30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طغیبت سے باز رکھے گا
حضرتِ علّامہ مَجدُالدّین فیروز آبادی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادی سے مَنقول ہے : جب کسی مجلس میں (یعنی لوگوں میں ) بیٹھوتو یوں کہو: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم وَ صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد اللہ عَزَّوَجَلَّ تم پر ایک فِرِشتہ مقرّر فرمادے گا جو تم کو غیبت سے بازرکھے گا، اور جب مجلس سے اُٹھو تو کہو: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم وَ صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد تو فِرِشتہ لوگوں کو تمہاری غیبت کرنے سے بازرکھے گا ۔ ( اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع، ص ۲۷۸) کون جانے دُرود کی قیمت ہے عجب دُرِ شاہوار درود ہم کو پڑھنا خدا نصیب کرے دَم بدم اور بار بار درود صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد(1) نقصان اپنا ہے
حضرت مولانا جلالُ الدین رُومی علیہ رحمۃُ اللہِ القوی نے مَثنوی شریف میں ایک سبق آموز حکایت لکھی ہے کہ مٹی کھانے کا شوقین شخص ایک دکان سے شکر (چینی) خریدنے کے لئے گیا تو دکاندار نے کہا کہ میرے باٹ مٹی کے ہیں ، اگر منظور ہوتو اسی سے تول دوں ؟ یہ سن کر گاہگ کہنے لگا :مجھے شکر سے مطلب ہے چاہے کسی بھی باٹ سے تولو۔ اُدھر دکاندار شکر لینے دکان کے اندر گیا اِدھر مٹی کھانے کے شوقین گاہگ نے مٹی کے باٹ کو چاٹنا شروع کیا ، ساتھ ہی ساتھ وہ ڈر بھی رہا تھا کہ کہیں دکاندار کو پتا نہ چلے کہ میں اس کا نقصان کررہا ہوں۔ دوسری طرف دکاندار اسے مٹی کھاتے ہوئے دیکھ چکا تھا اور جان بوجھ کر شکر ڈالنے میں تاخیر کررہا تھا کہ یہ نادان شخص جتنی مٹی کھائے گا اتنا ہی باٹ کا وزن کم ہوجائے گا اور اسے شکرکم مقدار میں ملے گی اور جب گھر جاکر یہ شکر تولے گا تو اسے پتا چلے گا کہ حقیقت میں یہ اپنا ہی نقصان کر آیا ہے ۔ (مثنوی مولوی معنوی ، دفتر چہارم، ص ۷۱، ۷۲)جیسی کرنی ویسی بھرنی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دنیا دارُالْعَمَل (یعنی عمل کرنے کی جگہ) ہے اور آخرت دَارُالْجَزَائ (یعنی بدلہ ملنے کا مقام) ہم دنیا میں جواچھا یا بُرابیج بوئیں گے اس کی فصل آخرت میں کاٹیں گے بعض اوقات تو دنیا میں بھی بدلہ مل جاتا ہے ، اچھا یا بُرا بدلہ ملنے کو ہمارے ہاں ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘، ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘، ’’جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے ‘‘ اور’’مُکافاتِ عمل ‘‘ جبکہ عربی زبان میں ’’ کَمَا تَدِینُ تُدَان ‘‘، ’’ بِالْکَیْلِ الَّذِی تَکْتَالُ یُکَالُ لَک ‘‘اور انگریزی زبان میں ، ’’As you sow so shall you reap‘‘ کہا جاتا ہے۔جیسا کرے گا ویسا بھرے گا
یہی بات ہمارے سَرکارِ والاتبار، دوعالَم کے مالک ومختار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے: اَ لْبِرُّ لا یَبْلَی وَالاِ ثْمُ لا یُنْسَی وَالدَّیَّانُ لَا یَمُوتُ فَکُنْ کَمَا شِئْتَ کَمَا تَدِینُ تُدَانُ یعنی نیکی پرُانی نہیں ہوتی اور گناہ بھلایا نہیں جاتا ، جزا دینے والا (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ) کبھی فنانہیں ہوگا، لہٰذا جو چاہو بن جاؤ، تم جیسا کروگے ویسا بھروگے۔‘‘ ( مصنف عبدالرزاق، کتاب الجامع، باب الاغتیاب والشتم، ۱۰ / ۱۸۹ ، حدیث: ۲۰۴۳۰) حضرت علّامہ عبدُالرؤف مَناوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الباری ’’ اَلتَّیْسِیْر شَرْحُ الْجَامِعِ الصَّغِیْر ‘‘ میں ’’ کَمَا تَدِینُ تُدَانُ ‘‘کی وضاحت میں لکھتے ہیں :یعنی جیسا تم کام کرو گے ویسا تمہیں اس کا بدلہ ملے گا، جو تم کسی کے ساتھ کرو گے وہی تمہارے ساتھ ہوگا ۔ ( التیسیر ، ۲ / ۲۲۲ ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّدجو کسی کو رُسوا کرتا ہے وہ خود بھی ذلیل ہوتا ہے
سرکارِ مدینۂ منوّرہ ، سردارِ مکّۂ مکرّمہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عبرت نشان ہے :جو کسی مسلمان کو ایسی جگہ رُسوا کرے جہاں اس کی بے عزتی اور آبرو ریزی کی جارہی ہو تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا جہاں وہ اپنی مدد چاہتا ہوگااورجو کسی مسلمان کی ایسی جگہ مددکرے جہاں اس کی عزت گھٹائی جارہی ہو اور اس کی آبرو ریزی کی جارہی ہو تو اللہ عَزَّوَجَلَّ ایسی جگہ اس کی مدد کرے گا جہاں وہ اپنی مدد کا طلب گار ہوگا ۔ ( ابوداوٗد، کتاب الادب، باب من رد۔۔الخ، ۴ / ۳۵۵ ، حدیث: ۴۸۸۴) مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :اس طرح کہ جب کچھ لوگ کسی مسلمان کی آبرو ریزی کررہے ہوں تو یہ بھی انکے ساتھ شریک ہوکر ان کی مدد کرے ان کی ہاں میں ہاں ملائے۔ ( ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا جہاں وہ اپنی مدد چاہتا ہوگا‘‘کے تحت مفتی صاحب لکھتے ہیں :) یعنی اللہتعالٰی اس جرم کی سزا میں اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا جہاں اسے عزت کی خواہش ہوگی۔خیال رہے کہ یہ احکام مسلمان کے لئے ہیں۔کفار، مُرتدین، بے دین لوگوں کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی عزت نہیں ان کی بے دینی ظاہرکرنا عبادت ہے۔غرضکہ کَمَا تَدِیْنُ تُدَانُ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ کَرْدَنِیْ خَوِیْش آمَدَنِیْ پِیْش مسلمان بھائی کی عزت کرو اپنی عزت کرالو، اسے ذلیل کرو اپنے کو ذلیل کرالو۔جگہ عام ہے دنیا میں ہو یا آخرت میں جہاں بھی اسے مدد کی ضرورت ہوگی رب تعالیٰ اس کی مدد فرمائے گا، صرف ایک بار نہیں بلکہ ہمیشہ۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۶ / ۵۶۹) گَنْدَمْ اَزْ گَنْدَمْ بِرُوْجَوْزجَوْ ! اَزْمُکَافَاتِ عَمَلْ غَافِلْ مَشُو (ترجمہ: گندم سے گندم اور جو سے جو اُگتے ہیں مکافاتِ عمل سے غافل مت ہو ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّددوسروں کے ساتھ اچھابرتاؤ کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں چاہئے کہ کسی مسلمان کو تکلیف نہ دیں ، اس کی چیز نہ چُرائیں ، اسے دھوکہ نہ دیں ، اس پر جھوٹا اِلزام نہ لگائیں ، اس کا قرض نہ دبائیں ، اس کی زمین پر قبضہ نہ کریں ، اس کی گھریلو زندگی میں زہر نہ گھولیں ، بدگمانیاں نہ پھیلائیں ، کسی کا دل نہ دکھائیں ، پیٹھ پیچھے اس کی برائیاں نہ کریں ، اس کا مذاق اڑا کر اس کی عزت کا جنازہ نہ نکالیں ، سازشیں کرکے اس کی ترقی میں روڑے نہ اَٹکائیں اور اس کی برائیاں لوگوں میں پھیلا کر بدنام نہ کریں کیونکہ جو آج ہم کسی کے ساتھ کریں گے کل ہمارے ساتھ بھی وہی کچھ ہوسکتا ہے ۔اس کے برعکس اگر ہم کسی کی عزت کا تحفظ کریں گے ، اس کے مال میں خیانت نہیں کریں گے ، اسے دھوکہ نہیں دیں گے ، اس سے سچ بولیں گے ، اس کی غیبت نہیں کریں گے ، اس کے بارے میں حُسنِ ظن رکھیں گے ، اس کی خیرخواہی کریں گے تو ہمیں بھی بھلائی کی اُمید رکھنی چاہئے ۔ ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘( 1 )رسالے میں اسی عنوان پر 54 سبق آموز حکایات مع مختصر دَرْس پیش کی گئی ہیں ، انہیں خوب توجہ سے پڑھئے اور ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ‘‘ کے مَدَنی مقصد کو پانے کے لئے کوشاں ہوجائیے۔ اِس رسالے کو نہ صرف خود پڑھئے بلکہ دوسرے اسلامی بھائیوں کو اس کے مُطَالَعَہ کی ترغیب دے کر ثواب ِ جَارِیہ کے مُسْتَحِق بنئے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مَدَنی اِنعامات پر عمل کرنے اور مَدَنی قَافِلوں کا مُسَافِر بنتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْامین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمشعبہ اِصلاحی کتب (المدینۃ العلمیۃ)
...1 یہ نام شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی نے عطا فرمایا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع