادت15 رَمضانُ المبارَک 3ہجری میں ہوئی۔(الطبقات الکبیر لابن سعد ج۶ص۳۵۲)آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کامبارک نام: حسن ،کنیت: ابو محمد اورالقاب: تقی، سیّد، سِبطِ رسولُ اللّٰہ اور سبط اکبرہے، آپ کو رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل (یعنی رسولِ خدا کے پھول)بھی کہتے ہیں۔
    کیا بات رضاؔ اُس چمنستانِ کرم کی
                زَہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول (حدائق بخشش ص۷۹)
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    ہم شکلِ مصطَفٰے

    حضرت سیِّدُنااَنَس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ (امام )حسن (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) سے بڑھ کر رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے ملتا جلتا کوئی بھی شخص نہ تھا۔(بُخاری ج۲ص۵۴۷حدیث ۳۷۵۲)
           حضرت سیّدناعبدُ اللّٰہ ابن زُبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَابھی دیگرصَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی طرح نواسہ ٔرسول حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے بہت محبت فرماتے تھے۔ ایک موقع پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا :’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! عورَتوں نے حسن بن علی   (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) جیسا فرزند نہیں جنا۔‘‘(سبلُ الھدی ج۱۱ص۶۹)

    شفقتِ مصطَفٰے مرحبا! مرحبا!

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نبیِّ رحمت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے بہت محبت تھی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت سیّدُناامام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوکبھی آغوشِ شفقت (یعنی مبارک گود )میں اُٹھائے تو کبھی دوشِ اقدس(یعنی مبارک کندھوں) پر سوار کئے ہوئے گھر شریف سے باہَر تشریف لاتے، کبھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو دیکھنے اور پیار کرنے کے لئے سیّدہ فاطِمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے گھر شریف پر تشریف لے جاتے،حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بے حد مانوس ہو(یعنی ہِل)گئے تھے کہ کبھی نماز کی حالت میں مبارَک پیٹھ پر سُوار ہو جاتے۔ 

    {۳}راکبِ دَوشِ مصَطفٰے

       ایک مرتبہ حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت سیِّدُنا امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو شانۂ اقدس (یعنی مبارک کندھے) پرسُوار کئے ہوئے تھے تو ایک صاحِب نے عرض کی:نِعْمَ الْمَرْکَبُ رَکِبْتَ یَا غُلَام یعنی صاحبزادے !آپ کی سواری توبڑی اچھی ہے۔رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:وَنِعْمَ الرَّاکِبُ ہُوَیعنی سواربھی تو کیسا اچھا ہے!     (ترمذی ج۵ص۴۳۲حدیث۳۸۰۹)
    وہ حسن مجتبیٰ، سیّد الاسخیا
               راکِبِ دوشِ عزت پہ لاکھوں سلام(حدائق بخشش ص۳۰۹)
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
       حضرت سیّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: میں جب (امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو دیکھتا تو میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے اورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک دن باہر تشریف لائے مجھے مسجد میں دیکھا ،میرا ہاتھ پکڑا ، میں ساتھ چل پڑا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
    نے مجھ سے کوئی بات نہ کی یہاں تک کہ ہم بنو قینقاع کے بازار میں داخل ہوئے اور پھر ہم وہاں سے واپس آئے توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا:’’چھوٹا بچہ کہاں ہے ، اسے میرے پاس لاؤ!‘‘حضرت سیّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :میں نے دیکھا، (امام)  حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ آئے اور پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک گود میں بیٹھ گئے، سلطانِ دو جہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زَبان مبارک ان کے منہ میں ڈال دی اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا:’’اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!میں ا سے محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہوں تو بھی اسے محبوب (یعنی پیارا) رکھ اور جو اس سے محبت کرتا ہو اسے بھی محبوب (پیارا) رکھ ۔‘‘ (الادب المفرد ص۳۰۴حدیث۱۱۸۳)
    فاطِمہ کے لال حیدر کے پِسَر!
    اپنی الفت دو مجھے دو اپنا غم
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
      تابعی بُزرگ حضرت سیّدنا ابو سعید مَقْبُرِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں: ہم حضرت سیّدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ساتھ تھے،حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی وہاں تشریف لائے اور ہمیں سلام کیا ،ہم نے سلام کا جواب دیالیکن حضرت سیّدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو(سلام کرنے کا)پتا نہ چلا۔ہم نے عرض کی: اے ابوہُریرہ ! (حضرت امام) حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ہمیں سلام کیا ہے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فورا ً(حضرت امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی جانب مُتَوَجِّہ ہوئے اورفرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ یَا سَیِّدِی! یعنی اے میرے سردار! آپ پر بھی سلامَتی ہو۔میں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے سنا ہے کہ   بے شک حسن ’’سیّد‘‘ (یعنی سردار) ہے۔ (المستدرک  ج۴ص۱۶۱حدیث۴۸۴۵)
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    {۶}یہ میرا پھول ہے

           حضرت سیِّدُنا ابوبکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ (حضرت امام) حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جو ابھی چھوٹے سے تھے تشریف لائے۔جب بھی رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سجدہ فرماتے (حضرت امام) حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی گردن شریف اور پیٹھ مبارک پر بیٹھ جاتے۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نہایت آرام سے اپنا سرِ اقدس سجدے سے اٹھاتے اور انہیں شَفقَت سے اُتارتے۔ جب نماز مکمَّل کرلی تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس بچے سے آپ اس انداز سے پیش آتے ہیں کہ کسی اور سے ایسا سُلوک نہیں فرماتے؟ ارشاد فرمایا :’’یہ دنیا میں میرا پھول ہے۔ ‘‘ (مسند بزار ج۹ص۱۱۱ حدیث۳۶۵۷ ملخصاً)
    اُن دو کا صدقہ جن کو کہا میرے پھول ہیں
    کیجے رضاؔ کو حشر میں خنداں مثالِ گُل(حدائق بخشش ص۷۷)
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    {۷}میرا یہ بیٹا سردار ہے

       حضرت سیّدناابوبکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ منبر پر جلوہ گر تھے اور( امام) حسن بن علی(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پہلو(یعنی برابر) میں تھے۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی لوگوں کی طرف توجُّہ کرتے اورکبھی (امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی طرف نظر فرماتے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سیِّد(یعنی سردار) ہے، اللہ  عَزَّ وَجَلَّ اس کی بدولت مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں میں صلح فرمائے گا ۔ ‘‘ (بخاری ج۲ ص۲۱۴حدیث ۲۷۰۴ )
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن