Imam Hussain Ke Waqiyaat
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Imam Hussain Ke Waqiyaat | امامِ حُسین رَضِىَ الـلّٰـهُ عَـنْهُ کے واقعات

    Sahaba Karam Ki Mehfil Mein Shan e Imam Hussain Ka Bayan

    book_icon
    امامِ حُسین رَضِىَ الـلّٰـهُ عَـنْهُ کے واقعات
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط امامِ حسین رضی اللہُ عنہ کے واقعات شہیدِ کربلا کے نو حروف کی نسبت سے 9حکایاتِ امامِ حسین رضی اللہُ عنہ دُعائے عطار:یا رَبَّ المصطفٰے:جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ”امام حسین رضی اللہُ عنہ کے واقعات“ پڑھ یا سُن لے ،اُسے حضرتِ امام حسین( رضی اللہُ عنہ ) کی مبارک سیرت پر چلنے کی توفیق عطا کر اور اُسے جنت الفردوس میں بے حساب داخِلہ نصیب فرما۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النّبِیِّیْن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    دُرُود شریف کی فضیلت

    مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ،حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:جب کسی مسجِد کے پاس سے گزرو تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرُودِ پاک پڑھو۔(فضل الصلاۃ علی النبی للقاضی الجہضمی، ص70، رقم:80) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    (1)شانِ امامِ حسین

    جنّتی ابنِ جنّتی ،صحابی ابنِ صحابی ،نواسۂ رسول حضرتِ امامِ حُسین رضی اللہُ عنہ کی موجودگی میں ایک مرتبہ حضرتِ امیرمُعاویہ رضی اللہُ عنہ کی محفل میں اعلیٰ نسب،عزّت و وجاہت والی بُزرگ ہستیوں کا ذکر ہورہا تھا۔حضرت ِامیرمعاویہ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:کیا تم لوگ جانتے ہوکہ وہ شخص کون ہے جواپنے والدین، نانا اورنانی ، چچا اور پھوپھی ، خالہ اور ماموں کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ عزّت والاہے؟ لوگوں نے عرض کی: آپ ہم سے زیادہ جانتے ہیں۔یہ سُن کر حضرتِ امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ نے امامِ عالی مقام،امام ِ عرش مقام، حضرتِ امام حسین رضی اللہُ عنہ کا ہاتھ مبارک پکڑ کرفرمایا: وہ شخصیت یہ ہیں ،اِن کے ابو مولاعلی مُشکل کُشا رضی اللہُ عنہ ہیں،امی جان ،حضرتِ بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہُ عنہا رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صاحبزادی ہیں،اِن کے نانا جان،محمدٌ رَّسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں، نانی جان حضرتِ بی بی خدیجۃُ الکبریٰ رضی اللہُ عنہا ہیں،اِ ن کےچچاجان حضرتِ جعفر طَیّار رضی اللہُ عنہ ہیں، اور پُھوپھی جان حضرتِ ہالہ بنتِ ابی طالب اورماموں حضرت قاسم رضی اللہُ عنہ ہیں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صاحبزادے ہیں اوراِن کی خالہ حضرتِ زینب بنتِ رسول اللہ ہیں ۔ یہ سن کر مجلس میں موجود تمام لوگوں نے کہا: آپ نےبالکل سچ فرمایاہے ۔ (المستجاد من فعلات الاجواد،1/26) اللہ ربُّ العزّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیِّیْن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ۔ کیوں نہ ہو رُتبہ بڑا اصحاب واہل بیت کا مصطَفٰے اُن کے خدا اصحاب واہلِ بیت کا آل و اصحاب نبی سب بادشہ ہیں بادشاہ میں فقط ادنیٰ گدا اصحاب و اہل بیت کا یاالٰہی! شکریہ عطّار کو تو نے کِیا شعر گو، مِدحَت سَرا اصحاب و اہل بیت کا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    (2)بڑے بھائى کا اَدب

    سخی ابنِ سخی،شہزادۂ علی،حضرتِ امامِ حسن مجتبیٰ رضی اللہُ عنہ سےایک مرتبہ کسی شخص نےکچھ مانگاتوآپ نے فرماىا:تین صورتوں کے سوا کسی سے مانگناجائز نہیں(1)بہت زیادہ قرضے(2)فقیربنادىنے والی غربت(3)ىا بہت زىادہ ضَمان۔اُس شخص نے عرض کی : مىں اِن میں سےایک وجہ سے آیا ہوں۔ آپ رضی اللہُ عنہ نے اُس کے لیےسو دىنار(یعنی سونے کے سکےدینے) کا حکم فرماىا۔ پھر اُس نے امام ِ عالی مقام حضرتِ امامِ حسىن رضی اللہُ عنہ سے کچھ مانگا تو آپ نے بھى بھىک مانگنے کےمتعلق اُس سے وہى بات فرمائى جو حضرتِ امام حسن رضی اللہُ عنہ نے فرمائى تھى۔ اُس نے وہى جواب دىا جو وہ حضرتِ امام حسن رضی اللہُ عنہ کو دے چکا تھا۔ شہیدِ کربلا حضرتِ امامِ حسین رضی اللہُ عنہ نےاُس سے فرمایا: بھائی جان نے کیا عطا فرمایا ہے؟ اُس نے عرض کیا:100 دىنار۔آپ نے بڑے بھائی سے برابری کو ناپسند فرماتے ہوئے اُسے ننانوے (99) دىنار (یعنی سونے کے سکے) عطا فرما دئیے۔پھروہ شخص حضرتِ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ا کے پاس آیا اور سوال کیا۔آپ رضی اللہُ عنہ نے بغىر کچھ پوچھے اسے سات دىنار دے دىئے۔ اس نےحضرتِ امام حسن اور حضرتِ امام حسىن رضی اللہ عنہم ا کے پاس جانے اور ان کی عطا کا سارا واقعہ بیان کیا تو حضرت عبد اللہ رضی اللہُ عنہ نے فرماىا:”تعجب ہے تجھ پر!تو مجھے اُن کى مثل بنارہا ہے،بے شک وہ دونوں تو عِلم اور مال کے درىا ہىں۔“( عیون الاخبار، جز ء : 3،ص 158 ) اللہ ربُّ العزّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النّبِیِّیْن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ۔ سخاوت بھی ترے گھر کی عنایت بھی ترے گھر کی تِرے دَرکا سُوالی جھولیاں بَھر بَھر کے لاتا ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    بڑا بھائی والد کی جگہ ہوتاہے

    اے عاشقانِ صحابہ واہلِ بیت!امامِ عالی مقام،امامِ حسین رضی اللہُ عنہ کا اپنے پیارے پیارے بھائی جان امام حسن مجتبیٰ رضی اللہُ عنہ سے محبت کا اَنداز اوراَدب و تعظیم تو دیکھئے ۔ کاش!ہم بھی اپنے بڑوں کااَدب کریں۔اِسلام میں بڑے بھائی کا بڑا مقام ہے،جس طرح چھوٹے بھائی کو بڑے بھائی کا احترام کرنا چاہئے اسی طرح بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی سے شفقت و محبت بھراسُلوک کرناچاہئے کیونکہ بڑا بھائی والد کی جگہ ہوتا ہے۔مصطفےٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ رحمت نشان ہے:’’ بڑے بھائی کا حق چھوٹے بھائی پر ایسا ہے جیسے والِد کا حق اولاد پر۔‘‘(شعب الایمان،6/210،حدیث:7929)اگر گھر میں سبھی ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور اُن سے اَدب و احترام کے ساتھ پیش آئیں تو گھر میں پیاربھرا ماحول بن سکتاہے ،آجکل گھریلو جھگڑوں کا ایک بہت بڑا سبب یہ بھی ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق کا خیال دِل سے ختم ہوتاجارہاہے،بڑے کی چھوٹے پر شفقت نہیں تو چھوٹے کو بڑے کا احترام نہیں،نتیجتاً گھروں کا ماحول ہمارے سامنے ہے ،اِسی طرح بڑی بہن کو چھوٹی بہن سےاورچھوٹی بہن کو بڑی بہن کے ساتھ محبت بھرا سُلوک کرناچاہئے ورنہ والدین کے جیتے جی تو جیسے تیسے وقت گزر جاتا ہے لیکن والدین کی وفات یا اپنی شادیوں کے بعد سگے بھائی بہنوں میں بھی بڑی دوریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ گھر میں پیار ومحبت بھرا ماحول بنانےمیں والدین کا کردار بہت زیادہ اہمیت رکھتاہے اگر ماں با پ بچوں کو بچپن ہی سے ایک دوسرے سے پیار و محبت کرنے،ایک دوسرے کا خیال رکھنے کے بارے میں نرمی و شفقت سے سمجھاتے رہیں گےتو اِن شاء اللہ ُالکریم بچپن سے ہی گھر میں اچھا ماحول بنے گا اور ’’گھر اَمن کا گہوارہ‘‘ بنا رہے گا۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد نواسۂ رسول ،حضرتِ امام حسین رضی اللہُ عنہ کا اپنےبڑے بھائی سے محبت کا ایک اورذوق افزا واقعہ پڑھئے اورجھومئے:

    (3)بڑے بھائی سے محبت کا نِرالا اَنداز

    حضرتِ ابوہرىرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: مجھے پتا چلا کہ امامِ حسن اور امامِ حسىن رضی اللہ عنہم ا کے درمىان کسی شکررَنجی (یعنی معمولی ناراضی جوکبھی دوستوں میں بھی ہوجاتی ہے)کی وجہ سے بات چىت بند ہے تو مىں نے امامِ حسىن رضی اللہُ عنہ سے عرض کی : لوگ آپ دونوں حضرات کو اپنا مُقتدا(یعنی پیشوا) سمجھتے ہىں۔آپ اپنے بڑے بھائى جان کے پاس جا کر اُن سے بات چىت کىجئےکىونکہ آپ اُن سے عمر مىں چھوٹے ہىں۔ اِس پر حضرتِ امام حسین رضی اللہُ عنہ نے فرماىا: اگر مىں نے رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمان نہ سنا ہوتا کہ ’’صلح مىں پہل کرنے والا جنت مىں بھى پہلے جائے گا‘‘ تو مىں ضرور اُن کى خدمت مىں حاضر ہوتا مگر مىں ىہ پسند نہىں کرتا کہ اُن سے پہلے جنتمىں جاؤں۔ صحابیِ رسول حضرتِ ابوہرىرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہىں کہ مىں امام حسن مجتبیٰ رضی اللہُ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور اُنہىں سارا واقعہ بتایا تو امامِ حسن رضی اللہُ عنہ نے فرماىا:’’صَدَقَ اَخِىْ‘‘ یعنی ”مىرے بھائى نے سچ کہا“پھر آپ کھڑے ہوئے اور اپنے بھائى حضرت ِ امامِ حسىن رضی اللہُ عنہ کے پاس آکر اُن سے گفتگو فرمائی۔(ذخائر العقبىٰ ،ص238 ) نونہالِ چمنِ مصطفوی مرتضوی جسے قدرت نے چنا زینتِ جنّت کے لیے (دیوانِ سالک،ص92) اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!اِ س واقعے میں جہاں امامِ حسین رضی اللہُ عنہ کی بڑے بھائی سے کمال محبت کابیان ہے وہیں ایک بڑا اَہم پیغام بھی ہے کہ سب سے زیادہ احادیثِ پاک روایت کرنے والےصحابیٔ رسول حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ نے دونوں شہزادوں کی خدمتوں میں حاضری دے کر صُلح کی صورت فرمائی ،صحابۂ کرام علیہم الرضوان اہلِ بیت اَطہار کے بڑے خیر خواہ و غمگسار تھے،یونہی اہل ِ بیت ِ اَطہار صحابۂ کرام پر بڑے شفیق و مہربان تھے ، احادیث ِ مبارکہ میں اِس کی کئی مثالیں موجودہیں۔ ناؤ ہیں آلِ نبی نجم ہیں اَصحابِ رسول لِلّٰہِ الْحَمْد کہ مژدہ ہے یہ اُمت کے لیے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    (4)صحابۂ کرام اورشہزادۂ عالی مقام کی آپس میں محبت کا بڑا پیارا واقعہ

    حضرت ِمحمدبن علی بن حسین رحمۃُ اللہِ علیہم فرماتے ہیں کہ(میرے داداجان)امام حسین رضی اللہُ عنہ اپنی زمین پرجانے کے لئے پیدل تشریف لے جارہے تھےکہ راستے میں صحابی ِ رسول حضرتِ نعمان بن بشیر رضی اللہُ عنہ ملے وہ اپنے خچر پر سوار تھے، آپ اپنی سواری سے اُتر گئے اورسواری کو حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہ کی خدمت میں پیش کیااورعرض کی: ”اےابوعبد اللہ! آپ سوار ہوجائیے۔“ امام حسین رضی اللہُ عنہ سوارنہ ہوئے تو حضرتِ نعمان بن بشیر رضی اللہُ عنہ نےبہت اصرار کیا اورقسم دی کہ آپ اس پر ضرور سوار ہوں۔ امام حسین رضی اللہُ عنہ ان کے پُرزور اِصْرار اور قسم دینے کی وجہ سے مان گئےاورفرمایا:مجھے یہ پسند نہیں،آپ نے مجھے مشقت میں ڈال دیا ہے ۔آپ سواری کے اگلے حصے پر سوار ہوں، میں پچھلے حصے پر سوار ہوں گا کیونکہ میں نے اپنی امی جان حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہُ عنہا سے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے :”سواری کے اگلے حصے پر سوار ہونے کا حقدار اُس کا مالک ہوتا ہے ۔“یہ سن کر حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شہزادی نے سچ فرمایا، میں نے اپنے ابوجان حضرت بشیر رضی اللہُ عنہ سے ایسا ہی سنا جیسا حضرتِ بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ارشاد فرمایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: اِلَّامَنْ اَذِنَ یعنی سوائے اس کے جس کو سواری کامالک اجازت دے دے۔یہ سن کر حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہ آگے سوار ہوئے اور حضرتِ نعمان بن بشیر رضی اللہُ عنہ پیچھے سوار تھے ۔(معجم کبیر،22/414، حدیث: 1025) جو کہ ہے دل سے جگر پارۂ زہرہ پہ نثار خُلد ہے اس کے لیے اور وہ جنت کے لیے

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن