30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط
جِنّات کو بُرا بَھلا کہنا کیسا؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۴صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے : مجھ پر دُرُود شریف پڑھو ، اللہ پاک تم پر رَحمت بھیجے گا۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال : جو لوگ جنات کو بُرا بھلا کہتے ہىں ان کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب : سُوال میں اِس بات کی وَضاحت نہیں کہ جنات کو کىا بُرا بھلا کہا اور کىوں کہا؟ ویسے بھی غىر مسلم جنات کى اکثرىت ہے۔ اگر کوئی مسلمان جن بھی ستا رہا ہو تو اُسے بُرا بھلا کہنے کو غیبت بھی نہیں کہا جائے گا کیونکہ ستانے والے جن کو نہ تو کوئی جانتا ہے اور نہ وہ لوگوں کے سامنے آتا ہے کہ بُرا بھلا کہنے سے وہ Degrade(یعنی ذَلیل)ہو جائے گا لہٰذا جو جن ستاتے ہىں انہیں بُرا بھلا کہنے میں کوئی حَرج نہیں ۔ کافر جنات کے تو اَحکام ہی الگ ہیں۔ ویسے بھی جنات ڈھیٹ ہوتے ہیں بُرا بھلا کہنے پر یہ خوش ہوتے ہوں گے۔ جو شرارتی جنات ہوتے ہیں انہیں شیطان کہا جاتا ہے۔ بعض لوگ ابلیس کو فرشتہ سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ شیطان جنات میں سے ہی ہے اور اسے بُرا بھلا بولنا ثواب کا کام ہے ۔ ہم اَعُوْذُ بِاللہ ِمِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمپڑھتے ہیں جس کا معنیٰ ہے “ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ پاک کی مَردود شىطان سے “ تو یہ بھی ایک طرح سے بُرا بھلا بولنا ہی ہے۔ شیطان بہت ڈھیٹ بلکہ ڈھیٹِ اَسفل یعنی ذَلیل ترین ڈھیٹ ہے اور بُرابھلا کہا جانے پر اسے کچھ اثر نہیں ہوتا ، نہ ہی وہ اپنی حرکتوں سے باز آتا ہے اور نہ ہی پیچھا چھوڑتا ہے تو اس مىں ہمارے لىے بھى عبرت ہے کہ ہم شیطان کو اتنا بُرا بھلا کہتے ہىں اور اس کی اتنى ناک کاٹتے ہىں مگر وہ پھر بھى ہمارا پىچھا نہىں چھوڑتا جبکہ ہم لوگ تھوڑا سا مسئلہ ہونے پر اِس طرح کہنے لگتے ہیں کہ جب ہماری کوئی سنتا اور مانتا نہیں تو سنتوں بھرے اِجتماع میں شرکت یا مَدَنی قافلے میں سفر کی تَرغیب دِلانے کا کیا فائدہ؟یاد رَکھیے!ہمارا کام منانا نہىں نیکی کی دعوت دیئے جانا ہے لہٰذا جسے سنتوں بھرے اِجتماع کی دعوت دی گئی وہ آئے یا نہ آئےیہ ہمارا کام نہیں ہے ۔ ہم کسی کو اِجتماع میں شرکت کا بولیں گے تو ہمیں نیکی کی دعوت دینے کا ثواب ملے گا ، ایسا نہیں کہ وہ اِجتماع میں آئے گا تو ہی ہمیں ثواب ملے گا ورنہ نہیں ۔ اسی طرح اگر کسى بے نمازى کو نماز کى دعوت دى تو ایسا نہیں کہ وہ نمازى بنے گا تبھی ہمیں ثواب ملے گا بلکہ وہ نماز پڑھے یا نہ پڑھے ہمیں نماز کی دعوت دینے کا ثواب مل جائے گا ۔ ہمیں اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی سیرت سے راہ نمائى لىنى چاہیے کہ اُن حضرات کو پتھر مارے گئے اور ان کی قوموں نے اُن پر نہ جانے کىا کىا مَظالم ڈھائےمگر پھر بھى وہ نىکى کى دعوت کے کام سے پىچھے نہىں ہٹےتو اِسی طرح ہمیں بھی نیکی کی دعوت دیئے جانا ہے۔ یاد رَکھیے !ىہ عقیدہ رکھنا اِىمانىات مىں سے ہے کہ ہر نبى کو جو نىکى کى دعوت اور تبلىغِ دِىن کا کام سپرد کىا گیا انہوں نے اُسے 100 فىصد پورا کىا اور اسے پورا کرنے میں اُن سے کوئی بھول یا خطا واقع نہیں ہوئی۔ ([3])
جاندار کی تصویر کی ڈرائنگ بنانا
سُوال : کىا جاندار کى تصوىر کى ڈرائنگ بنا سکتے ہىں؟
جواب : جاندار کى تصوىر کى ڈرائنگ بنانا ناجائز ہے۔ ([4])
قضا نمازیں گھر میں پڑھنی چاہیے
سُوال : کىا قضا نمازىں گھر مىں پڑھ سکتے ہىں؟
جواب : قضا نمازیں گھر مىں ہى پڑھنی چاہئیں۔ مسجد مىں سب کے سامنے اِس طرح پڑھنا کہ لوگوں کو پتا چل جائے کہ ىہ قضا پڑھ رہا ہے تو ایسا کرنا جائز نہىں ہے۔ ([5])البتہ اىک ہى نماز سب کى قضا ہو گئى تو اسے باجماعت پڑھ سکتے ہیں ۔ ([6])تنہا کسی کی نماز قضا ہوگئی تو اب دوسروں کو پتا نہىں لگنا چاہىے کیونکہ بِلا عذرِ شرعی جان بوجھ کر نماز قضا کرنا ىہ گناہ ہے لہٰذا اِس کا اِظہار دوسروں پر نہ کىا جائے۔
قضا نمازوں کا حساب لگانے کا طریقہ
[1] یہ رِسالہ ۲۹شَعْبَانُ الْمُعَظَّم ۱۴۴۰ھ بمطابق4مئی 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے’’ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] اَلکامِل لابنِ عَدِی ، عبدالرحمٰن بن القطامی البصری ، ۵ / ۵۰۵ دار الکتب العلمية بيروت
[3] بہارِ شریعت ، ۱ / ۴۱ ، حِصَّہ : ۱ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
[4] جاندار کی تصویر بنانی دَستی ہو یا خواہ عکسی حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۶ / ۴۸۷ ماخوذاً رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور)حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَاللہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَلْمُصَوِّرُوْنَ یعنی قیامت کےدِناللہ پاک کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔
(بخاری ، کتاب اللباس ، باب عذاب المصورین یوم القیامة ، ۴ / ۸۷ ، حدیث : ۵۹۵۰ دار الکتب العلمیة بیروت)
[5] درمختار ، کتاب الصلاة ، باب قضاء الفوائت ، ۲ / ۶۵۰ماخوذاً دار المعرفة بیروت
[6] فتاویٰ ھندية ، کتاب الصلاة ، الباب الثانی فی الاذان ، الفصل الاول فی صفته و احوال الموذن ، ۱ / ۵۵ دار الفکر بیروت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع