اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
جانور کی عمر پہچاننے کا طریقہ ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۹صفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَاءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمان ِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم: قیامت کے دن لوگوں میں سے میرے زیادہ نزدیک وہ ہوگا جس نے دنیا میں مجھ پر سب سےزیادہ درود ِپاکپڑھے ہوں گے۔ ( )
صَلُّو ْاعَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ علَیٰ مُحمَّد
سُوال: قربانی کے جانور کی عمر کا تعین انگریزی سال کے 365 دنوں کے حساب سے ہوگا یا ہجری سال کے حساب سے ہوگا کہ جو تقریباً 355 یا 356 دن ہوتے ہیں؟ اور یہ اندازہ کیسے لگایا جائے کہ جانور اپنی مقرر ہ عمر سے ایک دن بھی کم کا نہیں یا اس کو جانچنے کا کوئی اور بھی طریقہ ہے؟(سائل:ظفر علی عطاری، عرب شریف)
جواب:تمام اسلامی معاملات ہجری سال سے ہوتے ہیں ،انگریزی سال کے حساب سے نہیں۔( ) لہٰذا قربانی کے جانور کی عمر کا تعین بھی ہجری سال کے مطابق ہوگا۔جانور کی عمر کے متعلق بہت دھوکے دیئے جاتے ہیں ،بظاہر بیوپاری کی بات ماننے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہوتا ۔بعض اوقات بیوپاری اتنے جھوٹے ہوتے ہیں کہ نقلی دانت دکھا دیتے ہیں ۔ جانور کی دم کٹی ہوئی ہوتی ہے ایلفی وغیرہ سے دُم جوڑ دیتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ جانورخود پالا جائے ۔ احتیاط کرنے والے خود پالتے ہیں تاکہ پتا ہو کہ جانور کی عمر قربانی کے لیے پوری ہوگئی ہے یا نہیں۔
بڑ ے جانور کے لیے دو سال کا ہونےکی علامت دو دانت ہیں جو پیلاہٹ مائل، بڑے، چوڑے اور کچھ آگے کی طرف اُبھر ے ہوئے ہوتےہیں، جبکہ دودھ کے دانت سفید ہوتے ہیں۔دانت دیکھ کر ماہر ین پہچان لیتے ہیں کہ جانور سال بھر کا ہے یا اس سے زیادہ کا، اگرچہ عمر کی پہچان ایک دشوار امر ہے۔
قربانیکے لیے افضل یہ ہے کہ جانور مقررہ عمر سے زیادہ کا ہولہٰذا چار دانت کا جانور لینا بہتر ہوگا کیونکہ اس میں یہ بات یقینی ہوتی ہے کہ جانور تین سال کا ہوگیا ہے، اس کاگوشت بھی اچھا ہوتا ہے۔ لیکن لوگوں کی سوچ بن گئی ہے کہ وہ دو دانت کا جانور ہی پسند کرتے ہیں۔
ہاں! دُنبہ یا بھیڑ ،مینڈھا جن کا اون ہوتا ہےیہ جانور اگر 6 مہینے کا ہو اوراتنا فربہ ہو کہ دور سےدیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی ہوجاتی ہے۔( ) اللہ کریم ہماری قربانیاں قبول فرمائےاور ہماری غفلتیں دور کرے۔
سُوال: جانوروں کی عمروں کا حساب کس طرح معلوم کیا گیا حالانکہ اس پر تو قرآن پاک کی آیت بھی نہیں ہے؟ ( )
جواب:یہ مسائل کسی عالم یا مولانا کے ایجادکئے ہوئے نہیں ہیں بلکہ بڑے بڑے عُلَمائے کِرام نے قرآن و حدیث میں غورو خوض کرکے یہ مسائل نکالے ہیں اور ہم تک پہنچائے ہیں ظاہر ہے یہ ہر بندے کے بس کا روگ نہیں ہے، اسی وجہ سے تقلید کی جاتی ہے۔ جیسا کہ ہم حضرتِ سَیِّدُنَا امام اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہِ کی فِقہ پر عمل کرتے ہیں لہٰذا ہم حنفی ہیں۔ حضرتِ سَیِّدُناامام اعظم ابو حنیفہ اللہ پاک کے زبردست ولی اور تابعی بزرگ تھےکہ آپ نے صحابہ کرام کی صحبت پائی ہے۔ ( ) نیز جو لوگ حضرتِ سَیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہِ کی فقہ کے پابند ہیں وہ شافعی کہلاتے ہیں۔ جو حضرت ِسَیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہِ کی فقہ کے پابند ہیں وہ حنبلی کہلاتے ہیں اور جو حضرتِ سَیِّدُناامام مالک رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہِ کی فقہ کےپابند ہوتے ہیں وہ مالکی کہلاتے ہیں۔ مسلمانوں کے یہ چار امام مشہور ہیں، صدیوں سے ان چار اماموں کی پیروی کرنے والے مسلمان دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان چاروں میں سے کسی ایک ہی کی تقلید واجب ہے،یوں نہ ہو کہ جس امام کا مسئلہ آسان لگے وہ لے لیا اور جس کا مشکل لگے وہ چھوڑ دیا ۔ایسا شخص کسی امام کا مقلد نہیں ،بلکہ اپنے نفس کا مقلد ہے! اس نے اپنے آپ کو ہلاکت پر پیش کردیا ہے۔ ( )
قیامت کے دن ہم اماموں کے ساتھ اٹھیں گے،چونکہ ہم حضرتِ سَیِّدُنَا اامام ا عظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہِ کے مقلد ہیں لہٰذا ان کےسائے میں ہوں گے اور ان کے دامن میں چُھپ جائیں گے اور یہ ہمیں آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم کے قدموں میں ڈال دیں گے اللہ کریم ہمیں ان کے ساتھ رکھے۔قرآن کریم میں ہے ۔
(اس موقع پر مفتی صاحب نے یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی:) یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ- ( ) ترجمۂ کنز الایمان : ”جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔“ اَلْحَمْدُلِلّٰہ ہم ایک امام کے مقلد ہیں، بے امام نہیں ہیں ۔ جو کسی امام کےمقلد نہیں ہوتے ان کا امام شیطان ہوتا ہے۔ شیطان کا نام ”عزازیل “تھا،نافرمانی کی وجہ سےابلیس ہوا،اور مشہور نام شیطان ہے۔( )
سُوال: کیا مجتہدین امت بھی ولی ہوتے ہیں؟ ( )
جواب:میں نے ایک قول پڑھا تھا کہ اگر مجتہد ہی ولی نہیں تو کوئی بھی ولی نہیں۔( ) مجتہد یقینی طور پر ولی ہی ہوتا ہے۔ لیکن آج کل بعض نادانوں کو مجتہد کہلوانے کا شوق چڑھ گیا ہے، حالانکہ یہ بے چارے مجتہد کی تعریف سے بھی نا بلد ہوتے ہیں! ہر عالم مجتہد نہیں ہوتا کیونکہ مجتہد بہت بڑے عالم کو کہتے ہیں جس کی باقاعدہ شرائط ہیں ۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللّٰہ عَلَیْہِ نے تو لکھا ہے کہ مجتہدِ مطلق صدیوں سے نہیں ہورہے۔( ) مجتہد فی المسائل ہوسکتے ہیں، علمائے کِرام نے اعلیٰ حضرت کو بھی مجتہد مطلق نہیں فرمایا حالانکہ آپ بہت بڑے عالم تھے، ہاں آپ کو مجتہد فی المسائل فرمایا ہے۔ ( )
ہے نام نعمان ابنِ ثابت، ابو حنیفہ ہے ان کی کُنْیَت
پکارتا ہے یہ کہہ کے عالم،امامِ اعظم ابو حنیفہ (وسائلِ بخشش)
سُوال:کیا قربانی کے لیےمہنگا جانورخریدنے کی کوئی فضیلت ہے نیز اس میں کتنا ثواب ہے؟
جواب: مویشی منڈی میں جانوروں کی قیمتیں کروڑوں روپے تک بھی بتائی جاتی ہیں۔ مہنگا جانور خریدنے کا مطلب یہ نہیں کہ جانور کی جو قیمت بتائی جائے اتنے پر ہی خرید لیا جائے، بلکہ قربانی کاجانورمعقول قیمت پر ہی لیناچاہیے کہ مومن نہ دھوکا دیتا ہے نہ دھوکاکھاتا ہے۔ البتہ! مالک کے لیے جائز ہے کہ وہ جتنی چاہے قیمت مانگے ۔
یادرہے! صرف جانور کا مہنگاہونا فضیلت کا معیار نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جانور فربہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔بہار ِ شریعت جلد 3صفحہ 340 پر ہے: بکری کی قیمت اور گوشت گائے کے ساتویں حصے کے برابر ہو تو بکری افضل ہے اور گائے کے ساتویں حصے میں بکری سے زیادہ گوشت ہو تو گائے افضل ہے یعنی جب دونوں کی ایک ہی قیمت ہو اور مقدار بھی ایک ہی ہو تو جس کا گوشت اچھا ہو وہ افضل ہے اور اگر گوشت کی مقدار میں فرق ہوتو جس میں گوشت زیادہ ہو وہ افضل ہے، اور مینڈھا بھیڑ سے اور دنبہ دنبی سے افضل ہےجب کہ دونوں کی ایک قیمت ہو اور دونوں میں گوشت برابر ہو۔ بکری بکرے سے افضل ہے مگر خصی بکرا بکری سے افضل ہے اور اونٹنی اونٹ سےاور گائے بیل سے افضل ہے جب کہ گوشت اور قیمت میں برابرہوں۔( )
سُوال:ہرنی اور بکرے سے پیدا ہونے والے جانور کی قربانی کرنا کیسا ؟
جواب: ہرن جنگلی جانور ہے اور جنگلی جانور کی قربانی نہیں ہوتی ۔اگر نربکرا ہے اور مادہ ہر نی ہے تو قربانی نہیں ہوگی جیسا کہ بہار شریعت جلد 3 صفحہ 340 پر ہے: وحشی یعنی جنگلی جانور جیسے نیل گائے اور ہرن، ان کی قربانی نہیں ہوسکتی، وحشی اور گھریلو جانور سے مل کر بچہ پیدا ہوا، مثلا ہرن اور بکری سے، اس میں ماں کا اعتبار ہے، یعنی اُس بچے کی ماں بکر ی ہے، تو قربانی جائز ہے اور بکرے اور ہرنی سے پیدا ہوا تو ناجائز ہے۔( ) افریقہ میں اس طرح کےجانور بکتے ہیں ، اگر واقعی ہرنی اور بکرے سے مل کر پیدا ہوں تو قربانی جائز نہیں ہے۔
سوتے ہوئے شخص کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھنا کیسا؟
سُوال:اگر کوئی شخص چار پائی پرسورہا ہو تو کیااس کے سامنے نماز ہوجائے گی؟( SMSکے ذریعے سُوال)
جواب:اگر کوئی پہلے سے نماز پڑھ رہا ہو پھر سونے والے شخص نے چہرہ اس کی طرف کیا تو نہ نمازی گناہ گار ہوگا نہ سونے والے شخص پر کوئی حکم لگے گا، البتہ سوتے ہوئے شخص کی آ ڑ میں نماز نہ پڑھنا ہی بہتر ہے۔ ( )
ہرن کا گوشت کھانا کیسا؟
سُوال:کیاقربانی کے علاوہ ہرن کا گوشت حلال ہے؟(نگرانِ شوریٰ کا سُوال )
جواب: جی ہاں! ہرن کا گوشت حلال ہے۔( )نیزبکرے اورہرن سے پیدا ہونے والا جانور بھی حلال ہے۔
کیا پتیلی میں کھانے والے کی شادی میں بارش ہوتی ہے؟
سُوال:لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ” پتیلی میں کھانے والے کی شادی میں بار ش ہوجاتی ہے !“ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: عوام کا یہ خیال غلط ہے۔پتیلی میں ویسے بھی کھانے کا عرف نہیں ہے، پلیٹ میں کھانا چاہیے۔ ہاں! اگر کسی کو بھوک زیادہ لگی ہواور پلیٹ نہ ہو یا حرص کی وجہ سے پتیلی سے بوٹی اٹھا لے وہ الگ بات ہے۔ (مسکراتے ہوئے فرمایا: )اگر مان لیا جائے کہ پتیلی میں کھانےیا دیگ میں ہاتھ ڈال کر نوالہ نکالنے والے کی شادی میں بار ش ہوتی ہو تو پھر جہاں قحط ہو اور اَناج کی تنگی ہو وہاں پتیلیوں میں کھانا چاہیے، ا تنی بارش ہوگی کہ سب جل تھل ہو جائے گا!
کیا مغرب کے بعد پودےسو جاتے ہیں؟
سُوال: کچھ لوگ کہتے ہیں: ”مغرب کے بعد پودوں کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے وہ سو رہے ہوتے ہیں “ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: یہ بات درست نہیں افواہ ہے۔
کیا زیادہ گُڑ کھانے سے بھی شوگر ہوسکتی ہے؟
سُوال: کیا زیادہ گُڑ کھانے سے بھی شوگر ہوسکتی ہے؟(SMSکے ذریعے سُوال)
جواب: گُڑ میں بھی شوگر ہوتی ہے، شوگر کےمریض کو گُڑ نہیں کھانا چاہیے۔ دراصل سفید چینی کو کیمیکل سےصاف کیا جاتا ہے اس لیے ماہرین سفید چینی (White Sugar) کے نقصانات اورگُڑ کے فوائد بیان کرتے ہیں،لیکن گُڑ بھی اب کیمیکل سے صاف کیا جاتا اور چمکایا جاتاہے، یہ کیمیکل والا گُڑ نہیں کھانا چاہیے۔ اگر دیسی گُڑ مل جاتا ہو تووہ کھائیں،دیسی گُڑ اچھا ہے اس کے کثیر فوائد ہیں، لیکن شوگر کے مریض کو ڈاکٹر کی اجازت سے استعمال کرنا چاہیے۔