30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پہلے اسے پڑھ لیجئے! الحمد للہ! عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے بانی، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بِلال محمد الیاس عطاؔر قادِری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے کُتُب و رسائل میں عقائد و اعمال، فضائل و مناقب، شریعت و طریقت، تاریخ و سیرت، سائنس و طب، اخلاق و ادب، روزمرہ کے مُعَاملات اور دیگر بہت سے موضوعات پر علم و حکمت کا بہت قیمتی خزانہ ہوتا ہے اس لئے المدینۃ العلمیۃ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کا شعبہ ”کُتُبِ فقہِ شافعی“ آپ کی کُتُب و رسائل کو ترمیم و اضافہ کے ساتھ فقہِ شافعی کے مُطَابق مُرَتب کر رہا ہے تاکہ فقہِ شافعی پر عمل کرنے والے افراد بھی امیرِ اہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے علم و حکمت سے معمور مدنی پھولوں سے اِستفادہ کر سکیں۔ شعبہ کُتُبِ فقہِ شافعی کی طرف سے اس رِسالے پر کام کی تفصیل یہ ہے: * رِسالے میں ذِکْر کردہ تمام فقہی مسائل کو تبدیل کر کے فقہِ شافعی کی معتبر کُتُب سے لکھا گیا ہے۔ * ضرورتاً کہیں کہیں مسائل کا اِضافہ کیا گیا ہے۔ * دعوتِ اسلامی کی اِصْطِلاحات، اسلامک ریسرچ سنٹر نیز شعبہ کُتُبِ فقہِ شافعی کے اپ ڈیٹ اُصُولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے رِسالے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ * مذکورہ کام مکمل کرنے کے بعد مفتی محمد رفیق سعدی شافعی مَدَّ ظِلُّہُ العالی سے پورے رِسالے کی شرعی تفتیش کرائی گئی ہے۔ اس رِسالے میں جو بھی خوبیاں ہیں یقیناً اللہ پاک کی توفیق، اس کے محبوبِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عطا، اولیائے کرام کی عِنایت اور امیرِ اہلسنت کی شفقتوں اور پُرخُلُوص دُعاؤں کا نتیجہ ہیں اور خامیوں میں ہماری غیر اِرادی کوتاہی کا دَخْل ہے۔ المدینۃ العلمیۃ (اسلامک ریسرچ سینٹر)، شعبہ کُتُبِ فقہِ شافعی 17 رجب المرجب 1442ھ / 2 مارچ 2021ء اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ جُمُعہ کے فضائل و مسائل (شافعی) شیطان سُستی دِلائے گا مگر آپ یہ رسالہ (19 صفحات) پُورا پڑھ کر ایمان تازہ کیجئے۔جُمُعہ کو دُرُود شریف پڑھنے کی فضیلت
نبیوں کے سلطان، محبوبِ رحمٰن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے: جس نے مجھ پر روزِ جُمُعہ دو سو بار دُرُودِ پاک پڑھا اُس کے دو سو سال کے گُناہ مُعاف ہوں گے۔[1] صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب! صَلَّى اللهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّم اے عاشقانِ رسول! ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے ہمیں جُمُعۃ المبارَک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ افسوس! ہم نا قَدرے جُمُعہ شریف کو بھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں حالانکہ جُمُعہ یومِ عید ہے، جُمُعہ سب دنوں کا سردار ہے، جُمُعہ کے روز جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جُمُعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، جُمُعہ کو بروزِ قِیامت دلہن کی طرح اُٹھایا جائے گا، جُمُعہ کے روز مرنے والا خوش نصیب مسلمان شہید کا رُتبہ پاتا اور عذابِ قَبرسے محفوظ ہو جاتا ہے۔ حضرت مفتی احمد یار خان حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ کے فرمان کے مُطَابِق جُمُعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب 70 حج کے برابر ہے، جُمُعہ کی ایک نیکی کا ثواب 70 گُنا ہے۔ (چُونکہ جُمُعہ کا شَرَف بَہُت زِیادہ ہے لہٰذا) جُمُعہ کے روز گُناہ کا عذاب بھی 70 گُنا ہے۔[2] جُمُعۃ المُبارَک کے فضائل کے تو کیا کہنے! اللہ پاک نے جُمُعہ کے متعلق ایک پوری سورت ”سورۃُ الجمعہ“ نازِل فرمائی ہے جو کہ قرآنِ کریم کے 28 ویں پارے میں جگمگا رہی ہے۔ اللہ پاک سورۂ جُمُعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(9) ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والو! جب نَماز کی اذان ہوجُمُعہ کے دن تو اللہ کے ذِکْر کی طرف دوڑو اور خرید و فَروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔آقا نے پہلا جُمُعہ کب ادا فرمایا؟
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین حنفی مُراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حُضُور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ طیِّبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل (622ء) روز دو شَنْبہ (یعنی پیر شریف) کو چاشْت کے وَقْت مَقامِ قُباء میں اِقامت فرمائی۔ دو شَنْبہ (یعنی پیر شریف) سِہ شَنْبہ (یعنی منگل) چہار شَنْبہ (یعنی بدھ)پنجشنبہ(یعنی جمعرات) یہاں قِیام فرمایا اور مسجِد کی بنیاد رکھی۔ روزِ جُمُعہ مدینہ طیِّبہ کا عَزْم فرمایا۔ بنی سالم ابنِ عَوف کے بَطنِ وادی میں جُمُعہ کا وَقْت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجِد بنایا۔ سیِّدِ عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وہاں جُمُعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔[3] الحمد للہ! آج بھی اُس جگہ پر شاندار ”مسجدِ جُمُعہ“ قائم ہے اور زائرین حُصولِ بَرَکت کے لئے اُس کی زِیارت کرتے اور وہاں نوافِل ادا کرتے ہیں۔جُمُعہ کے معنیٰ
حضرت مفتی احمد یار خان حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: چُونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وُجُود میں مجتمع (اکٹھی) ہوئی کہ تکمیلِ خَلق اِسی دن ہوئی نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی نیز اس دن میں لوگ جمع ہو کر نَمازِجُمُعہ ادا کرتے ہیں۔ ان وُجُوہ سے اِسے جُمُعہ کہتے ہیں۔ اِسلام سے پہلے اہلِ عَرَب اسے عَرُوبہ کہتے تھے۔[4]سرکار نے کُل کتنے جمعے ادا فرمائے؟
حضرت مفتی احمد یار خان حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تقریباً پانچ سو جمعے پڑھے ہیں اِس لئے کہ جُمُعہ بعدِ ہجرت شروع ہوا جس کے بعد دس سال آپ کی ظاہِری زندَگی شریف رہی اس عرصہ میں جمعے اتنے ہی ہوتے ہیں۔[5]تین جمعے سُستی سے چھوڑے اُس کے دل پر مُہر
اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نِشان ہے: جو شَخْص تین جُمُعہ (کی نَماز) سُستی کے سبب چھوڑے اللہ اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔[6] جُمُعہ کی نماز فرضِ عین ہے اور یہ نماز باقی سب نمازوں سے افضل ہے۔[7]جُمُعہ کے عِمامہ کی فضیلت
سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اِرشادِ رَحمت بنیاد ہے: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے جُمُعہ کے دن عِمامہ باندھنے والوں پر دُرُود بھیجتے ہیں۔[8]شِفا داخِل ہوتی ہے
حضرت حُمَید بن عبدُالرَّحمٰن رضی اللہ عنہما اپنے والِد سے رِوایت کرتے ہیں کہ فرمایا: جو شَخْص جُمُعہ کے دن اپنے ناخُن کاٹتا ہے اللہ پاک اُس سے بیماری نِکال کرشِفا داخِل کر دیتا ہے۔[9]دس دن تک بلاؤں سے حِفاظت
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں، حدیثِ پاک میں ہے: جو جُمُعہ کے روز ناخُن تَرَشوائے اللہ پاک اُس کو دوسرے جمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ ایک رِوایت میں یہ بھی ہے کہ جو جُمُعہ کے دن ناخُن ترشوائے تو رَحمت آئے گی گُناہ جائیں گے۔[10]رِزْق میں تنگی کا ایک سبب
جمعرات کے دن کسی بھی وَقْت یا جُمُعہ کو صبح سویرے ناخُن تراشنا سنت ہے۔[11] ناخنوں کو بڑھانا نہیں چاہئے کیوں کہ عُلَما فرماتے ہیں کہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگی رِزْق کا سبب ہے۔[12]فرشتے خوش نصیبوں کے نام لکھتے ہیں
مصطفےٰ جانِ رَحْمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اِرشادِ رَحْمت بنیاد ہے: جب جُمُعہ کا دن آتا ہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرِشتے آنے والے کو لکھتے ہیں، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں، جلدی آنے والا اُس شَخْص کی طرح ہے جو اللہ کی راہ میں ایک اونٹ صَدَقہ کرتا ہے، اوراس کے بعد آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صَدَقہ کرتا ہے، اس کے بعد والا اُس شخص کی مِثل ہے جو مینڈھا صَدَقہ کرے، پھر اِس کی مِثل ہے جو مُرغی صَدَقہ کرے، پھر اس کی مِثل ہے جو اَنڈا صَدَقہ کرے۔ اور جب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آ کر خطبہ سنتے ہیں۔[13] ایک رِوایت میں مرغی کے بعد ”چڑیا“ صَدَقہ کرنے اور پھر انڈا صَدَقہ کرنے کا ذِکْر ہے۔[14] شیخ الْاِسْلام حضرت علامہ مولانا احمد بن محمد بن حجر مکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے کلام کا خلاصہ ہے کہ فجر سے لے کر امام کے خطبہ جُمُعہ کے لئے نکلنے تک کے وَقْت کو 6 برابر حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تو جو لوگ پہلے حصے میں آئے وہ ایسے ہیں جیسے انہوں نے ایک ایک اونٹ صَدَقہ کیا لیکن جو پہلے آیا اس کا اونٹ بعد میں آنے والے کے اونٹ سے زِیادہ کامِل ہے، جو لوگ دوسرے حصے میں آئے وہ ایسے ہیں جیسے انہوں نے ایک ایک گائے صَدَقہ کی لیکن پہلے آنے والے کی گائے بعد میں آنے والے کی گائے سے زِیادہ کامِل ہے، جو لوگ تیسرے حصے میں آئے وہ ایسے ہیں جیسے انہوں نے ایک ایک مینڈھا صَدَقہ کیا لیکن پہلے آنے والے کا مینڈھا بعد میں آنے والے کے مینڈھے سے زِیادہ کامِل ہے، پھر جو چوتھے حصے میں آئے وہ ایسے ہیں جیسے انہوں نے ایک ایک مرغی صَدَقہ کی لیکن پہلے آنے والے کی مرغی بعد میں آنے والے کی مرغی سے زِیادہ کامِل ہے، پانچویں حصے میں آنے والے چڑیا صَدَقہ کرنے والے کی طرح ہیں لیکن پہلے آنے والے کی چڑیا زِیادہ کامِل ہے اور چھٹے حصے میں آنے والے انڈا صَدَقہ کرنے والے کی طرح ہیں لیکن پہلے آنے والے نے جو انڈا صَدَقہ کیا وہ بعد میں آنے والے کی نسبت زِیادہ کامِل ہے۔ [15]پہلی صَدی میں جُمُعہ کا جذبہ
حضرت امام ابو حامِد محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: پہلی صَدی میں سحری کے وَقْت اور فجر کے بعد راستے لوگوں سے بھرے ہوئے دیکھے جاتے تھے، وہ چَراغ لیے ہوئے (نمازِ جُمُعہ کے لئے) جامع مسجِد کی طرف جاتے گویا عید کا دن ہو، حتی کہ یہ (یعنی نمازِ جُمُعہ کے لئے جلدی جانے کا) سلسلہ خَتْم ہو گیا۔ پس کہا گیا کہ اسلام میں جو پہلی بِدعت ظاہِر ہوئی وہ جامع مسجِد کی طرف جلدی جانا چھوڑنا ہے۔ افسوس! مسلمانوں کو کسی طرح یہودیوں سے حَیا نہیں آتی کہ وہ لوگ اپنی عِبادت گاہوں کی طرف ہفتے اور اتوار کے دن صُبْح سویرے جاتے ہیں نیز طلبگارانِ دنیا خرید و فَروخْت اور حُصولِ نفعِ دُنیوی کے لئے سویرے سویرے بازاروں کی طرف چل پڑتے ہیں تو آخرت طلب کرنے والے ان سے مُقَابلہ کیوں نہیں کرتے![16] جہاں جُمُعہ پڑھا جاتا ہے اُس کو جامِع مسجِد بولتے ہیں۔
[1]...جمع الجوامع، 7/199، حدیث:22353، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [2]...مرآۃ المناجیح، 2/323، 325، 336، ملخصاً، نعیمی کتب خانہ گجرات۔ [3]...تفسیر خزائن العرفان، پ 28، الجمعۃ، تحت الآیہ: 9، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ [4]...مرآة المناجيح، 2/317۔ [5]...مرآۃ المناجیح، 2/346۔ لمعات، کتاب الصلاۃ، باب الخطبۃ والصلاۃ، 3/528، تحت الحدیث: 1415، ملخصا، کندھار۔ [6]...ترمذی، ابواب الجمعۃ، باب ما جاء فی ترک الجمعۃ ... الخ، ص 149، حدیث: 500، دار الکتب العلمیہ۔ [7]...تحفہ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 1/404، ملتقطا، دار الحدیث قاہرہ۔ [8]...مجمع الزوائد، کتاب الصلاۃ، باب اللباس للجمعۃ، 2/327، حدیث: 3075، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [9]...مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الجمعۃ، فی تنقیۃ الاظفار وغیرھا یوم الجمعۃ، 2/65، حدیث: 2، ملتان۔ [10]...بہار شریعت، 3/583، حصہ: 16، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ درمختار مع رد المحتار، کتاب الحضر والاباحۃ، باب الاستبراء، فصل فی البیع، 9/668، 669، دار المعرفۃ بیروت [11]...فتح المعین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، ص207، 208، ملتقطا، دار ابن حزم بیروت۔ [12]...بہار شریعت، 2/582، حصہ:16۔ [13]...بخاری، کتاب الجمعۃ، باب الاستماع الی الخطبۃ، ص 281، 282، حدیث: 929، دار المعرفہ بیروت ۔ [14]...نسائی، کتاب الجمعۃ، باب التبکیر الی الجمعۃ، ص239، حدیث:1384، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [15]...فتح الالٰہ، کتاب الصلاۃ، باب التنظیف والتبکیر، الفصل الاول، 5/242، 243، دار الکتب العلمیہ بیروت [16]...احياء العلوم، کتاب اسرار الصلاۃ ومھماتہا، الباب الخامس ...الخ، 1/242، دار الکتب العلمیہ بیروت۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع