اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اِصلاح کرنے کا دُرُست اَنداز( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۴ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم : جسے یہ پسند ہو کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش ہوتے وقت اللہ پاک اس سے راضی ہو اُسے چاہیے کہ مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھے۔ ( )
سُوال : اگر کسی سے غَلَطی ہو جائے تو اس کی اِصلاح کرنے کا دُرُست اَنداز کیا ہے؟ ( )
جواب : اگر کسی پر غَلَطی کرنے والے کی اِصلاح کرنا فرض یا واجب ہو ہی جائے تو یہ بات ذہن میں رہے کہ کسی کو ذَلیل و رُسوا کر کےاِصلاح نہیں ہوتی۔ ظاہر ہے قاضی کے اِصلاح کرنے کا اَنداز الگ ہے ، عالِم کا الگ اور حاکم کا الگ ، لیکن آج کل تو سارے ہی حاکم بن گئے ہیں اور بغیردھار کی تلواریں لے کر ٹوٹ پڑے ہیں۔ سب کے سامنے سمجھانے سے اِصلاح تو کیا ہو گی اُلٹا ضِد پیدا ہو سکتی ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذَریعے اِصلاح کرنے والے کو 786 بار سوچنا چاہیے اور غور کرنا چاہیے کہ اگر یہی حالت میری ہوتی اور مجھ سے کوئی بھول ہو جاتی تو کیا ہوتا ؟ یاد رَکھیے! بھول یا غَلَطی سب سے ہوتی ہے ، سِوائے اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کے کیونکہ یہ معصوم ہستیاں ہیں۔ دِیگر اِنسانوں سے سبقتِ لسانی کی وجہ سے زبان سے کچھ نکل جاتا ہے ، بولنا کچھ چاہتے ہیں اور نکل کچھ جاتا ہے۔ خاص طور پر مقررین اور مُبَلِّغِیْن اگر یہ بے چارے اَلفاظ کا صحیح
اِنتخاب نہ کر سکنے کی وجہ سے کچھ کا کچھ بول جاتے ہیں ، لہٰذا اگر کوئی یہ سُن لے تو اس کو ریکارڈ کر لے اور ان کو بتائے کہ آپ نے یہ بات کہی تھی۔ ہو سکتا ہے وہ سر پکڑ لیں کہ ہم نے یہ بات کب بولی ہے تو پھر ان کوان کی ریکارڈنگ بھیجیں کہ اس میں آپ یہ بول رہے ہیں ، اگر وہ سعادت مند ہوئے تو کان پکڑ لیں گےاور کہیں گے : “ افسوس!میرے منہ سے یہ کیا نکل گیا “ اور خود ہی توبہ کر لیں گے۔ نیز توبہ کے ساتھ ساتھ اِزالہ بھی بنتا ہوا تو وہ بھی کر لیں گے۔
اگر توبہ و اِزالہ کرنا ان کے لیے ضروری ہوا لیکن بالفرض انہوں نے نہ کیا تو اب آپ کے ہاتھ میں ڈنڈا کس نے دیا ہےکہ اسے اُٹھا کر قاضیِ اِسلام بن جائیں اور انہیں توبہ پر مجبور کریں؟ ایسا کرنے والے پر خود کس کس طرح توبہ واجب ہو رہی ہے اس پر بھی غور کر لیا جائے کیونکہ اس پر فرض نہیں ہے کہ یہ کسی کو توبہ پر مجبور کرے۔ اس پر شرعی حکم بتا دینا کافی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسی حرکتیں کرنے والے لوگ ہماری باتیں سنتے پڑھتے بھی تو نہیں۔ بس ان کا یہی ذہن ہوتا ہے کہ کوئی بھول کرے اور ہمارے ہاتھ چڑھ جائےاور پھر ہم اس کو نانی یاد دِلادیں۔ اگر میری زبان سے کبھی کچھ ایسا نکل گیا ہو گا تو اگلے دِن میری خیر نہیں ہے۔ یہ لوگ سوشل میڈیا پر میرا بھی تماشا بنا دیں گے۔ اگرچہ میں ان جھگڑوں میں نہیں پڑتا لیکن پھر بھی میرے خلاف بھی باتیں ہوتی ہیں۔ اب میں ان کوکیا جواب دوں؟ہاں! جب شریعت حکم دے تو وضاحت کرنی چاہیے لیکن فضول بحثوں سے کیا فائدہ ؟اس سے بہترہے کہ ایک بار سُبْحٰنَ اللّٰہ یا اَلْحَمْدُلِلّٰہ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ یا پھر اَللہُ اَکْبَر کہہ لیا جائے تاکہ جنَّت میں ہمارے نام کا ایک دَرخت لگ جائے ( )جب ہمارے نام کا درخت جنَّت میں لگے گا تو ہم دوزخ میں کیوں جائیں گے؟اِنْ شَآءَ اللّٰہ ہم پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے صَدقے جنَّت میں اس دَرخت سے نفع اُٹھانے کے لیے پہنچیں گے۔ ہمیں چاہیے کہ کرنے والے کام کریں ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جائیں گے۔
سُوال : اگر واقعی کسی سے غَلَطی ہو جائے تو آپ اس کی اِصلاح کیسے کرتے ہیں ؟ ( )
جواب : بعض اوقات مجھے کسی کی اِصلاح کرنی ہوتی ہے تو میں اس کو Voice Message کرتا ہوں لیکن ظاہر ہے ہر ایک کا فون نمبر میرے پاس نہیں ہوتا تو جس اسلامی بھائی کے ذَریعے متعلقہ شخص تک پیغام بھیجنا ہوتاہے تو اسے کہہ دیتا ہوں کہ یہ پیغام آپ بغیرسنے فُلاں کو Forwardکر دیں(یعنی بھیج دیجئے)۔ اس میں یہی مقصد ہوتا ہے کہ کسی بھی اسلامی بھائی کی غَلَطی دوسرے کو کیوں پتا چلے اور اس کو بھیجا گیا پیغام کوئی اور کیوں سنے؟ جب غَلَطی کرنے والے کو اس اِحتیاط کے بارے میں پتا چلے گا تو اس کے دِل میں کتنی خوشی داخل ہو گی کہ میرا کتنا پَردہ رکھتے ہیں اور یوں اس کی محبت میں کتنا اِضافہ ہوتا ہو گا؟ جس اسلامی بھائی کے ذَریعے میں پیغام بھجواتا ہوں وہ بھی دیانت دار ہوتے ہیں سوشل میڈیا کے رف کھلاڑی نہیں ہوتے میرا حُسنِ ظَن ہےکہ ان کو اگر یہ کہہ دیا جائے کہ آپ نے یہ پیغام نہیں سننا تو وہ مَر جائیں گے مگر وہ Voice Message نہیں سنیں گے۔
چونکہ میں اِنسان اور خطا کا پتلا ہوں ، مَعصوم نہیں۔ مَعصوم صرف اَنبیا اور فرشتے عَلَیْہِم الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہوتے ہیں لہٰذا اگر میری کوئی غَلَطی دیکھیں تو مہربانی کر کے مجھ سے پرسنل میں رابطہ فرمائیں سوشل میڈیا کا سہارا مَت لیں کہ میں عزت دار آدمی ہوں اور عزت دار آدمی ڈرتا ہے اور اپنی عزت کی حفاظت چاہتا ہے جبکہ جو عزت دار نہیں ہوتا وہ کہتا ہے : “ ارے ہم کسی کےباپ سے نہیں ڈرتے جو چاہو کرلو! “ لیکن میں ایسا نہیں ہوں میری عزت رکھ لیجیے گا اللہ پاک دُنیا میں بھی آپ کی عزت رکھے گا اور قیامت کے دِن بھی آپ کی عزت رکھے گا۔ میری غَلَطی پر مجھ سے پرسنل میں رابطہ کیجیے گا۔ عُلَمائے کِرام کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام سے مشاورت کے بعد اگر واقعی میری شرعی غَلَطی ہوئی تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ مجھے شکریہ کے ساتھ رُجوع کرتا پائیں گے ۔
سُوال : میں گناہوں بھری ویڈیوز (Videos)سے بچ نہیں پاتا ، ہاں! جب کسی قسم کی ویڈیو نہ دیکھوں تو بچ جاتا ہوں لیکن جب اچھی ویڈیوز دیکھتا ہوں تو گناہوں بھری ویڈیوز تک پہنچ جاتا ہوں ، ان سے کس طرح بچوں؟
جواب : اگر سوشل میڈیا اِستعمال کرتے ہوئے غَلَط بٹن دب جائے تو آدمی آگے پیچھے نکل جاتا ہے اس وقت فوراً اس کو Cancel کر دینا چاہیے جیسا کہ غیر اِرادی طور پر کسی عورت پر نظر پڑجائے تو فوراً نظر پھیر لینےکا حکم ہے اگر اب بھی دیکھتا رہے گا تو گناہ کی صورت بنے گی۔ زیادہ بہتر یہی ہے کہ سوشل میڈیا اِستعمال ہی نہ کیا جائے کیونکہ گناہ سے بچنےکے لیے گناہوں کا سبب دور کرنا پڑے گا اور یہ سوشل میڈیا گناہوں سے بھرا ہوا ہے۔ جب میں نے YouTube کا نام سنا تھا تو نگرانِ شُوریٰ کہنے لگے کہ اس کا نام بھی کسی کو نہیں بتانا چاہیے ورنہ وہ اسے تلاش کرنا شروع کر دے گا لیکن آج کل تو YouTube کے بارے میں بچے بچے کو پتا ہے حالانکہ یہ ایسی گندی ٹیوب ہے کہ خدا کی پناہ ، اس میں واقعی بہت زیادہ تباہی ہے۔ گویا اس میں ایک کروڑ ناپاک قطروں کے مقابلے میں ایک آدھ قطرہ پاک ہو گا۔ مجھے تو YouTube تک پہنچنے کا طریقہ اور اس کا اِستعمال کرنے کا تجربہ بھی نہیں ہے کیونکہ سوشل میڈیا کے ساتھ میرا تعلق WhatsApp کی حَد تک ہے وہ بھی صرف اتنا کہ اس کے ذَریعے کسی سے تَعْزِ یَت یا عیادت کر لیتا ہوں۔ اپنے بال بچوں سے کوئی بات یا مشورہ ہو جاتا ہے۔ عید اور جمعہ کے موقع پر مُبارَک باد دیتا ہوں یا پھر ویسے ہی دُعا سلام کا سلسلہ کر لیتا ہوں۔ بسااوقات حاجی امین کا پیغام آجاتا ہے کہ “ میں فلاں جگہ پر ہوں اور ذِمَّہ داران بھی موجود ہیں یہ سلام کہہ رہے ہیں آپ انہیں دُعا دیدو۔ “ جوابِ سلام کے بعد اگر ذہن بنتا ہے تو ان کو قافلوں اور دِیگر نیک کاموں کی دعوت دیتا ہوں یا فقط ا ن کے لیے دُعا کر دیتا ہوں۔ میرا تو WhatsApp کا بس اتنا ہی اِستعمال ہے۔ اللہ پاک مجھے اچھی اچھی نیتیں نصیب فرمائے ، اگر میں گناہوں سے بچ جاؤں تو یہ میرے لیے جنَّت میں لے جانے کا سامان ہے۔
(نگرانِ شُوریٰ نے فرمایا : ) سوشل میڈیا بہت خطرناک چیز ہے اس کے بارے میں خود کو خوش فہمی میں نہیں رکھنا چاہیے نہ اس کی طرف سے اپنی ذات کے بارے میں خوش فہمی میں مبتلا ہونا چاہیے کیونکہ اگر کوئی اِبتدائی طور پر اس سے بچ بھی جائے تو یہ اسے گھسیٹ کر لے جاتا ہے اور کہیں نہ کہیں بُرائی میں پھنسا دیتا ہے۔ کئی ایسے لوگ ہیں جن کو اس نے ایسا پھنسایا کہ اللہ کی پناہ۔ اللہ پاک دُنیا و آخرت میں ہماری عزت کی حفاظت فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
(امیرِ اہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا : )واقعی اِس سوشل میڈیا سے مال بھی لُٹ رہے ہیں آبرو (عزت)بھی لُٹ رہی ہے اور بھی بہت کچھ ہورہا ہے یوں سمجھیے کہ لوگ اس پر اپنی عقلیں نیلام کر رہے ہیں ، اپنے وقار کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں ، دیکھنے میں اچھے خاصے سلجھے ہوئے معلوم ہوتے ہیں مگر جب سوشل میڈیا پر ان کی کوئی تحریر یا کوئی بات آجائے تو سارے امپریشن کا کُنڈا ہوجاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ سب ہوتا ہے لہٰذا اپنی عزت کی سلامتی اسی میں ہے کہ سوشل میڈیا سے دور ہی رہا جائے۔
سوشل میڈیا پر کسی کی غَلَطی ہاتھ آجائے تو اس طرح کے لوگ اپنا کام سنبھال لیتے ہیں اور سب کے سامنے اس بےچارے کی اِصلاح کر رہے ہوتے ہیں حالانکہ اسے معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اس کی غَلَطی کیا تھی؟ یہ لوگ اس کی بات میں سے مختلف زاویے نکال کر اس کی غَلَطیاں بیان کر رہے ہوتے ہیں پھر ان کے ساتھ مزید ایسے لوگ شامل ہو جاتے ہیں جو اپنے سُر ملانا شروع کر دیتے ہیں اور یوں بے چارے غَلَطی کرنے والے کے جھنڈے چڑھ جاتے ہیں اور اس کی اِصلاح بھی نہیں ہو پاتی۔ حضرتِ سَیِّدَتُنااُمِّ دَرداء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فرماتی ہیں : جس نے کسی کے عیب کی الگ سے اِصلاح کی اس نے اسے سُدھار دیا اور جس نے کسی کےعیب کی سب کے سامنے اِصلاح کی اس نے اسے بگاڑ دیا۔ ( )حضرتِ سَیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جس نے کسی کی اکیلے میں اِصلاح کی گویا اس نے اسے زینت دی اور جس نے کسی کی سب کے سامنے اِصلاح کی اس نے اسے داغدار کر دیا۔ ( ) بہتر یہ ہے کہ جس کی غَلَطی ہو اس کی الگ سے اِصلاح کی جائے یوں اس کو اچھا بھی لگےگا اورندامت بھی ہوگی اور بات بھی جلدی سمجھ آئے گی۔ اگر عَلَی الْاِعْلَان اِصلاح کی کوشش کریں گے تو شیطان اس کو ضد میں مبتلا کر سکتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی غَلَطی کو دُرُست ثابت کرنے کے لیے مزید 10غَلَطیاں اور کرےگا۔
واقعی سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت بگاڑ ہو رہا ہے ۔ اچھے اچھے لوگ جو اہلِ عِلم کہلاتے ہیں یہ بھی اس میں پھنستے نظر آرہے ہیں خُدا جانے ان کو کیا ہو گیا ہے؟ پتا نہیں ان کے پاس کوئی اور کام ہے یا نہیں؟انہیں چاہیے کہ اپنا دَرس و تدریس کا سلسلہ جاری کریں اور اپنی اپنی مَساجد سنبھالیں کہ یہ لوگ محراب و منبرکی زینت اور اُمَّت کے راہ نما ہیں۔ میں بھی سوشل میڈیا کا ایک فرد ہوں لیکن اِس طرح کے بحث و مباحثے میں پڑنے کیلئے میرے پاس وقت نہیں ہوتا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ! میرے پاس بہت سارے دِین کے کام ہیں ۔ اِسی طرح یہ لوگ کرنا چاہیں تو ان کے لیے کرنے والے بہت سارے کام موجود ہیں ، اللہ پاک انہیں ہدایت دے۔ مجھے تو کبھی کبھی یہ حدیثِ پاک یاد آتی ہے کہ فتنہ سویا ہوا ہے اسے جگانے والے پر خُدا کی لعنت ہے۔ ( ) آج کل خواہ مخواہ ایک شوشا چھوڑ کر اُمَّت میں فتنہ پیدا کر دیا جاتا ہے ، کسی کی پُرانی بات بھی ہاتھ لگ جائے تو شروع ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نہ خُدا کا خو ف ہے نہ قیامت کا اِحساس کہ ہم وہاں کیا جواب دیں گے؟
بعض لوگ تو صرف سُنی سُنائی بات پر ہی شروع ہو جاتے ہیں جبکہ مسلم شریف کی حدیث میں ہےکہ کسی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سُنی سُنائی بات کو آگے بڑھا دے۔ ( )یہ لوگ بھی ایسا ہی کر رہے ہوتے ہیں اور اسی پر ریت کا پورا محل بناتے ہیں اور یہ محل اچانک گِر جاتا ہے لہٰذا میں اہلِ محبت اور عاشقانِ رَسُول سے دَرخواست کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے گناہوں سے کنارہ کشی اِختیار کریں۔
کسی کا مذاق اُڑانے والے خود مذاق بن جاتے ہیں
سُوال : آج کل کسی کا مذاق اُڑانے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی جاتی ہے ، ایسا کرنا کیسا؟( )
جواب : ایک مُحاورہ ہے : “ مَنْ ضَحِکَ ضُحِکَ یعنی جو ہنستا ہے اس پر ہنسا جاتا ہے۔ “ یاد رَکھیے! آج ہم کسی کا مذاق اُڑا رہے ہیں کل ہم بھی پکڑ میں آ سکتے ہیں ۔ پھر لوگ ہم پر بھی ہنس رہے ہوں گے اس وقت جو ناک کٹے گی تو بہت بُرا ہو گا۔ اللہ کرے دِل میں اُتر جائے میری بات۔ ذرا غور کیجیے کہ مسلمانوں کے عیب چُھپانے کی ترغیب پر تو بہت ساری اَحادیثِ مُبارَکہ ہیں کیا عیب اُچھالنے کی پذیرائی پر بھی کوئی حدیث ہے؟ البتہ فاجر کے متعلق حدیثِ پاک میں ہے کہ فاجر کو مشہور کرو۔ یعنی ایسا شخص جس کے کام سے لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہو تو اس کو اس کام کے ذَریعےمشہور کرو تاکہ لوگ اس سے بچ سکیں۔ ( )مثلاً کوئی Cheater(دھوکے باز)شخص ہے ، لوگوں کے پیسے کھاجا تاہے اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ اب فُلاں شخص پر ہاتھ مار رہا ہے تو اسے جا کر اِطلاع کر دیں کہ دیکھو! یہ 99 اَفراد کے پیسے کھا کر بیٹھا ہے ایسا نہ ہو کہ تم پر سینچری پوری کر دے ، اس سے بچ کر رہنا۔ اس حد تک کسی کی بُرائی عام کرنے کی اِجازت ہے ، یہ نہیں کہ ہر بات کو دھوم دھام سے سوشل میڈیا پر لے آؤ ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :
رزقِ خُدا کھایا کیا فرمانِ حق ٹالا کیا
شرمِ نبی خوفِ خُدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں (حدائقِ بخشش)