30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط یہ مضمون کتاب ”فیضانِ نماز“صفحہ 115 تا 136 سے لیا گیا ہے ۔جُمعہ کے فضائل
دُعائے عطار: یارَبَّ المصطفےٰ !جو کوئی 25 صفحات کا رسالہ ’’ جمعہ کے فضائل“ پڑھ یا سُن لے، اُسے جمعہ کی برکتوں سے مالا مال فرما اور اُسے والدین و خاندان سمیت بےحساب بخشش دے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّمجمعہ کو درود شریف پڑھنے کی فضیلت
فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس نے مجھ پر روزِ جمعہ دو سو بار درودِ پاک پڑھا اُس کے دو سو سال کے گناہ مُعاف ہوں گے۔ (جمع الجوامع، 7/199، حدیث: 22353) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ رسول! ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے ہمیں جُمُعَۃُ المبارک کی نِعمت سے سَرْفَراز فرمایا۔ افسوس! ہم ناقَدرے جمعہ شریف کوبھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں حالانکہ جمعہ یومِ عید ہے، جمعہ سیِّدُ الْاَیّام یعنی سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے روز جہنّم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کُھلتے، جمعہ کو بروزِ قِیامت دُولہن کی طرح اُٹھایا جائے گا، جمعہ کے روز مرنے والا خوش نصیب مسلمان شہید کا رُتبہ پاتا اور عذابِ قَبْر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ کے فرمان کے مطابق، جمعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستَّر (70) حج کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر(70)گنا ہے۔ (چونکہ جمعہ کا شرف بہت زیادہ ہے لہٰذا) جمعہ کے روز گناہ کاعذاب بھی ستَّر (70) گنا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، 2/323-325-336ملخصاً) جمعۃُ المبارک کے فَضائِل کے تو کیا کہنے!اللہ کریم نے جمعہ کے مُتعلِّق ایک پوری سورت ’’ سُوْرَۃُ الجمعہ‘‘ نازِل فرمائی ہے جو کہ قرآنِ کریم کے 28ویں پارے میں جگمگا رہی ہے۔ اللہ ربُّ العزت سُوْرَۃُ الجمعہ کی آیت نمبر9 میں اِرشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹) (پ 28، الجمعۃ: 9) ترجَمۂ کنزالایمان:ا ے ایمان والو! جب نَماز کی اذان ہوجُمعہ کے دن تو اللہ کے ذِکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑدو،یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پہلا جُمعہ کب ادا فرمایا؟
صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : حضور علیہ السّلام جب ہجرت کر کے مدینَۂ طیِّبہ تشریف لائے تو 12 ربیعُ الاوّل (622ء) روز دو شنبہ( یعنی پیر شریف)کو چاشت کے وَقت مقامِ قُباء میں اِقامت فرمائی(یعنی ٹھہرے)۔ دو شنبہ (یعنی پیر شریف) سہ شنبہ (یعنی منگل)چہار شنبہ (یعنی بدھ) پنجشنبہ(یعنی جمعرات) یہاں قِیام فرمایا اور مسجِد کی بنیاد رکھی۔ روزِ جُمعہ مدینۂ طیِّبہ کا عَزْم (یعنی سفر) فرمایا۔ بنی سالم ابنِ عوف کے بطنِ وادی میں جمعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا۔ سیّدِعالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وہاں جمعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔ (خَزا ئِنُ الْعِرفا ن، ص۸۸۴) اَلحمدُ لِلّٰہ!آج بھی اُس جگہ پر شاندار مسجد ِ جمعہ قائم ہے اور زائرین حُصولِ بَرَکت کیلئے اُس کی زیارت کرتے اور وہاں نوافِل ادا کرتے ہیں۔جُمعہ کے معنیٰ
حکیمُ الْاُمّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :حضرتِ آدم علیہ السّلام کی مِٹّی اسی دن جَمْع ہوئی نیز اس دن میں لوگ جَمْع ہو کر نمازِ جمعہ ادا کرتے ہیں، ان وُجوہ (Reasons) سے اِسے جمعہ کہتے ہیں ۔ اِسلام سے پہلے اہلِ عَرَب اسے عَرُوبہ کہتے تھے۔ (مراٰۃالمناجیح ، 2/317 ملخصاً)سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تقریباً 500 جُمعے پڑھے
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تقریباً پانچ سو(500) جُمُعے پڑھے ہیں ، اِس لئے کہ جمعہ بعدِ ہجرت شروع ہوا جس کے بعد دس سال آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ظاہِری زندَگی شریف رہی اس عرصے میں جُمُعے اتنے ہی ہوتے ہیں ۔ (مِراٰۃ المناجیح ، 2/346، لمعات ، 4/190،تحت حدیث:1415)تین جمعے سُستی سے چھوڑے اُس کے دل پر مُہر
اللہ کے مَحْبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:” جو شخص تین جُمعہ (کی نَماز) سُستی کے سبب چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مُہر کردے گا۔“ (ترمذی، 2/38، حدیث: 500) جمعہ فرضِ عین (یعنی جس کا ادا کرنا عاقل و بالغ مسلمان مرد پر ضروری )ہے اور اس کی فرضیت ظُہْر سے زیادہ مُؤکَّد(یعنی تاکیدی)ہے اور اِس کا منکر(یعنی انکار کرنے والا) کافِر ہے۔ (در مختار، 3/5، بہارِ شریعت، 1/762)امامت کا مصلّٰے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!نمازِ جمعہ کیلئے کافی پہلے پَہُنْچ جانے، پہلی صَف پانے اور تکبیرِ اُوْلیٰ کا ثواب کمانے کا ذہن بنانے کیلئے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک، ’’دعوتِ اسلامی “ کے دینی ماحول کو اپنائے رہئے، آیئے!” مَدَنی بہار‘‘ سنئے: پھالیہ (پنجاب)کے قریبی علاقے میں رہنے والے نوجوان اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہونے سے پہلے ڈرامے اور فحش فلمیں دیکھنے اور گانے باجے سُننے کے عادی تھے، ان کی کمر میں درد رہنے لگا تو اس کا گناہوں بھرا علاج انہوں نے شراب نوشی میں ڈھونڈا۔ نمازیں پڑھنا تو ایک طرف انہیں نماز پڑھنے کا دُرُست طریقہ تک معلوم نہیں تھا، لیکن اِن کا ضمیر انہیں مَلامَت کرتا رہتا کہ مسلمان ہو کر مجھے نماز پڑھنا نہیں آتی۔ ایسے میں دعوتِ اسلامی کے ایک مبلغ ان کی ورکشاپ میں کام کرنے کے لئے ملازم ہوئے تو انہیں مبلغِ دعوتِ اسلامی کا عمامہ ،داڑھی اور سنت پر عمل کرنا بہت پسند آیا کہ یہ نوجوان عام لوگوں سے کتنا مختلف ہے! اسلامی بھائی کی صحبت رنگ لانے لگی اور وہ ان کو بھی ترغیب دے کر نماز کے لئے مسجد میں لے جاتے۔ رمضان کا مہینا آیا تو مبلغِ دعوتِ اسلامی کی ترغیب پر انہوں نے عاشقانِ رسول کے ساتھ اعتکاف کیا، گناہوں سے تائب ہوئے اور عید کے موقع پر تین دن کے مَدَنی قافلے میں سفر بھی کیا ۔ اعتکاف میں وہ دعوتِ اسلامی کے رنگ میں رنگ گئے پھر 41 دن مَدَنی قافلہ کورس بھی کیا، بعد میں ذہن بنا تو 12ماہ کے مَدَنی قافلے میں سفر بھی کیا، بالآخِر امامت کورس کرنے کے بعد ایک مسجد میں امامت کی۔ ان کے وسیلے سے دعوتِ اسلامی کی بَرَکتیں اہلِ خانہ کو بھی ملیں اور اَلحمدُ لِلّٰہ گھر میں دینی ماحول بن گیا۔ اِن شاءَ اللہ بھائی سُدھر جاؤ گے، دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف مرضِ عصیاں سے چھٹکارا تم پاؤ گے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائلِ بخشش، ص 644) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدجُمعہ کے عمامہ کی فضیلت
سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اِرشادِ گرامی ہے: ”بے شک اللہ پاک اور اس کے فِرِشتے جمعہ کے دن عمامہ با ندھنے والوں پر دُرُود بھیجتے ہیں ۔“ (مجمع الزوائد، 2/394، حدیث: 3075)اللہ پاک اور فرشتوں کے دُرُود بھیجنے کے معنیٰ
اے عاشقانِ نماز! بیان کردہ حدیثِ پاک میں اللہ پاک اور اس کے فِرِشتوں کا جُمُعہ کے دن عمامہ شریف باندھنے والوں پر درود بھیجنے کا ذِکْر ہے یاد رہے اس سے معروف دُرود مراد نہیں بلکہ اللہ پاک کا اپنے بندوں پر دُرُود بھیجنے کا مطلب ہے رَحْمت نازل فرمانا اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب ہے اِستغفار کرنا (یعنی مغفِرت طَلَب کرنا)۔ (فتح الباری، 12/131)ایک جُمُعہ 70 جمعوں کے برابر
حضرت ابن عُمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: عمامہ کے ساتھ ایک جمعہ بے عمامہ کے ستر جمعوں کے برابر ہے۔ (جامع صغیر، ص 314، حدیث: 5101 مختصراً)شِفا داخِل ہوتی ہے
حضرت عبدُ اللہ اِبْنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ جو شخص جمعہ کے دن اپنے ناخن کاٹتا ہے اللہ پاک اُ س سے بیماری نکال کرشفا داخل کردیتا ہے۔“ (قوتُ القلوب، 1/119)دس دن تک بلاؤں سے حِفاظت
حضرت مولاناامجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : حدیثِ پاک میں ہے :جو جُمُعہ کے روز ناخن ترشوائے(یعنی کٹوائے) اللہ پاک اُس کو دوسر ے جمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جُمُعہ کے دن ناخن ترشوائے(یعنی کٹوائے) تو رحمت آ ئے گی گناہ جائیں گے۔ (بہارِ شریعت ، حصہ: 16، ص 226 ،در مختار و رد المحتار ، 9/668 تا 669)رِزْق میں تنگی کا ایک سبب
حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جُمُعہ کے دِن ناخن تَرَشوانا مستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا اِنتظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچھا نہیں کیوں کہ ناخنوں کا بڑاہونا تنگیِ رِزق کا سَبَب ہے۔ (بہارِ شریعت، حصہ:16، ص 225)فِرِشتے خوش نصیبوں کے نام لکھتے ہیں
مصطَفٰے جانِ رَحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اِرشادِ گرامی ہے:’’جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجد کے دروازے پر فِرِشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صَدَقہ (یعنی خیرات )کرتاہے، اوراس کے بعد آنے والا اُس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صَدَقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اُس شخص کی مثل ہے جومینڈھا صَدَقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مرغی صَدَقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صَدَقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ (یعنی فرشتے )اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں ۔‘‘ (بخاری، 1/319، حدیث: 929)شَرْحِ حدیث
حضرت مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بعض علما نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طلوعِ فجر سے کھڑے ہوتے ہیں ، بعض کے نزدیک آفتاب چمکنے (یعنی سورج نکلنے) سے، مگر حق یہ ہے کہ سُورج ڈھلنے (یعنی ابتدائے وقت ِ ظہر)سے شروع ہوتے ہیں کیو نکہ اُسی وقت سے وقت جمعہ شروع ہوتاہے ،معلوم ہوا کہ وہ فرشتے سب آنے والوں کے نام جانتے ہیں ، خیال رہے کہ اگر اوّلاً سو(100) آدَمی ایک ساتھ مسجِد میں آئیں تو وہ سب اَوَّل (یعنی پہلے آنے والے )ہیں ۔ (مراٰۃ ، 2/335)پہلی صَدی میں جُمعہ کا جذبہ
حضرت امام محمد بن محمدبن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : پہلی صَدی میں سحری کے وقت اور فجر کے بعد راستے لوگوں سے بھرے ہوئے دیکھے جاتے تھے، وہ چَراغ لیے ہوئے ( نمازِ جمعہ کیلئے) جامِع مسجِد کی طرف جاتے گویا عید کا دن ہو، یہاں تک کہ نمازِ جمعہ کیلئے جلدی جانے کاسِلْسِلہ ختم ہوگیا۔پس کہا گیا کہ اسلام میں جو پہلی بدعت ظاہر ہوئی وہ جامِع مسجِد کی طرف جلدی جانا چھوڑنا ہے۔ افسوس! مسلمانوں کو کسی طرح یہودیوں سے حیا نہیں آتی کہ وہ لوگ اپنی عبادت گاہوں کی طرف ہفتے اور اتوار کے دن صبح سَویرے جاتے ہیں ۔نیز دنیا کی کمائی چاہنے والے خرید و فروخت اور دُنیوی نَفْع حاصِل کرنے کیلئے سَویرے سَویرے بازاروں کی طرف چل پڑتے ہیں تو آخِرت طلب کرنے والے ان سے مقابلہ کیوں نہیں کرتے! (احیاء العلوم ، 1/246)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع