30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ تحریری بیان اوّل تا آخر پڑھ لیجئے۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ جنّت کی تیاری کی خوب رغبت حاصل ہو گی۔
شیخ ِطریقت، امیر ِاَہلسنّت، با نی ٔدعوتِ اِسلامی، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادِری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’کالے بچھو ‘‘کے صفحہ 1پرنقل کرتے ہیں :
’’ سرکار ِمدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحبِ معطَّر پسینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’اے لوگو! بے شک بروزِ قِیامت اس کی دَہشتوں اورحساب کتاب سے جلد نَجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے ۔‘‘
(فردوسُ الْاخبار ج۲ ص۴۷۱ حدیث ۸۲۱۰ دار الفکر بیروت)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرتِ سَیِّدُ نا مُغِیر ہ بن شعبہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِو ایت ہے کہ مَالِکِ جَنّت، قاسِمِ نِعْمَت ، سَراپا جُود و سَخَاوَت، مَحْبُوبِ رَبُّ الْعِزَّتصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایاکہ’’ حضرتِ مو سیٰ کَلِیْمُ اللّٰہ (عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلام) نے جب اپنے ربّ عَزَّ وَجَلَّ سے سب سے کم درجے والے جنّتی کے بارے میں سُوال کیا کہ’’ اُس کی منزل کتنی بڑی ہوگی؟ ‘‘تو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرمایاکہ ’’وہ شخص جَنّتیوں کے جَنّت میں داخل ہونے کے بعد آئے گا تو اُس سے کہا جائے گاکہ’’ جَنَّت میں داخل ہوجا۔‘‘تو وہ عر ض کر ے گا : ’’یا ر َ بّ ! عَزَّ وَجَلَّ کیسے داخل ہوجاؤں ؟ حالانکہ لوگ اپنے مَحلّا ت میں چلے گئے اور انہوں نے اپنی مَنَا زِل کو لے لیا۔‘‘ تواللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ فرمائے گاکہ’’ کیا تو اِس با ت پر را ضی ہے کہ تیرے لئے دُنیاکے بادشاہو ں جیسی نعمتیں ہو ں ۔‘‘تو وہ عر ض کر ے گا : ’’یا ربّ عَزَّ وَجَلَّ !میں را ضی ہوں ۔‘‘ تواللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اُس سے فرمائے گا : ’’ تیرے لئے وہی ہے اور اُس کی مِثْل اوراُس کی مِثْل اور اُس کی مِثْل۔‘‘ تو جب ربّعَزَّ وَجَلاُس کے اِنعا مات میں پانچ گُنا اِضافہ فرمائے گا تو وہ بو ل اٹھے گا : ’’ یا ربّ عَزَّ وَجَلَّ ! میں را ضی ہوں ۔‘‘تو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ فرمائے گا : یہ سب تیرے لئے ہے اور اِس سے دس گُنا مزید اور تیرے لئے تیر ے نَفْس کی چاہت کے مُطابِق اورتیر ی آنکھو ں کی لَذّت کے مُطابِق نِعمتیں ہیں ۔ ‘‘ تو وہ عرض کرے گا : ’’ یاربّ!عَزَّ وَجَلَّ میں راضی ہو ں ۔‘‘ پھر حضرتِ مو سیٰ کَلِیْمُ اللّٰہُ (عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے سب سے اعلیٰ دَرَجے والے جنّتی کے بارے میں سُوال کیا تواللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرمایا : ’’یہ وہ لوگ ہیں جن کو میں نے پسند کرلیا اور اِن کی عزت وکَرَامت پر میں نے اپنے دست ِقد رت سے مُہر لگادی تو نہ اُسے کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی اِنسا ن کے دِل پر اِس کا خیال گزر ا۔‘‘(مسلم، کتاب الایمان، باب ادنی اھل الجنۃ منز لۃ فیھا، حدیث۱۸۹، ص۱۱۸)
اللّٰہ کرم اتنا گنہگار پہ فرما
جنت میں پڑوسی مِرے آقا کا بنا دے (وسائل بخشش (مرمم)، ص ۱۱۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرت عُبَادَہ بن صَامِت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ سرکارِ مکَّۂ مکرَّمہ ، سردارِ مدینۂ مُنَوَّرہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’جَنّت میں 100درجے ہیں ہر دو درجوں میں آسمان و زمین جِتنا فاصِلہ ہے اورفِردَوس سب سے بلند دَرَجہ ہے۔ اُس سے جَنّت کے چار دریا بہہ رہے ہیں اور اُس کے اُوپر عَرْش ہے سو جب تم اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ سے سُوال کروتو فردوس کا سُوال کرو۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ماجاء فی…الٰخ، الحدیث۲۵۳۹، ج۴، ص۲۳۸)
میری سرکار کے قدموں میں ہی اِن شآء اللّٰہ
میرا فردوس میں عطارؔ ِٹھکانہ ہوگا (وسائل بخشش (مرمم)، ص ۱۸۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع