30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط ’’فیضانِ اعلیٰ حضرت جاری رہے گا‘‘کے22 حُروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی’’ 22 نیّتیں ‘‘ فرمانِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ، الحدیث : ۵۹۴۲ ، ج ۶ ، ص ۱۸۵ ) دو مَدَنی پھول : {۱} بِغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا۔ {۲}جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ {۱}ہر بارحمد و {۲}صلوٰۃ اور{۳}تعوُّذو{۴}تَسمِیّہ سے آغاز کروں گا۔ (اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا)۔ {۵}رِضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کیلئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا۔ {۶} حتَّی الْوُسْع اِس کا باوُضُو اور {۷}قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا{۸} قرآنی آیات اور {۹}اَحادیثِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا {۱۰}جہاں جہاں ’’ اللہ ‘‘کا نام پاک آئے گا وہاں عَزَّوَجَلَّ اور{۱۱} جہاں جہاں ’’سرکار‘‘کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پَڑھوں گا۔ {۱۲}اس کتاب کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلے اس کے مؤلف کو ایصال ثواب کروں گا۔ {۱۳}(اپنے ذاتی نسخے پر) عِندَالضرورت خاص خاص مقامات پر انڈر لائن کروں گا۔ {۱۴}(اپنے ذاتی نسخے کے ) ’’یادداشت‘‘ والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا۔ {۱۵}اولیاء کی صفات کواپنا ؤ ں گا۔ {۱۶}دوسروں کویہ کتابپڑھنے کی ترغیب دلا ؤ ں گا۔ {۱۷ ، ۱۸} اس حدیثِ پاک ’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘ ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ {مؤطا امام مالک ، الحدیث : ۱۷۳۱ ، ج۲ ، ص۴۰۷ ، } پرعمل کی نیت سے(ایک یا حسبِ توفیق)یہ کتاب خریدکر دوسروں کو تحفۃًدوں گا۔ {۱۹}اس کتاب کے مطالَعہ کا ثواب ساری اُمّت کو ایصال کروں گا۔ {۲۰}اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کے لئے روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہوئے مَدَنی انعامات کا رسالہ پرکیا کروں گا اور ہر اسلامی ماہ کی دس تاریخ تک اپنے یہاں کے ذمہ دار کو جمع کروا دیا کروں گا۔ اور {۲۱} عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میں سفر کیا کروں گا۔ {۲۲}کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا(ناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا)۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط المد ینۃ العلمیۃ از : شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولیٰنا ابوبلال محمد الیاس عطاؔر قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ الحمد للّٰہ علٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت ، اِحیائے سنّت اور اشاعتِ علمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے ، اِن تمام اُمور کو بحسنِ خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس ’’المدینۃ العلمیۃ‘‘ بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلماء و مُفتیانِ کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ تعالٰی پر مشتمل ہے ، جس نے خالص علمی ، تحقیقی او راشاعتی کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبۂ کتُبِ اعلیٰحضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ (۲)شعبۂ تراجمِ کتب (۳)شعبۂ درسی کُتُب (۴)شعبۂ اصلاحی کُتُب (۵)شعبۂ تفتیشِ کُتُب (۶)شعبۂ تخریج ’’المد ینۃ العلمیۃ‘‘ کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰحضرت اِمامِ اَہلسنّت ، عظیم البَرَکت ، عظیمُ المرتبت ، پروانۂ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت ، حامیٔ سنّت ، ماحیٔ بِدعت ، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت ، باعثِ خَیْر و بَرَکت ، حضرتِ علاّمہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوُسع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِ س کی ترغیب دلائیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول ’’المد ینۃ العلمیۃ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے۔ ہمیں زیرِ گنبد ِخضرا شہادت ، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رمضان المبارک ۱۴۲۵ ھـ مدنی انقلاب میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشنودی کے حصول اور باکردار مسلمان بننے کے لئے ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ سے’’ مدنی انعامات ‘‘نامی رسالہ حاصل کر کے اس کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کیجئے۔اور اپنے اپنے شہروں میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسنتو ں بھرے اجتماع میں پابندیٔ وقت کے ساتھ شرکت فرما کر خوب خوب سنتوں کی بہاریں لُوٹئے۔ دعوتِ اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے لیے بے شمار مدنی قافلے شہر بہ شہر،گا ؤ ں بہ گا ؤ ں سفر کرتے رہتے ہیں ،آپ بھی سنتوں بھرا سفر اختیار فرما کراپنی آخرت کے لئے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کریں ۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ اپنی زندگی میں حیرت انگیز طور پر’’ مدنی انقلاب‘‘ برپا ہوتا دیکھیں گے۔ اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو !’’پیش لفظ ‘‘
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنی بے شمارمخلوقات میں سے اشرف وافضل مخلوق ہونے کاشرف انسان کوعطا فرمایااوروہ یوں کہ اسے اچھی صورت ، علم وادب ، فہم وفراست اورکامل عقل عطافرمائی۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے : لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘(۴) ( پ ۳۰ ، التین : ۴) ترجمۂ کنزالایمان : بے شک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا ۔ ‘‘ لیکن اس کے باوجود انسان نقصان وخسران کے خطرہ سے دوچارہے ۔ اس خطرہ کو اوراس سے نجات کے طریقہ کو قرآن کریم نے انتہائی واضح الفاظ میں یوں بیان فرمایاہے: وَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳) ترجمۂ کنزالایمان : اس زمانہِ محبوب کی قسم بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔ یقیناانسان ، حقیقی طورپر انسان اوراشرف المخلوقات کہلانے کامستحق اسی وقت ہوگاجب وہ ایمان اورعمل صالح سے متصف ہوکیونکہ شرفِ انسانی کا اصل معیار ایمان اورتقوی ہے اورایمان کے ساتھ تقویٰ و پرہیزگاری اور پھراس میں اضافہ اس لئے ضروری ہے کہ تقوی ہی کی بدولت ایک مسلمان اپنے مالک ومولیٰ ، اپنے پیارے پروردگار ، خدائے غفار عَزَّوَجَلَّ کے ہاں مراتب عالیہ اورعزت وعظمت سے سرفرازکیاجاتاہے۔ چنانچہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ- ( پ ۲۶ ، الحجرات : ۱۳) ترجمۂ کنزالایمان : بے شک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزّت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔ صدرالافاضل ، خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، حضرت سیِّدُنامحمدنعیم الدین مرادآبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی (متوفی۱۳۶۷ھ) اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر ’’خزائن العرفان ‘‘ شریف میں ارشادفرماتے ہیں : ’’اس سے معلوم ہوا کہ مدار ، عزّت و فضیلت کا پرہیز گاری ہے ، نہ کہ نسب ۔ شانِ نزول : رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بازارِ مدینہ میں ایک حبشی غلام ملاحظہ فرمایا جو یہ کہہ رہا تھا کہ جو مجھے خریدے اس سے میری یہ شرط ہے کہ مجھے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اقتداء میں پانچوں نمازیں ادا کرنے سے منع نہ کرے ۔ اس غلام کو ایک شخص نے خرید لیا ۔ پھر وہ غلام بیمار ہوگیا تو سیّد ِ عالَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کی عیادت کے لئے تشریف لائے ۔ پھر اس کی وفات ہوگئی اور رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے دفن میں تشریف لائے ۔ اس پر لوگوں نے کچھ کہا ۔ اس پر یہ آیت ِ کریمہ نازل ہوئی ۔ ‘‘ تقوی وپرہیزگاری کس طرح حاصل ہوتی ہے؟ اوروہ کون ہے جسے ’’صاحب ِایمان ‘‘ہونے کے ساتھ ساتھ ’’صاحب ِتقوی‘‘ بھی کہاجاسکے ؟ قرآن کریم اس کا جواب یوں ارشاد فرماتا ہے : لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَۚ-وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِۙ-وَ السَّآىٕلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِۚ-وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَۚ-وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْاۚ-وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِؕ-اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْاؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۱۷۷) ترجمۂ کنزالایمان : کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو ہاں اصل نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں اور نماز قائم رکھے اور زکوٰۃ دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں ۔ پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہواکہ سب سے پہلے ایمان اورپھرعمل ہے توجو انسان ان دونوں کاجامع ہووہی صاحب ایمان اور صاحب تقوی ہوتاہے اوریہ مقام صرف اس بندے کوحاصل ہوتاجو اللہ عَزَّوَجَلَّ اوراس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کااطاعت شعاراورفرمانبردارہو۔ قرآن کریم میں جابجااِس اطاعت کاحکم موجودہے۔ دوفرامین باری تعالیٰ ملاحظہ کیجئے : {1} یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا ترجمۂ کنزالایمان : اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ-فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۠(۵۹) کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کاجھگڑا اٹھے تو اُسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا ۔ {2} قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَۚ-فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْكٰفِرِیْنَ(۳۲) ترجمۂ کنزالایمان : تم فرمادو کہ حکم مانو اللہ اور رسول کا پھر اگر وہ منہ پھیریں تو اللہ کو خوش نہیں آتے کافر ۔ صدرالافاضل ، خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، حضرت سیِّدُنامحمدنعیم الدین مرادآبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی (متوفی۱۳۶۷ھ) اس آیت مبارکہ کے ابتدائی حصہ کے تحت تفسیر ’’خزائن العرفان ‘‘ شریف میں ارشادفرماتے ہیں : یہی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت کی نشانی ہے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت بغیر اطاعت ِرسول نہیں ہوسکتی بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے : ’’جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی ۔ ‘‘ الغرض اطاعت ِخداومصطفٰی عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تقوی کے حصول کاذریعہ ہے اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ صحیح وکامل اطاعت بغیرعلم کے ممکن نہیں ۔ لہٰذاعلم کاحصول ضروری ٹھہرا ۔ چنانچہ ، حضرت سیِّدُنااَنَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ معلم ِ کائنات ، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ ‘‘ (1) پیارے اسلامی بھائیو! جن مسائل کاعلم ہرمسلمان عاقل وبالغ مردوعورت پراس کی موجودہ حالت کے مطابق سیکھنا لازم ہے ، بنیادی طور پر ان کی پانچ اقسام بنائی جاسکتی ہیں : (۱)عقائد (۲)عبادات (۳)معاملات (۴) مُنْجِیَات (یعنی اچھے اخلاق ) (۵) مُہْلِکَات (یعنی برے اخلاق )۔ {1}…عقائد : سب سے پہلے بنیادی عقائدکاسیکھنا فرض ہے۔ عقائدکی صحیح معلومات کاہونا اس لئے ضروری ہے کہ عمل عقیدے کی درستی کے بغیرکسی طرح بھی مفیدنہیں ۔ نیز حق وباطل میں فرق کے لئے بھی عقائد کا علم سیکھنا ناگزیر ہے۔ مثلاً اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ذات وصفات کاقدیم ہونا۔ حضرات انبیا کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کامعصوم اورشافع ہونا ، حضرت محمدمصطفٰی ، احمدمجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاآخری نبی اور صاحب ِ معراج ہونانیزجنات وملائکہ ، کرامات اولیا ، عذاب قبر ، منکرنکیرکے سوال ، مرنے کے بعد اٹھنے ، میزان ، حوض کوثر ، پل صراط اور جنت ودوزخ کاحق ہونا۔ حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا حضرات انبیا کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سب سے افضل ہوناوغیرہ ۔ ان سب کااتناعلم ضروری ہے کہ صحیح وغلط عقیدے کی پہچان ہوسکے ۔ {2}…عبادات : ان کاعلم سیکھنابھی ضروری ہے کہ بغیرعلم کے نہ صرف یہ کہ عبادات عموماًدرست طریقہ پراداہونے سے رہ جاتی ہیں بلکہ بسااوقات بندہ سخت گنہگار ہوتاہے۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ651 صَفحات پر مشتمل کتاب ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ صفحہ355پرمجدداعظم ، امام اہلسنّت حضرت سیِّدُنااعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن (متوفی۱۳۴۰ھ) فرماتے ہیں : ’’حدیث میں ارشادہوا : اَلْمُتَعَبِّدُ بِغَیْرِ فِقْہٍ کَالْحِمَارِفِی الطَّاحُوْن ۔ ( بغیرفقہ کے عابدبننے والاایساہے جیسے چکی میں گدھا۔ ت) (2) بغیر فقہ کے عابدبننے والا(فرمایا) ، عابدنہ فرمایا بلکہ عابدبننے والافرمایایعنی بغیرفقہ کے عبادت ہوہی نہیں سکتی۔ جو(بغیرفقہ کے)عابدبنتاہے وہ ایساہے جیسے چکی میں گدھا۔ کہ محنت شاقہ کرے اورحاصل کچھ نہیں ۔ ‘‘ نیزفقیہِ ملَّت ، حضرتِ علامہ مفتی جلال الدین احمدامجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی (متوفی۱۴۲۱ھ)اس حدیث پاک کے تحت یوں تحریر فرماتے ہیں : ’’مطلب یہ ہے کہ جیسے پہلے زمانہ میں آٹاکی چکی کو گدھاچلایا کرتاتھا مگر آٹاکھانے کے لئے اس کو نہیں ملتا تھاایسے ہی بغیرفقہ یعنی مسائل شرعیہ کی رعایت کے بغیرجوعبادت کی مشقت اٹھاتاہے اسے کچھ ثواب نہیں ملتا ۔ ‘‘ (3) عبادات کے علم میں ترتیب یہ ہے کہ نمازکے فرائض وشرائط ومفسدات کاسیکھناہرمسلمان عاقل بالغ پرفرض ہے۔ پھر رَمَضانُ المبارَک کی تشریف آوری پرفرض ہونے کی صورت میں روزوں کے ضروری مسائل ، جس پر زکوٰۃ فرض ہواس کے لئے زکوٰۃکے ضروری مسائل ، اسی طرح حج فرض ہونے کی صورت میں حج کے مسائل سیکھنا فرض عین ہے۔ {3}…معاملات : ان کاصحیح علم سیکھنابھی انتہائی ضروری ہے ۔ معاملہ کہتے ہیں ایسے کام کو جودو یا دو سے زیادہ افرادکے مابین واقع ہواوراس سے مرادامورِدنیاسے متعلق شرعی احکام ہیں ۔ جیسے نکاح وطلاق ، اجارہ (ملازم رکھنا) اورخریدوفروخت وغیرہ ۔ پس اگرکوئینکاح کرناچاہے تواس پر نکاح کے ، تاجرکوخریدوفروخت کے ، نوکری کرنے والے کو نوکری کے ، نوکررکھنے والے کواجارے کے مسائل سیکھنافرض ہے۔ یوں ہی ہرایک کے لئے مسائل حلال و حرام بھی سیکھنافرض ہے۔ {4}… مُنْجِیَات(یعنی اچھے اخلاق ) : ہرمسلمان کواچھے اخلاق کے بارے میں جاننااورانہیں اختیارکرنابھی ضروری ہے کیونکہ اچھے اخلاق جیسے عاجزی وانکساری ، اخلاص وتوکل وغیرہ تکمیل ایمان کاسبب ہیں ۔ جیساکہ حدیث شریف میں ہے : ’’مؤمنین میں کامل ترین ایمان والاوہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں ۔ ‘‘ (4)اخلاقیات سنوارنے کی ترغیب کے متعلق مزیددوفرامین مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے : (۱)…’’ حَسِّنُوْااَخْلَاقَکُمْ ۔ ترجمہ : اپنے اخلاق کوسنوارو۔ ‘‘ (5) (۲)…’’ اِنَّ حُسْنَ الْخُلْقِ یُذِیْبُ الْخَطِیْئَۃَ کَمَا تُذِیْبُ الشَّمْسُ الْجَلِیْدَ ۔ ترجمہ : بے شک اچھے اخلاق گناہ کواس طرح مٹادیتے ہیں جس طرح سورج برف کوپگھلادیتاہے۔ ‘‘ (6) {5}… مُہْلِکَات (یعنی برے اخلاق) : ان کی معلومات بھی بے حداہم ہے کیونکہ برے اخلاق مثلاًجھوٹ ، غیبت ، چغلی وغیرہ نہ صرف قبروحشرمیں ہلاکت وتباہی کاسبب بن سکتے ہیں بلکہ جہنم میں دھکیل سکتے ہیں ۔ لہٰذاان کے بارے میں علم کا ہوناضروری ہے تاکہ ان گناہوں سے بچاجاسکے۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے’’مکتبۃ المدینہ‘‘ کی مطبوعہ 417 صفحات پرمشتمل کتاب ’’احیاء العلوم کاخلاصہ‘‘ صفحہ266پر حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی (متوفی۵۰۵ھ) نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناعیسیٰ روح اللہعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ارشاد فرمایا : ’’بخیل ، مکار ، خیانت کرنے والا اور بداخلاق(یعنی برے اخلاق والا) جنت میں نہیں جائیں گے۔ ‘‘ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 504 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’فیضان سنت‘‘ جلد دوم کے باب ’’ غیبت کی تباہ کاریاں ‘‘ صَفْحَہ 5پرشیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ اْلعَالِیَّۃ فرماتے ہیں : ’’ فرائض قَلْبِیَہ (باطنی مسائل)مثلاً عاجزی واخلاص اور توکل وغیرہا اور ان کو حاصل کرنے کاطریقہ ، باطنی گناہ مثلاً تکبر ، ریاکاری ، حسد وغیرہا اور ان کاعلاج سیکھنا ہرمسلمان پراَہم فرائض سے ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے !فتاویٰ رضویہ ج۲۳ص۶۲۳ ، ۶۲۴) الغرض ان پانچوں بنیادی مسائل یعنی عقائد ، عبادات ، معاملات ، اچھے اخلاق اوربرے اخلاق کاعلم حاصل کرنا لازم ہے تاکہ بندہ صحیح معنوں میں اللہ عَزَّوَجَلَّ اوراس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اطاعت بجالاسکے اور جب وہ اطاعت خداومصطفٰی عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بجالائے گاتواسے تقوی کی دولت عظمی نصیب ہوگی اورجسے یہ دولت نصیب ہوجائے حقیقت میں وہی انسان اوراشرف المخلوقات ہے ۔ زیر نظرکتاب’’اصلاحِ اعمال ‘‘(جلداول)عالم اسلام کی عظیم ہستی ، عارف ب اللہ ، ناصح الامہ ، امام علامہ عبدالغنی بن اسماعیل نابُلُسِی دمِشْقی حنفی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی (متوفی۱۱۴۳ھ)کی تصنیف جلیل’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ شَرْحُ الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘( الجزء الاول )سے پہلے باب کا اردوترجمہ ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ !شعبہ تراجم کتب میں جن کتب کا ترجمہ ہوتاہے ان کے اردونام قبلہ شیخ طریقت ، امیر اہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیۃَ عطافرماتے ہیں ۔ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ دراصل ایک شرح ہے اوراس کامتن ’’ اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃ وَالسِّیْرَۃُ الْاَحْمَدِیَّۃ ‘‘ہے جس کے مصنف عالمِ باعمل ، فاضلِ کامل حضرت سیِّدُناامام محمدآفندی رومی برکلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی (متوفی۹۸۱ھ ـ) ہیں ۔ علامہ نابلسی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی اس کتاب ’’ اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’یہ کتاب شریعت وطریقت کا معتدل ومتوسط راستہ اورعلم طریقت کے موضوع پر اعلیٰ تصنیفات میں سے ایک ہے ۔ ‘‘ (7) اور ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ شَرْحُ الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘کی شانِ ثقاہت اور بلندپایہ کتاب ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ مجدداعظم ، فَقِیْہِ اَفْخَم ، امام اہلسنّت حضرت سیِّدُنااعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن (متوفی۱۳۴۰ھ)نے ’’فتاوی رضویہ ‘‘ شریف(مخرجہ) میں 162سے زائد مقامات پراس کتاب سے عقائد ، مسائل اور احکام بیان فرمائے ہیں ۔ نیزسیِّدُنا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے اس کتاب پر حواشی بھی تحریرفرمائے ہیں جو کتاب میں شامل ہیں (تفصیل آگے ملاحظہ کیجئے)۔ کتاب لکھنے کااصل مقصد توتقوی وپرہیزگاری کابیان ہے جس کے تحت اچھے اوربرے اخلاق واعمال کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں مگرضمنی طورپر ’’ اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘اوراس کی شرح ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘ میں سینکڑوں قرآنی آیات اورنبوی احادیث مبارکہ کی تفسیروتشریح ، عقائدوعبادات اور(بعض جگہ) معاملات کا بیان اوراحکام ومسائل موجودہیں ۔ کتاب کے مضامین کی تفصیل حسب ذیل ہے :پہلا باب:
یہ باب قرآن و سنت اور ان کے تابع اشیاء کو مضبوطی سے تھامنے یعنی ان پرعمل کے بارے میں ہے ، اس میں تین فصلیں ہیں : (1)…پہلی فصل دو انواع پرمشتمل ہے : (i)قرآن کریم پرعمل کابیان اور (ii)سنت پرعمل کابیان۔ (2)… دوسری فصل بدعات کے متعلق ہے اور (3)… تیسری فصل میں اعمال میں میانہ روی اختیار کرنے کا بیان ہے۔ضمنی مسائل ومعلومات:
(۱)…مُصَنِّفِ طریقہ محمد یَّہ کے حالاتِ زندگی (۲)…کیا اسم مسمّٰی کا عین ہے؟ (۳)…اسمِ جلا لت ’’ اللہ ‘‘ کے متعلق اہلسنّت اور قدیم فلاسفہ کانظریہ(۴)…شرفِ صحابیت کی فضیلت وعظمت (۵)… درودِ پاک کا بیان (۶)…مناقبِ سرکاردوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم (۷)… حضورنبی ٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک آل اور قرابت داروں کا بیان (۸) …صحابہ کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کاذکر ِخیر (۹)…آسمان وزمین کے متعلق تفصیلات (۱۰)…عقل ونقل (۱۱)…دنیاکی فانی اور آخرت کی باقی نعمتوں کا بیان (۱۲)…اتباعِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چارطریقوں کی تفصیل (۱۳)… شیطان کاتعارف اوراس کے مقاصد (۱۴)…حروفِ مقطعات کی تفسیرواحکام (۱۵)…قرآن کریم اوراس کی تلاوت کے فضائل وفوائد (۱۶)… اصولِ شرع کی حجیت وغیرہ (۱۷)…جنات کا بیان(۱۸)… اُولِی الْاَمْرِ کی تفسیروتوضیح (۱۹)… سابقہ شریعتوں کی سختیاں اور شر یعت ِمصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں آسانیاں (۲۰)…خلیفہ وخلافت کے بارے میں (۲۱)… سنت کی تفصیل(۲۲)…تہتر73فرقے؟ (۲۳)…بدعات کی جملہ اقسام اوران کے احکام (۲۴)…بناوٹی صوفیاء کی مذمت ، ان کے باطل اقوال اوران کے احکام(۲۵)…الہام وخواب کی شرعی حیثیت (۲۶)…شریعت وطریقت کے ایک ہونے پرحقیقی صوفیاء کے فرامین (۲۷)…رہبانیت کابیان (۲۸)… رخصت وعزیمت کی تفصیلات (۲۹)… حیلوں کے شرعی احکام (۳۰)… کسب کی اقسام واحکام(۳۱)…سَلَف صالحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کی سخت ریاضتیں اورمجاہدے (۳۲)…تعظیم اولیاء کابیان وغیرہ۔دوسرا باب:
یہ باب اہم شرعی امور پر مشتمل ہے ، اس میں تین فصلیں ہیں : (1)…پہلی فصل عقائد کی اصلاح کے بارے میں ہے۔ (2)… دوسری فصل ان علوم کے بارے میں ہے جن کا مقصود ان کے علاوہ کوئی دوسرا ہوتا ہے ، اس میں تین انواع ہیں : (i)پہلی نوع ان علوم کے بارے میں ہے جن کا سیکھنا ضروری ہے۔ یہ نوع مزید دو عنوانات میں منقسم ہے : یعنی فرض عین اور فرض کفایہ۔ (ii)دوسری نوع ان علوم کے بارے میں ہے جن کا سیکھنا منع ہے۔ (iii)تیسری نوع ان علوم کے بارے میں ہے جن کا سیکھنا مستحب ہے۔ (3)…تیسری فصل تقویٰ کے بارے میں ہے اور اس کی بھی مزید تین انواع ہیں : (i)پہلی نوع تقویٰ کی فضیلت کے بارے میں ہے۔ (ii)دوسری نوع تقویٰ کی وضاحت کے بارے میں ہے۔ (iii)تیسری نوعظہورِتقویٰ کے بارے میں ہے یعنی مکلف بندے کے جن اعضاء سے تقوے کاظہورہوتا ہے ، اس نوع کے تحت مزید 9 عنوانات ہیں : پہلا عنوان : یہ عنوان ’’دل ‘‘کے لئے ناپسندیدہ ومکروہ باتوں کے متعلق ہے۔ اس کی مزید دوا قسام ہیں یعنی خُلق کی وضاحت اوربرے اخلاق۔ اسی موضوع کے ضمن میں مزید 10 عنوانات ہیں : (1)…کفرکی تین انواع (i)کفر جہلی(ii)کفر جحودی اور(iii)کفر حکمی۔ (2)…ریا کے عنوان کے تحت سات ابحاث ذکر کی گئی ہیں : (i)ریا کی تعریف اور اقسام (ii)جن چیزوں سے ریا ہوتی ہے (iii)جن کی خاطر ریا ہوتی ہے (iv)ریا ء ِخفی اور اس کی علامات (v)ریا کے احکام (vi)ریا و اخلاص کے درمیان متردد امور اور (vii)ریا کا علاج۔ (3)… تکبرکے تحت پانچ ابحاثہیں : (i)تکبر کی وضاحت ، اس کی ضداور حکم(ii)تکبر کی اقسام (iii)اسبابِ تکبر (iv)علاماتِ تکبر (v)عاجزی وانکساری کے اسباب ۔ (4)…حسد کے تحت چار ابحاث ہیں : (i)حسد کی وضاحت اور اس کی ضد (ii)حسد کی مصیبتیں (iii)علمی و عملی علاج (iv)علاجِ قلعی(یعنی جڑ سے اکھیڑنے والا علاج)۔ (5)… کینہ کے بارے میں تین مقالے ہیں : (i)کینہ کی وضاحت اور حکم (ii)کینہ کی آفات (iii)کینہ کا سبب ۔ (6)…غضب کے تحت پانچ ذیلی عنوانات قائم کئے گئے ہیں : (i)غضب کی وضاحت اور اقسام (ii)علمی علاج (iii)عملی علاج (iv)علاجِ قلعی (v)بردباری۔ (7)…بردباری کے بارے میں تین مقاصد ذکر کئے گئے ہیں : (i)بردباری کے فوائد (ii) اس کے ثمرات کے فوائد (iii)بردباری کے حصول کا طریقہ۔ (8)…بخل کی دو ابحاث مذکور ہیں : (i)بخل کی مصیبتیں ، سبب اور آفات (ii)حب مال کا سبب اور اس کا علاج۔ (9)…حبِّ دُنیا کے بارے میں دو مقالے ہیں : (i)حبِّ دُنیا کی مذمت اور اس کی مصیبتیں (ii)حب دنیا کے نتائج ، اس کی مذمت ، ضد اور تعریف۔ یہاں حبِّ دُنیا کے دو مقام مزید مذکورہیں : (i)…اس کے ثمرات (ii)…حب دنیا کی ضد۔ (10)…اسراف کے بارے میں پانچ مباحث ہیں : (i)اسراف کی مذمت اور اس کی مصیبتیں (ii)اسراف کے مذموم ہونے کا اصلی سبب اورراز (iii)اسراف کی اقسام (iv)کیا صدقہ میں بھی اسراف ہو سکتا ہے؟ (v)اسراف کا علاج۔ دوسرا عنوان : یہ عنوان ’’زبان‘‘ کی آفات کے بارے میں ہے۔ اس کی بھی دو ا قسام ہیں : (1) پہلی قسم زبان کی حفاظت اور اس کے جُرم کے بڑے ہونے کے متعلق ہے(2) دوسری قسم زبان کی آفات کے متعلق ہے اوراس میں مزید چھ ابحاث ہیں : (i)وہ کلام جس میں اصل ممانعت ہے(ii)جس میں اصل ان عادات کی اجازت ہے جن کا تعلق نظام معاش سے نہیں (iii)جس میں اصل ، ان عادات کی اجازت ہے جن کا تعلق نظام معاش سے ہے(iv)جس میں اصل ، عباداتِ متعدیہ کی اجازت ہے (v)جس میں اصل ، عباداتِ قاصرہ کی اجازت ہے(vi)زبان کی خاموشی کی وجہ سے جو آفات لاحق ہوتی ہیں ۔ تیسرا عنوان : ’’کان ‘‘کی آفات (برائیوں ) کے متعلق ہے۔ چوتھا عنوان : ’’آنکھ ‘‘کی ، پانچواں عنوان : ’’ہاتھ‘‘ کی ، چھٹا عنوان : ’’پیٹ‘‘ کی ، ساتواں عنوان : ’’شرم گاہ‘‘ کی ، آٹھواں عنوان : ’’ پاؤں ‘‘ کی اور نواں عنوان : ’’ بدن ‘‘کے کسی غیر معین عضو کی آفات کے بارے میں ہے۔تیسرا باب:
اس باب میں وہ امور بیان کئے گئے ہیں جن کے بارے میں گمان کیا جاتا ہے کہ وہ ورع و تقویٰ میں سے ہیں ، اس کی بھی تین فصلیں ہیں : (1)…پہلی فصل میں امورِ طہارت کی باریکیوں اور نزاکتوں کا بیان ہے جبکہ یہ فصل مزید چار انواع پر مشتمل ہے : (i)وہ امور جن میں نرمی ، بدعت ہے۔ ان کی دو صورتیں ہیں : ایک وہ جو خاتَمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور خیر القرون(یعنی زمانۂ صحابہ وتابعین ) کے افراد سے مروی ہیں ۔ دوسرے وہ امور جو ہمارے حنفی آئمہ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی سے مروی ہیں (ii)وسوسے کی مذمت اور اس کی آفات (iii)وسوسے کا علاج (iv) طہارت و نجاست کے معاملہ میں فقہاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کے اختلاف کابیان ۔ (2)… دوسری فصل میں اہلِ وظائف کے کھانے سے بچنے اور پرہیز کرنے کابیان ہے۔ (3)…تیسری فصل بدعاتِ باطلہ کے بارے میں ہے جنہیں لوگ عبادت خیال کر کے بغیرسوچے سمجھے انجام دے رہے ہیں ۔ الغرض یہ کتابِ مستطاب علوم کے بے بہاخزانوں کواپنے اندرسموئے ہوئے ہے۔ بالخصوص اچھے اوربُرے اخلاق واعمال کے شرعی احکام تفصیل کے ساتھ اس میں درج ہیں ۔ کتاب کی انہی خوبیوں اورعلم کے رنگارنگ موتیوں سے مالامال ہونے کے سبب دعوتِ اسلامی کی مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ نے اس بابرکت کتاب کے ترجمہ کاارادہ کیا۔ ترجمہ ، تحقیق اورحواشی پر کس طرح کام کیاگیا ، آیئے !اب آئندہ صفحات پراس کی تفصیل ملاحظہ کیجئے ۔ ******** * * جنت میں لے جانے والے اعمال حضرت سیِّدُناابوسعید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ ، قرارِقلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا: ’’جو شخص حلال کھائے، سنت پر عمل کرے اورلوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:’’ یارسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! ایسے لوگ تو اِس وقت بہت ہیں ۔‘‘ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’عنقریب میرے بعدبھی ایسے لوگ ہوں گے۔‘‘ ( المستدرک، الحدیث :۷۱۵۵،ج۵، ص۱۴۲)الحد یقۃ الند یۃ اورالمدینۃ العلمیۃ
{1}…کام کرنے والوں کاانتخاب:
کسی بھی کام کوبحسن خوبی پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے متعلقہ کام کے ماہرین درکارہوتے ہیں ، زیرنظر کتاب کے ترجمہ کاکام کس قدراہمیت کاحامل ہے اس کااندازہ اسے پڑھ کرہی کیاجاسکتاہے۔ اس کتاب میں جگہ بہ جگہ حضرت مصنف عارف ب اللہ علامہ عبدالغنی نابلسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی (متوفی۱۱۴۳ھ) نے فقہی اورفنی ابحاث ذکرفرمائی ہیں جن کے حل وترجمہ کے لئے تجربہ کار علماء کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی کی ضرورت تھی۔ چنانچہ ، مجلس نے اس عظیم المنافع کتاب کے ترجمہ کی ذمہ داری شعبہ تراجم کتب (عربی سے اردو)کوسونپی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ! المدینۃ العلمیہ کے اس شعبہ میں فی الوقت 6مدنی علماء کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی ہیں جوایک عرصہ سے ترجمہ ، تقابل ، تفتیش اورتخریج وغیرہ کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اوراپنی مسلسل کاوشوں کے نتیجہ میں ان کاموں میں غیرمعمولی مہارت وممارست (تجربہ) رکھتے ہیں ۔ علمیہ کے دیگرشعبہ جات میں ضرورت کی بنا پر اس تعدادمیں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے ۔ ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘ کے ترجمہ بنام’’اصلاحِ اعمال‘‘ کے مختلف کاموں کے لئے شعبہ کے موجودہ 6 اور سابقہ علماء کرام دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ ، سبھی نے بھرپور کوشش فرمائی۔ نیزاس کے لئے وقتاًفوقتاًمفتیان عظام وعلمائے کرام دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَۃ سے بھی رہنمائی لی گئی ۔ ******** *{2}…ترجمہ میں مشکلات:
پاکستان میں سب سے پہلے’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘کو ’’مکتبہ نوریہ رضویہ۔ لائلپور‘‘(فیصل آباد) نے 1977 عیسوی میں شائع کیااوریہ غالباًاسی نسخہ کاعکس ہے جومکتبہ’’ اَلْعَامِرَۃ دَارُالطَّبَاعَۃ ۔ اَوْلَشْمَنْد ‘‘نے 1290ھجری میں شائع کیا تھا۔ اوراب اسی کاعکس پشاورسے بھی چھپ رہاہے ۔ مگرافسوس کہ اس کی تصحیح کے لئے کسی نے کوشش نہیں کی ۔ جس کے سبب اس نسخہ کی کتابت میں کثیراغلاط موجودہیں ۔ اسی وجہ سے ترجمہ کرتے وقت بے حددشواریوں کا سامناہے ۔ حتی المقدور کوشش کی گئی کہ مزیدکوئی نسخہ مل جائے ، علمائے اہلسنّت دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ سے رابطے کئے ، لائبریریوں سے رجوع کیاحتی کہ المدینۃ العلمیہ کے شعبہ نشرواشاعت کے ایک مدنی عالم مَدَّظِلُہُ الْعَالِی ملک شام کی لائبریریوں میں تلاش کرتے رہے ۔ انتہائی کوشش کے باوجودگوہرمرادہاتھ نہ آیا۔ پھر انہی اسلامی بھائی کی کوشش سے ( جلداول کے ترجمہ کی تکمیل سے کچھ عرصہ قبل) ایک اوراسکین شدہ نسخہ انٹرنیٹ سے حاصل ہوا مگروہ بھی تصحیح کامتقاضی ہے ۔ اہل فن بخوبی آگاہ ہیں کہ کسی تحقیقی کتاب کاترجمہ کرنے میں کس قدردشواریوں کاسامناہوتاہے اورجب صورتِ حال ایسی ہوکہ کتابت میں کثیر اغلاط ہوں تو یہ دشواریاں دوچندہوجاتی ہیں ۔ بہرحال اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عطاؤں ، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی عنایتوں اور شیخ طریقت ، امیر اہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَۃ کی پرخلوص دعاؤں کے سائے میں مذکورہ دونوں نسخوں کو نیز کتاب میں جن کتب (یعنی تفسیر ، حدیث اور فقہ وغیرہ کی کتابوں )کے حوالہ جات مذکورہیں ، ان کی حتی المقدورتخریج کروا کے ان کوسامنے رکھتے ہوئے ترجمہ کیاگیاہے اورمزیداسی اندازپرترجمہ جاری ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے مدنی حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے طفیل قبول فرمائے ۔ ( اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ ){3}…ترجمہ اورکام کاانداز:
ابتدائی طورپریہ طے پایاتھاکہ اس کتاب کاخلاصہ بصورتِ ترجمہ پیش کردیاجائے اورمشکل وپیچیدہ ابحاث وغیرہ کوترک کردیاجائے۔ چنانچہ ، اس اندازپرتقریباًایک ہزار(1000)سے زائدعربی صفحات کاخلاصہ تیارہوگیاتھا لیکن دیگرکتب پرکام کے سبب کچھ عرصہ تعطل کاشکاررہا۔ اس دوران کئی علماء کرام دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ اورجامعۃ المدینۃکے طلباء عظام شدت سے اس بات کااظہار فرماچکے تھے اوراب بھی فرمارہے ہیں کہ’’ ہم حدیقہ ندیہ کے ترجمہ کے منتظر ہیں ۔ ‘‘ چنانچہ ، اس عظیم الشان ، کثیرالمنافع اورعدیم المثال کتاب میں علماء وطلباء کی اس دلچسپی اورکتاب کی افادیت کو دیکھتے ہوئے یہ عزم کیا گیاکہ’’سوائے لغوی ابحاث کے ازاول تاآخرپوری کتاب کا ترجمہ کیاجائے گا۔ ‘‘ اور پھر اس اندازپرکام شروع کردیاگیا۔ اس اندازپر کام کی صورت میں ترجمہ کی تقریبا5ضخیم جلدیں بن جائیں گی( اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ )۔ اس سلسلہ کی پہلی کڑی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ کتاب چونکہ متن ( اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃ )اور شرح ( اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ) کی صورت میں ہے اور عام طورپرایسی کتب میں متن اور شرح کاترجمہ جداجدا کیا جاتاہے مگر آپ کے ہاتھوں میں موجودترجمہ کااندازاس سے مختلف ہے ۔ مطالعہ کرنے والوں کی سہولت وآسانی کے پیش نظر ، یہ ترجمہ متن وشرح کوملاکرکیاگیاہے۔ اوراس طریقہ کار میں بعض اوقات کسی جگہ متن وشرح کو جوڑکرکسی عبارت یاجملہ معترضہ ومستانفہ کے ترجمہ میں دشواری محسوس ہوئی تواس عبارت کا ترجمہ یاتوہلالین میں یاپھرحاشیہ میں دے دیاہے(اوریہ گنتی کے چندمقامات ہیں ) ۔ البتہ متن وشرح میں بعض جگہ تھوڑابہت فرق ملحوظ رکھاگیاکہ متن ( اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃ )میں مذکور آیات مقدسہ ، احادیث مبارکہ اوراقوال علماء کی نمبرنگ منقش بریکٹ ’’}‘‘میں دی گئی ہے جبکہ شرح ( اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ) میں مذکورآیات واحادیث اوراقوال کی نمبرنگ ہلالین’’(…) ‘‘ میں ۔ نیزجہاں ماتن اورشارح کے درمیان کسی مسئلہ میں اختلافِ رائے تھااسے واضح کردیاگیاہے ۔ نیزبہت زیادہ مشکل وپیچیدہ عبارات اورابحاث کے ترجمہ میں ، ماہرعلماء کرام دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ سے بھی مددلی گئی ہے اوریہ کوشش بھرپور طریقہ پر کی گئی ہے کہ سلیس اور بامحاورہ ترجمہ کیا جائے تاکہ کم پڑھے لکھے اسلامی بھائی بھی سمجھ سکیں ۔{4}…الحدیقۃ الندیۃ اورفتاوی رضویہ:
اہل علم حضرات اس حقیقت سے باخبرہیں کہ اپنے اپنے زمانے کے جلیل القدرائمہ وعلماء عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘کومستندترین کتابوں کی فہرست میں نہ صرف شامل فرمایابلکہ اس مبارک کتاب کے حوالہ جات سے اپنی اپنی تصانیف جلیلہ کومدلل ومبرہن بھی فرمایااوریہی بات فتاوی رضویہ شریف میں بھی جلوے لوٹارہی ہے۔ جیساکہ ماقبل بیان ہواکہ ’’فتاوی رضویہ ‘‘شریف میں 162 سے زائد مقامات پراس کتاب سے عقائد ، مسائل اور احکام بیان ہوئے ہیں ۔ لہٰذاترجمہ کرتے وقت اس بات کومدنظررکھا گیاہے کہ امام اہلسنّت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ’’فتاوی رضویہ‘‘ میں منقول’’حدیقہ ندیہ‘‘ کی ان عبارات کاترجمہ کیافرمایا۔ چنانچہ ، ان عبارات کاترجمہ ، مجدداعظم ، فَقِیْہِ اَفْخَم ، امام اہلسنّت حضرت سیِّدُنااعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن (متوفی۱۳۴۰ھ) کے مبارک الفاظ کی رہنمائی میں کیاگیاہے۔{5}…ترجمۂ قرآنی آیات وتفسیری عبارات:
کتاب میں موجودقرآن کریم کی آیات مقدسہ کاترجمہ خصوصیت کے ساتھ ، مجدداعظم ، سیِّدُنااعلیٰ حضرت شاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن (متوفی۱۳۴۰ھ)کے شہرۂ آفاق ترجمۂ قرآن ’’کنزالایمان ‘‘سے لیاگیاہے ۔ نیز کتاب کی عبارت میں اگر کہیں قرآنی آیات مبارکہ سے اقتباس(اس کی تفصیل اسی کتاب کے صفحہ86تا87پر ملاحظہ کیجئے) کیاگیاہے تواس کا ترجمہ کرتے وقت بھی ’’کنزالایمان ‘‘کے ترجمہ کوپورے طورپرملحوظ رکھاگیاہے۔ اورتفسیری عبارات وغیرہ کاترجمہ کرتے ہوئے ان کتب سے بھی مددلی گئی : (1) اَ لْاِ تِّقَان فِیْ عُلُوْمِ الْـقُرْآن (3) زُبْـدَۃُ الْاِتِّقَان فِیْ عُـلُوْمِ الْقُرْآن (4) تَفْسِیْرُ الْمَظْھَرِی (مترجم)(5) تَفْسِیْرُرُوْحِ الْبَیَان (6) اَلتَّفْسِیْرُ الْکَبِیْر (7) اَلدُّرُّ الْمَنْثُوْرفِی التَّفْسِیْرِالْمَاْثُوْر (8) تَفْسِیْرُالْجَلَالَیْن (9) تَفْسِیْرُالْخَازِن (10) تَفْسِیْرُالْبَیْضَاوِی (11) تَفْسِیْرُرُوْحِ الْمَعَانِی وغیرہ۔{6}…ترجمۂ احادیث طیبہ:
حدیث شریف کاترجمہ کرتے وقت ان باتوں کالحاظ رکھناضروری ہوتاہے کہ اس حدیث شریف کے ورود کا سبب کیاتھا ، وہ کس موقع پرارشادفرمائی گئی اورحضرات شارحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن نے اس کی شرح میں کیاارشاد فرمایا ہے۔ چنانچہ ، احادیث طیبہ کاترجمہ کرتے وقت یہ کوشش رہی ہے کہ اس حدیث شریف کی شرح تلاش کی جائے اور شرح کے آئینہ میں اس کاترجمہ کیاجائے نیزاکابرین اہلسنّت دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ کے تراجم کوبھی خصوصیت کے ساتھ دیکھا گیا۔ ’’طریقہ محمدیہ‘‘ میں مذکوراکثراحادیث طیبہ کاترجمہ اس کی شرح ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘ کی تشریح وتوضیح کے مطابق کیا گیا ہے ۔ جن شروحات کومدنظررکھاگیاان کے نام یہ ہیں : (1) فَتْحُ الْبَارِی شَرْحُ الصَّحِیْحِ الْبُخَارِی (2) عُمْدَۃُ الْقَارِی شَرْحُ الصَّحِیْحِ البُخَارِی (3) نُزْہَۃُ الْقَارِی شَرْحُ الصَّحِیْحِ البُخَارِی (اردو) (4) شَرْحُ صَحِیْحِ مُسْلِمٍ لِلنَّوَوِی (5) فَیْضُ الْقَدِیْرشَرْحُ الْجَامِعِ الصَّغِیْر (6) مَرْقَاۃُ الْمَفَاتَیْح شَرْحُ مَشْکٰوۃِ الْمَصَابِیْح (7) مِرْاٰۃُ الْمَنَاجِیْح شَرْحُ مِشْکٰوۃِ الْمَصَابِیْح (اردو)۔ (8) اَلنِّھَایَۃ فِیْ غَرِیْبِ الْحَدِیْثِ وَالْاَثَر (9) بَحْرُالْفَوَائِد المُسَمَّی بِمَعَانِی الْاَخْیَارلِلْکِلَابَاذِی (11) شَرْحُ الزُّرْقَانِی عَلَی الْمَوَاھِبِ اللَّدُنِّیَّۃ (12) شَرْحُ السُّیُوْطِی عَلَی مُسْلِم (13) فَتْحُ الْبَارِی لِاِبْنِ رَجَب حَنْبَلِی (14) فُیُوْضُ الْبَارِی شَرْحُ الصَّحِیْحِ البُخَارِی (اردو)(15۱) اَشِعَّۃُ اللَّمْعَات وغیرہ۔ نیز’’ سیرت طیبہ‘‘ سے متعلق مضامین وغیرہ کے ترجمہ میں ان کتب کوبھی سامنے رکھاگیا : (1) اَلشِّفَاء (2) اَلْمَوَاھِبُ اللَّدُنِّیَّۃ (3) اَلرَّوْضُ الْاُنُف (4) اَلْخَصَائِصُ الْکُبْرٰی (5) مَدَارِجُ النَّبُوَّۃ 6) حُجَّۃُ اللّٰہِ عَلَی الْعَالَمِیْن وغیرہ۔{7}…ترجمہ اعتقادی وفقہی جزئیات:
کتاب میں ضمنی طورپرکئی مقامات پراعتقادی وفقہی جزئیات نیزاصول فقہ بھی بیان کئے گئے ہیں ۔ ان مقامات کا ترجمہ کرتے وقت متعلقہ عقائدوفقہی جزئیات کے پیش نظرکتب عقائداورکتب فقہ واصول فقہ مثلاً : (1) اَلْفِقْہُ الْاَکْبَر (2) مِنَحُ الرَّوْضِ الْاَزْھَرفِیْ شَرْحِ الْفِقْہِ الْاَکْبَر (3) اَلْمُعْتَقَدُالْمُنْتَقَدمَعَ شَرْحِہِ اَلْمُعْتَمَدُالْمُسْتَنَدا (4) شَرْحُ الْمَوَاقِف (5) شَرْحُ اُصُوْلِ اِعْتِقَادِاَہْلِ السُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃ (6) شَرْحُ الْعَقَائِدِ النَّسْفِیَّۃ (7) اَلنِّبْرَاس شَرْحُ شَرْحِ الْعَقَائِد (8) اَلْفُیُوْضَاتُ الْمَلَکِیَّۃ (9)کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب (10) اَلتَّوْضِیْح مَعَ التَّلْوِیْح (11) نُوْرُالْاَنْوَار (12) رَدُّالْمُحْتَارعَلَی الدُّرِالْمُخْتَار (13) جَدُّ الْمُمْتَار عَلٰی رَدِّالْمُحْتَار (14) اَلْھِدَایَۃ (15) فَتْحُ الْقَدِیْر (16) بَدَائِعُ الصَّنَاِئع (17) اَلْمَبْسُوْط لِلسَّرَخْسِی (18) اَلنَّھْرُ الْفَائِق (19) مَجْمَعُ الْاَنْھُر (20) حَلْبِی کَبِیْر ( غُنْیَۃُ الْمُتَمَلِّی )(21) اَلْاِخْتِیَارفِی شَرْحِ الْمُخْتَار (22) اَلْعَطَایَاالنَّبَوِیَّۃ فِی الْفَتَاوَی الرَّضَوِیَۃ (المعروف : فتاوی رضویہ)(23)فتاوی نوریہ (24)فتاوی فیض الرسول(25)فتاوی فقیہ ملت(26)بہارشریعت اور (27)نمازکے احکام وغیرہ کتب کو سامنے رکھا گیا تاکہ کسی مسئلہ کے بیان میں غلطی کاامکان کم سے کم ہو۔ اہل علم حضرات کی خدمت میں مدنی التجا ہے کہ اگروہ غلطی پائیں توتحریری صورت میں ضرورمطلع فرمائیں ۔ فَجَزَاھُمُ اللّٰہُ خَیْرَالْجَزَاء ( اٰمین ){8}…ترجمہ عباراتِ تصوف:
بنیادی طورپریہ کتاب تصوف وطریقت سے تعلق رکھتی ہے ، اس میں جابجاتصوف اورصوفیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے متعلق مضامین وعبارات موجودہیں ۔ لہٰذاان کاترجمہ کرتے وقت تصوف کی ان کتب کوبھی زیرنظر رکھاگیا : (1) اِحْیَاءُ عُلُوْمِ الدِّیْن (2) اِتِّحَافُ السَّادَّۃِ الْمُتَّقِیْن (3) اَلرِّسَالَۃُ الْقُشَیْرِیَّۃ (4) اَلْفُتُوْحَاتُ الْمَکِّیَّۃ (5) رَوْضُ الرِّیَاحِیْن (6) اَلطَّبَقَاتُ الکُبْرٰی لِلشَّعْرَانِی (7) اَلْاِبْرِیْز (8) کَشْفُ الْمَحْجُوْب (9) عَوَارِفُ الْمَعَارِف (10) جامِعُ کَرَامَاتِ الْاَوْلِیَاء وغیرہ۔{9}…عنوانات وبندسازی:
مطالعہ کرنے والوں کی دلچسپی برقراررکھنے اورذوق بڑھانے کی غرض سے متعلقہ مضمون کے مطابق عنوانات (درمیانی وبغلی سرخیوں ) کا اہتمام کیاگیاہے اورایک مضمون کی تکمیل کے بعددوسرامضمون نئے پیرے اورنئی سطرسے شروع کیاگیاہے کیونکہ عنوانات وبندسازی (یعنی پیراگرا فنگ ) ، کسی بھی کتاب کے حسنِ صوری کی عکاسی کرتے ہیں ۔{10}…مشکل الفاظ کے معانی واعراب:
اس بات کااہتمام کیاگیاہے کہ ترجمہ میں جہاں کہیں عربی عبارات یامشکل الفاظ آئے ہیں ان پراعراب بھی لگایاگیاہے اورہلالین ’’(…)‘‘میں مرادی معانی بھی لکھ دیئے گئے ہیں تاکہ پڑھنے والوں کوآسانی رہے ۔ ہلالین میں اکثرجگہوں پرعلمیہ کی طرف سے مرادی معانی دیئے گئے ہیں ۔ البتہ! بعض مقامات پرشارحِ ’’طریقہ محمدیہ‘‘ حضرت سیدی علامہ عبدالغنی نابلسی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کے بیان کردہ معانی ومفاہیم بھی ہلالین میں لکھے گئے ہیں ۔{11}…آیات مبارکہ کی پیسٹنگ:
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کمپیوٹر(COMPUTER)نے انسانی ترقی میں بڑااہم کردار اداکیاہے ۔ اسی کمپیوٹر کی بدولت اب کتابوں کی ہاتھ سے کتابت کے کٹھن ، جاں سوزاوروقت طلب مرحلہ سے نجات مل گئی اوراب کتابوں کو ان پیج(INPAGE)یامائیکروسوفٹ آفس ورڈ(MICROSOFT OFFICE WORD) سے کمپوز کرلیا جاتا ہے مگراس کاایک نقصان (SIDE EFFECT)یہ ہواکہ کتابت کی غلطیاں اردوکتب کا مقدر بن کے رہ گئیں جوکہ ہاتھ سے کتابت کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ یہ تجربہ سے ثابت ہے کہ ہاتھ سے کتابت میں غلطیاں بہت کم ہوتی ہیں ۔ مسئلہ صرف عام جملوں کانہیں بلکہ عقائداور فقہی مسائل کاہے کہ ان میں ’’ناجائز‘‘ کا ’’جائز‘‘ اور ’’جائز‘‘سے ’’ناجائز‘‘ہوجاتاہے ۔ اسی طرح قرآنی آیات ِمبارکہ کامسئلہ تھاکہ کمپوزنگ کی صورت میں اس میں بھی کہیں کوئی حرف رہ جاتااور کہیں کوئی حرکت(یعنی زبر ، زیروغیرہ) چھوٹ جاتی ہے۔ ہماری خوش قسمتی کہ کچھ عرصہ قبل دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبہ المدینہ نے قرآن کریم شائع کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس کی چھپائی کے لئے ایک دردمند اسلامی بھائی نے مکتبہ المدینہ کوتین لاکھ روپے کی مالیت کاQ.P.S(قرآن پبلشنگ سوفٹ ویئر) اور اس کی ڈیوائس (DEVICE)خریدکرہدیہ (DONATE)کیا جس کی مددسے قرآن کریم کا مسودہ تیارکیاگیا۔ قبلہ شیخ طریقت ، امیراہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطّارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَۃ کی خواہش تھی کہ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کی کتب میں بھی اس سوفٹ ویئرسے آیات پیسٹ کی جائیں ۔ چنانچہ ، مکتبۃ المدینہ کی مجلس نے کرم فرماتے ہوئے ایک دن کے لئے وہ سوفٹ ویئراورقیمتی ڈیوائس المدینۃ العلمیہ کے حوالے کی ، علمیہ میں موجود کمپیوٹرکے ماہرایک مدنی عالِم مدظلہ العالی نے اس سوفٹ ویئرسے مختلف سائزکی P.D.F فائلز بنالیں اوراب اس کی مددسے ’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ ‘‘کی کتب میں آیاتِ مبارَکہ پیسٹ(PASTE) کی جاتی ہیں ۔ کیونکہ قبلہ امیراہلسنّت مدظلہ العالی کی خواہش کے اِحترام میں ’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ ‘‘کی مجلس نے یہ اُصُول بنالیاہے کہ آیات قرآنیہ کی کمپوزنگ کے بجائے ہرآیت ِ طیبہ کو پیسٹ کیاجائے گااوراس کے بغیروہ کتاب نامکمل تصوُّرکی جائے گی۔ پیش نظرکتاب پربھی تقریباًتمام آیات ِمبارَکہ پیسٹ کی گئی ہیں ۔{12}…حواشی اَز اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ :
مُجَدِّدِاَعْظَم ، فَقِیْہِ اَفْخَم ، امام اہلسنّت ، سیِّدُنااعلیٰ حضرت شاہ امام احمدرضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن (متوفی۱۳۴۰ھ) کی ذات والا صفات کسی تعارُف کی محتاج نہیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے مختلف عنوانات اورعلوم وفنون پرکم وبیش ایک ہزارکتابیں لکھی ہیں ۔ جن میں ’’ اَلْعَطَایَاالنَّبَوِیَّۃ فِی الْفَتَاوَی الرَّضَوِیَۃ ‘‘المعروف ’’فتاوی رضویہ‘‘ ایک خاص مقام رکھتا ہے ۔ فتاوی رضویہ (مُخَرَّجَہ)کی 30جلدیں ہیں جن کے کل صفحات : 21656 ، کل سوالات وجوابات : 6847اور کل رسائل : 206 ہیں ۔ (فتاوی رضویہ ، ج۳۰ ، ص۱۰ ، رضافا ؤ نڈیشن مرکزالاولیاء لاہور)سیِّدُنا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت نے جہاں مستقل کتابیں تصنیف فرمائیں وہیں مختلف عُلُوم وفنون سے متعلِّق کثیرکتب پر شروح وحواشی بھی تحریر فرمائے ۔ جن میں سے بیشتر عربی وفارسی میں ہیں ۔ ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ شَرْحُ الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘ بھی ان کتب میں سے ایک ہے جس پرسیِّدُنا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت نے حواشی تحریرفرمائے ہیں ۔ ہماری خوش قسمتی کہ ہمیں ایک ویب سائٹ (WEB SITE)سے یہ حواشی مل گئے مگریہ قلمی یعنی مخطوطے کی صورت میں تھے جوتصحیح کامتقاضی تھا ۔ علمیہ کے مدنی علماء کرام دامت فیوضھم نے انتھک کوششیں کرکے اولاًاس کی تصحیح کی پھراردومیں ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ البتہ!مخطوطے کے چندایک مقامات سے الفاظ مٹے ہوئے تھے جوبہت غوروفکرکے باوجوداوراصل صورت سمجھ نہ آنے کی وجہ سے حل نہ ہوسکے(اس جگہ لفظ… بیاض…سے نشاندہی کردی گئی ہے) ۔ قلمی نسخوں کی تصحیح وتنقیح کرنے والے احباب اس کام کی دشواریوں کوخوب جانتے ہیں ۔ بہرحال اللہ عَزَّوَجَلَّ کاکروڑہاکروڑ شکرکہ ’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ ‘‘ کی طرف سے’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ شَرْحُ الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘ کے ترجمہ کے ساتھ سیِّدُنااعلیٰ حضرت عَلَیْہِ َرْحَمۃُ رَبِّ الْعِزَّت کے یہ حواشی مع ترجمہ پہلی بارشائع ہورہے ہیں ۔ اس’’ جلد ِاول‘‘ میں سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے 27حواشی شامل ہیں اوردیگرحواشی سے امتیازکے لئے یہ حواشی منقش بریکٹس’’}‘‘میں دیئے گئے ہیں ۔{13}…حواشی اَز علمیہ:
سیِّدُنااعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت کے حواشی کے علاوہ متعددمقامات پرتوضیح ، تطبیق ، تشریح اورتسہیل کی غرض سے ’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ ‘‘کی طرف سے بھی تقریباً129حواشی دیئے گئے ہیں ۔ نیزکتاب میں جہاں کہیں کسی آیت مقدسہ ، حدیث پاک یاحکایت کی طرف اشارہ تھااسے بھی حاشیہ میں ذکرکردیاگیاہے ۔ جس کے لئے مختلف علوم وفنون کی کثیرکتب سے مددلی گئی ہے۔{14}…کلمۃ التقدیم:
1977ء کوجب مکتبہ نوریہ رضویہ۔ سردارآباد (فیصل آباد) نے’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ شَرْحُ الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘ کو شائع کیاتواس کے ساتھ قبلہ شرفِ ملت حضرت علامہ مولاناعبدالحکیم شرف قادری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی (متوفی۱۴۲۸ھ) کا عربی میں تحریر کردہ ’’ کَلِمَۃُ التَّقْدِیْم ‘‘(مقدمہ)بھی شائع ہواجس میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ’’ اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃ ‘‘ کے مصنف حضرتِ سیِّدُناعلامہ محمدآفندی برکلی(متوفی ۹۸۱ھـ) اورشارح حضرتِ سیِّدُناعلامہ عارف ب اللہ عبدالغنی نابلسی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِما (متوفی۱۱۴۳ھ)کا تعارف نیزمتن وشرح کاتعارف بڑے شانداراورمحققانہ اندازمیں کروایاہے۔ اس ’’ کَلِمَۃُ التَّقْدِیْم ‘‘کے بارے میں رئیس التحریر حضرتِ سیِّدُناعلامہ ارشدالقادری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی ، استاذ العلماء حضرت علامہ مولانامحمدمنشاتابش قصوری مدظلہ العالی کے نام اپنے ایک مکتوب محررہ 13 فروری1979ء میں لکھتے ہیں : ’’کل’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘کی زیارت سے نگاہیں شاداب ہوئیں ، دل مسرورہوا۔ مولاناشرف قادری( رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ) کا ’’کلمۂ تقدیم‘‘ ، اپنے معاصرین کے لیے بھی کلمۂ تقدیم ہے…خدا ، پردہ ٔ غیب سے اس امام کا مقتدی پیداکرے … بڑاہی پُرمغز ، جاندار ، فکرانگیزاورمعلوماتی مقدمہ ہے…زبان سے بھی عجمیت نہیں ٹپکتی… خدائے قدیرآپ حضرات کوجزائے خیر عطاکرے اورآپ لوگوں پرغیبی وسائل کے دروازے کھول دے …علم ودانش کے اعزازوتکریم کی بڑی اچھی طرح ڈالی ہے آپ حضرات نے……‘‘ (8) اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ! اس ’’مقدمہ‘‘کاترجمہ بھی کتاب کی ابتدا میں شامل کردیاہے ۔ نیزعلمیہ کی طرف سے اس میں کچھ اضافہ بھی کیاگیااوراضافہ کومنقش بریکٹس’’}‘‘ میں دیاگیاہے۔{15}…علامات ترقیم:
تحریرکے معیار ، ظاہری حسن اوراس کی تفہیم میں آسانی کے لئے تقریباًہرزبان میں کچھ نہ کچھ علامات ضرور استعمال ہوتی ہیں تاکہ بیان کردہ معانی ومفاہیم سمجھنے میں دشواری نہ ہو۔ اسی طرح اردوجوایک عالمگیرزبان ہے ، کی علامات بھی اہل زبان نے مقررکیں جنہیں ’’علاماتِ ترقیم ‘‘یا’’رموزاوقاف ‘‘ کہا جاتاہے جیسے کاما( ، )اورفل اسٹاپ (۔ )وغیرہ ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ! اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کی تقریباًتمام کتب میں حتی المقدوراس کا اہتمام کیاجاتا ہے۔ ’’ اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ‘‘ کے اس ترجمہ بنام’’اصلاحِ اعمال‘‘ میں بھی اس کا التزام کیاگیاہے ۔{16}…تخریج کااہتمام:
تخریج کامطلب یہ ہوتاہے کہ احادیث ، اقوال یاحکایات کوان کتب کی طرف منسوب کیاجائے جن میں وہ ابتداء ًبیان ہوئی ہوں ۔ جس سے معلوم ہوتاہے کہ اس حدیث ، قول یاحکایت کوکن ائمۂ فن نے اپنی کتابوں میں کن مقامات پربیان کیاہے۔ علمیہ کی کتب میں حتی المقدورکوشش کی جاتی ہے کہ روایات کوان کے اصل ماخذسے تلاش کر کے اس کا حوالہ درج کیاجائے ۔ اورجب مقدوربھرکوشش کے باوجوداصل ماخذسے نہ ملے تودیگرمستندومعتبرکتب سے حوالہ لکھا جاتا ہے۔ چنانچہ ، زیرنظرکتاب میں بھی تفسیری عبارات ، احادیث مبارکہ ، فقہی مسائل ، اقوالِ بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن اورحکایات کے حوالہ جات‘کتاب ، باب ، فصل ، جلداورصفحہ نمبرکی قیدکے ساتھ درج کئے گئے ہیں (مثلاً : صحیح مسلم ، کتاب الفضائل ، باب اِثبات حوض نَبِیِّنَا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وَصِفَاتِہٖ ، الحدیث ۵۹۷۱ ، ص ۱۰۸۳) اور ہر کتاب کا مطبوعہ حوالے میں درج کرنے کے بجائے آخرمیں ماٰخذومراجع کی فہرست ، مصنفین ومؤلفین کے ناموں اوران کے سن وفات کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے۔ نیز آخر میں ’’ مَجْلِس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ ‘‘ کی طرف سے پیش کردہ کتب ورسائل کی فہرست بھی دی گئی ہے ۔ ایک کام یہ بھی کیاگیاہے کہ کتاب میں جن شخصیات کاتذکرہ صرف کنیت یانسبت سے کیاگیاہے حتی المقدرکتب اعلام وغیرہ سے تلاش کرکے ان کے اسمائے گرامی لکھے گئے ہیں نیزسن وفات بھی تحریرکیاگیاہے اورجن علما ، مشائخ ، اولیا ، صوفیا اورشخصیات کاتذکرہ طریقہ وحدیقہ میں آیاہے ان کے ناموں کی ایک فہرست سنِ وفات کی ترتیب سے کتاب کے آخرمیں دے دی ہے۔{17}…فہرست کتاب:
کسی بھی کتاب کی اہمیت اوریہ جاننے کے لئے کہ اس میں کیابیان ہواہے ، فہرست بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ اوراس کی مددسے مطالعہ اورتحقیقی کام کرنے والے اپنے مطلوب تک جلدرسائی حاصل کرلیتے ہیں ۔ اس چیزکاخیال رکھتے ہوئے کم وبیش علمیہ کی تمام کتب میں فہرست کااہتمام ہوتاہے ۔ چنانچہ ، حدیقہ ندیہ کے ترجمہ’’اصلاح اعمال‘‘ میں دیئے گئے عنوانات وموضوعات کی مفصل فہرست بھی شروع میں بنادی گئی ہے۔{18}…ضمنی فہرست:
’’طریقہ محمدیہ‘‘کی اپنی ایک خاص ترتیب اورابواب بندی ہے اور شارح حضرت سیِّدُناعلامہ عبدالغنی نابلسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی (متوفی۱۱۴۳ھ)نے اسی کے مطابق متعلقہ مقام پراس کی شرح فرمائی ہے اورآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے دورانِ شرح موضوع سے متعلق جابجاعقائد ، عبادات ، معاملات اورفقہی مسائل بھی بیان فرمائے ہیں ۔ لہٰذاان کی کوئی فنی ترتیب قائم نہ ہوسکی۔ علمی ذوق رکھنے والوں کی آسانی کے لئے کتاب کے آخرمیں موضوعات کے مطابق ایک ضمنی فہرست بھی شامل کردی ہے تاکہ مسئلہ تلاش کرنا آسان رہے۔{19}…آیات واحادیث کی فہارس:
حضرت سیِّدُناامام محمدآفندی رومی برکلی علیہ رحمۃاللہ الولی (متوفی۹۸۱ھ ـ) ’’طریقہ محمدیہ‘‘ میں کثیرآیات واحادیث لائے ہیں اورحضرت سیِّدُناعلامہ عبدالغنی نابلسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی (متوفی۱۱۴۳ھ ـ) نے ’’حدیقہ ندیہ ‘‘میں بڑے محققانہ انداز پر ان آیات واحادیث کی مفصل تفسیروتشریح فرمائی ہے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی عام عادت مبارکہ ہے کہ ہر آیت خواہ ’’طریقہ محمدیہ‘‘میں مذکورہویاخودبیان کی ہو ، کی تفسیرمیں مفسرین کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کے کئی اقوال ذکر فرماتے ہیں ۔ اوریہی انداز حدیث شریف کی تشریح کاہے۔ لہٰذاآیات قرآنیہ اوراحادیث نبویہ کی جداجدادو فہرستیں بھی کتاب کے آخر میں دی گئی ہیں تاکہ تفسیرقرآن اورتشریح احادیث سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے راحت کاسامان ہونیزدرسِ قرآن کریم اور درسِ حدیث شریف دینے والے علماء کرام مَتَّعَنَااللّٰہُ بِبَرَکَاتِھِم بھی مستفیض ہوں ۔{20}…مبلغین کے لئے فہرست:
نیکی کی دعوت دینے اوربرائی سے منع کرنے کاحکم ، قرآن کریم اوراحادیث مبارکہ میں بکثرت واردہے اور بیانات اس کاایک اہم ذریعہ ہیں ۔ علما کرام ، واعظین وخطبا حضرات ، بالخصوص دعوتِ اسلامی کے مبلغین اسلامی بھائی بکثرت اس ذریعہ سے نیکی کی دعوت دینے کی سعادت پاتے ہیں ۔ اس بات کے پیشِ نظرایک فہرست مزیدبنائی گئی ہے جس کی مدد سے اصلاحی موضوعات کے لئے باآسانی موادلیاجاسکتاہے اورموضوع سے مناسبت رکھنے والی آیات مبارکہ ، احادیث طیبہ ، اقوالِ بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن اورواقعات وحکایات کوکم سے کم وقت میں حاصل کیا جاسکتاہے۔{21}…شماریاتی جائزہ:
کتاب کی پہلی جلدمیں جوآیات مبارکہ ، احادیث طیبہ ، تفسیری اقوال ، اقوالِ فقہاء وبزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن ، حواشی اورتخاریج وغیرہ شامل ہیں ان کی تعدادکی تفصیل درج ذیل ہے : (۱)…آیات مبارکہ : 331 (۲)…احادیث طیبہ : 332 (۳)…تفسیری اقوال : 428 (۴)…اقوالِ فقہاء وسلف صالحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن وغیرہ : 527(۵)…حکایات : 53(۶)…مختلف فہارس : 7 0 (۷)… تخاریج : 925(۸)…حواشی از اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ : 27(۹)…حواشی از علمیہ : 129{22}…شعبہ تراجم کتب:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! قرآن وسنت کی عالمگیرغیرسیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی متعدد مجالس میں سے ایک ’’ مَجْلِس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ ‘‘ بھی ہے جس نے خالص علمی ، تحقیقی اوراشاعتی کام کابیٹرااٹھایاہے ۔ اس کے شعبہ جات میں سے ایک ’’شعبہ تراجم کتب‘‘ بھی ہے ۔ جس کی ذمہ داری اپنے اکابرین علمائے اسلام کی عربی میں لکھی گئی کتب اور رسائل کے اردوزبان میں تراجم کرناہے ۔ محض لفظی ترجمہ نہیں بلکہ تحقیقی وبامحاورہ ترجمہ کیاجاتاہے ۔ شعبہ تراجم میں بالترتیب ہونے والے کاموں کی تفصیل یہ ہے : (1)… سلیس اوربامحاورہ ترجمہ (2)…حتی الامکان آسان وعام فہم الفاظ کااستعمال(3)…ترجمہ کی کمپوزنگ(4)…ترجمہ کاتقابل(5)…نظرثانی بلحاظ اُردو ادب (6)… علاماتِ ترقیم(رُموزِاَوقاف)کااہتمام (7)… پروف ریڈنگ۔ کم ازکم دوبارخصوصاً آیات قرآنیہ کی تین بار (8)… ضروری و مفیدحواشی کااہتمام(9)… فارمیشن(بڑی وذیلی سرخیوں اورعربی واردوعبارات کے لئے جداجدا فونٹ کااستعمال وغیرہ)(10)… شرعی تفتیش (11)…بیان کردہ تفسیری عبارات ، احادیث مبارکہ ، اقوال اور واقعات کی تخریج کا حتی المقدوراہتمام (12)… تخاریج کی کمپوزنگ ، تفتیش اورپیسٹنگ وغیرہ وغیرہ ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کروڑہا کروڑ شکر کہ ذُوالْحَجَّۃِ الْحَرَام (۱۴۳۰ ھـ ) تک شعبہ تراجم کتب کے مدنی علماء کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی کی مسلسل کاوشوں اور انتھک کوششوں سے اب تک سلف صالحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کی19کتب ورسائل زیورِ ترجمہ سے آراستہ ہوکرشائع ہوچکی ہیں جو 4967صفحات پرمشتمل ہیں ۔ جبکہ 566صفحات پرمشتمل5کتب ورسائل کا ترجمہ طباعت کے لئے پریس میں جاچکا ہے اورپیش نظرکتاب(صفحات 866)اس کے علاوہ ہے۔ نیز عنقریب آنے والی کتب پرکام جاری ہے جن میں (1)… قُوْتُ الْقُلُوْب (مترجم)جلداول ، (2)…جہنم میں لے جانے والے اعمال ( اَلزَّوَاجِرعَنْ اِقْتِرَافِ الْکَبَاِئر ) جلددوم(3)…شکرکے فضائل ( اَلشُّکْرُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ) (4)… اللہ والوں کی باتیں ( حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء )جلداول (مکمل)اور(5)…فضائلِ علم ( کِتَابُ الْعِلْم اَز کَنْزُالْعُمَّال )شامل ہیں جو تقریباً3426صفحات پرمشتمل ہوں گی اورمستقبل کے اہداف ان کے علاوہ ہیں ۔ فَالْحَمْدُلِلّٰہِ عَلَی ذَالِک{23}…شرعی تفتیش:
’’شعبہ تراجم کتب ‘‘جب اپنے حصے کاکام مکمل کرلیتاہے توپھر’’ ترجمہ ‘‘کو’’مجلسِ تفتیش کتب ورسائل ‘‘سے متعلقہ دارالافتاء کے مدنی علما کرام دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ کے سِپُردکردیتاہے اوروہ اس ترجمہ کوعقائد ، کفریہ عبارات ، اخلاقیات ، فقہی مسائل ، اورعربی عبارات وغیرہ کے حوالے سے مقدوربھرملاحظہ فرماتے ہیں ۔ آپ کے ہاتھوں میں موجود ’’حدیقہ ندیہ‘‘ کاترجمہ بنام ’’اصلاحِ اعمال‘‘(جلداول)بھی اس مرحلہ سے ہوکرآپ تک پہنچا ہے۔ میٹھے میٹھے اسلامی بھائی : اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن! آج اس کتاب کی پہلی جلدسے پہلا باب پہلی بارزیورِترجمہ سے آراستہ ہوکرآپ کے ہاتھوں میں ہے اورمزیدکام جاری ہے ۔ اس ترجمہ میں جو بھی خوبیاں ہیں وہ یقینا ً اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کیپیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عطاؤں ، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی عنایتوں اور شیخ طریقت ، امیر اہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَّہ کی پرخلوص دعاؤں کا نتیجہ ہے اور جو خامیاں ہیں ان میں ہماری کوتاہ فہمی کادخل ہے۔ علم دین اورتقویٰ کے حصول اور اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری پر استقامت پانے اور’’اپنی اورساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش ‘‘کا مقدس جذبہ اُجاگرکرنے کے لئے خودبھی اس کتاب کامطالعہ کیجئے اورحسبِ استطاعت ’’دعوتِ اسلامی ‘‘کے اشاعتی ادارے ’’مکتبہ المدینہ‘‘سے ہدیۃً حاصل کرکے دوسرے اسلامی بھائیوں بالخصوص مفتیان کرام اورعلمائے اہلسنّت دَامَتْ فُیُوْضُھُمْ کی خدمت میں بطورتحفہ پیش کیجئے ۔ اللہ کرم ایساکرے تجھ پہ جہاں میں اے دعوتِ اسلامی!تیری دھوم مچھی ہو ( اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ ) شعبہ تراجم کتب (مجلس المدینۃ العلمیۃ)
1 المعجم الاوسط ، الحدیث : ۲۰۰۸ ، ج۱ ، ص۵۴۵۔ 2 کنزالعمال ، کتاب العلم ، الباب الاول فی الترغیب فیہ ، الحدیث : ۲۸۷۰۵ ، ج۵ ، الجزء العاشر ، ص۶۱۔ 3 علم اورعلماء ، ص ۵۸۔ 4 الترغیب والترہیب ، الحدیث : ۷ ، ج ۳ ، ص ۲۷۱۔ 5 جامع الترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی معاشرۃ الناس ، الحدیث : ۱۹۸۷ ، ص۱۸۵۱مفہوماً ۔ 6 شعب الایمان للبیہقی ، باب فی حسن الخلق ، الحدیث : ۸۰۳۶ ، ج۶ ، ص۲۴۷ ، ۔ ۲۴۸۔ 7 الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ ، خطبۃ الکتاب ، ج۱ ، ص۳۔ 8 تذکرۂ اکابراہلسنّت ، ص۲۴۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع