30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خاتَمِ النَّبِیّیٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط یہ مضمون”نیکی کی دعوت“کے صفحہ66 5تا 584 سے لیا گیا ہےجہنَّم کیاہے؟
دُعائے عطّار: یاربَّ المصطفٰے !جوکوئی 21 صفحات کا رسالہ’’ جہنّم کیا ہے؟ ‘‘پڑھ یاسُن لے اُسے جہنّم کے عذاب سے بچا اور اُس کو ماں باپ سمیت جنّتُ الفردوس میں بے حساب داخلہ عطا فرما ۔ اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّیٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلَّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا، تین شخص اللہ پاک کے عرش کے سائے میں ہوں گے۔ عرض کی گئی: یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا: (1) وہ شخص جو میرے اُمّتی کی پریشانی دُور کرے (2) میری سُنّت کو زِندہ کرنے والا (3) مجھ پر کثرت سے دُرود شریف پڑھنے والا۔ (البدور السافرۃ، ص131،حدیث:366 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدکیا فیشن پَرست ہی مُعزَّز ہے؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو !مقامِ غور ہے! کیا آج دُنیا کو”بہت بڑی چیز “ نہیں سمجھا جا رہا ؟ کیا آج کل کے مسلمانوں کی بھاری اکثریَّت کے دِلوں سے اسلام کی حقیقی ہیبت نکلتی نہیں جا رہی ؟ کیا نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا تَرک نہیں کر دیا گیا؟ کیا آپس میں گالی گلوچ کا سلسلہ زوروں پر نہیں؟ صد کروڑ افسوس! آج بھاری اکثریَّت کی زندَگی کا انداز یہی بتا رہا ہے کہ دُنیا کو آخِرت پر ترجیح دی جارہی ہے،شریعت و سنَّت سے مَعاذَ اللہ لوگ دُور ہوتے چلے جا رہے ہیں،سُنَّتوں سے یہ دُوری اور فَرَنگی فیشن کا جُنُون آخِر اِس مُعاشَرے کو کہاں لے جائے گا !دُنیا کی مَحَبَّت تمام گُناہوں کی جڑ ہے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو !ہوش میں آیئے اور مرنے سے پہلے سنبھل جایئے! یقین مانئے! یہ ساری تباہی دنیا کی مَحَبَّت ہی نے مچائی ہے،حُبِّ دُنیا کے سبب آج لوگ سنَّتوں(سُن۔نَ۔توں)سے دُور جا پڑے ہیں،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: حُبُّ الدُّنْیَا رَاْسُ کُلِّ خَطِیْئَةٍ یعنی دُنیا کی مَحَبَّت تمام گُناہوں کی جڑ ہے۔( موسوعۃ امام ابن ابی الدنیا ،5/22،حدیث:9)صد کروڑافسوس! جنَّت کی لازَوال نِعمتوں کے حُصُول کیلئے معمولی سی گھریلو آسائشیں چھوڑ کر فقط چند دن کے لئے بھی سنّتیں سیکھنے سکھانے کی خاطر راہِ خدا میں سفر کے لئے آج ہم تیّار نہیں ہوتے جبکہ فانی دنیا کی عارِضی دولت کمانے کیلئے اپنے گھر والوں سے برسہا برس کے لئے ہزاروں مِیل دُور جانے کے لئے فورًا تیّار ہو جاتے ہیں۔کیا مسلمانوں کی دینی اعتبار سے بربادی اور غیر مسلموں کاان پر حاوی ہونا،مسجِدوں کی وِیرانی،سینما گھروں اور عیش و نَشاط کے اڈّوں کی آبادی،فَرَنگی تہذیب کی یلغار،مغرِبی فیشن کی بھرمار،فلمیں ڈرامے دیکھنے کیلئے گھر گھر ٹی وی،کیبل سسٹم،انٹر نیٹ اور وی سی آر،ہرطرف گناہوں کا گرم بازار اور مسلمانوں کی بھاری اکثریَّت کا بگڑا ہوا کردار،یہ سب کچھ ہمیں پکار پکار کر دعوتِ فکر نہیں دے رہا کہ ”ہمیں اپنی اورساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشِش کے لئے مَدَنی قافِلوں کا ضَرور بِالضَّرور مسافِر بننا چاہیے۔“ آج ہمیں زندَگی میں یَکمُشت 12 ماہ ہر 12ماہ میں ایک ماہ اور عمر بھر ہر ماہ3دن کیلئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر کرنا بے حد مشکل محسوس ہوتا ہے۔سوچئے تو سہی! اگر ہم میں سے ہر ایک اپنی مجبوریوں میں پھنس کر رہ گیا تو آخِر کون اِن مَدَنی قافِلوں میں سفر کرے گا؟ کون ساری دنیا کے لوگوں تک نیکی کی دعوت پہنچائے گا؟ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیاری پیاری اُمّت کی خیر خواہی کون کرے گا؟ کون اَغیار کی وَضع قَطع پر اِترانے والے نادان مسلمانوں کو سنّتوں کے سانچے میں ڈَھلنے کا ذِہن دے گا؟ کون انہیں یہ مَدَنی مقصد اپنا نے کی ترغیب دے گا کہ ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِن شاءَ اللہ ۔“ اے کاش !ہر اسلامی بھائی یہ نیّت کر لے کہ زندگی میں یکمشت 12ماہ اور ہر 12ماہ میں ایک ماہ اور عمر بھر ہر ماہ3دن کیلئے عاشقانِ رسول کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں سنّتوں بھراسفراختیار کروں گا، اِن شاءَ اللہ ۔ مَدَنی قافلے کی بَرَکتوں کو سمجھنے کیلئے ایک مَدَنی بہار مُلاحَظہ ہو،چُنانچِہبد ترین،عزیز ترین کیسے بنا؟
لاسی گوٹھ(کراچی)کے مُقیم اسلامی بھائی کاکچھ یوں بیان ہے:وہ بے حد بِگڑے ہوئے انسان تھے،فلموں ڈراموں کا رَسیا ہونے کے ساتھ ساتھ اوباش لڑکوں سے دوستیاں اور رات گئے تک ان کے ساتھ آوارہ گردیاں کرنا ان کے معمولات میں شامل تھا۔ان کی بُری حرکتوں کی وجہ سے نہ صِرف خاندان بھر کے لوگ بلکہ اُن کےاپنے والِدَین بھی اُن سے کتراتے،گھرمیں اُن کی آمد سے گھبراتے اور یہاں تک کہ دوسروں کوبھی اُن کی صحبت کی نُحوست سے بچنے کی تلقین فرماتے۔مُعامَلہ اس حدتک بڑھ چکاتھا کہ والِدصاحِب انہیں گھرسے نکال دینے پرتیّار ہوچکے تھے۔ان کی گناہوں بھری خَزاں رَسیدہ شام کے صُبحِ بہاراں بننے کی سبیل کچھ اِس طرح ہوئی کہ ایک مُبَلِّغِ دعوتِ اسلامی نے نہایت ہی شَفقَت کے ساتھ اِنفِرادی کوشِش کرتے ہوئے اُنہیں دعوتِ اسلامی کے تَحت پاکستان کے مشہور شہرکوئٹہ میں صُوبائی سطح پر ہونے والے دو دن کےسُنَّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی۔ اُنہوں نے مُعامَلہ والِد صاحِب کی اجازت پر چھوڑ دیا۔نیکی کی دعوت کے جذبے سے سرشار عاشِق رسول اسلامی بھائی اُن کےاِس فیصلے کوسن کرخوشی سے جھوم اٹھے کیوں کہ والِدصاحِب پہلے ہی دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے بَہُت مَحبَّت کرتے تھے۔موقع پاتے ہی ان مبلغِ دعوتِ اسلامی نے والِد صاحِب پراِنفِرادی کوشِش کرتے ہوئے اُن کے اجتماع میں شرکت کی اجازت چاہی۔والِد صاحِب نے ان کی اِصلاح کاذَرِیعہ سمجھتے ہوئے مَع اَخراجات اجتماع میں جانے کی بخوشی اجازت بَخْش دی۔مقرَّرہ تاریخ پر عاشِقانِ رسول کی معیت(مَ۔عِی۔یَت)میں اجتماع میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔اجتماع میں ہونے والے سنّتوں بھرے بیانات،ذِکرُ اللہ اوررِقت انگیز دُعا نے اُن کے دل میں ہَلچَل مچاکررکھ دی۔مَدَنی قافِلے میں سفر کی دعوت ملنے پر وہ ہاتھوں ہاتھ عاشِقانِ رسول کے ہمراہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلے کامسافربن گئے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ !مَدَنی قافلے میں عاشِقانِ رسول کی صحبتوں اور شفقتوں نے اُن کے دل میں مَدَنی انقِلاب برپا کردیا۔گناہوں سے توبہ کاتحفہ اورسنَّتوں بھرے مَدَنی لباس کاجذبہ ملا،والِدَین کی حق تَلفیوں کی مُعافی مانگنے کا ذِہن بنا،چہرے پر سنَّتِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یعنی داڑھی شریف اور سر پر عمامہ شریف کا تاج سجانے کی نیَّت بنی۔مَدَنی قافلے سے واپسی پر گھرمیں داخِل ہوتے ہی والِدصاحِب کے قدموں میں گرگئےاوران سے رورو کر مُعافی طَلَب کی۔ اِس طرح وہ سنّتوں کے مَدَنی پھول لُٹانے میں مشغول ہُوئے۔ کل تک جو عزیزو اقارِب انہیں دیکھ کر کتراتے تھے ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! اب وہ گلے لگاتے ہیں۔کل تک وہ خاندان کے اندر ”بد ترین“ تھے ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی بَرَکت سے آج اُن کے نزدیک” عزیزترین“ بن گئے ہیں۔ جب تک بِکے نہ تھے کوئی پوچھتا نہ تھا تم نے خرید کر مجھے اَنمول کردیا! صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدگھر والوں کو نیکی کی دعوت کی تاکید
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے! عاشقِ رسول کی اِنفِرادی کوشِش رنگ لائی اور مُعاشَرے کاایک ناسُور نُما ”بدترین“ انسان سب کی آنکھوں کا تارا اور” عزیز ترین “ مسلمان بن گیا۔ہم سبھی اگر ہر ملنے جُلنے والے کو نَمازکی تلقین کرتے،سنّتوں بھرے اجتِماع کی دعوت دیتے اورمَدَنی قافِلوں میں سفر کی رغبت دلاتے رہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے مُعاشَرے میں مَدَنی انقِلاب برپا ہو جائے! بالخُصوص اپنے گھر والوں کو بھی نیکی کی دعوت دینی اور انہیں گناہوں سے بچانا چاہئے۔چُنانچِہ حضرتِ زَید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ آیت ِ مبارَکہ تلاوت فرمائی:( قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا ) (پ28 ، التحریم:6)ترجَمۂ کنزالایمان :”اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ۔“ صَحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کی:یا رسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !ہم اپنے گھر والوں کو کِس طرح آگ سے بچائیں؟حُضور ِپُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ان کو ان کاموں کے کرنے کا حکم دو جو اللہ پاک کو محبوب (یعنی پیارے)ہیں اور اُن کاموں سے منع کرو جو اللہ پاک کو ناپسند ہیں۔(تفسیردرّ منثور،8/225)خوفِ خُدا کاایمان افروز واقعہ
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کردہ حدیثِ پاک میں ہمارے پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پارہ28 سُوْرَۃُ التَّحرِیْم کی آیت نمبر 6 کا جو حصّہ تلاوت فرمایا ہے اُس کی تفسیر سے قبل ایک ایمان افروز واقعہ سَماعت فرمایئے چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے مکتبۃُ المدینہ کی 1012 صفحات پر مشتمل کتاب،”جہنّم میں لے جانے والے اعمال“جلد 2 صفحہ881 پر ہے:حضرت اِبنِ عبّاس رضی اللہ عنہ ما فرماتے ہیں کہ جب اللہ پاک نے میٹھے میٹھے آقا،مکی مَدَنی مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر یہ آیت ِ مبارَکہ نازل فرمائی: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ)(پ28،التحریم:6)تَرجَمۂ کنزالایمان : ” اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ جس کے اِیندھن آدَمی اور پتَّھر ہیں۔“توشہنشاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسے اپنے صَحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے سامنے تِلاوت فرمایاتو ایک نوجوان غَش کھا کر گر گیا۔آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اُس کے دل پر اپنا دستِ مبارَک رکھا تو وہ حَرَکت کر رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” اے نوجوان! لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہ کہو ۔“ اُس نے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اُسے جنَّت کی بِشارت(یعنی خوشخبری)دی،صَحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کی:یا رسولَ اللہ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم ! کیا ہمارے درمیان میں سے؟ (یعنی ہم میں سے کسی اور کی یہ حالت ہو جائے تو؟)آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا تم نے اللہ پاک کا یہ فرمان نہیں سنا: (ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِیْ وَ خَافَ وَعِیْدِ)(پ13، ابراہیم : 14 )تَرجَمۂ کنزالایمان :”یہ اس کے لئے ہے جو میرے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اور میں نے جو عذاب کا حکم سنایا ہے اس سے خوف کرے۔“ (مستدرک ،3/93،حدیث :3390 ۔ الزّواجر ،2/471)عذاب سے کس طرح بچائیں؟
حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ خَزائنُ العِرفان میں اس آیتِ مبارَکہ: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا)کے تَحت فرماتے ہیں: ” اللہ پاک اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی فرمانبرداری اختیار کر کے،عبادَتیں بجا لا کر،گناہوں سے باز رہ کر اور گھر والوں کو نیکی کی ہِدایت اور بَدِی سے مُمانَعت کر کے اور انہیں عِلْم و ادب سکھا کر۔“(اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ)اہلِ خانہ کو نیکی کی باتیں بتاؤ
حضرتِ مولائے کائنا ت، عَلیُّ المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہ عنہ بیان کردہ آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:خود بھی بھلائی کی باتیں سیکھو اور اپنے اہلِ خانہ کو بھی نیکی کی باتیں اور ادب سکھاؤ۔(جمع الجوامع للسیوطی ،13/244،حدیث:6776)بالغ اولاد کی اِصلاح کے متعلق اعلیٰ حضرت کا فتویٰ
فتاوٰی رضویہ جلد24صفحہ 370سے ایک معلوماتی فتویٰ آسان کر کے پیش کرنے کی سَعِی کی ہے،مُلاحظہ فرمایئے:سُوال:بالغ اولاد کو نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا والِدَین پر فرض ہے یا واجِب ؟ الجواب:جس فعل(کام)کی جو شَرْعی حیثیت ہے والِدَین کیلئے اِصلاح کے تعلُّق سے شرعاً ویسا ہی حکم ہے یعنی فَرْض پر فَرْض ،واجِب پر واجِب،سنّت پر سنّت،مُستحَب پر مُستحَب مگر بشرطِ قدرت بَقدرِ قدرت بَاُمّیدِ مَنْفَعَت(یعنی جتنی قدرت ہو اُسی کے مطابِق اِصلاح کی بات کہیں جبکہ نفع کی اُمید ہو)ورنہ(حکمِ قرآنی واضِح ہے کہ:) (عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ-لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْؕ-)(پ7، المائدہ :105)ترجَمۂ کنزالایمان :”تم اپنی فکر رکھو تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا جو گمراہ ہواجب کہ تم راہ پر ہو۔“( فتاوٰی رضویہ ، 24/370)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع