my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Islah Kay Madani Phool (Part 2) | اصلاح کے مدنی پھول (حصہ دوئم)

    book_icon
    اصلاح کے مدنی پھول (حصہ دوئم)
                
    اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الۡمُرۡسَلِیۡنَط اَمَّا بَعۡدُ فَاَعُوۡذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ط

    ”تنظیمی تربیت پر مشتمل بیانات“کے چوبیس حروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی ’’24نیّتیں‘‘

    فرمانِ مُصْطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (معجم کبیر، ۶/ ۱۸۵، حدیث:۵۹۴۲) مدنی پھول: جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ 1ہر بار حَمد و 2صلوٰۃ اور 3تعوُّذ و 4تَسمِیہ سے آغاز کروں گا۔ (اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عِبارات پڑھ لینے سے ان نیّتوں پر عَمَل ہوجائے گا) 5رِضائے الٰہی کیلئے اس کتاب کا اوّل تا آخر مُطالَعَہ کروں گا 6حتَّی الوَسْعْ اِس کا باوُضُو اور 7قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا 8قرآنی آیات اور 9احادیثِ مُبارَکہ کی زِیَارَت کروں گا 10جہاں سرکار کا اِسْم مُبارَک آئے گا وہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پڑھوں گا 11جہاں کسی صحابی کا نام آئے گا وہاں رضی اللہ عنہ اور 12جہاں کسی غیر صحابی بزرگ کا نام آئے گا وہاں رحمۃُ اللہ علیہ پڑھوں گا 13علم حاصِل کروں گا 14اس میں مَوجُود تنظیمی تربیت کے نکات پر خود عَمَل کروں گا اور 15دیگر اسلامی بھائیوں کی خیر خواہی چاہتے ہوئے 16ان تک بھی پہنچاؤں گا نیز 17 ان کو یہ کتاب پڑھنے کی ترغیب بھی دلاؤں گا18(اپنے ذاتی نسخے پر) یادداشت والے صفحہ پر ضروری نکات لکھوں گا 19(اپنے ذاتی نسخے پر)ضرورتاً خاص خاص مقامات انڈر لائن کرونگا 20اس حدیثِ پاک تَھَادَوا تَحَابُّوا ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں مَحبَّت بڑھے گی۔(مؤطا امام مالك، ۲/۴۰۷، حدیث: ۱۷۳۱) پر عَمل کی نیَّت سے 21(ایک یا حسبِ توفیق) یہ کتاب خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا 22بزرگانِ دین کی سیرت اپنانے کی کوشش کروں گا 23اس کتاب کے مُطَالَعَہ کا ثواب ساری اُمَّت کو ایصال کروں گا 24کِتَابَت وغیرہ میں شَرْعِی غَلَطی ملی تو ناشِرین کو تحریری طور پر مطلع کروں گا۔ اِن شاءَ اللہ (ناشرین کو کتابوں کی اغلاط صرف زبانی بتا دینا خاص مفید نہیں ہوتا) المدینۃُ العلمیۃ (Research Centre Islamic ) عالمِ اسلام کی عظیم دینی تحریک دعوتِ اسلامی نے مسلمانوں کو درست اسلامی لٹریچر پہنچانے اوراس کے ذریعے اصلاحِ فرد ومعاشرہ کے عظیم مقصد کے لئے 1421ھ مطابق 2001ء کو جامعۃ المدینہ گلستانِ جوہر کراچی میں المدینۃ العلمیۃ (Islamic Research Centre )کے نام سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیا جس کا بنیادی مقصد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کی کتب کو دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق شائع کروانا تھا۔ 1425ھ مطابق 2005ء میں اسےعالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پرانی سبزی منڈی،یونیورسٹی روڈ کراچی میں منتقل کر دیا گیا۔ امیراہل سنّت، بانی دعوتِ اسلامی علامہ محمدالیاس عطارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے نیکی کی دعوت،اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ عِلْمِ شریعت کا عزم پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ ادارہ چھ۶ شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ پھر ان میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔ اس کی کراچی کے علاوہ ایک شاخ مدنی مرکزفیضان مدینہ،مدینہ ٹاؤن فیصل آباد،پنجاب میں بھی قائم ہو چکی ہے، دونوں شاخوں میں 120سے زائدعلما تصنیف و تالیف یا ترجمہ و تحقیق وغیرہ کے کام میں مصروف ہیں اور 2021ء تک اس کے 23شعبے قائم کئے جاچکے ہیں : (1)شعبہ فیضانِ قرآن (2)شعبہ فیضانِ حدیث(3) شعبہ فقہ (فقہ حنفی و شافعی)(4) شعبہ سیرتِ مصطفےٰ(5)شعبہ فیضانِ صحابہ و اہلِ بیت(6)شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات(7)شعبہ فیضانِ اولیاوعلما (8 ) شعبہ کتبِ اعلیٰ حضرت (9) شعبہ تخریج (10) شعبہ درسی کتب (11) شعبہ اصلاحی کتب (12) شعبہ ہفتہ وار رسالہ (13) شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی (14) شعبہ تراجم کتب (15)شعبہ فیضانِ امیر اہل ِ سنّت (16)ماہنامہ فیضانِ مدینہ(17) شعبہ دینی کاموں کی تحریرات و رسائل (18) دعوتِ اسلامی کے شب و روز (19)شعبہ بچّوں کی دنیا(20)شعبہ رسائِلِ دعوتِ اسلامی(21) شعبہ گرافکس ڈیزائننگ (22) شعبہ رابطہ برائے مصنفین ومحققین(23) شعبہ انتظامی امور۔ المدینۃ العلمیۃ کے اغراض و مقاصد یہ ہیں : * باصلاحیت علمائے کرام کو تحقیق ، تصنیف و تالیف کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ۔ * قرآنی تعلیمات کو عصری تقاضوں کے مطابق منظر عام پر لانا۔ * افادۂ خواص و عوام کیلئے علومِ حدیث اور بالخصوص شرح ِ حدیث پر مشتمل کتب تحریر کرنا۔ * سیرتِ نبوی،عہدِنبوی ،قوانینِ نبوی،طبِ نبوی وغیرہ پر مشتمل تحریریں شائع کرنا۔ * اہل بیت وصحابہ کرام اورعلماو بزرگانِ دین کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا۔ بزرگوں کی کتب و رسائل جدید منہج و اسلوب کے مطابق منظر عام پر لانا بالخصوص عربی مخطوطات (غیر مطبوع) کتب ورسائل کو دورِ جدیدسے ہم آہنگ تحقیقی منہج پر شائع کروانا ۔ * نیکی کی دعوت کا جذبہ رکھنے والوں کو مستند مواد فراہم کرنا۔ * دینی ودنیاوی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو مستند صحت مند مواد کی فراہمی نیز درسِ نظامی کے طلبہ واساتذہ کیلئےنصابی کتب عمدہ شروحات وحواشی کے ساتھ شائع کرکے انکی ضرورت کو پورا کرنا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! اَمِیْرِ اَہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی شفقت وعنایت ،تربیت اور عطاکردہ اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ دنیا و آخرت میں کامیابی پانے ، نئی نسل کو اسلام کی حقانیت سے آگاہ کرنے، انہیں باعمل مسلمان اور ایک صحت مند معاشرے کا بہترین فرد بنانے، والدین و اساتذہ اور سرپرست حضرات کو اندازِ تربیت کے درست طریقوں سے آگاہ کرنے اور اسلام کی نظریاتی سرحدوں اور دین و ایمان کی حفاظت کیلئے المدینۃ العلمیۃ نے اپنے آغاز سے لے کر اب تک جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ پاک اپنے فضل وکرم سےبشمول المدینۃ العلمیۃ دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں ،اداروں اورشعبوں کو مزید ترقی عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْآمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تاریخ : 15شوال المکرم 1442ھ/27مئی 2021ء پہلے اسے پڑھئے بلاشبہ دنیا بھر سے آئے دن ایک تعداد میں مختلف ذہنی صلاحیتوں اور سوچوں کے مالک لوگ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دَعْوَتِ اسلامی کا حِصّہ بن رہے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے لوگوں کا کسی ایک جگہ اکٹھا ہونا تو آسان ہے مگر سب کسی ایک ہی بات پر متفق ہو جائیں یہ مشکل ضرور ہے، مگر ناممکن نہیں۔ چنانچہ سب ایک ہی بات پر متفق ہو جائیں، اس کی تین صورتیں ہو سکتی ہیں: 1 ان میں کوئی شخص لیڈر شپ کی اعلیٰ صلاحیتوں کا مالک ہو اور وہ سب اس کی بات بن سوچے سمجھے فوری طور پر مان لیں۔ 2 وہ لوگ ہم ذہن ہوں، سب کی سوچ ایک جیسی ہو اور وہ بات بھی ان سب کی سوچ کے مطابق ہو۔ 3یا پھر ان کی رائے اس بات سے اگرچہ مختلف ہو یا وہ ان کی سمجھ میں نہ آ رہی ہو تو کوئی شخص ان کی ذہن سازی کرے، انہیں سمجھائے اور بالآخر یہ بھی متفق ہو جائیں۔ اس اعتبار سے دعوتِ اسلامی کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ بلاشبہ ان تینوں قسم کے افراد کی تنظیم سے وابستگی میں روز بروزاضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یعنی شَیْخِ طریقت، اَمِیْرِ اَہلسنّت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ اپنی لیڈر شپ کی اعلیٰ صلاحیتوں کے باعث کروڑوں دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں، وہ لوگ ان کے الفاظ کو حرفِ آخر سمجھتے ہیں، بلکہ ان کی نظریں تو ہمیشہ اس بات کی منتظر رہتی ہیں کہ وہ کب انہیں کچھ فرمائیں اور یہ حکم بجا لائیں۔ جبکہ ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو دعوتِ اسلامی کے مشن اور اَمِیْرِ اَہلسنّت کے عطا کردہ وژن (تدبُّر، خیال)سے متفق ہو کر یا پھر کسی کی انفرادی کوشش سے متاثر ہو کر دعوتِ اسلامی کا حِصّہ تو بن گئے مگر بعض اعذار اور تعلقات و رابطوں کے مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے اَمِیْرِ اَہلسنّت کے عطا کردہ وژن و مشن کی تکمیل کے طریقہ کار سے کما حقہ آگاہ نہیں یا اپ ڈیٹ نہیں۔ چنانچہ ایسے اسلامی بھائیوں کی تربیت اور انہیں اَمِیْرِ اَہلسنّت کے عطا کردہ وِژن و مشن کی تکمیل کے لئے اپ ڈیٹ کرنے کا سلسلہ تنظیمی طور پر ہر وقت جاری رہتا ہے۔ زیرِ نَظَر کتاب اصلاح کے مدنی پھول جلد دوم 24 بیانات پر مشتمل ایک ایسا مجموعہ ہے جس میں ماہانہ بنیادوں پر تنظیمی ذِمَّہ داران کو تَرْبِیَت کے اہم پہلوؤں سے آگاہ و اپڈیٹ کیا گیا ہے، ان بیانات پر جَمْعِ مواد،ترتیب،نظر ثانی، تخریج و تفتیشِ تخریج، پروف ریڈنگ اور فارمیشن وغیرہ کا کام المدینۃ العلمیۃ (اسلامک ریسرچ سنٹر) کے شعبے دینی کاموں کی تحریرات کے ان پانچ۵ اِسْلَامی بھائیوں نے بِالْخُصُوص فرمایا: ابرار اختر القادری، محمد نواز عطاری مدنی، محمد ساجد سلیم عطاری مدنی اور محمد عرفان عطاری مدنی۔ جبکہ ان کی شرعی تفتیش دارُ الافتاء اَہلسنت کے مفتی محمد انس رضا عطاری زِیْدَ مَجْدُہٗ نے فرمائی۔ اَلحمدُ لِلّٰہ!ان بیانات میں قرآن و سنت سے ماخوذ دلائل کے علاوہ فضائل و فوائد ہی مَوجُود نہیں، بلکہ یہ بیانات شَیخِ طَرِیْقَت، اَمِیْرِ اَہلسنّت حضرت علّامہ مولانا محمد اِلْیَاس عطّار قادِری رَضَوی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے برسہا برس کے ذاتی تجربات کی روشنی میں اِرشَاد فرمائے گئے مدنی پھولوں اور دَعْوَتِ اِسْلَامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے مدنی مشوروں میں طے ہونے والے اصولوں پر بھی مشتمل ہیں۔ اس کِتاب میں جو بھی خوبیاں ہیں وہ یقیناً اللہ پاک کی مَدَد و توفیق، اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عَطا، اَوْلِیائے کِرام کی عِنَایَت اور اَمِیْرِ اہلسنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی نَظَرِ شَفْقَت کا ثَمْرَہ ہیں اور خامیوں میں ہماری کوتاہ فہمی کا دَخْل ہے۔ اللہ پاک سے دُعا ہے کہ وہ دَعْوَتِ اِسْلَامی کے تمام شعبہ جات بشمول اسلامک ریسرچ سنٹر کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عَطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْآمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم شعبہ دینی کاموں کی تحریرات المدینۃُ العلمیۃ Islamic Research Center دعوتِ اسلامی اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ط اَمَّا بَعۡدُ فَاَعُوۡذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ط

    1شک کی بربادیاں

    درودِ پاک کی فضیلت

    سب سے افضل رسول ، بی بی آمنہ کے پھول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مَغْفِرَت نشان ہے: مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا پُل صِراط پر نُور ہے، جو روزِ جُمُعہ مجھ پر 80 بار دُرُودِ پاک پڑھے اس کے 80 سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ 1 صَلُّوا عَلَی الحبیب صلی اللہ علیٰ محمد

    ہنستا بستا گھر اجڑ گیا

    کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر ایک دل خراش واقعہ فارورڈ (Forward)کیا گیا، جس میں ہمارے مُعَاشَرے کی کچھ عکاسی کی گئی ہے۔ واقعہ ایک رانگ نمبر کال کا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک گھر میں کسی کے موبائل پر کال آئی، گھر کی ایک خاتون نے کال ریسیو کی، سامنے سے اجنبی مرد کی آواز آئی، آواز سنتے ہی خاتون سمجھ گئی کہ کسی سے غلط نمبر لگ گیا ہے۔ سوری! یہ رانگ نمبر ہے، کہتے ہوئے اس خاتون نے فون بند کر دیا۔ اب دوسری طرف رانگ کال کرنے والے نے عورت کی آواز سن کر اُس نمبر کو اپنے موبائل میں محفوظ کر لیا اور بار بار اُس نمبر پر کال کرنا شروع کر دی، لیکن چونکہ وہ عورت سمجھ گئی تھی کہ یہ رانگ نمبر ہے، اس لئے وہ فون نہیں اُٹھا رہی تھی۔ کال کرنے والا مُعَاشَرے کا کوئی بگڑا ہوا اوباش قسم کا لڑکا تھا، جب دیکھا کہ کال ریسیو نہیں ہو رہی تو اس نے عجیب و غریب اور فحش قسم کے ایس ایم ایس کرنا شروع کر دیئے۔ ایک دن جب اس لڑکے نے دوبارہ کال کی تو وہ عورت کسی کام میں مصروف تھی۔ عورت کی ساس نے دیکھا کہ بہو کام میں مصروف ہے اور کال آ رہی ہے تو اس نے کال ریسیو کر لی۔ اب جیسے ہی کال اٹینڈ(Attend)کی تو سامنے سے لڑکے کی آواز آئی کہ آپ میری کال ریسیو نہیں کر رہی ہو! میں تمہاری آواز سن کر پاگل ہو گیا ہوں اور اس طرح کی دیگر الٹی سیدھی باتیں کرنا شروع کر دیں، جسے سن کر ساس کا تو دماغ خراب ہو گیا کہ میری بہو کس سے باتیں کرتی رہتی ہے، لیکن اس نے خاموشی سے ساری گفتگو سن کر کال کاٹ دی۔ شام کو جب اس کا بیٹا یعنی اس عورت کا شوہر گھر آیا تو اس نے کال کی روداد سناتے ہوئے بہو کے بدچلن ہونے کا بیان شروع کیا اور طرح طرح کے الزامات لگا دیئے۔ وہ شوہر بھی کوئی جاہِل قسم کا آدمی تھا، اس نے بغیر سوچے سمجھے بیوی کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ بیوی نے وَضَاحَت دینا چاہی مگر اس کی بات سنے بغیر اسے رسیوں سے باندھ دیا اور مار مار کر بُری حَالَت کر دی۔ پھر اس کی ساس اور شوہر نے اس عورت کے بھائی کو کال کی کہ ذرا آ کر دیکھو تمہاری بہن نے کیا گُل کھِلائے ہیں۔ عورت کا بھائی اور ماں جب اس کے سسرال پہنچے تو ساس نے طعنے دینا شروع کر دیئے کہ تم نے اس کی کیسی تربیت کی ہے؟ اس نے تو ہماری غیرت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ بھائی نے جب یہ سب سنا تو اس نے بھی بہن کو تھپڑ دے مارے۔ پھر انہوں نے اسے موبائل دکھایا کہ دیکھو تمہاری بہن کو وہ لڑکا کیسے کیسے میسج کر رہا ہے، کیسے تعلقات بنا کر رکھے ہیں۔ اب اس نے موبائل دیکھا تو اس کا دِماغ اور خراب ہو گیا، چنانچہ اس نے گن نکال کر چار گولیاں اپنی بہن کو مار دیں، وہ بے چاری وہیں دم توڑ گئی۔ ادھر دوسرے بھائی کو جب بہن کے انتقال کی خبر ملی تو اس نے تھانے جا کر سب گھر والوں کے خلاف ایف آئی آر (F-I-R)کٹوا دی۔ پولیس نے انکوائری کرتے ہوئے جب اس موبائل کا سارا ڈیٹا نکالا اور چھان بین کی تو پتہ چلا کہ اس بے چاری خاتون نے تو ایک ہی بار کال ریسیو کی تھی وہ تو کال ریسیو کرنے سے بچتی رہی۔ اس نے تو کبھی کسی میسج کا رپلائی تک نہیں دیا تھا۔ جب بہن کو قتل کرنے والے بھائی کو جیل میں حقیقتِ حال کا پتہ چلا تو اس نے وہیں خود کشی کر لی کہ یہ میرے ہاتھ سے کیا ہو گیا۔ یوں ایک رانگ نمبر سے آنے والی کال کی وجہ سے اصل بات معلوم کئے بغیر صرف شک کی بنیاد پر ہنستا بستا گھر تباہ و بر باد ہو گیا۔

    شکوک و شبہات سے بچئے

    پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے میں بیان کردہ تباہ و بربادی کے اسباب پر غور کیا جائے تو یہ چند باتیں سامنے آتی ہیں: شک و شبہ کی عادَت، لا پروائی، بدگمانی، فریقین کے مُعَامَلے میں کسی کو صفائی و وضاحت کا موقع نہ دینا اور اپنوں پر اعتماد نہ کرنا وغیرہ۔ لیکن اس پورے معاملے میں تباہی و بربادی کی جو اصل وجہ بنی وہ شک ہے۔ کیونکہ شک ہی کی وجہ سے بدگمانی کی راہیں کھلتیں، تہمتیں لگتیں، بہتان بازیاں ہوتیں اور اپنوں پر سے اعتماد کمزور ہوتا ہے، بے جا غُصّہ و جذباتی پن پیدا ہوتا ہے، آپس کے معاملات میں کسی کو صفائی و وَضَاحَت دینے کا موقع نہیں ملتا، آخرکار نفرتیں بڑھ جاتیں اور رشتوں میں دراڑیں آ جاتی ہیں۔ یاد رکھئے! جس طرح دنیوی معاملات میں شک کی وجہ سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ایسے ہی دینی کاموں میں بھی شکوک و شبہات کا پیدا ہو جانا نقصان سے خالی نہیں۔ لہٰذا شک و شبہ اور وہم و گمان سے اپنے دل و دماغ کو پاک رکھئے، مثبت(Positive) اور نیک سوچ پیدا کیجئے! منفی (Negative) اور بُری سوچ سے پرہیز کیجئے! دِیْنِ اسلام ہمیں اسی کا حکْم دیتا ہے۔ چنانچہ پارہ 26، سورۃُ الحجرات کی آیت نمبر 12 میں ارشاد ہوتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجَمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے۔ اے عاشقانِ رسول! اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے مومن بندوں کو بہت زیادہ گمان کرنے سے منع فرمایا ہے، کیونکہ بعض گمان ایسے ہیں جو محض گناہ ہیں، لِہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ زیادہ گمان کرنے سے بچا جائے۔ 2 اِمام فخرُ الدِّین رازی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (یہاں آیت میں گمان کرنے سے بچنے کا حکْم اس لئے دیا گیا ہے کہ) گمان ان باتوں کا سبب بنتا ہے جن کا ذکر اس سے پچھلی آیت میں ہوا (یعنی ایک دوسرے کا مذاق اڑانے اور برے نام رکھنے کا)، اس کے علاوہ گمان جہاں کئی برائیوں کو جنم دیتا ہے وہیں اس سے دل میں چھپی دشمنی بھی ظاہِر ہو جاتی ہے۔ لِہٰذا اگر گمان کرنے والا شخص ان باتوں کو اچھی طرح جان لے تو وہ بمشکل ہی کسی میں پائے جانے والے عیب کا یقین کرے گا، چہ جائیکہ وہ اشارے کنایوں میں اظہار کرے، کیونکہ کبھی کبھی دکھائی دینے والا کام بظاہر بُرا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا اس لئے ممکن ہے کہ کرنے والا اسے بھول کر کر رہا ہو یا دیکھنے والا غلطی پر ہو۔ 3

    ہر گمان میں غور و فکر

    حضرت علّامہ مولانا عبد اللہ بن عمر بیضاوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: آیتِ مُبارَکہ میں گمان کی زیادتی کو اس لئے پوشیدہ رکھا گیا تاکہ مسلمان ہر گمان کے بارے میں محتاط ہو جائے اور غور و فِکْر کرے، یہاں تک کہ اسے معلوم ہو جائے کہ اس گمان کا تَعَلّق کس صورت سے ہے کیونکہ بعض گمان واجِب، بعض حَرام اور بعض مستحب ہیں۔ 4 جیسا کہ اللہ پاک کے ساتھ اچھا گمان رکھنا واجِب اور نیک شخص کے ساتھ نیک گمان رکھنا مستحب ہے۔ اسی طرح اللہ پاک اور نیک شخص کے ساتھ بُرا گمان کرنا ممنوع و حرام ہے۔ 5 حضرت سفیان ثوری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: گمان دو طرح کا ہے: (1)دل میں آئے اور زبان سے بھی کہہ دیا جائے۔ یہ اگر مسلمان پر بُرائی کے ساتھ ہے تو گناہ ہے۔ (2)دل میں آئے اور زبان سے نہ کہا جائے، یہ اگرچہ گناہ نہیں مگر اس سے بھی دل کو خالی کرنا ضَروری ہے۔ 6

    شک و شبہے کے نقصانات

    بی بی آمنہ کے پھول ، رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: لوگوں سے منہ پھیر لو کیا تم نہیں جانتے کہ اگر تم لوگوں میں شک کو تلاش کرو گے تو انہیں خراب کر دو گے یا تباہی میں ڈال دو گے۔ 7 پیارے اسلامی بھائیو! خواہ مخواہ کسی مسلمان کے چال چلن اور گفتگو کے بارے میں شک و شبہ کی عادت انتہائی بُری ہے، اس کی وجہ سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ چنانچہ شکوک و شبہات کے کیا کیا نقصانات ہیں اور یہ ایک مسلمان کو کس طرح گناہوں کی طرف لے جاتے ہیں، ذیل میں چند ایک ملاحظہ فرمائیے:

    1 بدگمانی کا سبب

    ہر کسی کو شک کے دائرے میں رکھنے اور منفی سوچ لئے شکی نظروں سے دیکھتے رہنے سے دل میں بُرے خیالات اور وسوسے پیدا ہوتے ہیں، جو آہستہ آہستہ اتنے مضبوط ہو جاتے ہیں کہ ایک شخص دوسرے کے بارے میں بدگمانی کا شکار ہو جاتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی نگران اپنے ماتحت کے ہر کام کو شک کی نگاہ سے دیکھے، اس کے کام کا معیار اچھا ہونے کے باوجود وسوسوں کا شکار رہے اور بغیر کسی ثُبوت کے دل ہی دل میں یہ گمان کر لے کہ میرا ما تحت کارکردگی پیش کرنے میں غلط بیانی کر رہا ہے تو بلاشبہ ایسا نگران بدگمانی کا شکار ہے۔ اسی طرح مدنی مشورے میں دیر سے آنے والے اسلامی بھائی نے اپنا کوئی عذر پیش کیا مگر نگران کے دل میں یہ خیال آئے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے اور پھر وہ اس کا اظہار زبان سے بھی کر دے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔ تو یاد رکھئے ایسا کرنا جہاں بد گمانی ہے وہیں سامنے والے کا دل دُکھانے کا سبب بھی ہے اور بدگمانی و دل دُکھانا دونوں حرام اور جہنّم میں لے جانے والے کام ہیں۔ جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: بدگمانی سے بچو بے شک بدگمانی بدترین جھوٹ ہے۔ 8ایک روایت میں ہے: جس نے اپنے مسلمان بھائی سے بُرا گمان رکھا بیشک اس نے اپنے رَبِّ کریم سے بُرا گمان رکھا۔ 9

    2 تہمت کا سبب

    پیارے اسلامی بھائیو! شک و شبہ میں مبتلا رہنا بسا اوقات تہمت کا سبب بھی بن جاتا ہے۔ مثلاً کسی ذِمَّہ دار یا نگران کے پاس مال و دولت اور گاڑی یا اچھا مکان دیکھ کر یہ کہنا کہ یہ شخص مَدَنی عطیات کو اپنے استعمال میں خرچ کرتا ہے، تہمت ہے۔ اِسی طرح بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایک وَبا یہ بھی پھیلتی جا رہی ہے کہ اگر کوئی اِمام مسجد اچھے کپڑے پہن لے یا اپنے ہی خرچ پر عمرے کی سعادت حاصِل کر لے تو سننے کو ملتا ہے دیکھو! اِمام صاحب مسجد کے پیسوں سے مزے کر رہا ہے یہاں تک کہ مدینہ بھی دیکھ لیا ہے۔ یاد رکھئے! کسی پر الزام و تہمت لگانا بہت بڑا گنا ہ اور عذاب کا باعِث ہے۔ جیسا کہ ایک بار مکی مدنی، رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مَناظِر کا ذکر کیا تو یہ بھی ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکا ہوا دیکھ کر جب اُن کے متعلق پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ لوگوں پر بغیر کسی وجہ کے گناہ کا اِلزام لگانے والے ہیں۔ 10 حسد، وعدہ خِلافی، جھوٹ، چُغلی، غیبت و تہمت مجھے ان سب گناہوں سے ہو نفرت یا رسولَ اللہ11 صَلُّوا عَلَی الحبیب صلی اللہ علیٰ محمد

    3تجسس کا سبب

    شک و شبہ کی عادت انسان کو کسی کی ٹوہ میں لگانے پر بھی آمادہ کرتی رہتی ہے، آخر کار وہ لوگوں کے عیب و گناہ جاننے کی کوشِش میں لگ جاتا ہے۔ ایسا شخص دوسروں سے جان بوجھ کر اس طرح کے سوالات کرتا ہے جن سے عیبوں کی معلومات ہو سکے۔ مثلاً دعوتِ اسلامی کے فُلاں حلقے کی مشاوَرت کا نیا نگران آپ کو کیسا لگا؟ اسلامی بھائیوں کو جھاڑتا تو نہیں؟ نگران سے یہ پوچھنا: فُلاں مُبَلِّغ آپ کی بات مانتا ہے یا اپنی چلاتا ہے؟ فُلاں کو تنظیمی ذِمَّہ داری سے ہٹا دیا، کیا اس کا کردار کمزور تھا؟ فُلاں مدرّس یا ناظم کو فارِغ کر دیا، اُس نے کیا گڑبڑ کی تھی؟ کسی مُبَلِّغ سے پوچھنا: سچ سچ بتائیے گا کہ آپ نے آج کا بیان اپنی واہ وا کروانے کیلئے کِیا یا رِضائے اِلٰہی کی خاطر؟12 اے کاش! ہماری نظر اپنی ہی خامیاں تلاش کرے، آئیے! اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کرتے ہیں: کسی کی خامیاں دیکھیں نہ میری آنکھیں اور سنیں نہ کان بھی عیبوں کا تذکِرہ یا ربّ13 صَلُّوا عَلَی الحبیب صلی اللہ علیٰ محمد

    4اعتماد کی کمزوری کا باعث

    پیارے اسلامی بھائیو! شک و شبہ میں مبتلا شخص کسی پر اِعْتِماد و بھروسا کرنے میں بھی تردُّد کا شکار رہتا ہے۔ رفتہ رفتہ اپنے شبہات کی بنا پر وہ لوگوں پر اِعْتِماد کرنا ہی چھوڑ دیتا ہے۔ اس طرح وہ دینی اور دنیوی کاموں میں بہت نقصان اٹھاتا اور ہمیشہ غیر مطمئن رہتا ہے۔ اگر کسی ذِمَّہ دار میں یہ بُری عادت ہو تو وہ دعوتِ اسلامی کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے کیونکہ اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے وہ ماتحت اسلامی بھائیوں کو نہ تو دینی کام کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے اور نہ ہی ان کو کسی بڑی ذِمَّہ داری پر آنے دیتا ہے۔

    شک کے نفسیاتی و طبی نقصانات

    * شک انسان کو بے چین اور پریشان کر دیتا ہے۔ * اس سے خود اعتمادی ختم ہو جاتی ہے۔ * احساسِ کمتری بڑھ جاتی ہے۔ * شکی آدمی کی زندگی بہت سی مشکلات کا شِکار رہتی ہے۔ * شکی مزاج لوگ دوسروں کو بھی بدظن کر دیتے ہیں۔ * شک و شبہ کی عادت میں مبتلا لوگ عام لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ ذہنی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ * شک کی عادت دل کی بیماریوں اور ہارٹ اٹیک کا بھی باعث بنتی ہے۔ * یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ کی ایک تحقیق نے یہ ثابِت کیا ہے کہ شکی مزاج لوگوں میں ڈیمینشیا (Dementia)(1) اور خصوصاً الزائمر (Alzheimer)(2) کی بیماری عام پائی جاتی ہے۔ ہر وَقْت شکوک و شبہات میں پڑے رہنے سے ڈیمینشیا کی بیماری کا خطرہ 3 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ Iہر کسی پر شک کرنے والے کی معاشرے میں کوئی عزّت نہیں ہوتی۔ Iمنفی سوچ اور شک کی وجہ سے انسانی طبیعت مایوسی، خوف اور وہم جیسے نفسیاتی امراض کا شِکار ہو جاتی ہے۔

    شک کا علاج

    اے عاشقانِ رسول! شک کے نقصانات اور اس کی بربادیوں سے بچنے کیلئے اپنے مسلمان بھائی کی خوبیوں کو مثبت(Positive) انداز سے دیکھئے۔ کیونکہ جب کسی کی خوبیاں اچھی سوچ سے دیکھیں گے تو اس کی کوئی کمزور بات ہمیں گناہوں بھرے خیال کی طرف نہیں لے کر جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ نیک بننے کی کوشِش جاری رہنی چاہئے، اس لئے کہ جو خود نیک ہوتا ہے وہ دوسروں کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان رکھتا ہے اور جو خود بُرے کاموں میں مشغول رہتا ہے، اُسے دوسرے بھی اپنے جیسے ہی دکھائی دیتے ہیں۔ جیسا کہ عربی کا ایک مقولہ ہے: اِذَا سَآءَ فِعْلُ الْمَرْءِ سَاءَ تْ ظُنُوْنُهٗ یعنی جب کسی کے کام بُرے ہو جائیں تو اس کے گمان بھی بُرے ہو جاتے ہیں۔ 14 اچھی صحبت اختیار کیجئے، منفی سوچ رکھنے والے اور بُرے لوگوں کی صحبت سے بچئے، کیونکہ بُرے لوگوں کی صحبت اچھوں کے بارے میں شکوک و شبہات اور بدگمانی پیدا کرتی ہے۔ کسی کے متعلق شک و شبہ کا شکار ہونے کے بجائے اس کے بارے میں حُسْنِ ظن سے کام لیجئے۔ مثلاً کسی اسلامی بھائی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حِصّہ لینے کے سبب ہمارے دِل میں اُس کے بارے میں رِیاکاری کا شک ہو تو اس کے عمل کو اِخْلاص پر محمول کرتے ہوئے حُسْنِ ظن قائم کیجئے۔ کیونکہ اچھا گمان عِبَادَت ہے، فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: اچھا گمان اچھی عبادت سے ہے۔ 15 حضرت علامہ عبد الغنی نابلسی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جب کسی مسلمان کا حال پوشیدہ ہو(یعنی اس کے نیک ہونے کا بھی احتمال ہو اور بد ہونے کا بھی)تو اُس سے حُسْنِ ظن(یعنی اچھا گمان) رکھنا مستحب اور اُس کے بارے میں بدگمانی حَرام ہے۔ 16 شک و شبہ کی عادتِ بد سے بچنے کے لئے اللہ پاک سے دعا کرتے رہئے، اِن شاءَ اللہ اس بری عادت سے چھٹکارا مل ہی جائے گا۔

    چند مفید باتیں

    اے عاشقانِ رسول! مدنی مذاکروں اور مرکزی مجلسِ شوریٰ کے مدنی مشوروں سے ماخوذ یہ چند باتیں ہمیشہ پیشِ نظر رکھئے: Iیہ کہنا مناسب نہیں: فُلاں ذِمَّہ دار میرا فون نہیں اٹھاتا ، بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ ’’میرا فون ریسیو (Receive) نہیں ہوا۔ ‘‘17 Iکسی وَضَاحَت طَلَب معاملے میں ذِمَّہ دار سے براہِ راست بات کیجئے، محض حجاب کی وجہ سے خاموش نہ رہئے، ورنہ آپ غلط فہمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ 18 اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں شک کی بیماری سے نجات عطا فرمائے اور دوسروں کے متعلِّق ہمیشہ حُسْنِ ظن قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْآمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم صَلُّوا عَلَی الحبیب صلی اللہ علیٰ محمد

    حوالہ جات

    1. جامع صغیر، ص320 ، حدیث 5191 2. تفسیر ابن کثیر، پ26، الحجرات، تحت الآیۃ:12، 4/138ملتقطاً 3. تفسیر کبیر، پ26، الحجرات، تحت الآیۃ:12، 10/110 4. تفسیر بیضاوی مع حاشیہ شیخ زادہ، پ26، الحجرات، تحت الآیۃ:12، 7/652 ملتقطاً 5. تفسیر صراط الجنان، پ26، الحجرات، تحت الآیۃ:12، 9/433 بتصرف 6. تفسیر خازن، پ 26، الحجرات، تحت الآیۃ:12، 4/182بتصرف قلیل 7. معجم کبیر، 8/314، حدیث:16221 8. بخاری، کتاب النکاح، باب لا یخطب علی خطبۃ اخیہ...الخ، ص 1324، حدیث:5143 9. کنز العمال، کتاب الاخلاق، ظن السوء، الجزء الثالث، 2/199، حدیث:7584 10. شرح الصدور، الباب الخامس و الثلاثون، باب: ما ینجی من عذاب القبر، ص132 11. وسائِلِ بخشش(مُرمّم)، ص332 12. نیکی کی دعوت، ص 401 13. وسائِلِ بخشش(مُرمّم)، ص83 14. فیض القدیر، 3 /157، تحت الحدیث:2901 15. ابو داود، کتاب الادب، باب فی حسنِ الظن، ص781، حدیث4993 16. الحدیقۃ الندیۃ، الخلق الرابع والعشرون، حسن الظن بالمومنین، 3/174ملخصًا 17. مدنی مذاکرہ، 5 ذو الحجۃ الحرام1435ھ بمطابق30ستمبر 2014ء مدنی مشورہ مرکزی مجلسِ شوریٰ، 7تا8رجب 1434ھ بمطابق18تا17مئی 2013ء
    1 … ڈیمینشیا (Dementia)ایک ایسا لفظ ہے جس کے ذریعے بیماریوں کے ایک گروپ کو بیان کیا جاتا ہے۔ یہ بیماریاں کسی بھی شخص کے دماغ اور اس کے کام کرنے کے انداز پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ 2 … الزائمر بھولنے کی بیماری ڈیمینشیا کی سب سے بڑی قسم ہے۔ اس بیماری میں دماغ کے مخصوص خلیے مرنا شروع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے یادداشت، سوچنے اور طرز عمل کی صلاحیتیں متاثِّر ہوتی ہیں۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن